حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کبھی کوئی خواہش نہیں کی
ایک دن مچھلی کھانے کو دل چاہا تو اپنے غلام یرکا سے اظہار فرمایا۔۔
یرکا آپ کا بڑا وفادار غلام تھا ایک دن آپ نے فرمایا یرکا آج مچھلی کھانے کو دل کرتا ہے۔
لیکن مسئلہ یہ ہے آٹھ میل دور جانا پڑے گا
دریا کے پاس مچھلی لینے اور آٹھ میل واپس آنا پڑے گا مچھلی لے کے ۔۔
پھر آپ نے فرمایا رہنے دو کھاتے ہی نہیں ایک چھوٹی سی خواہش کیلئے اپنے آپ کو اتنی مشقت میں ڈالنا اچھا نہیں لگتا کہ اٹھ میل جانا اور اٹھ میل واپس آنا صرف میری مچھلی کے لئے؟
چھوڑو یرکا۔۔۔۔۔۔۔
اگر قریب سے ملتی تو اور بات تھی۔
غلام کہتا ہے میں کئی سالوں سے آپ کا خادم تھا لیکن کبھی آپ نے کوئی خواہش کی ہی نہیں تھی پر آج جب خواہش کی ہے
تو میں نے دل میں خیال کیا کہ حضرت عمر فاروق نے پہلی مرتبہ خواہش کی ہے اور میں پوری نہ کروں۔؟
ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔
غلام کہتے ہیں جناب عمرؓ ظہر کی نماز پڑھنے گئے تو مجھے معلوم تھا ان کے پاس کچھ مہمان آئے ہوئے ہیں عصر انکی وہیں ہوجائے گی۔
غلام کہتا ہے کہ میں نے حضرت عمرؓ کے پیچھے نماز پڑھی اور دو رکعت سنت نماز پڑھ کرمیں گھوڑے پر بیٹھا عربی نسل کا گھوڑہ
تھا دوڑا کر میں دریا پر پہنچ گیا..
عربی نسل کے گھوڑے کو آٹھ میل کیا کہتے ؟؟
وہاں پہنچ کر میں نے ایک ٹوکرا مچھلی کا خریدا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی عصر کی نماز ہونے سے پہلے میں واپس بھی آگیا اور گھوڑے کو میں نے ٹھنڈی چھاؤں میں باندھ دیا
تاکہ اس کا جو پسینہ آیا ہوا ہے وہ خشک ہو جائے اور کہیں حضرت عمر فاروق دیکھ نا لیں
غلام کہتا ہے کے کہ گھوڑے کا پسینہ تو خشک ہوگیا پر پسینے کی وجہ سے گردوغبار گھوڑے پر جم گیا تھا جو واضح نظر آرہا تھا کہ گھوڑا کہیں سفر پہ گیا تھا پھر میں نے سوچا کہ حضرت
عمرؓ فاروق دیکھ نہ لیں ۔۔
پھر میں جلدی سے گھوڑے کو کنویں پر لے گیا اور اسے جلدی سے غسل کرایا اور اسے لا کر چھاؤں میں باندھ دیا۔۔ (جب ہماری خواہشات ہوتی ہیں تو کیا حال ہوتا ہے لیکن یہ خواہش پوری کر کے ڈر رہے ہیں کیونکہ ضمیر زندہ ہے)
فرماتے ہیں جب عصر
کی نماز پڑھ کر حضرت عمر فاروق آئے میں نے بھی نماز ان کے پیچھے پڑھی تھی۔
گھر آئے تو میں نے کہا حضور اللہ نے آپ کی خواہش پوری کردی ہے۔
مچھلی کا بندوبست ہوگیا ہےاور بس تھوڑی دیر میں مچھلی پکا کے پیش کرتا ہوں۔
کہتا ہے میں نے یہ لفظ کہے تو جناب عمر فاروق اٹھے اور گھوڑے کے پاس چلے گئے گھوڑے کی پشت پہ ہاتھ پھیرا،
اس کی ٹانگوں پہ ہاتھ پھیرا اور پھر اس کے کانوں کے پاس گئے اور گھوڑے کا پھر ایک کان اٹھایا اور کہنے لگے یرکا تو نے سارا گھوڑا تو دھو دیا لیکن کانوں کے پیچھے
سے پسینہ صاف کرنا تجھے یاد ہی نہیں رہا۔۔
اور یہاں تو پانی ڈالنا بھول گیا۔۔
حضرت عمرؓ گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گئے اور کہنے لگے
"اوہ یار یرکا ادھر آ تیری وفا میں مجھے کوئی شک نہیں ہے
اور میں کوئی زیادہ نیک آدمی بھی نہیں ہوں،
کوئی پرہیز گار بھی نہیں ہوں ،
میں تو دعائیں مانگتا ہوں
اے اللہ میری نیکیاں اور برائیاں برابر کرکے مجھے معاف فرما دے۔۔
