گندم کا موسم ہے اور گندم کی کٹائی میں بھی تقریباً اتنے ہی دن رہ گئے ہیں جتنے ماہ رمضان میں باقی ہیں۔
پہلی کہانی بھی گندم کی فصل میں رونما ہونے والی لکھنی ہے۔
لانگ مارچ ہوتا تو دھرنا بھی دینا پڑتا تو گندم کی کٹائی کیسے ہوتی؟
روزے کیسے رکھتے؟
لانگ مارچ کو لانگ ٹائم ملتوی سمجھو
شیخ سعدی کی حکایت کچھ یوں ہے کہ گندم کے ایک کھیت میں بٹیروں نے گھر بنایا ہوا تھا فصل پک کر تیار ہو گئی تو کھیت کا مالک اپنے بیٹوں کے ساتھ کھیت کی طرف آیا اور بیٹوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہمیں گندم کاٹ لینی چاہئے کیونکہ یہ اب پک کر تیار ہو چکی ہے۔
کسان کے بیٹے نے کہا والد محترم
آپ بجا فرما رہے ہیں میں کل ہی اپنے دوستوں کو بلاوں گا ان کی مدد سے ہم فصل کاٹ لیں گے۔
شام کو جب اس کھیت میں بٹیروں کے ماں باپ واپس آئے تو بٹیروں کے بچوں نے پریشانی سے یہ بات اپنے ماں باپ کو سنائی بٹیروں کے باپ نے کہا فکر نہ کرو کل کوئی فصل نہ کاٹے گا ہم اپنی رہائش کا بندوبست
بڑی آسانی سے کر لیں گے۔
اگلے دن کھیت کا مالک اپنے بیٹوں کے ساتھ پھر کھیت کی طرف آیا اور بڑے بیٹے سے کہا کیا بنا تمھارے دوست نہیں آئے۔ بڑے بیٹے نے کہا فلاں دوست کسی شادی میں شریک ہونے چلا گیا فلاں بیمار ہے فلاں کو فلاں کام ہے اس لئے کوئی نہ آسکا۔
اس پر کھیت کے مالک نے دوسرے بیٹے
کی طرف دیکھا اس نے کہا والد محترم کل میں اپنے دوستوں کو بلاوں گا اور وہ ہمارے ساتھ گندم کٹوا دیں گے۔ یہ کہہ کر وہ گھر چلے گئے۔
بٹیرے جو اپنے بچوں کے لئے دانا دنکا اکٹھا کرنے نکل جاتے تھے ان کے بچوں نے پریشانی سے پھر یہ روداد اپنے ماں باپ کو سنائی تو بٹیرے نے کہا فکر نہ کرو کل
پھر اس کھیت کو کوئی نہ کاٹے گا۔ اور ہم اپنے لئے دو تین جگہ دیکھ آئے ہیں بڑے آسانی سے گھر تلاش کر لیں گے۔ اگلے دن پھر کھیت کا مالک اپنے بیٹوں کے ساتھ کھیت کی طرف آیا مگر اس روز منجلے بیٹے کے دوستوں بھی نہ آئے اور منجلے بیٹے نے بھی اپنے دوستوں کے بہانے سنائے۔
اب کہ کسان نے اپنے
چھوٹے بیٹے کی طرف دیکھا اور پوچھا تم کیا کہتے ہو۔
چھوٹے بیٹے نہ کہا والد محترم ہمارے اردگرد کے سب لوگوں نے اپنی اپنی فصل کاٹ لی ہے اب ہماری فصل کھڑی رہی تو بہت نقصان ہو گا۔ یہ فصل ہماری ہے اس کو ہم نے ہی کاٹنا ہو گا۔ بہتر یہ ہوگا کہ ہم تینوں بھائی اور آپ کل صبح اپنی اپنی
درانتی لے کر آئیں اور فصل کاٹ لیں۔ سب نے کہا ٹھیک ہے اور اگلے دن خود ہی فصل کاٹنے کا ارادہ کرکے چلے گئے۔
اس روز جب بٹیروں کے ماں باپ واپس آئے تو بچوں نے ان کو روداد سنائی تو بٹیرا پریشان ہوا اور کہا چلو آج ہی رات اس کھیت سے نکل چلتے ہیں کل اس میں کٹائی شروع ہو جانی ہے۔
کیونکہ
جن کا کام ہے انھوں نے اس کام کو سرانجام دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اب یہ کرلیں گے۔
