کھانا پکانے کے طریقے جن سے آپ کی صحت بہت بہتر ہو سکتی ہے
1۔مٹی کے برتن کا استعمال
مٹی کے برتن میں کھانا آہستہ آہستہ پکتا ہے
اس کے برعکس سِلور، سٹیل، اور پریشر کُکر میں کھانا جلدی جلدی تیار ہوتا ہے لیکن یہ کھانا پکتا نہیں بلکہ گلتا ھے۔
تو سب سے پہلے اپنے برتن بدلیں
1/3
2۔ کُوکِنگ آئل
دُنیا کا سب سے بہترین تیل، زیتون کا تیل ہے،
لیکن یہ مہنگا ھے، عام لوگ سرسوں کا تیل استعمال کر سکتے ہیں
سرسوں کا تیل وہ واحد تیل ہے جو ساری عمر جمتا نہیں
3۔نمک بدلیں
ہم گھر میں آیوڈین مِلا نمک لاتے ہیں
آپ اس کی جگہ بنک ہملین نمک استعمال کریں
2/3
4۔ مِیٹھا
چینی کی جگہ
گڑ، شکر اور شہد استعمال کریں
5۔ گندم
گندم کو چھان کر استعمال نہ کریں،گندم جس حالت میں آتی ہے،اُسے ویسے ہی استعمال کریں،یعنی سُوجی، میدہ اور چھان وغیرہ نکالے بغیر
6۔پانی
صاف پانی کو پہلے کچھ وقت مٹھی کے برتن میں رکھیں پھر وافر مقدار میں استعمال کریں
3/3
آج 22 مارچ عظیم شاعر اور ادیب احسان دانش کا یوم وفات ہے
وہ 2 فروری 1914 میں کاندھلہ، مظفر نگر (یوپی) میں پیدا ہوئے تھے۔ والدین کی غربت کی وجہ سے چوتھی جماعت سے آگے نہ پڑھ سکے تاہم اپنے طور پر اردو، فارسی اور عربی زبان کا مطالعہ کیا، تلاش معاش میں لاہور آگئے اور پھر تمام عمر
1/4
یہیں گزاری۔ یہاں انھوں نے مزدوری، چوکی داری، چپراسی اور باغ بانی کے فرائض انجام دیے۔ فرصت کے اوقات میں کتابوں کا مطالعہ کرتے تھے۔ دوران مطالعہ انھیں شعروسخن سے دل چسپی ہوگئی۔ تاجور نجیب آبادی سے اصلاح لینے لگے۔جب کچھ رقم جمع ہوگئی تو ’’مکتبۂ دانش‘‘ کے نام سے اپنا ذاتی
2/4
کتب خانہ قائم کیا۔ ان کا سرمایۂ شعری زیادہ تر نظموں پر مشتمل ہے۔ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انھیں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ کے خطاب سے حکومت نے نوازا ۔ احسان دانش کو مذہب سے گہرا لگاؤ تھا۔ انھیں حج بیت اللہ اور روضۂ اقدس پر حاضری کی سعادت نصیب ہوئی۔ ان کو شاعر مزدور کے نام
3/4
آج 20 مارچ مضطر خیر آبادی کا یوم وفات ہے پیش ہے ان کی ایک غزل
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں
نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں
1/4 👇
مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا
جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بیکسی کا مزار ہوں
2/4 👇
نہ میں لاگ ہوں نہ لگاؤ ہوں نہ سہاگ ہوں نہ سبھاؤ ہوں
جو بگڑ گیا وہ بناؤ ہوں جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں
میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
پاکستان میں حکومت کی طرف سے کرونا کی ویکسینیشن کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس وقت چین کی بنی ہوۂی ویکسین SINOVAC کی منظوری دی ہے ڈریگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان [ DRAP ] نے۔
یہ دو انجکش کی صورت لگاۂی جاتی ہے۔ پہلے انجکشن کے 28 دن بعد دوسرا انجکشن۔
دوسری ادویات کی طرح اس ویکسین
1/5 👇
کے بھی کچھ ضمنی اثرات [ side effect ] ہیں
انجکشن کی جگہ پر
1۔ درد
2۔ سرخی ماۂل نشان
3۔ ابھار [ swelling ]
جسمانی
1۔ تھکاوٹ کا احساس
2۔ سر درد
3۔ ہلکا بخار
4۔متلی
5۔پٹھوں میں درد
6۔سردی لگنے کا احساس
علاج/حل
1۔انجکشن کی جگہ پر ٹھنڈے اور گیلے کپڑے سے ٹکور