میں نے کوئی زیادہ تقوی اختیار نہیں کیا اور بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمانے لگے یار اک بات تو بتا اگر یہ گھوڑا قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں فریاد کرے کہ یا اللہ
عمر نے مجھے اپنی ایک خواہش پوری کرنے کے لیے 16 میل کا سفر طے کرایا
اے اللہ میں جانور تھا،
بےزبان تھا
16 میل کا سفر ایک خواہش پوری کرنے کیلئے
تو پھر یرکا تو بتا میرے جیسا وجود کا کمزور آدمی مالک کے حضور گھوڑے کے سوال کا جواب کیسے دے گا؟"
یرکا کہتا ہے میں
اپنے باپ کے فوت ہونے پر اتنا نہیں رویا تھا جتنا آج رویا میں تڑپ اٹھا کے حضور یہ والی سوچ (یہاں تولوگ اپنے ملازم کو نیچا دکھا کر اپنا افسر ہونا ظاہر کرتے ہیں)غلام رونے لگا حضرت عمرؓ فاروق کہنے لگے اب اس طرح کر گھوڑے کو تھوڑا چارہ اضافی ڈال دے اور یہ جو مچھلی لے کے آئے ہو اسے
مدینے کے غریب گھروں میں تقسیم کر دو اور انہیں یہ مچھلی دے کر کہنا کے تیری بخشش کی بھی دعا کریں اور عمر کی معافی کی بھی دعا کریں۔“
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! قیامت کب آئے گی؟ ''
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے،نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
'' قیامت کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟ ''
اس شخص نے عرض کِیا:
'' یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں حاضر ہوں۔ ''
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
'' تم نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے؟ ''
اس نے عرض کِیا:
'' یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
نہ تو میں نے بہت زیادہ نمازیں پڑھی ہیں اور نہ ہی بے شمار روزے رکھے ہیں مگر اِتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبّت رکھتا ہوں۔ ''
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سُن کر فرمایا:
'' ( قیامت کے دن ) انسان اس کے ساتھ
جولائی 1965 میں مرینر 4 نامی خلائی جہاز نے مریخ کا پہلا کامیاب دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد مریخ کے قریب سے اڑان بھر کر اس کے بارے میں مفید معلومات اکٹھی کرنا تھا۔ زمین کے ہمسائے سیارے مریخ پر اس کے بعد تسلسل سے خلائی مشنز بھیجے گئے جو اس کے بارے میں
دلچسپ معلومات فراہم کرتے رہے۔
لیکن یہ سب بھی اس ایک سوال کا جواب نہیں دے سکے جس کے ہم سب منتظر ہیں: کیا مریخ پر زندگی موجود ہے؟چلیے آپ کو ایک ایسی ٹیکنالوجی سے متعارف کرواتے ہیں جو ممکنہ طور پر ہمیں اس سوال کا جواب دے سکتی ہے۔
یہ اینالیٹیکل
لیبارٹری ڈرائر یا اے ایل ڈی نامی ایک جدید ڈبہ ہے۔ اس ڈبے میں تین قسم کے آلات موجود ہوتے ہیں جن کے ذریعے پتھر کے نمونوں میں حیاتیات کے کیمیائی فنگر پرنٹس ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔ ایگزومارس یا ‘روزالنڈ فرینکلن’ نامی یہ چھ پہیوں والا روبوٹ 2021 میں مریخ کے ’
ایوب خان کے دور میں پاکستان پر کوئی قرضہ نہیں تھا ۔ پاکستان قرض لینے کے بجائے دینے والے ممالک میں شامل تھا ۔ اس دور میں پاکستان نے جرمنی جیسے ملک کو 120 ملین کا ترقیاتی قرضہ دیا ۔
ایوب خان نے جب اقتدار سنبھالا تو ڈالر 4 روپے کا تھا اور 11 سال بعد جب وہ چھوڑ کرگیا
تب بھی ڈالر 4 روپے کا ہی تھا۔