دوستو پیپلزپارٹی نے پنجاب سے آدھی درجن سے بھی کم سیٹیں پنجاب سے جیتی ہوئی ہیں اس کی وجہ سب کو معلوم ہے کہ ان کی کارکردگی کیا تھا ان کو اتنا ہی حصہ ملنا تھا وہ سندھ میں اپنی حکومت کے مزے لے رہے ہیں
جن مسلم لیگ کے دوستوں نے 2018 میں سینیٹر بننا تھا انھوں نے اس وقت پنجاب میں اپنی حکومت ہوتے ہو ہر زیادتی اور لاقانونیت کو نظرانداز کرتے ہوئے سینیٹ کے الیکشن تک احتجاج کرنے سے روکے رکھا حالانکہ دما دم مست قلندر تب بنتا تھا۔ تب ہی ووٹ کی عزت کی جنگ لڑنی بنتی تھی جب آپ کو پناما کی
بجائے اقامہ پر نکالا گیا مگر آخری دن تک آپ نے حکومت کی ثاقب نثار سے پیشگی مبارکباد لے کر تب بھی شہبازشریف صاحب اگلا وزیراعظم بننے کا خواب دیکھتے رہے۔
پھر جب 13 جولائی 2018 کو میاں نوازشریف لاہور ایئرپورٹ پر مریم نوازشریف کے ساتھ اترے تو آپ بھاٹی چوک سے مال روڈ تک نہ آسکے
بار بار آپ نے مواقع ضائع کئے۔ مولانافضل الرحمان نکلے تو میاں نوازشریف کے خط کے باوجود آپ اپنے اپنے لگژری سکواڈ کے ساتھ اسلام آباد مولانافضل الرحمن کے دھرنے میں گئے تقریریں جھاڑیں اور مولانا کو چھوڑ کر اپنے اپنے گھروں کو ہو لئے مولانا فضل الرحمن کیوں نہ کہے کہ استیفے دے کر چلو
اب پھر جب PDM بنا تو پہلے موسم کی شدت کا خیال آ گیا اور دسمبر کا لانگ مارچ فروری میں پہنچا اور فروری سے 26 مارچ۔۔۔
اس مناسبت سے اپنے ایک دوست وکیل شاہ صاحب مرحوم یاد آگئے ان کی پریکٹس نہ ہونے کے برابر تھی مگر روزانہ تیار شیار ہو کر کچہری جاتے تھے۔
کبھی کبھار جب کچہری جانا ہوتا تو شاہ صاحب کو سلام کرنے ان کے دفتر ضرور حاضر ہوتا اور ایک سوال خیریت پوچھنے کے بعد جو ہم پاکستانیوں کا لازمی ہوتا ہے ویسا ہی ان سے پوچھتا شاہ جی سنائیں کام دھندہ کیسا ہے اس سوال کے جواب میں جیسا موسم ہوتا شاہ جی ویسا جواب دیتے مثلاً برسات میں کہتے
آجکل برسات ہے لہذا لوگ بارشوں کی وجہ سے کچہری کی طرف کم ہی آتے ہیں سردیوں میں کہتے سردی بہت شدید ہے لوگ سردیوں میں کچہری کی طرف کم ہی آتے ہیں حالانکہ شاہ صاحب کی پریکٹس ہی نہ تھی بہانے بنا کر خود کو اور ہمیں بھی ٹال دیتے۔
یہ جو لانگ مارچ جنوری پھر فروری میں ہونا تھا جب اس کا سینیٹ کے الیکشن سے پہلے ہونا لازمی بنتا تھا تب آپ نے سینیٹر حضرات کا فرمائشی پروگرام چلا لیا کتنے بنائے؟؟
خیر 2018 میں میاں شہبازشریف صاحب نے جن ووٹ نہ دینے والے سینیٹروں کو بےنقاب کرنے کا اعلان کیا تھا ان کو بےنقاب کرلیا؟
یاد رہے 2018 میں زرداری صاحب نے سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنایا تھا حالانکہ آپ نے پیش کش کی تھی کہ پیپلزپارٹی کے رضاربانی کو سینیٹر بنوا لیں۔مگر آپ کی پیشکش قبول نہ کی گئی۔
