سنہ 128 ہجری میں بنی امیہ سے بنی عباس کی طرف حکومت کی منتقلی کے دروان آپ کی ولادت ہوئی اور سنہ 148 ھ میں اپنے والد امام جعفر صادقؑ کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے
آپ کی 35 سالہ امامت کے دوران بنی عباس کے خلفاء منصور دوانقی، ہادی، مہدی اور ہارون رشید بر سر اقتدار رہے۔ منصور عباسی اور مہدی عباسی کے دور خلافت میں آپ نے کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں
عیسائی اور یہودی علماء کے ساتھ بھی آپؑ کے مختلف مناظرات اور علمی گفتگو تاریخی اور حدیثی منابع میں ذکر ہوئے ہیں۔
آپ نے نظام وکالت کی تشکیل اور اسے مختلف علاقوں میں وسعت دینے کیلئے مختلف افراد کو وکیل کے عنوان سے ان علاقوں میں مقرر کیا تھا
آپؑ کی زندگی شیعہ مذہب میں مختلف گروہوں کے ظہور کے ساتھ ہم زمان تھی اور اسماعیلیہ، فطحیہ اور ناووسیہ جیسے فرقے آپ کی حیات مبارکہ ہی میں وجود میں آگئے تھے جبکہ واقفیہ نامی فرقہ آپ کی شہادت کے بعد وجود میں آیا۔
ہارون الرشید ایک سال جب حج کے لئے مدینہ گیا تو اس کے حکم سے امام ھفتم(ع) کو گرفتار کر لیا گیا ؛ اس وقت آپ مسجد نبوی کے اندر نماز میں مشغول تھے۔ آپ کو زنجیروں میں جکڑ کر قید خانہ میں ڈال دیا گیا اور پھر مدینہ سے بصرہ اور بصرہ سے بغداد لے جایا گیا۔ اس طرح #شہادت_امام_موسیٰ_کاظمؑ
آپ کو کئی سال تک قید میں رکھا گیا۔ اس کے ساتھ ہی آپ کو ایک قید خانے سے دوسرے قید خانے میں منتقل کرتے رہے ۔ آخر کار بغداد کے قید خانے میں سندی بن شاہک ملعون نے۱۸۳ ھ میں آپ کو زھر دے کر شہید کر دیا۔آپ ”مقابر قریش“ میں جو اس وقت کاظمیہ (عراق) میں واقع ہے دفن #شہادت_امام_موسی_کاظم
۔ منصور عباسی اور مہدی عباسی کے دور خلافت میں آپ نے کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں. #شہادت_امام_موسیٰ_کاظمؑ
۔ آپ کی 35 سالہ امامت کے دوران بنی عباس کے خلفاء منصور دوانقی، ہادی، مہدی اور ہارون رشید بر سر اقتدار رہے۔ #شہادت_امام_موسیٰ_کاظمؑ
امام موسی کاظم علیہ السلام کی انگشتریوں کے لئے دو نقش:
179ھ ماہ رمضان میں ہارون الرشید نے عمرہ انجام دیا اور پھر مدینہ جاکر قبر پیغمبر اکرمؐ کے پاس جاکر بڑے افتخار کے ساتھ اے چچازاد بھائی کہہ کر سلام دیا۔ اس وقت امامؑ قریب آئے اور پیغمبر اکرمؐ کو باپ کہہ کر سلام دیا
بصرہ سے آپ کو بغداد میں فضل بن ربیع کی زندان میں منتقل کیا گیا۔ فضل بن یحیی کی زندان اور سندی بن شاہک کا زندان وہ قید خانے تھے جن میں امامؑ نے اپنی عمر کے آخری لمحات تک اسیری کی زندگی گذاری
آپ کی شہادت کے بعد سندی بن شاہک نے حکم دیا کہ آپ کا جسم بے جان بغداد کے پل پر رکھ دیا جائے اور اعلان کیا جائے کہ آپ طبیعی موت پر دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔
بعض مؤرخین کا کہنا ہے کہ آپ کو ایک بچھونے میں لپیٹ دیا گیا جس کی وجہ سے آپ کا دم گھٹ گیا اور شہید ہوگئے ہیں۔ اور بعض دیگر نے لکھا ہے کہ ہارون کے حکم پر پگھلا ہوا سیسہ امامؑ کے گلے میں انڈیل دیا گیا
مشہور ترین قول ـ جو تواتر کی حد تک پہنچ گیا ہے ـ یہی ہے کہ یحیی برمکی نے ہارون کے حکم پر سندی بن شاہک کے ذریعے زہر آلود کھجوروں کے ذریعے امام کو شہید کروایا۔
یہودی سندی بن شاہک نے 10 زہریلی کھجوریں امامؑ کو کھلا دیں اور کہا مزيد تناول کریں تو امامؑ نے فرمایا: حَسبُکَ قَد بَلَغتَ ما یَحتاجُ اِلیهِ فِیما اُمِرتَ بِهِ۔ تیرے لئے یہی کافی ہے اور تجھے جو کام سونپا گیا تھا اس میں تو اپنے مقصد تک پہنچ گیا"۔
امام رضا علیہ السلام نے امام کاظمؑ کی زیارت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
جس نے بغداد میں میرے والد امام کاظمؑ کی قبر کی زیارت کی گویا اس نے رسول خداؐ اور امیر المؤمنینؑ کی زيارت کی ہے۔ سوا اس کے کہ رسول خداؐ اور امیرالمؤمنینؑ کی اپنی خاص فضیلت ہے)
شیعوں کو امامؑ کی شہادت کی اطلاع ملی تو انھوں نے آپ کا جنازہ اٹھایا اور عقیدت و احترام کے ساتھ قبرستان قریش میں سپرد خاک کیا۔ جہاں آپ کا حرم مطہر آج بھی زیارت گاہ خاص و عام ہے۔
"آیت اللہ سیستانی دام ظلہ نے حکم دیا ہے کہ داعش نے جن عیسائی لڑکیوں کو گرفتار کیا اور اب انہیں بیچ رہے ہیں اُن عیسائی لڑکیوں کو خرید کر عزت کے ساتھ ان کے والدین تک پہنچایا جائے #قلمکار #Pop #PopeFrancisInIraq
اس اعلان نے دنیائے مسیحیت کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور آقائی سیستانی کا مقام اور عزت پوری دنیا میں بلند کردیا۔
عیسائیت کے سب سے بڑے پوپ عراق پہنچ رہے ہیں تاکہ وہ آیت اللہ سیستانی کے چھوٹے سے گھر میں اُن سے ملاقات کرسکیں اور عیسائی چرچ کے ذرائع کے مطابق
پوپ کا کسی کے گھر جا کر ملنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ دنیائے شیعت کے عظیم مرجع کا ایک چھوٹا سا کرائے کا گھر دنیا کے بادشاہوں کے محلات پر بھاری ہوگیا محلات کے مالک پوپ سے ملنے رومن کیتھلک چرچ وییکن سٹی آتے ہیں اور وہی پوپ فرزندِ علی کے چھوٹے سے گھر میں ملنے آرہا ہے۔