✳🔸مزاج عشق رسولﷺ🔸✳
🌻پیر سید جماعت علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ھیں ـ
🔥 کہ میں ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں حاضر تھا ایک شخص "کریم بخش لاھوری" نامی جو بارہ سال سے مدینہ منورہ میں مقیم تھا ـ مواجہ شریف کے سامنے سلام
پڑھ کر کھڑا تھا ـ
🔥میں اُسکا ھاتھ پکڑ کر اپنے مکان میں لے آیا اور اسے ایک کُرتہ دیا ـ میرے ایک رفیق نے اسے ایک قیمتی کوٹ ـ ایک نے پگڑی ـ ایک نے پاجامہ اور ایک نے چادر دی ـ اس نے سارے کپڑے چادر میں لپیٹ لیئے اور کپڑے لیتے وقت کہا ـ کہ جب آپ نے
میرا ھاتھ پکڑا تھا تو اس وقت میں حضورﷺکی بارگاہِ اقدس میں عرض کر رھا تھا کہ آقاﷺ کپڑے پھٹ گئے ھیں ـ!
🌻پھر وہ شخص کپڑے لے کر چلا گیا غسل کر کے کپڑے پہن کر خوشبو لگا کر دربارِ عالیہﷺ میں دست بسۃ حاضر ھوا اور عرض کی ـ "آبروئے چشمِ خورشید ﷺ "
کپڑے مل گئے ھیں دیکھ لیجیئے ـ!
🌻پیر صاحب مزید فرماتے ھیں کہ دوسرے سال میں پھر مدینہ طیبہ میں حاضر ھوا وھی کریم بخش لاھوری پھر مجھے ملا ـ
گزشتہ سال والی بات یاد تھی میں نے ایک آدمی کو کہا کہ اسے کپڑے دے دو ـ
اس نے کپڑے نکالے تو اس میں سے کشمیری ٹوپی بھی نکل آئی ـ میں نے کہا یہ بھی دے دو تو اس نے وہ بھی دے دی جب اسے کپڑے اور ٹوپی مل گئی تو وہ اللہ کا بندہ کریم بخش کہنے لگا ـ کہ آج میں نے شاہِ جناںﷺ کی بارگاہِ اقدس میں عرض کی تھی کہ"حضورﷺ ٹوپی پھٹ گئی ھے "ـ!
☀
کریم بخش بتانے لگا کہ مجھے مدینہ منورہ میں بارہ برس ھو گئے ھیں پہلے سال مجھے علم نہیں ھوا پورے ایک سال کے بعد مجھے یہ مسئلہ سمجھ آیا کہ تاجدارِ غناءﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:
💗 "
میں تقسیم کرنے والا ھوں دیتا رب ھے"
◾( بخاری شریف)◾
🌻 اسکے بعد گیارہ برس گزر گئے ھیں میں نے کسی بندے کے پاس کسی معاملے میں سوال نہیں کیا ـ جب بھی کوئی ضرورت ھوتی ھے آقا کریمﷺ کی بارگاہ میں جا کر
عرض کرتا ھوں ـ اور پانچ منٹ بھی نہیں گزرنے پاتے کہ میری مُراد پوری ھو جاتی ھے ـ!
◾(ملفوظات امیر ملت صفحہ 59)
مؤلف: محمد افضل حسین شاہ
💗وہ جسے چاھے جیسے نواز دے
یہ مزاج عشق رسول ﷺ ھے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
بغداد کے بازار میں ایک حلوائی صبح صبح اپنی دکان سجا رہا تھا کہ ایک فقیر آنکلا تو دکاندار نے کہا کہ باباجی آؤ بیٹھو
فقیر بیٹھ گیا تو حلوائی نے گرم گرم دودھ فقیر کو پیش کیا. فقیر نے دودھ پی کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور اس حلوائی کو کہا کہ بھائی تیرا شکریہ اور یہ کہہ کرفقیرچل
پڑا۔
بازار میں ایک فاحشہ عورت اپنے دوست کے ساتھ سیڑھیوں پر بیٹھ کر موسم کا لطف لے رہی تھی۔ ہلکی ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی، بازار میں کیچڑ تھا، فقیر اپنی موج میں بازار سے گزر رہا تھا کہ فقیر کے چلنے
سے ایک چھینٹا اڑا اورفاحشہ عورت کے لباس پر گر گیا۔ جب یہ منظر فاحشہ عورت کے دوست نے دیکھا تو اسے بہت غصہ آیا۔ وہ اٹھا اور فقیر کے منہ پرتھپڑ مارا اور کہا کہ فقیر بنے پھرتے ہو، چلنے پھرنے کی تمیز نہیں؟
یورپ میں فیملی کا کوئی تصور نہیں ہے
یوں کہہ لیں کے بہن بھائی ماں باپ دادا دادی کی کوئی تمیز نہیں ہے
جنسی ضرورت کے لئے شادی کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی بلکہ جانوروں کی طرح وہاں رشتے گڈ مڈ ہیں ...
وہاں عورت کی کوئی عزت نہیں ہے کوئی
شوہر نہیں ہے جو کہے بیگم تم گھر رہو میں ہر چیز تمہیں گھر لا کے دونگا.
وہاں کوئی بیٹا نہیں ہے جو کہے ماں تم گھر سے نہ نکلو مجھے حکم دو.
وہاں کوئی بیٹی نہیں ہے جو کہے ماں تم تھک گئی ہو آرام کرو میں کام کر دونگی
وہاں عورت گھر کے کام خود کرتی ہے...
اور روزی کمانے کے لئے دفتروں میں دھکے بھی خود کھاتی ہے.
کل تک آزادی کے نعرے لگانے والی آج سکون کی ایک سانس کو ترس رہی ہے.
کوئی مرد انہیں نہیں اپناتا
نہ ان کی ذمہ داری اٹھاتا ہے.
وہ صرف استعمال کی جاتی ہیں بس...
مسلمان عورتو !
ڈرامہ ارطغرل دیکھنے والوں کو اسکا بھی علم ھونا چاھئے۔
جب مصطفی کمال پاشا نے خلافت کا خاتمہ کیا تو آل عثمان كو راتوں رات گھریلو لباس ہی میں یورپ بھیج دیا گیا
شاہی خاندان (ملکہ اور شہزادوں) نے التجا
کی کہ یورپ کیوں؟ ہمیں اردن، مصر یا شام کسى عرب علاقے ہی ميں بھیج دیا جائے لیکن صہیونی آقاؤں کی احکامات ت واضح تھیں،
اپنی آتش انتقام کو ٹھنڈا کرنا ان کو آخری درجے ذلیل کرنا مقصود تھا،
چناں چہ کسی کو یونان میں یہودیوں کے مسکن سالونیک اور کسی کو یورپ روانہ کیا گیا، اور آخری عثمانی بادشاہ سلطان وحید الدین اور ان کی اہلیہ کو راتوں رات فرانس بھیج دیا گیا
اور ان کی تمام جائیدادیں ضبط کرلی گئیں یہاں تک کہ گھریلو لباس میں خالی جیب اس