عمران نیازی کی طرح آپ بھی سمجھنا شروع ہو گئے ہیں کہ عوام کی یاداشت کمزور ہوتی ہے۔
آپ 2007 تا 2013 عوام کو لوڈشیڈنگ کے عذاب اور اسی حفیظ شیخ کے رحم کرم پر چھوڑ کر ڈینگی سے جنگ لڑتے رہے لوگ لمبی لمبی لائنوں میں لگے رہے مگر آپ جمہوریت کو مضبوط کرتے رہے مگر جمہوریت تو مضبوط نہ ہوئی پر بچہ جمورا آپ کو مینار پاکستان پر کھڑا ہو کر میموگیٹ سکینڈل کے قصے سناتا رہا
اب میموگیٹ اور کالے کوٹ کی کہانی کیا سنانی۔
پھر آپ نے 2013 جیتا تو یہی بچہ جمورا جو پاشا کی سرپرستی بڑا توانا ہو گیا تھا۔ آپ کو اس نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے مزے لینے دیئے نہ ہی آپ کی ساری کارکردگی پر آپ کو خوش ہونے دیا۔ اور آپ کہاں اور بچہ جمورا کہاں خود دیکھ لیں۔
کیا جمہوریت مضبوط ہو گئی؟؟
مضبوط نہیں ہوئی بلکہ چلی گئی۔
ساتھ ہی ساتھ آپ کو زرداری کے برابر کھڑا کر دیا۔ اس زرداری کے برابر جس کا کوئی نام لینا بھی پسند نہ کرتا تھا۔ کتنا ظلم کیا۔
آج زرداری کو سب یاد آگیا بلکہ کچھ زیادہ ہی یاد آ گیا۔ آپ بھی کچھ کچھ یاد کیجئے
مولانا فضل الرحمٰن نے کسی بھی پارٹی کی مدد کے بغیر لانگ مارچ کیا؟؟
وہ لانگ مارچ مولانافضل الرحمٰن نے کسی پارٹی کے استیفے لئے بغیر کیوں اکیلے کیا؟
مولانا فضل الرحمٰن کو آپ کیوں مطمئن کر کے لانگ مارچ نہیں کر سکتے جیسے پہلے انھوں نے کیا اور جب آپ کی پارٹی نے "دھوکہ" دیا تھا۔
تب اگر آپ کو مفاہمت درکار تھی تو اب زرداری کو مفاہمت درکار ہوگی۔
زرداری صاحب استیفوں سے کیوں ڈرتے ہیں کیا پیپلزپارٹی میں اب اتنا دم خم بھی نہیں رہا کہ سندھ گورنمنٹ دوبارہ بنا سکے؟
اس لانگ مارچ کو آپ نے مہنگائی مارچ کا نام دیا تھا کیا مہنگائی بھی لانگ مارچ تک ملتوی ہو جائے گی؟؟
کیا نون لیگ اب پنجاب میں بھی دوسروں کی بیساکھیوں پر چلے گی؟؟
یاد رہے عمران نیازی کی تمام تر بربادی و تباہی کے باوجود "عمرانی یوتھیا" اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ ایسے ہی "پٹواری یوتھیا" بھی
آپ کے ساتھ کھڑا رہے گا مگر جن کے سوچنے والے پرزے کام کرتے ہیں وہ سوال بھی کریں گے اور بار بار پوچھیں گے جس طرح لانگ مارچ میں نیازی کا کرونا نکل آتا ہے ویسے ہی حسب ضرورت آپ کو عوام کی مہنگائی یاد آتی ہے۔
ایک زرداری نہیں تو باقی کیوں عوام کے نہیں ہو سکتے؟؟
سوال در سوال ہوتے رہیں گے جن کے جواب آپ کو دینے ہوں گے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ڈان لیکس کاایک ایک لفظ تقریباً ہر کسی کو یاد ہو گا۔ اگر کسی کوبھول چکاتھا تو کل جنرل باجوہ صاحب نے بذات خود Ptv کے کلپ میں لفظ بہ لفظ دہرا دیا ہے۔
اب ذرا عمران نیازی کے حواری اور ٹیلیویژن سکرینوں پر عدالتیں سجانے والے نیڑے نیڑے آ جائیں اور سنیں ڈان لیکس پر کیا کیا فرماتے رہے ہیں
