saleem Ahmed Profile picture
17 Jan, 12 tweets, 3 min read
خسارہ یا فایدہ
انسان کے ہونے اور نہ ہونے کے درمیان فقط ایک موھوم ساعت ھے اور اس ساعت کا شمار کایناتی وقت کی ادنی اکای سے بھی نھیں کیا جاسکتا۔ جب حیات و ممات کا مامعلہ ھو تو عجز کے سواہ انسان کے پاس کوی چارہ نھیں رہ جاتا۔لیکن بدنصیب ھیں وہ لوگ جو عجز کی لطافت سے اشنا نھیں ھوسکتے
۔ نادان ھیں وہ جو اپنے قدموں سے زمین کا سینہ کوٹتے ھیں اور اپنی زبان سے کوڑے کا کام لیتے ھیں، صرف ایک بار وہ سر اٹھاکر اسمان کو دیکھ لیں تو شاید انھیں اپنی بے وقعتی کا اندازہ ھوسکے گا۔ زرا دیکھیے تو،
بیکراں کاینات میں لاکھوں، کروڑوں اوارہ کھکشاییں اور ان میں موجود ایک درمیانے درجے کی کھکشاں میں موجود ایک معمولی ستارے کے گرد چکراتی ھماری زمین۔ جس کی حقیقت بقول ایاین اسٹایین کے ساحل کی ریت پر موجود ذروں میں سے ایک ذرے سے زیادہ نھیں۔
اور انسان اس زرے پر موجود ساڑھے چھ ارب انسانوں میں سے ایک معمولی اور بے حقیقت وجود۔ اگر انسان ایک بار اسمان کی وسعتون میں جھانک لے تو اپنے چند فٹ اور چند انچ کے وجود میں بھرے غرور پر خود حیران رہ جاے لیکن بد قسمتی سے وہ غور نھیں کرتا کہ وہ خسارے میں ھے۔
وہ دو ٹکے کے اقتدار اور دو کوڑی کی طاقت کے نشے میں کھوجاتا ھے اور بھول جاتا ھے اس کے پاس جو کچھ موجود ھے وہ اس کی ازمایش ھے اور بھول جاتا ھے کہ وہ فنا کی منزل سے دو قدم کی دوری پر ھے اور سراسر خسارہ میں ھے۔ اس کے تییں اس کی زندگی کے روز و شب،
اس کی شان و شوکت اور سماجی دبدبہ دایمی ھے۔ وہ جب تک چاھے کمزورں کو کچلے اور دباتا جاے ، جب تک چاھے سازشوں کے جال بچھاکر خلق خدا کو اذیت اور پریشانی کی حالت میں مبتلا رکھے۔ وہ اپنے جلو میں نخوت لے کر موت کو ھر دم اپنے ھم رکاب رکھتا ھے،
وہ خدا کی مخلوق کو حقیر جانتا ھے اور انکو اپنی منشا اور ارادوں کے تابع دیکھنے کا خواھش مند رھتا ھے اور بے پناہ غرور انھیں خود کو ظل الھی تصور کرنے پر مجبور کرتا ھے جن کے قصر اقتدار، مفتوحین کے سروں کے منیاروں پر استوار ھوا کرتے تھے۔
ایک انسان وہ ھے جو خسارہ کا مارہ ھے جو اپنے تکبر اور ناپاک ارادوں سمیت ایک روز لا انتھا تاریکیوں میں کھوجاتا ھے اور ایک انسان وہ ھے جو اپنے ارادوں کو اللہ اپنے خالق حیقیقی کے منصوبوں کے تابع رکھتا ھے۔ یہ انسان جس کے بارے میں نوید ھے کہ وہ خسارے سے بچ نکلا۔
بے شک جو جعل سازی کو رد کرتا ھے، سچای پر ایمان لاتا ھے اور نیک اعمال کو اپنا شعار بناتا ھے۔ اور یقینا خلق خدا کے زخموں پر مرھم رکھنا ھی نیک عمل میں افضل تریں عمل ھے۔ وہ خاک دھول چاٹنے پر مجبور کردیے جانے والوں کو اپنے قدموں میں کھڑا کرنے اور سر اٹھاکر چلنے میں مدد کرتا ھے۔
خدمت خلق نیک اعمال کی ایک پرت ھے۔ اور نیک اعمال درجہ بدرجہ اور پرت در پرت ھیں۔ قابل احترام ھیں ایدھی، مدر ٹریسا یا کوی گمنام خادم خلق۔ سب ایک پرت ھیں یہ ان پر مشتمل ھیں جو علم اور فن میں اپنی صلاحیتیں لوگوں کو فیضب یاب کرنے میں صرف کرتے ھیں
اور اگر وہ سیاست میں ھوں تو ان کی سیاست کا واحد محور خلق خدا کی بھلای ٹھرتی ھے۔ منفی پرت میں موجود تمام لوگوں سے جنگ کرتے ھیں اور مثبت رویوں کو فروخ دیتے ھیں۔ انکی پھچان یھیی ھے زندگی کے کسی بھی شعبے میں محو عمل ھوں نیک عمل اور بھلای سوچتے ھیں اور بھیلای پھیلاتے ھیں
بحیثیت ایک فرد کے ہم بھی سوچیں کہ ہم کس گروہ میں ہیں۔ہم کیا کررھے ھیں اور کیا کرنا چاھیے۔ اگر ھم مثبت یا منفی کسی بھی گروہ میں نھیں تب بھی ھم خسارے میں ھیں
کیکونکہ بے فایدہ جئے جانا بھی خسارے کا سودا ھوتا ھے

