ایسے تھے ہمارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ

تاریخی اعتبار سے دنیا کا ایک اہم ترین شہر جب فتح ہونے جارہا تھا تو فاتح فوج کے سپہ سالار نے اپنے حاکم سے کہا کہ آپ آئیں اور شہر کا چارج سنبھالیں اور یہی شرط اس شہر کے حاکم نے بھی رکھی تھی کہ حاکم آئے گا تو اسے ہی شہر کی کنجیاں دی جائیں
گی حاکم نے آنے کی اطلاع کردی اور لوگ اس کی آمد کی تیاریوں میں مصروف ہوگئے۔

جس دن اس حاکم نے شہر میں داخل ہونا تھا، اس دن صبح سویرے لوگ اس کے استقبال کیلئے شہر کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئے۔ دن چڑھے دور گرد کا غبار اٹھا تو لوگوں کو لگا کہ حاکم کی سواری آگئی۔ جب غبار
چھٹی تو دیکھا ایک اونٹنی کی مہار تھامے ایک شخص پیدل چلا آرہا ہے جبکہ دوسرا شخص اس اونٹنی پر سوار ہے۔ پیدل چلنے والے کے جسم پر جو پوشاک تھی اس پر چودہ پیوند لگے تھے، پاؤں کیچڑ میں لت پت ہونے کی وجہ سے جوتے ہاتھ میں پکڑ رکھے تھے اور دوسرے ہاتھ سے اونٹنی کو
کھینچتا آرہا تھا۔

سپہ سالار نے جب انہیں دیکھا تو پکار اٹھا، اے بیت المقدس والو، تیار ہوجاؤ، ہمارا حاکم عمرفاروق آن پہنچا۔

بیت المقدس والے رومی حکمرانوں کے ٹھاٹھ سے واقف تھے، یہ منظر ان کیلئے ناقابل یقین تھا، پوچھا کہ عمر وہ ہے جو اونٹنی پر سوار ہے؟ جواب ملا، نہیں،
اونٹنی پر سوار تو کوئی خادم ہے، عمر وہ ہے جو پیدل چلا آرہا ہے ۔ ۔ ۔

لوگوں میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں، سپہ سالار نے اپنے سامان سے قیمتی پوشاک نکالی اور گھوڑا دوڑا کر عمر کے پاس پہنچا اور کہا کہ آپ یہ پوشاک پہن لیں تاکہ شہر والوں پر رعب پڑ سکے۔ عمر نے جواب دیا کہ
عزت کا معیار اس پوشاک میں نہیں بلکہ اللہ کی فرمانبرداری میں ہے۔

جب وہ شہر میں داخل ہوئے تو لوگوں نے پوچھا کہ غلام اونٹنی پر سوار کیوں تھا؟
جواب ملا کہ سفر طویل تھا، ہمارے پاس سامان کے کچھ تھیلے تھے جن میں ستو، پانی اور کھجوریں تھیں، اونٹنی ایک تھی اور مسافر دو اور
ایک وقت میں سامان کے ساتھ صرف ایک ہی بیٹھ سکتا تھا۔ طے ہوا کہ ایک منزل ایک مسافر اونٹنی پر سوار ہوگا اور دوسری منزل دوسرا مسافر۔ اتفاق یہ ہوا کہ جب بیت المقدس داخل ہونے لگے تو اونٹنی پر سوار ہونے کی باری غلام کی تھی، اس نے کہا بھی کہ وہ پیدل چل لے گا لیکن میرے
ضمیر نے گوارا نہ کیا۔

جی ہاں، یہ تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ جو بائیس لاکھ مربع میل پر پھیلے رقبے کے حکمران تھے ۔ ۔ ۔

یہ تھے وہ صحابہ کہ جن کی تربیت خود نبی پاک ﷺ نے خود کی تھی۔ یہ دنیا اگر سات مرتبہ بھی بنائی جائے تو عمر جیسا
ایک بھی حکمران پیدا نہ کرسکے گی کیونکہ عمر کے پاس اللہ کی ہدایت اور نبی ﷺ کی ٹریننگ تھی ۔ ۔ ۔

نبی ﷺ کے تمام صحابہ، خلفائے راشدین اور امہات المومنین ہمارے سر کے تاج اور رہنمائی کے روشن ستارے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں ان کے نقش پا پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with علـــمـــی دنیــــــا

علـــمـــی دنیــــــا Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Pyara_PAK