چیئرمین تحریک انصاف جو آج وزیراعظم پاکستان ہیں کیا اب بتانا پسند فرمائیں گے کہ ڈان لیکس اور جنرل باجوہ صاحب کے بیان میں کیا فرق ہے؟؟
قوم کے نوجوان طبقے کو گھمراہ کرنے والے اس شخص عمران نیازی کو شرم تو نہیں آ سکتی مگر کیا اس کی ہرزہ سرائیوں پر یقین کرنے والے بھی سب بےشرم نہیں؟؟
یہ تین بھانڈ اب کیا نیپال کے جنگلوں میں چلے گئے ہیں؟؟
ان کے خرافات سنیں کس طرح یہ سادہ لوح عوام کو گھمراہ کرتے رہے ہیں۔ نوجوان نسل کو ورغلانے اور بہکانے میں ان تین بھانڈوں کا اور اس چینل ARY کا بہت کردار ہے۔
یہ بھانڈ بلاناغہ ڈان لیکس پر پروگرام کرتے رہے ہیں۔
ماضی میں جب ایسا ہی کچھ میاں نوازشریف نے کہا تو وہ #DawnLeaks کہلایا اور بہت سنگین جرم مشہور کیا گیا۔
مگر آج جنرل باجوہ صاحب بھی وہی الفاظ دہرا رہے ہیں۔
ہمیں پہلے اپنے گھر کو صاف کرنا ہو گا۔ ہمسایوں سے دوستی شاید پہلے غداری ہوا کرتی تھی۔ @MaryamNSharif #ReturnOfDawnLeaks2021
تب کیوں ان الفاظ کو جرم بنا دیا گیا تھا؟
قوم کے ایک سچے لیڈر کے برسوں پہلے قومی مفاد میں کہے ہوئے ان الفاظ کو غداری کیوں کہا گیا؟
حالانکہ کہ اس وقت ملک میں امن کی زیادہ ضرورت تھی۔
اب اس بات کو تسلیم کرنا نوازشریف کی عظمت کو تسلیم کرنا ہے #ReturnOfDawnLeaks2021
قوم کا ایک سچا لیڈر ہی بروقت درست فیصلے کرتا ہے اور راست باتیں کرتا ہے۔
وہ جسے ماضی میں جرم بنا دیا گیا آج وہی کچھ ملک قوم کی ضرورت ثابت ہوا۔
نوازشریف مودی کا یار نہیں وطن پرست تھا وطن پرست ہے۔
سب ثابت ہوتا جا رہا ہے۔ #ReturnOfDawnLeaks
میرے ایک دوست کے تایا کی دوسری بیوی کی اولاد پر میرے دوست کو قطعاً اس لئے اعتراض نہیں کہ وہ اب تحریک لبیک میں ہیں میرے دوست کے مطابق یہ پہلے پیپلزپارٹی میں تھے پھر تحریک انصاف میں چلے گئے اب عمران نیازی کی تباہ کاریوں کے بعد تحریک لبیک میں چلے گئے ہیں۔
میرے دوست نے بتایا کہ میرے تایا نے بڑھاپے میں ایک چلتی پھرتی عورت سے "لو میرج کر لی" جس پر وہ چلتی پھرتی عورت ہماری تائی بن گئی۔ تائی نے پورے خاندان کے ساتھ اپنی بدزبانی روا رکھی اور دشمنی مول لے لی۔ خاندان کا دوسرا کوئی بھی فرد کوئی بھی بات کرتا تائی ہمیشہ اس کے الٹ بات کرتی۔
تائی کی خصلت تائی کی اولاد میں آ گئی۔ چونکہ میرے دوست کا پورا خاندان مسلم لیگی ہے لہذا ان کے تایا کی اولاد دوسری اپنے پورے خاندان کی ضد میں دوسری پارٹیوں میں رہتے ہیں تاکہ پورے خاندان کی مخالفت میں بحث کر کے اپنی انا کو سکون دے سکیں۔ جو ان کی جبلت بن چکی ہے۔
مسٹر @arifhameed15 اس بیان پر پھر غور کریں اور دیکھیں آپ نے عقل و دانش کے کیا گل کھلائے ہیں۔ اس وقت کم از کم پنجاب میں یہ صورتحال ہے کہ حکومتی پارٹی کے ایم این اے اور ایم پی ایز اگلا الیکشن PMLN کے پلیٹ فارم سے لڑنے کی خواہش کرتے ہیں۔ آپ کو ن لیگیوں کی سیاسی موت کا خواب کیسے آیا؟