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with saleem Ahmed

saleem Ahmed Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SiaksaS

16 Jan
انسان اس سیارہ پر پائے جانے والے دوسرے جانداروں سے بہت مختلف ہے۔ اس کا ڈی این اے (DNA)اور جینس (Genes)کی تعداد اس سیّارۂ زمین پر پائے جانے والے دوسرے تمام جانداروں سے بہت مختلف ہے۔
انسان کو زمین پر رہنے کے لیے بہت ہی نرم و گداز بستر کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ زمین کے اصل باشندے یعنی جانوروں کو اس طرح کے نرم بستروں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ اس چیز کی علامت ہے کہ انسان کے اصل سیّارہ پر سونے اور آرام کرنے کی جگہ انتہائی نرم و نازک تھی جو اس کے جسم کی نازکی کے مطابق
تھی ۔انسان زمین کے سارے دوسرے رہنے والوں سے بالکل الگ ہے لہذا یہ یہاں پر کسی بھی جانور بندر یا چمپینزی وغیرہ کی ارتقائی شکل نہیں ہے بلکہ کسی اور سیّارہ سے اسے زمین پر کسی نے پھینک دیا ہے ۔انسان کو جس اصل سیّارہ پر خلق کیا گیا تھا وہاں زمین جیسا ماحول نہیں تھا ۔
Read 16 tweets
16 Jan
یہ  سائنسدان،  محقق،  مصنف ،  امریکہ کے  نامور  ماہرِ ماحولیات Environmentalist اور ایکولوجسٹ  Ecologistڈاکٹر ایلیس سِلور   Ellis Silverہیں ۔  
ان کا کہنا ہے کہ یہ کرۂ ارض یعنی زمین انسان کا آبائی سیارہ  نہیں ہے،   انسان اس سیارے یعنی زمین کا اصل رہائشی نہیں ہے
بلکہ  انسان اس زمین کے لیے  ایلین  یا مسافر ہے ۔  انسان زمین پر ارتقاء پذیر نہیں ہوا بلکہ اسے کہیں اور تخلیق کیا گیا اور کسی وجہ سے انسان اپنے  اصل مسکن  سے اس زمین پر آگیا ہے۔ 
واضح رہے کہ یہ الفاظ کسی مذہبی عالم کے نہیں بلکہ ایک سائنس دان کے ہیں ۔
ڈاکٹر ایلس سلور  پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حامل ماحولیات  کے ماہر ہیں۔ 
اپنی  کتاب Humans are not from earth  میں     ڈاکٹر ایلس سلور نے لکھا ہے کہ انسان نشوونما کے اعتبار سے زمین کی اعلٰی ترین مخلوق ہے لیکن یہ مکمل طور پر زمین کے ماحول سے مطابقت نہیں رکھتا۔ جیسا کہ دوسرے جانور ہیں۔
Read 49 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!