14 Feb
سوریندرا کمار ویاس بھوپال شہر کی وارڈ شیوا جی میں رہتے ہیں‘ یہ ٹھیکیدار ہیں‘ ان کا بیٹا آشوویاس پڑھائی میں اچھا نہیں تھا‘ یہ کوشش کرتا تھا لیکن یہ زیادہ نمبر حاصل نہیں کر پاتا تھا‘ آشوویاس کا مئی 2018ء میں میٹرک کا نتیجہ نکلا اور یہ بورڈ کے امتحان میں بری طرح فیل ہو گیا‘
یہ اداس شکل بنا کر گھر آیا تو یہ حیران رہ گیا‘ آشوویاس کے والد سوریندرا کمار ویاس نے بیٹے کی ناکامی کی خوشی میں گھر میں جشن کا اہتمام کر رکھا تھا‘ جشن میں خاندان کے لوگ بھی مدعو تھے‘ دوست احباب بھی‘ کاروباری رفیق بھی اور محلے کے لوگ بھی‘ سوریندرا کمار نے کھانوں کا بندوبست
بھی کر رکھا تھا‘ آتش بازی کا بھی اور موسیقی کا بھی‘ آشو ویاس جوں ہی گھر میں داخل ہوا‘ لوگوں نے بھرپور تالیوں سے اس کا استقبال کیا‘ اس کے گلے میں ہار ڈالے اور اس کے ساتھ ناچنا شروع کر دیا‘ وہ لوگ جوں جوں ناچتے جاتے تھے چھت پر آتش بازی ہوتی جاتی تھی‘
Read 11 tweets
12 Feb
ﺍﺱ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﻭ ﺗﺼﻮﺭ ﮐﺎ ﺧﺎﻟﻖ ﭘﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﯽ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﻧﺸﮧ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ۔۔۔
ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﻭﮨﺎﮞ ﺟﮩﯿﺰ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻃﻠﺒﮕﺎﺭ ﺩﻭﻟﮩﮯ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ، ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺑﮍﯼ
ﻃﻠﺒﮕﺎﺭ ﺩﻭﻟﮩﮯ کی ﺑﮩﻦ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﻃﻠﺒﮕﺎﺭ ﺗﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﮔﺮﻭﮦ ﮨﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺩﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻠﮯ ﻭﺍﻟﯿﺎﮞ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﯼ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ۔۔۔۔
ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﻣﻌﺎﺷﺮے ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ 90 ﻓﯿﺼﺪ
ﻭﮨﺎﮞ ﺩﻟﮩﻦ ﮐﺎ ﺟﮩﯿﺰ ﻣﮩﯿﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺑﺎﭖ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺩ ، ﻭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺷﺨﺺ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺩ ۔۔۔۔
ﭼﺎﮨﯿﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﺴﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ
Read 4 tweets
12 Feb
ہابیل و قابیل

حضرت آدمؑ اور حضرت حوّاؑ کی ملاقات کے بعد اللہ نے اُنہیں اولادِ کثیر سے نوازاحضرت حوّاؑ جب اُمید سے ہوتیں، تو ایک لڑکا اور ایک لڑکی پیدا ہوتے۔جب دوبارہ اُمید سے ہوتیں، تو پھر ایک لڑکا اور لڑکی ہوتے۔پہلے والے لڑکے کی شادی دوسری مرتبہ والی لڑکی سے اور دوسرے والے لڑکے
کی پہلی والی لڑکی سے شادی کر دی جاتی۔ چناں چہ پہلی مرتبہ قابیل اور اُن کی بہن اقلیمیا پیدا ہوئی۔ دوسری مرتبہ ہابیل اور اُن کی بہن یہودا پیدا ہوئی۔ حضرت آدمؑ نے اقلیمیا کی شادی ہابیل سے اور یہودا کی شادی قابیل سے کرنا چاہی، مگر قابیل نے یہودا سے شادی سے انکار کر دیا۔وہ اقلیمیا
سے شادی کرنا چاہتا تھا، کیوں کہ وہ یہودا سے زیادہ خُوب صورت تھی۔حضرت آدمؑ نے ہرچند سمجھایا، لیکن وہ بہ ضد رہا۔آخر حضرت آدمؑ نے دونوں بیٹوں سے فرمایا کہ تم دونوں اپنی قربانی کوہِ صفا پر لے جائو، اللہ کے حکم سے آسمان سے آگ آئے گی، جو حق کا فیصلہ کر دے گی‘‘(روح المعانی)۔
Read 6 tweets
11 Feb
ضرور پڑھیں 😢