نون لیگی ارکان اسمبلی کی نسبت اس وقت حکومتی پارٹی کے ارکان اسمبلی کو اپنے اپنے حلقوں میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ جن کے اقتدار میں ہوتے ہوئے ان کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کا نام ونشان نہیں اور دوسری طرف حکومتی نالائقی سے عوام بلبلا رہے ہیں۔
سال بھر پہلے جب نیازی سرکار نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا سوچا تو متعدد حکومتی پارلیمنٹیرین بنی گالا پہنچے اور نیازی کے آگے ہاتھ جوڑے کہ بلدیاتی الیکشن کروانے کی بات بھول جائیں ہم کس منہ سے عوام کے پاس جائیں کیوں ہمیں جنرل الیکشن سے پہلے عوامی جوتے پڑوانے ہیں۔
جس روز اس خاتون نے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ایک بھاری پتھر اٹھایا اور ایک پولیس آفیسر کے پیچھے سے سر پر مارنا چاہا جس سے اس پولیس آفیسر کی موت نہیں تو شدید زخمی ہونا یقینی تھا مگر ایک لیڈی پولیس آفیسر نے اس کا ہاتھ روک لیا۔ اس دن تک یہ عورت ایک عام سی پی ٹی آئی ورکر تھی۔
اس سمابیہ طاہر نامی خاتون کا ہاتھ جس لیڈی پولیس آفیسر نے آگے بڑھ کر روک لیا اور جس پولیس آفیسر کے سر میں یہ کافی وزنی پتھر مارنے والی تھی اس کو بچا لیا۔
اس اسماویہ طاہر نے اپنے ہاتھوں کے بڑے بڑے ناخنوں سے روکنے والی لیڈی پولیس آفیسر کا منہ نوچ لیا جس کے چہرے اور گلے پر کافی
خراشیں آئیں۔ یہ خبر اس دن تمام میڈیا چینل نے وقوعہ کی فوٹیج کے ساتھ دکھائی۔
مگر اس روز ہی عمران نیازی نے اس خاتون کو بنی گالا طلب کیا اور اس سماویہ کی اس حرکت کو بہت سراہا اور اب یہ سماویہ طاہر پنجاب اسمبلی میں ایم پی اے ہیں اور ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی عہدہ بھی ہے۔
عمران نیازی نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ اس کے پاس بنی گالا کی منی ٹریل نہیں ہے۔
مگر
ہم نے دیکھا اس سے منی ٹریل بنوائی گئی کسی کاشف اور پتہ نہیں کس کس کے کھاتے سادے کاغذ پر لکھوا کر منی ٹریل بنا دی گئی۔
پھر
اس نے 35پنکچر کو جھوٹ تسلیم کیا۔
مگر
اس کو صادق اور امین بنایا گیا
عمران نیازی کو اپنے بنی گالا محل کے اردگرد لوگوں کا رینا ہسند نہ تھا غیرقانونی طریقے سے بنے گھروں کے متعلق یہ سپریم کورٹ میں خود کیس لے کر گیا تھا اس کو یہ معلوم نہ تھا کہ اس نے تو اہنا گھر بھی CDA کی منظوری کے بغیر ناجائز طریقے سے ببا رکھا ہے۔
اس سے NOC مانگا تو اس نے+
بھارہ کہو یوسی کا کمپیوٹرائزڈ مگر جعلی NOC سپریم کورٹ میں پیش کر دیا۔
سپریم کورٹ میں ثابت ہوا کہ جب کا وہ NOC جمع کروایا گیا تب بھارہ کہو یوسی میں کمپیوٹر تھا ہی نہیں وہ NOC جعلی تھا۔
بنی گالا میں ایسے بنے گھر مسمار کروا دیئے گئے مگر لاڈلے کو وقت دیا گیا۔