ایوب خان کے دور میں ایک چینی وفد پاکستان آیا تو حبیب بینک کی عمارت دیکھ کر حیران رہ گیا اور وہ پاکستان سے اسکا ڈیزائن لے کر گئے ۔ اس دور میں کراچی کا مقابلہ لندن اور نیویارک سے کیا جاتا تھا ۔
ایوب خان کے دور میں صنعتی ترقی کی
شرح پاکستانی تاریخ کا ریکارڈ 9 فیصد تھی ۔ یہ شرح آج کے دور میں چین کی ہے ۔
بے روزگاری کی شرح 3 فیصد تھی جو پاکستان کی تاریخ میں کم ترین ہے ۔
جب ان کو اقتدار ملا تو قومی بچت جی ڈی پی کا 2.5 تھی ۔ ان کی اقتدار میں آمد کے بعد یہ 10.5 فیصد پر پہنچ گئی ۔
شہر کے بِیچ میں جامع مسجد کے دروازے کے سامنے رِیحان کا چائے کا ہوٹل ہے۔اس کا ہوٹل خُوب چلتا ہے۔اس نے ہوٹل کی دِیوَار پَر پچاس اِنچ کی ایل سی ڈی لگارکھی ہے جس پر سارا دن لوگ فلمیں دیکھتے ہیں۔ ہندی،انگریزی،چائنیز وغیرہ،رات دس بجے کے بعد والے شو
بالغ افراد کے لئے ہوتے ہیں۔ ریحان کو فلموں کی کافی جانکاری ہے۔ ہارر،رومانوی، تاریخی،آرٹ ہر طرح کی فلموں کا وسیع علم ہے۔
ریحان پانچ وقت کا نمازی بھی ہے۔جیسے ہی اذان ہوتی ہے وہ دکان چھوٹے لڑکے کو سَونپ کر مسجد کا رُخ کرتا ہے۔اس کا ماننا ہے کہ پنجگانہ نماز کی
بدولت ہی اس کے کاروبار میں برکت ہے۔یُوں ریحان کا سارا دن فلموں میں اور پانچ مرتبہ کچھ منٹ مسجد میں گزرتے ہیں۔مگر تمام لوگوں کاماننا ہے کہ ریحان ایک نیک اورنمازی پرہیزگار آدمی ہے۔
مسجد کے امام کا نام مولوی "حافظ عبدالسبحان" ہے۔
پچیس سال کا خُوب رُو بارِیش نَوجوَان ،
ایک مصری عالم کا کہنا تھا کہ مجھے زندگی میں کسی نے لاجواب نہیں کیا سوائے ایک عورت کے جس کے ہاتھ میں ایک تھال تھا جو ایک کپڑے سے ڈھانپا ہوا تھا میں نے اس سے پوچھا تھال میں کیا چیز ہے۔
" وہ بولی اگر یہ بتانا ہوتا تو پھر ڈھانپنے کی کیا ضرورت تھی۔"
پس اس نے مجھے شرمندہ کر ڈالا "
یہ ایک دن کا حکیمانہ قول نہیں بلکہ ساری زندگی کی دانائی کی بات ہے۔
" کوئی بھی چیز چھپی ہو تو اس کے انکشاف کی کوشش نہ کرو۔"
کسی بھی شخص کا دوسرا چہرہ تلاش کرنے کی کوشش نہ کریں خواہ آپ کو یقین ہو کہ وہ
بُرا ہے یہی کافی ہے کہ اس نے تمہارا احترام کیا اور اپنا بہتر چہرہ تمہارے سامنے پیش کیا بس اسی پر اکتفا کرو۔
ہم میں سے ہر کسی کا ایک بُرا رخ ہوتا ہے جس کو ہم خود اپنے آپ سے بھی چھپاتے ہیں۔
" اللہ تعالٰی دنیا و آخرت میں ہماری پردہ پوشی فرمائے" ورنہ
حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سفر پر جا رہے ہیں، جاتے جاتے سفر کے دوران کچھ بھوک لگی، وہ ہوٹلوں، ریسٹورینٹوں کا زمانہ تو تھا نہیں کہ بھوک لگی تو کسی ہوٹل میں گھس گئے اور وہاں جاکر کھانا کھا لیا، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے تلاش کیا کہ آس پاس بستی ہو لیکن وہاں کوئی بستی
بھی نہیں، تلاش کرتے کرتے دیکھا کہ ایک بکریوں کا ریوڑ چر رہا ہے، خیال ہوا کہ اس بکری والے سے کچھ دودھ لے کر پی لیں تاکہ بھوک مٹ جائے، تو دیکھا کہ چرواہا بکریاں چرا رہا ہے اس سے جا کر کہا کہ میں مسافر ہوں اور مجھے بھوک لگی ہے، مجھے ایک بکری کا دودھ
نکال دو تو میں پی لوں، اور اس کی جو قیمت تم چاہو وہ میں تم کو ادا کر دوں۔
چرواہے نے کہا کہ جناب میں ضرور آپ کو دودھ دے دیتا، لیکن یہ بکریاں میری نہیں ہیں میں تو ملازم ہوں، نوکر ہوں بکریاں چرانے کے لئے مجھے میرے مالک نے رکھا ہوا ہے، اور جب تک اس سے اجازت نہ لے لوں اس وقت تک آپ