ہمارا ایک دوست تھا ہمارا بچپن ایک ساتھ گزرا تھا ہم شامیں کیا راتیں بھی ایک ساتھ گزارتے تھے۔پہلے نہ سوشل میڈیا تھا نہ فیس بک نہ وٹس ایپ، تو ہم سارے اکھٹے بیٹھ کر رات گئے تک ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے تھے۔ایک دوست کی شادی ہونے کے بعد ہم ایک دوسرے سے بہت زیادہ
دور ہوگئے۔تو وہ دوست بھائیوں کے ساتھ ہمارے شہر کو بھی چھوڑ کر چلا گیا مگر اس کے سسرال کا گھر اسی شہر میں تھا۔تو وہ سسرال کے گھر ہمیشہ اتا جاتا رہتا تھا تو ہم پھر ایک دوسرے سے مل کر بہت زیادہ خوش ہوتے تھے۔

ایک دن وہ سسرال کے گھر آیا تو کہنے لگے یار آج دال چاول
کھائے ہیں پر مزہ نہیں آیا۔ میں نے انکو چھیڑتے ہوے کہا کہ بھائی یہ آپ ہر دوسرے دن باجی کو لے کر میکے آ جاتے ہیں کھانا کھانے، ، آپکو اب دال چاول ہی ملا کرینگے۔ اس نے سگریٹ کا لمبا کش کھینچا اور پھر کہنے لگے یار تمہیں ایک بات بتاؤں ہماری ایک ہی بہن ہے۔ باپ کی
Read 7 tweets
11 Feb
دلیر ترین جاسوس.

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی للہ عنہ نے 7 افراد لشکر فارس کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کیلئے بھیجے اور انھیں حکم دیا کہ اگر ممکن ہو سکے تو اس لشکر کے ای آدمی کو گرفتار کر کے لے آئیں...!!
یہ ساتوں آدمی ابھی نکلے ہی تھے کہ اچانک انھوں نے دشمن کے لشکر کو سامنے پایا.
جبکہ ان کا گمان یہ تھا کہ لشکر ابھی دور ہے. انھوں نے آپس میں مشورہ کر کے واپس پلٹنے کا فیصلہ کیا. مگر ان میں سے ایک آدمی نے امیر لشکر سعد کی جانب سے ذمہ لگائی گئی مہم کو سرانجام دئیے بغیر واپس لوٹنے سے انکار کر دیا اور یہ چھ افراد مسلمانوں کے لشکر کی جانب واپس لوٹ آئے.
جبکہ ہمارا یہ بطل اپنی مہم کی ادائیگی کیلئے فارسیوں کے لشکر کی جانب تنہا بڑھتا چلاگیا!! انھوں نے لشکر کے گرد ایک چکر لگایا اور اور اندر داخل ہونے کیلئے پانی کے نالوں کا انتخاب کیا اورا س میں سے گزرتا ہوا فارسی لشکر کے ہراول دستوں تک جاپہنچا جو کہ 40 ہزار لڑاکوں پر مشتمل
Read 13 tweets
11 Feb
کسی اسلامک بینک کے ایک شریعہ ایڈوائزر ایک دفعہ گاڑی چلانے کے دوران موبائل فون پر باتیں کرتے ہوئے پولیس کے ہتھے چڑھ گئے۔
پولیس والے نے پوچھا چلان کروں یا 500 چائے پانی کا خرچہ دیں گے؟
مفتی صاحب نے پولیس والے کو بولا کہ جرمانے کی ضرورت نہیں ہے اور رشوت
لینے اور دینے والے دونوں جہنمی ہوتے ہیں مگر میں اسکا ایک اسلامی حل نکال سکتا ہوں.

پولیس والا حیرت سے کھڑا منہ تکتا رہا۔۔

مفتی صاحب نے اپنی گھڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ میں تمھیں 500 میں بیچتا ہوں۔۔ بولو قبول ہے؟

پولیس والے نے مفتی کو گھور کر دیکھا اور
سوچا کہ یہ ہزاروں کی گھڑی مولوی 500 میں بیچ رہا ہے فائدہ میرا ہی ہے۔ یہ سوچتے ہی پولیس والے نے فوراً پیسے نکال کر مولوی کے ہاتھ میں دیے اور بولتا لاؤ دو گھڑی۔

مفتی صاحب مسکرا کر بولے کہ صبر کرو ابھی *اسلامی ٹرانزیکشن* مکمل نہیں ہوئی۔ اس ٹرانزیکشن میں گھڑی کے مالک
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!