ہمسائے نہ 2016 میں تبدیل کئے جاسکتے تھے نہ اب تبدیل ہو سکتے ہیں۔
اب کشمیر کو کھونے کے بعد ہندوستان سے محبت کی پینگیں کیسے جائز ہو گیا؟
جب نوازشریف نے ایسا کہا تو ان کے خلاف ایک طوفان بدتمیزی شروع کیا گیا۔
نوجوان نسل کے ذہن زیرآلود #ReturnOfDawnLeaks2021 bbc.com/urdu/pakistan-…
کیا گیا۔
ٹیلیویژن سکرینوں پر نان سٹاپ عدالتیں سجائی گئیں جن میں منہ سے جھاگ اگلتے میڈیائی ججوں نے خود ہی فرد جرم عائد کی اور خود ہی سزا بھی سنا دی۔
نتیجتاً عمران نیازی کے بےراہرو پیراکاروں نے کیا کیا بیہودگی اور بدتمیزی نہ کی؟؟ #ReturnOfDawnLeaks2021
کون بھول سکتا ہے ڈاکٹرشاہد مسعود عارف حمید بھٹی غلام حسین ارشاد بھٹی اور حسن نثار کی زہر آلود باتیں۔ کیا ان کے کانوں میں آج جنرل باجوہ کے الفاظ نہیں پڑے؟
شرم سے مرنے والا ان میں سے ایک بھی بےشرم نہیں۔
زندہ ہیں تو معافی مانگیں #ReturnOfDawnLeaks2021
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ڈان لیکس کاایک ایک لفظ تقریباً ہر کسی کو یاد ہو گا۔ اگر کسی کوبھول چکاتھا تو کل جنرل باجوہ صاحب نے بذات خود Ptv کے کلپ میں لفظ بہ لفظ دہرا دیا ہے۔
اب ذرا عمران نیازی کے حواری اور ٹیلیویژن سکرینوں پر عدالتیں سجانے والے نیڑے نیڑے آ جائیں اور سنیں ڈان لیکس پر کیا کیا فرماتے رہے ہیں
چیئرمین تحریک انصاف جو آج وزیراعظم پاکستان ہیں کیا اب بتانا پسند فرمائیں گے کہ ڈان لیکس اور جنرل باجوہ صاحب کے بیان میں کیا فرق ہے؟؟
قوم کے نوجوان طبقے کو گھمراہ کرنے والے اس شخص عمران نیازی کو شرم تو نہیں آ سکتی مگر کیا اس کی ہرزہ سرائیوں پر یقین کرنے والے بھی سب بےشرم نہیں؟؟
یہ تین بھانڈ اب کیا نیپال کے جنگلوں میں چلے گئے ہیں؟؟
ان کے خرافات سنیں کس طرح یہ سادہ لوح عوام کو گھمراہ کرتے رہے ہیں۔ نوجوان نسل کو ورغلانے اور بہکانے میں ان تین بھانڈوں کا اور اس چینل ARY کا بہت کردار ہے۔
یہ بھانڈ بلاناغہ ڈان لیکس پر پروگرام کرتے رہے ہیں۔
ماضی میں جب ایسا ہی کچھ میاں نوازشریف نے کہا تو وہ #DawnLeaks کہلایا اور بہت سنگین جرم مشہور کیا گیا۔
مگر آج جنرل باجوہ صاحب بھی وہی الفاظ دہرا رہے ہیں۔
ہمیں پہلے اپنے گھر کو صاف کرنا ہو گا۔ ہمسایوں سے دوستی شاید پہلے غداری ہوا کرتی تھی۔ @MaryamNSharif #ReturnOfDawnLeaks2021
تب کیوں ان الفاظ کو جرم بنا دیا گیا تھا؟
قوم کے ایک سچے لیڈر کے برسوں پہلے قومی مفاد میں کہے ہوئے ان الفاظ کو غداری کیوں کہا گیا؟
حالانکہ کہ اس وقت ملک میں امن کی زیادہ ضرورت تھی۔
اب اس بات کو تسلیم کرنا نوازشریف کی عظمت کو تسلیم کرنا ہے #ReturnOfDawnLeaks2021
قوم کا ایک سچا لیڈر ہی بروقت درست فیصلے کرتا ہے اور راست باتیں کرتا ہے۔
وہ جسے ماضی میں جرم بنا دیا گیا آج وہی کچھ ملک قوم کی ضرورت ثابت ہوا۔
نوازشریف مودی کا یار نہیں وطن پرست تھا وطن پرست ہے۔
سب ثابت ہوتا جا رہا ہے۔ #ReturnOfDawnLeaks
میرے ایک دوست کے تایا کی دوسری بیوی کی اولاد پر میرے دوست کو قطعاً اس لئے اعتراض نہیں کہ وہ اب تحریک لبیک میں ہیں میرے دوست کے مطابق یہ پہلے پیپلزپارٹی میں تھے پھر تحریک انصاف میں چلے گئے اب عمران نیازی کی تباہ کاریوں کے بعد تحریک لبیک میں چلے گئے ہیں۔
میرے دوست نے بتایا کہ میرے تایا نے بڑھاپے میں ایک چلتی پھرتی عورت سے "لو میرج کر لی" جس پر وہ چلتی پھرتی عورت ہماری تائی بن گئی۔ تائی نے پورے خاندان کے ساتھ اپنی بدزبانی روا رکھی اور دشمنی مول لے لی۔ خاندان کا دوسرا کوئی بھی فرد کوئی بھی بات کرتا تائی ہمیشہ اس کے الٹ بات کرتی۔
