یہ پل اندلس کے حکمران السمح بن مالک نے سیدنا عمر بن عبد العزیز کے حکم سے تعمیر کیا تھا

آج بارہ سو سال گزرنے کے بعد بھی اسکی پائیداری"مضبوطی قائم و دائم ھے

ابن جوزی و ادریسی نے اور دیگر علماء نے اسکی شان و شوکت کو صدیوں کتابوں میں لکھا ھے

چار سو میٹر لمبائی چالیس Image
میٹر چوڑائی اور تیس میٹر اونچائی پہ مشتمل یہ لا جواب پل آج بھی یورپ میں کھڑا مسلمانوں کے عروج کی داستان سنا رہا ھے

یہ بتا رہا ھے کہ کبھی مسلمان علوم و فنون کے ماہر ہوا کرتے تھے

یہ فرانس میں کھڑا ہو کر چیخ رہا ھے
کہ
یورپ ہمیشہ مسلمانوں
کا محتاج اور اُن نقشِ قدم پہ چلے گا

یہ پُل مسلمانوں کو آج بھی کہ رہا ھے

تھے تو آباء تمہارے پر تم کیا ہو

اور ایک یہاں صورتِ حال ہے کہ کوئی پل یا عمارت بنائی جائے تو پہلی برسات پہ بنانے والے دعائیں مانگ رہے ہوتے ہیں کہ
یہ موسم گزر جائے بس
اور دوسری طرف ذہنی غلام برصغیر میں انگریزوں کے بنائے پلوں اور عمارتوں کو یاد کر کے اُنکی کاریگری سے متاثر ہوتے ہیں جبکہ اپنے اباء و اجداد کے کارناموں سے بالکل غافل ہیں

ایسوں کو جگانا اسلاف کے کارنامے ثابت کرنا ناممکن حد تک مشکل ھے

کیونکہ غلامی ذہنوں میں دلوں میں گھس گئی ھے

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with دنیــــائےادبـــــــ

دنیــــائےادبـــــــ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @AliBhattiTP

31 Jan
جسم فروش عورت اور ہم...

آفس میں آتے ہی میں کرسی پر ﮈھہ گیا اے سی آن کیا اور آفس بواۓ کو چاۓ لانے کا کہا اور آنکھیں بند کرکے کرسی سے ٹیک لگا لی اچانک میرے موبائل کی بیل بجی کوئی نامعلوم نمبر بات کرنے کو دل تو نہیں تھا مگر بادل نخواستہ پھر بھی ریسیو کر لیا دوسری جانب سے Image
نسوانی آواز میں سلام کے بعد پوچھا گیا کیا آپ اشرف صاحب بات کر رہے ہیں جو رشتے کرواتے ہیں میں سلام کا جواب دیا اور کہا جی میں اشرف بات کر رہا ہوں اور میں رشتے کرواتا ہوں اس نے کہا کتنی فیس لیتے ہیں میں نے کہا کوئی فیس نہیں فی سبیل اللہ اس نے بے یقینی کی سی
کیفیت میں کہا واقعی میں نے جی أپ کو کس کے لیے رشتہ درکار ہے اس نے کہا اپنے لیے تو میں نے پوچھا آپ پڑھتی ہیں گھریلو خاتون ہیں کنواری ہیں مطلقہ ہیں تو جواب أیا میں جسم بیچتی ہوں ایک جسم فروش عورت ہوں یہ سنتے ہی میرے ہاتھ سے موبائل گرتے گرتے بچا اور ﮈرتے ﮈرتے پوچھا
Read 11 tweets
30 Jan
سقراط جب بچہ تھا، تو روزانہ ایک راستے پر چہل قدمی کے لیے جایا کرتا تھا۔
اس راستے میں ایک کمہار کا گھر تھا، جو مٹی کے برتن بنایا کرتا تھا۔ وہ کمہار کے پاس جا کر بیٹھ جاتا اور اسے غور سے تکتا رہتا ۔ اسے برتن بننے کا عمل دیکھنا بہت اچھا لگتا تھا ۔
ایک دن کمہار نے اس کی Image
محویت دیکھ کر اپنے پاس بلایا اور پوچھا۔
" بیٹا ! تم یہاں سے روز گزرتے ہو اور میرے پاس بیٹھ کر دیکھتے رہتے ہو ۔۔۔۔۔ تم کیا دیکھتے ہو؟"
" میں آپ کو برتن بناتے دیکھتا ہوں اور یہ عمل مجھے بہت اچھا لگتا ہے دیکھنا ۔۔۔۔۔ اس سے میرے ذہن میں چند سوال پیدا ہوئے ہیں ۔۔۔۔ میں آپ
سے پوچھنا چاہتا ہوں۔ "
سقراط کی بات سن کر کمہار بولا ۔
" یہ تو بہت اچھی ہے ۔۔۔۔۔ تم پوچھو ، جو پوچھنا چاہتے ہو؟"
" آپ جو برتن بناتے ہیں ۔۔۔۔ اس کا خاکہ کہاں بنتا ہے ؟"
" اس کا خاکہ سب سے پہلے میرے ذہن میں بنتا ہے۔۔۔۔۔ "
یہ سن کع سقراط جوش سے بولا ۔
"
Read 7 tweets
28 Jan
خدارا۔۔۔۔۔چیزیں بیچو عزتیں نہیں !

