والدہ کو بڑے فخر اور چاو سے اپنا ناول ارسال کردیا کہ اماں پڑھ کر بتا دینا کہ کیسا لکھا ہے۔ اگلے دن والدہ نے روتے روتے فون گھمایا واہ بیٹا کیا کمال کی منظرنگاری کی ہے ، بہووں کو پاس بٹھا کر پشتو ترجمہ کرکے بتاتی رہتی ہوں تو سب رونے لگ جاتیں ہیں کہ، 👇
بھائی نے ہم پشتون خواتین کی کیا خوب نمائندگی کی ہے۔ واقعی بیٹا تم فخر ہو ہمارا۔
اگلے دن پھر فون پر اماں نے بتایا کہ بیٹا اب پڑوس کی آٹھ دس عورتیں بھی محفل میں شامل ہوگئیں ہیں۔ روزانہ ایک گھنٹہ پشتو ترجمہ کیساتھ پڑھ کر سنائی ہوں۔ سب کہہ رہیں ہیں عارف ہمارے گاوں کا فخر ہے۔
👇
تیسرے دن اماں نے بتایا کہ مدرسے کی کچھ بچیاں بھی آگئیں ہیں وہ آپ کے ناول کا ترجمہ ذوق و شوق سے سن رہی ہیں۔ کچھ بچیاں کہہ رہیں ہیں کہ ایسا لگتا ہے جیسے ہم خود روس میں ہیں۔ بیٹا اللہ آپ کو مزید کامیابیاں عطاء فرمائے۔ آمین۔ تم واقعی ہمارا فخر ہے 👇
چوتھے دن آماں کا فون آیا میں حسب معمول توقع کرنے لگا کہ اماں ناول پر تبصرہ فرمائیں گی۔ اماں آج خاموش سی تھی۔ میں نے پوچھا، اماں کیا ہوا سب خیر تو ہے ناں؟ آگے سے اماں کی چیختی چنگھاڑتی آواز نے کانوں کے پردے پھاڑ دیئے گویا،
"بھاڑ میں جاؤ تم ،بھاڑ میں گیا تمہارا ناول، 👇
بے غیرت انسان تم تو ہو ہی بے غیرت اور ننگ خاندان میری عزت کا جنازہ بھی باجماعت گاوں میں نکلوا دیا تم نے"-
میں ہکا بکا رہ گیا،یا آللہ ہوا کیا ہے۔ پوچھا "اماں اللہ خیر کرے کیا ہوا ہے کیوں ڈرا رہی ہو؟"۔ اماں نے اسی تسلسل سے اپنی بات جاری رکھی۔
"میری تربیت میں کونسی کمی رہ گئی 👇
کیا یہ میری غلطی تھی،کہ تجھے باہر انسان بنانے روس بھیجا،گاؤں کی عورتیں استغفار کرتے ہوئے گئیں ہیں ابھی، بات بات پر تم نے لڑکی کے ہونٹ چومے ہیں کوئی اپنی اولاد کو بھی ایسا نہیں چومتا، ایسی ذلالت کوئی کیسے کرسکتا ہے؟۔ اور تو اور وہ خنزیر کی اولاد چھٹکی تیرے کولہوں پر ہاتھ 👇
بھی پھیرتی تھی، عارف! تم نے آج میری اپنی نظروں میں مجھے گرادیا ہے۔"
اماں کوسنے دیئے جارہی تھی حالانکہ یہ تو میں نے سوچا بھی نہ تھا کہ ناول میں یہ مقام بھی آئیگا۔ورنہ میں بھولے سے بھی کتاب اماں کو نہ بھجواتا۔
"ناول ایسے ہوتے ہیں عارف؟ اگر اس دن کیلئے تجھے پڑھایا لکھایا ہے👇
تو، تف ہو،لعنت ہو، مجھ پر"۔
اماں کا پارہ مزید چڑھتا ہی جارہا تھا۔
اماں تھوڑی دیر کیلئے خاموش ہوئیں
"اماں اس میں غلط کیا ہے ہر میاں بیوی میں ایسے ہوتا ہے"
میں نے آماں کو قابو کرنے کی آخری کوشش کی۔
"میاں بیوی میں تو اور بھی بہت کچھ ہوتا ہے تو ایک کام کرو 👇
اس کو بھی محلے والوں کے سامنے کرلیا کرو"۔
اماں کی دھاڑ بلند ہوئی۔
"یہ کتاب نہیں ہے عارف،بے غیرتی ہے۔ ایک کام کرو اپنی اس دو فٹ چھٹکی کو یہ کتاب دیدو اور کہو میرے سامنے دوبارہ نظر آئی ناں میں نے اس کی وہ انگلیاں توڑ دینی ہیں جس سے 👇
اس میسنی نے تیری تشریف چھوئی ہے۔لونڈے باز اور بے شرم کہیں کی، خبردار آئندہ مجھے فون مت کرنا"۔
