حضرتِ سلیمان علیہ السلام کے دور میں ایک شخص نے ایک خوبصورت پرندہ خریدا، وہ جب چہچہاتا تو نہایت دل فریب اور خوش مزاج آواز سے وہ شخص بہت مسرور ہوتا گویا اس پرندے کی آواز بہت ہی سریلی اور پیاری تھی۔ ایک دن اچانک اس پنجرے کے پاس اسی کے جیسا ایک اور
پرندہ آیا اور اپنی زبان میں کچھ باتیں کیں اور چلاگیا۔ پنجرے میں موجود پرندہ بالکل خاموش ہوگیا گویا ایسا ہوگیا جیسے وہ گونگا پرندہ ہے۔ اسکے مالک نے دو تین دن انتظار کیا مگر پرندہ بالکل خاموش۔۔۔
وہ شخص حضرت سلیمان علیہ السلام کی بارگاہ میں اس پرندے کو پنجرے سمیت
لایا اور شکایت کہ یہ بہت مہنگا پرندہ خریدا تھا، اسکی آواز مجھے مسرور کرتی تھی مگر اب نجانے کیا ہوا کہ بولتا ہی نہیں! حضرت سلیمان علیہ السلام (جو جانور، چرند، پرند، سب کی بولیاں جانتے تھے) نے اس پرندے سے پوچھا کیا وجہ ہے جو تم خاموش ہوگئے ہو؟
وہ پرندہ عرض گزار
ہوا اے اللہ کے برحق نبی! یہ شخص سمجھتا ہے میں خوش ہوکر چہچہاتا ہوں مگر حقیقت یہ ہے کہ میں دیگر آزاد پرندوں کو دیکھ کر روتا ہوں کہ اے کاش میں بھی آزاد ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا مگر یہ میری زبان نہیں سمجھتا تو یہ خیال کرتا ہے جیسے میں بہت خوشی سے گنگنا رہا ہوں۔ پھر ایک دن میرا
ایک ہم جنس میرے پاس آیا اور کہا کہ یہ شخص تیری زبان نہیں سمجھتا بلکہ سمجھتا ہے کہ تو بہت سریلی آواز کے ساتھ خوشی خوشی چہچہا رہا ہے۔ اگر تم اسکی قید سے آزاد ہونا چاہتے ہو تو رونا چھوڑ دو، بولنا فریاد کرنا بھی چھوڑ دو کہ اس پر تمہارے الفاظ اثر ہی نہیں کرتے کیونکہ یہ
تمہارے درد کو سمجھ ہی نہیں سکتا۔ بس پھر کیا تھا میں تب سے خاموش ہوکر صبر کررہا ہوں۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس شخص سے کہا کہ پنجرہ کھول دو اور اس کو آزاد کردو کیونکہ اب یہ پنجرے میں کبھی نہیں بولے گا۔ اس شخص نے کہا اگر اب یہ خاموش ہی رہا تو بلاوجہ اس کو رکھ کر
میں کیا کروں گا لہذا اس نے سلیمان علیہ السلام کے حکم کی اتباع کرتے ہوئے پنجرہ کھول دیا۔ وہ پرندہ فوراً اڑ کر درخت کی شاخ پر بیٹھا اور اس شخص کو دیکھ کر کچھ چہچہا کر اڑ گیا۔
اس شخص نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے عرض کی کہ یہ کیا کہہ کر گیا ہے؟ آپ علیہ السلام نے
فرمایا کہ اس نے کہا کہ اگر تو بھی اپنے غموں اور مصائب سے آزاد ہونا چاہتا ہے تو خاموش ہوجا اور صبر کر، کسی سے کچھ شکایت نہ کر تو تجھے بھی ایک دن ن سارے غموں سے نجات مل جائے گی جو تو لوگوں کو سناتا رہتا ہے مگر وہ بےاحساس لوگ تیری زبان جانتے ہوئے بھی تیری بات نہیں سنتے

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with دنیــــائےادبـــــــ

دنیــــائےادبـــــــ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @AliBhattiTP

7 Feb
مہمان کے لیے ڈنڈا
کہتے ہیں کہ کسی دُور اُفتادہ دیہات میں ایک معزز مہمان آیا۔ بڑی آؤ بھگت ہوئی۔ گاؤں کا گاؤں اُس کے سامنے بچھا جا رہا تھا۔ کھانے کا وقت آیا تو انواع و اقسام کی نعمتیں اُس کے سامنے دسترخوان پر لا کر چُن دی گئیں۔ ساتھ ہی ایک بڑی سی سینی میں ایک لمبا سا اور موٹا سا
ڈنڈا بھی لا کر رکھ دیا گیا۔ مہمان نعمتیں دیکھ کر تو خوش ہوا مگر ڈنڈا دیکھ کر ڈر گیا۔ سہمے ہوئے لہجے میں پوچھا: ’’آپ لوگ یہ ڈنڈا کس لیے لائے ہیں؟‘‘۔
میزبانوں نے کہا: ’’بس یہ ہماری روایت ہے۔ بزرگوں کے زمانے سے چلی آ رہی ہے۔ مہمان آتا ہے تو اُس کے آگے کھانے کے ساتھ ساتھ