تائی کی خصلت تائی کی اولاد میں آ گئی۔ چونکہ میرے دوست کا پورا خاندان مسلم لیگی ہے لہذا ان کے تایا کی اولاد دوسری اپنے پورے خاندان کی ضد میں دوسری پارٹیوں میں رہتے ہیں تاکہ پورے خاندان کی مخالفت میں بحث کر کے اپنی انا کو سکون دے سکیں۔ جو ان کی جبلت بن چکی ہے۔
گندم کا موسم ہے اور گندم کی کٹائی میں بھی تقریباً اتنے ہی دن رہ گئے ہیں جتنے ماہ رمضان میں باقی ہیں۔
پہلی کہانی بھی گندم کی فصل میں رونما ہونے والی لکھنی ہے۔
لانگ مارچ ہوتا تو دھرنا بھی دینا پڑتا تو گندم کی کٹائی کیسے ہوتی؟
روزے کیسے رکھتے؟
لانگ مارچ کو لانگ ٹائم ملتوی سمجھو
شیخ سعدی کی حکایت کچھ یوں ہے کہ گندم کے ایک کھیت میں بٹیروں نے گھر بنایا ہوا تھا فصل پک کر تیار ہو گئی تو کھیت کا مالک اپنے بیٹوں کے ساتھ کھیت کی طرف آیا اور بیٹوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہمیں گندم کاٹ لینی چاہئے کیونکہ یہ اب پک کر تیار ہو چکی ہے۔
کسان کے بیٹے نے کہا والد محترم
آپ بجا فرما رہے ہیں میں کل ہی اپنے دوستوں کو بلاوں گا ان کی مدد سے ہم فصل کاٹ لیں گے۔
شام کو جب اس کھیت میں بٹیروں کے ماں باپ واپس آئے تو بٹیروں کے بچوں نے پریشانی سے یہ بات اپنے ماں باپ کو سنائی بٹیروں کے باپ نے کہا فکر نہ کرو کل کوئی فصل نہ کاٹے گا ہم اپنی رہائش کا بندوبست
مسٹر @arifhameed15 اس بیان پر پھر غور کریں اور دیکھیں آپ نے عقل و دانش کے کیا گل کھلائے ہیں۔ اس وقت کم از کم پنجاب میں یہ صورتحال ہے کہ حکومتی پارٹی کے ایم این اے اور ایم پی ایز اگلا الیکشن PMLN کے پلیٹ فارم سے لڑنے کی خواہش کرتے ہیں۔ آپ کو ن لیگیوں کی سیاسی موت کا خواب کیسے آیا؟
نون لیگی ارکان اسمبلی کی نسبت اس وقت حکومتی پارٹی کے ارکان اسمبلی کو اپنے اپنے حلقوں میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ جن کے اقتدار میں ہوتے ہوئے ان کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کا نام ونشان نہیں اور دوسری طرف حکومتی نالائقی سے عوام بلبلا رہے ہیں۔
سال بھر پہلے جب نیازی سرکار نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا سوچا تو متعدد حکومتی پارلیمنٹیرین بنی گالا پہنچے اور نیازی کے آگے ہاتھ جوڑے کہ بلدیاتی الیکشن کروانے کی بات بھول جائیں ہم کس منہ سے عوام کے پاس جائیں کیوں ہمیں جنرل الیکشن سے پہلے عوامی جوتے پڑوانے ہیں۔
جس روز اس خاتون نے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ایک بھاری پتھر اٹھایا اور ایک پولیس آفیسر کے پیچھے سے سر پر مارنا چاہا جس سے اس پولیس آفیسر کی موت نہیں تو شدید زخمی ہونا یقینی تھا مگر ایک لیڈی پولیس آفیسر نے اس کا ہاتھ روک لیا۔ اس دن تک یہ عورت ایک عام سی پی ٹی آئی ورکر تھی۔
اس سمابیہ طاہر نامی خاتون کا ہاتھ جس لیڈی پولیس آفیسر نے آگے بڑھ کر روک لیا اور جس پولیس آفیسر کے سر میں یہ کافی وزنی پتھر مارنے والی تھی اس کو بچا لیا۔
اس اسماویہ طاہر نے اپنے ہاتھوں کے بڑے بڑے ناخنوں سے روکنے والی لیڈی پولیس آفیسر کا منہ نوچ لیا جس کے چہرے اور گلے پر کافی
خراشیں آئیں۔ یہ خبر اس دن تمام میڈیا چینل نے وقوعہ کی فوٹیج کے ساتھ دکھائی۔
مگر اس روز ہی عمران نیازی نے اس خاتون کو بنی گالا طلب کیا اور اس سماویہ کی اس حرکت کو بہت سراہا اور اب یہ سماویہ طاہر پنجاب اسمبلی میں ایم پی اے ہیں اور ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی عہدہ بھی ہے۔