قمر چائے کے اشتہار میں ایک لڑکا اپنی منگیتر سے لڑکی کے والدین کی عدم موجودگی میں اُسی کے گھر ملنے آتا ہے
لڑکی گھبراتی ہے، لیکن کہتی کہ یہیں رُکو، میں چائے بنا کر لاتی ہوں. چائے پی کر لڑکا خفیہ طریقے سے گھر سے نکل رہا ہوتا ہے تو لڑکی کے ماں
باپ آجاتے ہیں اور اُسے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں. جس پر ماں کہتی ھے، "دیکھا میری بیٹی کا کمال". باپ فوراّ بولتا ھے، "نہیں یہ قمر چائے کا کمال ھے۔"

کہنے کا مطلب یہ کہ اِس حیا باختگی کو لڑکی سمیت اس کے والدین بہت آسان لیتے دکھائی دیتے ہیں.
افسوس ہمارے معاشرے کو بے راہ روی اور لُچر پن کے انجیکشنز تسلسل سے کِس کِس طریقے سے لگائے جا رہے ہیں.

یہ ہے "میڈیا کا کمال" کہ کس ڈھٹائی اور فخر سے بےحیائی کا فروغ کر رہا ہے. اور ہماری قوم کے بچے، نوجوان، بڑے سبھی انتہائی سکون سے دیکھے چلے جا رہے ہیں
Read 7 tweets
27 Jan
اپنی وفات سے قبل، ایک والد نے اپنے بیٹے سے کہا،" میری یہ گھڑی میرے والد نے مجھے دی تھی۔ جو کہ اب 200 سال پرانی ہو چکی ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ میں تمھیں دوں کسی سنار کے پاس اس لے جاؤ اور ان سے کہو کہ میں اسے بیچنا چاہتا ہوں۔ پھر دیکھو وہ اس کی کیا قیمت لگاتا ہے۔"
بیٹا سنار کے پاس گھڑی لے گیا۔ واپس آ کر اس نے اپنے والد کو بتایا کہ سنار اسکے 25 ہزار قیمت لگا رہا ہے، کیونکہ یہ بہت پرانی ہے۔

والد نے کہا کہ اب گروی رکھنے والے کے پاس جاؤ۔ بیٹا گروی رکھنے والوں کی دکان سے واپس آیا اور بتایا کہ گروی رکھنے والے
اس کے 15 سو قیمت لگا رہے ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ استعمال شدہ ہے۔

اس پر والد نے بیٹے سے کہا کہ اب عجائب گھر جاؤ اور انہیں یہ گھڑی دکھاؤ۔ وہ عجائب گھر سے واپس آیا اور پرجوش انداز میں والد کو بتایا کہ عجائب گھر کے مہتمم نے اس گھڑی کے 8 کروڑ قیمت
Read 5 tweets
23 Jan
ﻣُﺮﻏﯽ ﮐﺎ ﺟُﻮﺱ “
ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺟﺘﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﺳﮯ ﺟُﻮﺱ ﻧﮑﺎﻻ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ
ﺍُﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺟﻮﺱ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ” ﻣُﺮﻏﯽ “ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻻ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ،
ﺍﯾﮏ ﻣﺤﺘﺎﻁ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣُﺮﻏﯽ ﺳﮯ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً 450 ﺑﯿﺮﻝ ﯾﺎ 2500 ﮔﯿﻠﻦ ﯾﻌﻨﯽ ﺩﺱ ﮬﺰﺍﺭ ﻟﯿﭩﺮ ﺗﮏ ﺟﻮﺱ ﮐﺸﯿﺪ ﮐﯿﺎﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮬﮯ ،ﺍﻣﮑﺎﻥ ﻏﺎﻟﺐ ﮬﮯ ﮐﮧ ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﻗﺮﯾﺐ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﺮﺁﻣﺪ ﮐﺮ
ﮐﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﺧﺎﺻﺎ ﺯﺭِﻣﺒﺎﺩﻟﮧ ﮐﻤﺎﯾﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮬﮯ
،ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟُﻮﺱ ﮬﮯ ﺟﻮ ﮔﺮﻡ ﮐﺮﮐﮯ ﭘﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ، ﻣﮕﺮ ﺍﺏ ﺗﻮ ﻟﻮﮒ ﻣﺎﮈﺭﻥ ﮨﻮ ﮔﺌﮯﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﺍﺳﮯ ﯾﺨﻨﯽ ﯾﺎ ﺳُﻮﭖ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ
Read 13 tweets
21 Jan
وہ بازار سے گزر رہے تھے۔۔۔۔ مولانا صاحب کے سامنے کریانے کی دکان تھی۔۔۔۔
ایک درمیانی عمر کی خاتون دکان پر کھڑی تھی ۔۔۔۔ اور دکاندار وارفتگی کے عالم میں اس خاتون کو دیکھ رہا تھا۔
وہ جس چیز (جنس) کی طرف اشارہ کرتی دکاندار ہاتھ سے اس بوری سے وہ جنس نکالنے لگتا تھااور اس وقت تک وہ جنس
تھیلے میں ڈالتا جاتا جب تک خاتون کی انگلی کسی دوسری بوری کی طرف نہیں جاتی۔۔۔ اور دکاندار دوسری بوری سے بھی اندھادھند جنس نکال کر تھیلے میں ڈالنے لگتا۔۔۔

یہ عجیب منظر تھا ۔۔۔ دکاندار وارفتگی کے ساتھ گاہک کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اور گاہک انگلی کے اشارے سے دکاندار کو
پوری دکان میں گھما رہا تھا ۔۔۔ اور دکاندار اٰلہ دین کے جن کی طرح چپ چاپ اس کے حکم پر عمل کر رہا تھا۔۔۔

خاتون نے آخر میں لمبی سانس لی اور دکاندار کو حکم دیا "چلو بس کرو ۔۔۔۔ آج کی خریداری مکمل ہو گئی۔۔۔۔"

دکاندار نے چھوٹی چھوٹی تھیلیوں کے منہ بند کئے ۔۔۔
Read 12 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!