ڈنڈا بھی رکھ دیتے ہیں‘‘۔
مہمان کی تسلی نہ ہوئی۔ اُسے خوف ہوا کہ کہیں یہ تمام ضیافت کھانے کے بعد ڈنڈے سے ضیافت نہ کی جاتی ہو۔ اُس نے پھر تفتیش کی:
’’پھر بھی، اس کا کچھ تو مقصد ہوگا۔ کچھ تو استعمال ہوگا۔ آخر صرف مہمان کے آگے ہی ڈنڈا کیوں رکھا جاتا ہے؟‘‘۔
Read 12 tweets
2 Feb
اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ ایک دن میں نیکر پہن کر سپارہ پڑھنے مسجد چلا گیا.
مولوی صاحب غصے میں آ گئے. بولے. ارے نالائق تم مسجد میں نیکر پہن کر کیوں آ گئے؟. بے وقوف ایسے مسجد میں آؤ گے تو جہنم میں جاؤ گے۔
میں نے گھر آ کر ماں جی کو بتایا تو ماں بولی پتر مولوی صاحب
غصے میں ہوں گے جو انہوں نے ایسا کہہ دیا ورنہ بیٹا جہنم میں جانے کے لئے تو بڑی سخت محنت کی ضرورت ھوتی ھے۔
جہنم حاصل کرنے کے لئے پتھر دل ہونا پڑتا ھے۔
جہنم لینے کے لئے دوسروں کا حق مارنا پڑتا ھے. قاتل اور ڈاکو بننا پڑتا ھے، فساد پھیلانا پڑتا ھے، مخلوقِ خدا کو اذیت دینی
پڑتی ھے، نہتے انسانوں پر آگ اور بارود کی بارش کرنا پڑتی ھے.
محبت سے نفرت کرنا پڑتی ھے۔ اس کے لئے ماؤں کی گودیں اجاڑنی پڑتی ہیں. رب العالمین اور رحمت العالمین سے تعلقات توڑنے پڑتے ہیں، تب کہیں جا کر جہنم ملتی ہے۔
تُو تو اتنا کاہل ھے کہ پانی بھی خود نہیں
Read 4 tweets
1 Feb
کرپٹو کرنسی دراصل ایسی کرنسی ہوتی ہے جس کا جسمانی طور پر کوئی وجود نہیں ہوتا بلکہ وہ صرف ڈیجیٹل طور پر یعنی ڈیوائسز میں بیلنس کی طرح موجود ہوتی ہے اور اسے آپ لین دین کیلئے استعمال کر سکتے ہیں
کرپٹو کرنسی Mine کرنے کے چار طریقے ہیں
سب سے پہلا طریقہ Cloud Mining کہلاتا
ہے جس میں آپ کسی بھی کمپنی کو Rent دے کر کرپٹو مائننگ کراتے ہیں اور دوسرا طریقہ CPU Mining کہلاتا ہے جس میں کمپیوٹر کی طرز پر مدر بورڈ اور پروسیسرز کی مدد سے آپ Mining کرتے ہیں اور تیسرا طریقہ GPU Mining کہلاتا ہے جس میں آپ گرافک کارڈز سے Mining کرتے ہیں
اور چوتھا Aisc Mining ہے یہ ایسی ڈیوائسز ہیں جنہیں صرف Mining کیلئے ترتیب دیا ہے
ان میں سب سے زیادہ جی پی یو مائننگ کا طریقہ استعمال ہوتا ہے اور سی پی یو مائننگ کرنے سے پیسے کم ملتے ہیں اور اس پر اخراجات بہت زیادہ ہیں ہیں اور یہ چاروں طریقے ہیں بڑے
Read 15 tweets
1 Feb
ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ نے عالمہ عورت سے ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮ ﻟﯽ، شادی کے بعد اس لڑکی ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻋﺎﻟﻤﮧ ﮬﻮﮞ اور ﮨﻢ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﺴﺮ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ -
ﻭﮦ ﺁﺩﻣﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺵ ﮬﻮﺍ ﮐﮧ چلو اچھا ہو بیگم کی برکت سے زندگی
ﺗﻮ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮔﺰﺭﮮ ﮔﯽ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﭽﮫ ﺩﻧﻮﮞ ﺑﻌﺪ بیوی ﻧﮯ ﺍسے ﮐﮩﺎ ﮐﮧ
*ﺩﯾﮑﮭﻮ ﮬﻢ ﻧﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﻧﮯ ﮐﺎ ﻋﮩﺪ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺷﺮﯾﻌﺖ
ﻣﯿﮟ ﺑﯿﻮﯼ ﭘﺮ ﺳﺎس و سسر ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻋﻠﯿﺤﺪﮦ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻧﺎ ہوتاﮬﮯ۔ ﻟﮩﺬﺍ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﺌﮯ ﻋﻠﯿﺤﺪﮦ ﮔﮭﺮ ﻟﮯ ﻟﻮ -*
ﻭﮦ
Read 8 tweets
31 Jan
جسم فروش عورت اور ہم...

