وڈے اینکر@HamidMirPAKویلے کالم نگار@TalatHussain12 اور کئی سستے دانشوروں کو ان دنوں مسئلہ ہے کہ،سینٹ الیکشن میں اوپن ووٹنگ کے حمایتی@ImranKhanPTI چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں خفیہ ووٹنگ کو بدل کر اوپن ووٹنگ کیوں نہیں کرتے، اس جاہلانہ مطالبے کا پوسٹ مارٹم، تھریڈ میں پیش،انشااللہ
یہ سمجھ لیں کہ انفرادی سینیٹر کے پاس اپنی مخصوص پارٹی کا سینٹ الیکشن ٹکٹ ہوتا ہے یا پھر وہ آزاد امیدوار ہوتا ہے، چیئرمین سینٹ کسی مخصوص پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑتا بلکہ وہ کسی بھی مخلتف خیال اتحاد یا مخلتف جماعتوں کا مخلوط امیدوار ہوتا ہے۔
انفرادی سینیٹر نے قانونی طور پر اپنی پارٹی کے ووٹس ہی سے منتخب ہونا ہوتا ہے، جس کی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سینکڑوں مثالیں ہیں۔
چیئرمین سینٹ نے کبھی بھی صرف اپنی پارٹی کے ووٹوں سے منتخب نہیں ہوناہوتا اور نہ کبھی ایسا ہوا۔ سیاسی تاریخ میں کبھی کسی چیئرمین سینٹ کے صرف اپنی ہی پارٹی کے ووٹوں سے منتخب ہونے کی ایک بھی مثال نہیں۔ یہ چیلنج ہے
اسپیکر اسمبلی ایک پارٹی کی سادہ اکثریت سے منتخب ہوسکتا ہے جیسا کہ ماضی میں کئی بار ہوا۔ وزیراعظم بھی ایک پارٹی کی سادہ اکثریت منتخب سے ہوسکتا ہے اور اس کی بھی ماضی میں مثالیں موجود ہیں
اس لئے وزیراعظم کے انتخاب، اعتماد اور عدم اعتماد کے معاملے پر، پارٹی رکن پر، فلور کراسنگ اور ہارس ٹریڈنگ کا قانون لاگو ہوتا ہے۔ وزیراعظم مخلوط امیدوار ہوبھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔
چیئرمین سینٹ کبھی بھی ایک پارٹی کا امیدوار نہیں ہوسکتا، کیونکہ سینٹ میں کبھی بھی ایک سیاسی جماعت کو سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوتی، اس لئے یہاں فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
آپ خود سوچیں، پاکستان میں ایک سیاسی جماعت کیسے سینٹ کی 51 نشستیں حاصل کرسکتی ہے جب تک وہ مسسل تین بار عام انتخابات نہ جیتے، تین بار مسلسل حکومت میں نہ آئے اور 15 برس مسلسل حکومت نہ کرے۔ سوچو، سوچو، سوچو
وزیراعظم،وزرائے اعلی کے انتخاب اوپن ووٹنگ سے ہوتے ہیں تاکہ عوام نے جس پارٹی کو ووٹ دیا،اس کی حکومت بن سکے،اسپیکر اور چیئرمین چاہے حکومت سے ہو ،وہ حکومت نہیں،ہاوس کا کسٹوڈین ہوتا ہے،اس لئے اس کا انتخاب خفیہ ووٹنگ سے ہوتا ہے، اسے کئی مواقع پر وزیراعظم سے زیادہ ووٹ بھی مل جاتے ہیں
حاصل بحث یہ ہے،سینٹ الیکشن یعنی سینیٹر کے انفرادی الیکشن میں آپ کسی اور پارٹی کے ووٹوں سے جیتیں تو فلور کراسنگ،ہارس ٹریڈنگ اور پیسہ چل گیا جیسے الزامات حقیقت ہیں،ان پر آئین، قا نون کو حرکت میں بھی آنا چاہیئے،پاکستان جیسے ملک میں اب،اس الیکشن کو اوپن بیلٹ سے کرانا ضروری ہوگیا ہے
