گیارہ تاریخ تک تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے سے کیا نقصان ہو گا ذرا توجہ فرمائیں،
11 اپریل کو تعلیمی ادارے کھلیں گے یا نہی اس کا فیصلہ ابھی کرنا باقی ہے،
تو جناب 12 اپریل یا 13 اپریل کو رمضان المبارک کا پہلا روزہ ہونے کے امکانات ہیں، جب 11 اپریل قریب آئے گی... #ShafqatMahmood
👇👇
تو رمضان المبارک کی آمد کو بہانہ بنا کر تمام تعلیمی اداروں کو عیدالفطر تک بند کر دیا جائے گا کہ اب سکول عید کے بعد ہی کھلیں گے اور پھر جب عید آئے گی تو کہا جائے گا کہ اب تو موسم گرما کی تعطیلات شروع ہو چکی ہیں لحاظہ اب تمام ادارے اگست میں موسم گرما کی عام تعطیلات کے بعد
👇👇
کھولے جائیں گے،
چلیں یہ بھی مان لیتے ہیں کہ ایسا ہو چکا،
لیکن اس کا ہماری معیشت پر کیا منفی اثر پڑے گا یہ کسی کے گمان میں بھی نہیں.
چند دن قبل میں اپنے بابا جان کے پاس بیٹھا تو ہمارے درمیان اس موضوع پر ایک طویل دوطرفہ گفت و شنید کا سلسلہ چھڑ گیا.
بلا شبہ یہ میرے ذہن میں بھی
👇👇
نہی تھا لیکن بابا کے انکشافات نے مجھے دھنگ کر دیا کہ تعلیمی اداروں سے ہماری معیشت تقریباً 40 سے 50 فیصد تک چلتی ہے.
بابا نے جو چند نمونے عطا کئیے وہ آپ سب کی بھی پیش خدمت ہیں.
کہ تعلیمی اداروں سے 40 سے 50 فیصد کاروبار اور معیشت کیسے چلتی ہے؟
اس بات کا اندازہ یوں لگائیے
👇👇
کہ تعلیمی اداروں میں ضرورت کی ہر شے میسر ہوتی ہے اور اس میں آپ کی کپڑے اور جوتے کی انڈسٹری سے لے کر سٹیشنری اور الیکڑونکس کی انڈسٹری تک سیر ہوتی ہے.
کیونکہ بچوں کو یونیفارم، جوتے، بیگز، سٹیشنری، کاپیاں اور کھانے پینے کے لئے جیب خرچ تک والدین مہیا کرتے ہیں.
جس سے مندرجہ بالا
👇👇
تمام کاروبار چلتے ہیں اور ایک اہم سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ تمام والدین ساری ضرورتیں پوری کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے خاص طور پر جب کرونا کی وجہ سے معیشت نہ چل رہی ہو تو اس کا بھی ایک تسلی بخش جواب پیش خدمت ہے کہ جناب آپ کوئی بھی پیشہ پرکھ لیں وہ کسی نہ کسی طرح اس سلسلے
👇👇
سے وابستہ لازمی ہوں گے ما سوائے چند ایک کے،
کیونکہ جب تعلیمی ادارے چلتے ہیں تو ان تمام کاروباری امور میں تیزی آتی ہے بہت سی انڈسٹریز چلتیں ہیں جن سے روزگار کے کافی مواقع پیدا ہوتے ہیں اس مد میں ایک سادی سی مثال پیش کئیے دیتا ہوں کہ ایک سٹیشنری کی انڈسٹری جو کہ تعلیمی اداروں
👇👇
کی بندش کے باعث سست روی کا شکار ہے اس کے مالک کو آمدنی کم اور آگے لیبر کے اخراجات زیادہ ہونے کا سامنا ہے وہ محض اس لئے کہ سب کے اخراجات مزید برداشت نہیں کر سکتا اپنی انڈسٹری سے ایک بڑی تعداد میں مزدوروں کو خارج کر دیتا ہے جو کہ اپنی روزی روٹی کے لئیے سڑکوں پر دیہاڑی دار
👇👇
طبقے کی صورت میں نکل آتے ہیں جس سے بے روزگاری بڑھتی ہے اور کافی جرائم بھی بڑھتے ہیں.