اماں بار بار فون کاٹ رہی تھیں میں بتاؤں تو کیسے کہ اماں ادب میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ چھوٹی والی بھابھی کو فون کرکے سمجھایا
"اماں سے ناول دور کردو کہ اگر اماں ہوٹل روم تک پہنچ گئی تو 👇
کیا ہوگا۔ میرا تو سوچ کر ہی کلیجہ منہ کو اجاتا ہے"۔
آج بھابی سے صبح سویرے معلوم ہوا کہ اماں نے دوبارہ ناول پڑھنا شروع کردیا ہے۔ میں نے اپنے دونوں نمبر بند کردیئے ہیں۔
گاوں کی عزت #محبت_مافیا
1928ء کی بات ہے کہ لکھن پور میں دو زمیندار رہتے تھے۔ ایک کا نام تھا امراؤ سنگھ، دوسرے کا دلدار خاں۔ دونوں بدیشی راج کے خطاب یافتہ تھے۔ امراؤسنگھ کو انگریزوں نے رائے صاحب بناکر نوازا تھا اور دلدار خاں کو خاں صاحبی دے کر ممتاز کیا تھا۔کہتے ہیں کہ ایک.. 👇
میان میں دو تلوار، ایک مملکت میں دو سلطان اور ایک کچھار میں دو شیر نہیں رہتے۔ لیکن لکھن پور میں رائے صاحب اور خاں صاحب دونوں موجود تھے۔ دونوں خاندانی رئیس تھے۔ اگر رائے صاحب کئی سیڑھیاں پھاند کر رائے پتھورا سے سے ناتا جوڑتے تو خاں صاحب اللہ داد خاں شرقی صوبیدار تک کسی نہ کسی 👇
طرح اپنا سلسلہ پہنچاتے۔ دونوں کے مزاج میں گھمنڈ اور غرور تھا اور دونوں کو اس کی کد رہتی تھی کہ میری بات اور میری مونچھ اونچی رہے۔
لکھن پور بالکل یوپی کے دوسرے قصبوں کی طرح ایک چھوٹا سا قصبہ تھا۔ آٹھ ہزار کے قریب آبادی تھی. دو چھوٹے چھوٹے بازار تھے کچے پکے مکانات، پھوس کے جھونپڑے
پتہ ہے محلے کا مولوی آج جمعے میں کہہ رہا تھا کہ آپ شہ رگ سے زیادہ قریب ہیں، آپ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں اور آپ ہر چیز پر قادر بھی ہیں۔ اللہ میاں کیا یہ سچ ہے؟
اس مولوی کی بات کا تو مجھے کوئی اعتبار نہیں۔ فضل بھائی کی لڑکی تو اس کی وجہ سے👇
مر گئی اور وہ مردود کالا بکرا، دس گز لٹھا، پھل اور کتنی مٹھائیاں ٹھونس گیا، آخر میں کہتا ہے کہ اللہ کی مرضی یہی تھی۔
بھلا بتاؤ اتنی معصوم، بھولی لڑکی کو مار کر تمھیں کیا ملتا، ہے نا!!!
👇
اللہ میاں، اکرم سیٹھ کے گھر سے بھی جواب مل گیا اور مالکن نے پیسے بھی نہیں دیے۔ تیسرا دن ہے آج گھر میں اناج کا دانہ بھی نہیں، بچے بھوک سے بلک رہے تھے، کیا کرتی، کہاں سے لاتی؟ کریانے والا بھی ادھار نہیں دیتا
اسلام وعلیکم پاکستان 🇵🇰💞 #محبت_مافیا
مرشد @ImranKhanPTI اتھے اج بارش نے آکر سردیاں کا استقبال کردیا ہے بہت جلد اب ہم سوئیٹر پہنیں گے بس تسی اپنے وزراء کو جیکٹیں اتارنے کا بول دیں اور
👇
ان سے کہیں کہ وہ اپنے علاقوں میں جو کام کر یا کرواہ رہے ہیں سوشل نیٹ ورک پر اس کی جھلکیاں تو دیکھائیں یا وہ اسمبلیوں کا مزہ لینے آئے ہیں اور اگلے الیکشن میں کسی اور پارٹی کے ساتھ پھر انہی اسمبلیوں میں اقتدار کا مزہ لیتے نظر آئیں گے. 👇
کب تک سینٹ میں اور اسمبلیوں میں نمبر پورے کرنے کے چکر میں بلیک میل ہوتے رہیں گے اور اگر یہ اقتدار کے لالچی نہی ہیں تو صدارتی نظام کی حمایت کا اعلان کیوں نہی کرتے. 👇