جبکہ چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں میں چاہے آپ کسی بھی پارٹی کے ووٹوں سے منتخب ہوں، اس کو ہارس ٹریڈنگ، فلور کراسنگ یا پیسے کی چمک قرار دینے کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں۔ یہ محض شوشہ اور ردعمل کی فیشنی تنقید ہے، آئین کی روح یہی ہے کہ اسے خفیہ بیلٹ ہی رکھا جائے۔
اب ایک دلچسب بات یہ بھی سن لیں کہ میثاق جمہوریت کی شق 23 میں بھی نواز لیگ، پیپلز پارٹی نے صرف سینیٹرز کے الیکشن کو اوپن بیلٹ سے کرانے کی بات کی، اس میں چیئرمین سینٹ کے انتخاب کو ہرگز اوپن بیلٹ سے کرانے کا نہیں کہا گیا۔ چاہے اس کی تصدیق رضا ربانی صاحب یا اعتزاز احسن صاحب سے کرلیں
کچھ لوگ، چیئرمین سینٹ کے الیکشن کا انفرادی سینیٹر کے الیکشن سے موازنہ کرکے ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کا فیشنی شوشہ چھوڑ ہے ہیں۔ وجہ صرف یہ ہے کہ اگر صادق سنجرانی جیت جائے تو عمران خان اور حکومت پر بے جا تنقید کی جاسکے۔
خدا کے بندو ! چیئرمین سینٹ کے الیکشن اور انفرادی سینیٹر کے الیکشن کا موازنہ ہرگز درست نہیں۔ انفرادی سینیٹر کے الیکشن کا چیئرمین سینٹ کے الیکشن سے موازنہ کرنے کرنے والے قابل رحم اور قابل ترس دانشور ہیں۔ اس کو کہتے ہیں سیب اور مالٹے کا موازنہ۔
یہ ذہن میں رکھیں کہ آئین کو مرتب کرنے والے، موٹے شیشیوں والی عینکوں اور سفید بالوں والے بابے تھے۔ چیئرمین سینٹ کا الیکشن خفیہ ووٹنگ ہی سے ہونا چاہیئے، چاہے حکومت جیتے یا اپوزیشن ہاں انفرادی سینیٹر کا الیکشن میثاق جمہوریت کے مطابق اوپن کردینا چاہیئے اور یہی آئین کی روح ہے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
مین اسٹریم میڈیا گزشتہ3روز سے سینٹ کی نمبر گیم غلط چلا رہا ہے،یعنی اپوزیشن53 اور حکومت47,یہ سو فیصد غلط ہے،میں ثابت کر رہا ہوں تھریڈ میں انشا اللہ،باقی یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ یہ مین اسٹریم میڈیا کی بدنیتی ہے یا نا اہلی،کیونکہ انہوں نے پہلے بھی قومی اسمبلی کی نمبر گیم غلط چلائی
سینٹ میں پیپلز پارٹی 20، نواز لیگ 18، جے یو آئی 5، اے این پی 2، نیشنل پارٹی 2, پی کے میپ 1 اور بی این پی مینگل کی 1 نشست ہے اور یہ ہوئے 49 ٹوٹل
تحریک انصاف 26، باپ 13 ، ایم کیو ایم 3، ق لیگ 1 اور جی ڈی اے کی 1 نشست یہ ہوئے 44, آزاد ارکان 6 جیتے، 4 فاٹا سے، 2 بلوچستان سے، فاٹا کے 3 حکومت کا حصہ ہیں اور 1 اپوزیشن پیپلز پارٹی کا، بلوچستان سے عبدالقادر، حکومت کا حصہ ہے اور نسیمہ احسان دونوں طرف کے ووٹوں سے جیتی
ایک نیا کٹا کھل گیا،سوشل میڈیا پر کہ بی این پی مینگل نے تو چھوڑ دیا عمران کو،کپتان کے ووٹ176(2018 )سے بڑھ کر178(2021 )کیسے ہوگئے،مزے کی بات یہ ہے،یہ کٹا کھولنے میں وڈے اینکر اور ویلے کالم نگار بھی شامل ہیں،وجہ ہےپڑھنے سے دوری،میں اس کٹے کو باندھ رہا ہوں، تھریڈ، ری ٹویٹ کرتے جائیں
2018 pm election
pti 151(note this)
mqm 7
bap 5
mengal 4
pmlq 3 (note this )
gda 3
shiekh 1
jwp 1
ind 1
total .... 176
2021 pm vote of confidence
pti 157- asad- wada = 155
mqm 7
pmlq 5
bap 5
gda 3
sheikh 1
jwp 1
ind 1
total 178