وَنُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَاہُوَ شِفَآءٌ وَّرَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ وَ لَا یَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا
ہم اِس قرآن کےسلسلہٴتنزیل میں وہ کچھ نازل کررہےہیں جوماننےوالوں کےلیےتوشفااور رحمت ہے،مگرظالموں کےلیےخسارےکےسوااور کسی چیزمیں اضافہ نہیں کرتا
82بنی اسرائیل
سُوْرَةُ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :102
از تفھیم القرآن
یعنی جو لوگ اس قرآن کو اپنا رہنما اور اپنے لیے کتاب آئین مان لیں ان کے لیے تو یہ خدا کی رحمت اور ان کے تمامذہنی، نفسانی، اخلاقی اور تمدنی امراض کا علاج ہے۔ مگر جو ظالم اسے رد کر کے اور
اس کی رہنمائی سے منہ موڑ کر اپنے اوپر آپ ظلم کریں ان کو یہ قرآن اُس حالت پر بھی نہیں رہنے دیتا جس پر وہ اس کے نزول سے، یا اس کے جاننے سے پہلے تھے،بلکہ یہ انہیں اُلٹا اس سے زیادہ خسارے میں ڈال دیتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب تک قرآن آیا نہ تھا، یا جب تک وہ اس سے واقف نہ ہوئے تھے،
ان کا خسارہ محض جہالت کا خسارہ تھا۔ مگر جب قرآن ان کے سامنے آگیا او ر اس نے حق اور باطل کا فرق کھول کر رکھ دیا تو ان پر خدا کی حجت تمام ہوگئی۔ اب اگر وہ اسے رد کر کے گمراہی پر اصرار کرتے ہیں تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ جاہل نہیں بلکہ ظالم اور باطل پرست اور حق سے نفور ہیں۔
اب ان کی حیثیت وہ ہے جو زہر اور تریاق، دونوں کو دیکھ کر زہر انتخاب کرنے والے کی ہوتی ہے۔ اب اپنی گمراہی کے وہ پورے ذمہ دار، اور ہر گناہ جو اس کے بعد وہ کریں اس کی پوری سزا کے مستحق ہیں۔ یہ خسارہ جہالت کا نہیں بلکہ شرارت کا خسارہ ہے جسے جہالت کے خسارے سے بڑھ کر ہی ہونا چاہیے۔
یہ وہ بات ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نہایت مختصر سے بلیغ جملے میں بیان فرمائی ہے کہ القراٰن حجة لک او علیک یعنی قرآن یا تو تیرے حق میں حجت ہے یا پھر تیرے خلاف حجت۔۔۔۔۔۔۔
قیام پاکستان میں جن شخصیات کا مرکزی کردار رہا انکے نام لکھیں۔۔۔۔۔
استاد نے کلاس کو بورڈ پر کام نوٹ کروایا اور طلباء کو کچھ وقت دیا
بچوں نے مقررہ وقت کے بعد اپنا کام چیک کروانا شروع کیا
ایک نوٹ بک جب استادکےہاتھ میں آئی تو وہ سکتہ میں آگیا #یوم_تجدید_عہد #PakistanResolutionDay
اس نے نظر اٹھا کر طالب علم کی جانب دیکھا....
پھر نوٹ بک دیکھی
اسکے ہاتھوں کی کپکپاہٹ اور چہرے کے جذبات سارے طلباء نے محسوس کئے
استاد نے بچے کی جانب دیکھا اور اس کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا
کچھ ہی دیر میں وہ دونوں پرنسپل کے آفس کے سامنے تھے......
استاد نے پرنسپل کو اپنی آمد کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ سوال کلاس ورک کے لئے دیا تھا کہ قیام پاکستان کی تحریک میں سرکردہ رہنماؤں کے نام لکھیں اور یہ اس بچے کا جواب ہے........بچے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کاپی آگے بڑھائی....
طالب علم پرسکون انداز میں کھڑا یہ سب دیکھ رہاتھا
الحمدللہ ہم رمضان المبارک سے قریب ہوتے جارہے ہیں
نیکیوں کا موسم بہار
خود کو بہتر کرنے کا ایک اور موقع
اللہ ہم سب کو اس رمضان المبارک میں ایمان اور تقویٰ کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
جی تو شعبان کی پانچ تاریخ ہوگئی
کیا آپ نے رمضان المبارک کی تیاری شروع کرلی۔
ایک تحقیق کے مطابق مادہ مکڑی بچے دینے کے بعد نر مکڑی (اپنے بچوں کے باپ) کو قتل کر کے گھر سے باہر پھینک دیتی ہے. پھر جب اولاد بڑی ہو جاتی ہے تو اپنی ماں کو قتل کر کے گھر سے باہر پھینک دیتی ہے۔
کتناعجیب و غریب گھرانہ اوریقیناً بدترین گھرانہ ہے۔
قرآن مجید کی ایک سورة ہے” العنکبوت”
عنکبوت کو اردو میں “مکڑی ” کہا جاتا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے فرمایاہے
"سب سے بودا یا کمزور گھر مکڑی کا ہے"
قرآن کا معجزہ دیکھیں
ایک جملے میں ہی اس گھرانے کی پوری کہانی بیان کر دی کہ بے شک گھروں میں سے سب سے کمزور گھر عنکبوت (مکڑی) کا ہے اگر یہ(انسان) علم رکھتے۔
”انسان مکڑی کے گھر کی ظاہری کمزوری کو تو جانتے تھے، مگر اس کے گھر کی معنوی کمزوری یعنی دشمنی اور خانہ جنگی سے بے خبر تھے۔
اب جدید سائنس کی وجہ سے اس کمزوری سے بھی واقف ہو گئے اس لیے اللہ نے فرمایا اگر یہ علم رکھتے یعنی مکڑی کی گھریلو کمزوریوں اور دشمنی سے واقف ہو تے۔