آفس میں آتے ہی میں کرسی پر ﮈھہ گیا اے سی آن کیا اور آفس بواۓ کو چاۓ لانے کا کہا اور آنکھیں بند کرکے کرسی سے ٹیک لگا لی اچانک میرے موبائل کی بیل بجی کوئی نامعلوم نمبر بات کرنے کو دل تو نہیں تھا مگر بادل نخواستہ پھر بھی ریسیو کر لیا دوسری جانب سے
نسوانی آواز میں سلام کے بعد پوچھا گیا کیا آپ اشرف صاحب بات کر رہے ہیں جو رشتے کرواتے ہیں میں سلام کا جواب دیا اور کہا جی میں اشرف بات کر رہا ہوں اور میں رشتے کرواتا ہوں اس نے کہا کتنی فیس لیتے ہیں میں نے کہا کوئی فیس نہیں فی سبیل اللہ اس نے بے یقینی کی سی
کیفیت میں کہا واقعی میں نے جی أپ کو کس کے لیے رشتہ درکار ہے اس نے کہا اپنے لیے تو میں نے پوچھا آپ پڑھتی ہیں گھریلو خاتون ہیں کنواری ہیں مطلقہ ہیں تو جواب أیا میں جسم بیچتی ہوں ایک جسم فروش عورت ہوں یہ سنتے ہی میرے ہاتھ سے موبائل گرتے گرتے بچا اور ﮈرتے ﮈرتے پوچھا
Read 11 tweets
30 Jan
سقراط جب بچہ تھا، تو روزانہ ایک راستے پر چہل قدمی کے لیے جایا کرتا تھا۔
اس راستے میں ایک کمہار کا گھر تھا، جو مٹی کے برتن بنایا کرتا تھا۔ وہ کمہار کے پاس جا کر بیٹھ جاتا اور اسے غور سے تکتا رہتا ۔ اسے برتن بننے کا عمل دیکھنا بہت اچھا لگتا تھا ۔
ایک دن کمہار نے اس کی
محویت دیکھ کر اپنے پاس بلایا اور پوچھا۔
" بیٹا ! تم یہاں سے روز گزرتے ہو اور میرے پاس بیٹھ کر دیکھتے رہتے ہو ۔۔۔۔۔ تم کیا دیکھتے ہو؟"
" میں آپ کو برتن بناتے دیکھتا ہوں اور یہ عمل مجھے بہت اچھا لگتا ہے دیکھنا ۔۔۔۔۔ اس سے میرے ذہن میں چند سوال پیدا ہوئے ہیں ۔۔۔۔ میں آپ
سے پوچھنا چاہتا ہوں۔ "
سقراط کی بات سن کر کمہار بولا ۔
" یہ تو بہت اچھی ہے ۔۔۔۔۔ تم پوچھو ، جو پوچھنا چاہتے ہو؟"
" آپ جو برتن بناتے ہیں ۔۔۔۔ اس کا خاکہ کہاں بنتا ہے ؟"
" اس کا خاکہ سب سے پہلے میرے ذہن میں بنتا ہے۔۔۔۔۔ "
یہ سن کع سقراط جوش سے بولا ۔
"
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!