2/5 👇
2۔ بازو کا زیادہ استعمال یا ورزش
3۔ پانی زیادہ مقدار میں پینا
4۔ ہلکے کپڑے پہنا
5۔ درد/بخار کی دوا کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ
مندرجہ ذیل صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے
1۔ اگر بازو پر درد اور سرخی ماۂل نشان 24 گھنٹے بعد بھی برقرار رہتا ہے یا زیادہ ہو جاتا ہے
آج 19 مارچ مشہور فسانہ نگار حجاب امیتاز علی کا یوم وفات ہے
حجاب امتیاز علی 4 نومبر 1908 کوحیدرآباد دکن میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد سید محمد اسماعیل نظام دکن کے فرسٹ سیکریٹری تھے اور والدہ عباسی بیگم اپنے دور کی نامور ناول نگار خاتون تھیں
حجاب امتیاز علی نے عربی، اردو اور
1/4
موسیقی کی تعلیم حاصل کی اور مختلف ادبی رسالوں میں افسانہ نگاری کا آغاز کیا۔ابتدا میں وہ حجاب اسماعیل کے نام سے لکھا کرتی تھیں اور ان کی تحریریں زیادہ تر تہذیب نسواں میں شائع ہوتی تھیں جس کے مدیر امتیاز علی تاج تھے۔ 1929 میں امتیاز علی تاج نے اپنا مشہور ڈرامہ انار کلی
2/4
انار کلی ان کے نام سے منسوب کیا اور 1934 میں یہ دونوں ادبی شخصیات رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ شادی کے بعد حجاب مستقلاً لاہور کی شہری بن گئیں اور حجاب اسماعیل سے حجاب امتیاز بن گئیں۔
حجاب امتیاز علی نے بے شمار افسانوی مجموعے اور ناولٹ یادگار چھوڑے
3/4
ایک بار موٹر ساۂیکل پر جاتے ہوئے راستے میں سامنے کتا اگیا
اس کو بچانے کے چکر میں کنٹرول میری گرفت سے نکل گیا اور میں سواری سمیت سڑک کی بغل والے نالے میں گر گیا
بڑی مشکل کے بعد جیسے تیسے میں نالے سے باہر نکلا تو دیکھا ایک خوبصورت خاتون اپنی کار روکے میری طرف دیکھ رہی تھی
1/5
انہوں نے پوچھا "کہیں لگی تو نہیں"
"نہیں،نہیں"میں نے جواب دیا.
"میرا گھر نزدیک ہی ھے" انہوں نے کہا "چلو کپڑے صاف کرلو ،اپ کو زیادہ زخم اے ھیں یا نہیں یہ بھی چیک کر لیتے ھیں"
میں نے جواب دیا "اپ کا بہت بہت شکریہ میں ضرور اپ کے ساتھ چلتا لیکن میری بیوی ناراض ہو جائےگی"
2/5
اپ بالکل ٹینشن نہ لیں میں ایک ڈاکٹر ھوں،چلئے" انہوں نے زور دے کر کہا
"میں دیکھنا چاہتی ھوں کے کہیں اپ کو فریکچر تو نہیں ھوا ھے"
در حقیقت وہ اک خوبصورت اور اچھے اخلاق کی خاتون تھیں اور میں نا نہیں کر پایا
میں نے کہا "ٹھیک ھے میں آ رہا ھوں لیکن مجھے یقین ھے کے میری بیوی
3/5
ماسٹر صاحب اسکول سے واپس گھر آۓ،نہا دھو کر کھانا کھانے بیٹھے اور ایک دو نوالوں کے بعد ہی اپنی بیوی سے یہ کہہ کر اچار مانگا کہ
" سالن اچھا نہیں ہے، کوئ ذائقہ ہی نہیں ہے "
بیوی نے اسے اپنی بےعزتی سمجھا اور بدلہ لینے کے لیے غصے میں آکر
کوویڈ ہیلپ لائن فون کرکے ایمبولینس
1/4
کو بلوالیا کہ میرے شوہر کو "کھانے کا ذائقہ نہیں آرہا"
ھاسپٹل والے ماسٹر صاحب کو ایمبولینس میں ڈال کر لے گۓ اور قرنطینہ میں ڈال دیا۔
ڈاکٹرز آۓ اور پہلا سوال کیا کہ آپکا کس کس سے رابطہ ہوا تھا؟
ماسٹر صاحب نے پرسکون انداز میں جواب دیا
1.میری بیوی
2.میری ساس
2/4
3. میرے سسر 4. میرے دونوں سالے 5. میری تینوں سالیاں 6. میرے تینوں ہم زلف
7. اور خالہ نسرین جنہوں نے میرا رشتہ کروایا تھا
اب یہ سارے لوگ بھی کوویڈ ھسپتال میں اپنے اپنے بیڈ پر بیٹھے ماسٹر صاحب کو خونیں نگاہوں سے گھور رہے ہیں
اور
3/4