اسی طرح اگر تعلیمی ادارے ایک خاص نظم و نسق کے ساتھ کھول دیئے جائیں تو اس سے کافی بے روزگار افراد کو روزگار ملنے کے امکانات ہیں،
وقت کی کمی کے باعث ایک طویل تھریڈ تحریر کرنا محال ہے
👇👇
ورنہ بفضل خدا میں اس موضوع پر پچاس حصوں سے بھی طویل تھریڈ تحریر کر سکتا ہوں لیکن ایسا کرنے سے یقیناً آپ بھی ذہنی فکر میں مبتلا ہو جائیں گے اور میں بھی آپ کی پریشانیوں میں اضافے کا باعث بنوں گا،
لحاظہ اس ساری تحریر کی تلخیص ایک جملے سمیٹتا چلوں کہ روزمرہ زندگی کے تقریباً تمام
👇👇
کاروبار ہمارے تعلیمی اداروں سے گہری ہم آہنگی و مطابقت رکھتے ہیں لحاظہ حکومت کو اس طرف سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے اور مناسب حل تلاش کرنا چاہیے.
امید ہے کہ میں اپنے خیالات آپ تک پہنچانے میں کامیاب ہو گیا ہوں گا بصورت کمی بیشی کے لئے معذرت اور درستگی پر آپ کا تشکر بسیار ہوں گا
👇👇
یہ 9 فروری 2021 کی بات ہے، جب محمد بن راشد اسپیس سینٹر میں متحدہ عرب امارات کی اسپیس ایجنسیز کے درجنوں سائنسدان اور انجینئرز موجود تھے۔ ہر گزرتا سیکنڈ اسپیس سینٹر میں بیٹھے ان سب سائنسدانوں کی بےچینی میں اضافہ کررہا تھا، کیونکہ ان
👇👇
سب کو متحدہ عرب امارات کی طرف سے بھیجے گئے ایک ننھے جاسوس کی جانب سے گرین سگنل کا انتظار تھا۔
بالآخر شام 7 بج کر 42 منٹ پر اِن کو وہ سگنل موصول ہو ہی گیا۔ جس کے بعد متحدہ عرب امارات مریخ کے مدار میں پہنچنے والا دنیا کا پانچواں اور مسلم دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔ رواں ماہ
👇👇
یعنی فروری 2021 میں صرف متحدہ عرب امارت ہی نہیں، بلکہ چین اور امریکا کا بھی ایک، ایک خلائی مشن مریخ پر پہنچ چکا ہے۔
دوستو! ہمیں علم ہے کہ سورج کے گرد چکر لگاتے ہوئے ہر 26 مہینوں کے بعد زمین اور مریخ ایک دوسرے کے انتہائی نزدیک آجاتے ہیں۔ سائنسدان اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے
👇👇
**ویلنٹائن ڈے کے بارے میں کیا درست ہے اور کیا غلط اور اس کے چند تاریخی حقائق جہاں سے ویلنٹائن ڈے کا حقیقی آغاز ہوا...
"ویلنٹائن ڈے" جسے "سینٹ ویلنٹائن ڈے" بھی کہا جاتا ہے. یہ ہر سال 14 فروری کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے.
کیتھولک چرچ نے اسے 14 فروری جبکہ آرتھوڈوکس چرچ نے
👇👇
اس کی تاریخ غالباً 7 جولائی بتائی ہے.
اگر اس کی "ابتداء" کی بات کریں تو مختلف روایات ملتی ہیں،
ایک مشہور روایت میں اسے "سینٹ ویلنٹائن" جو کہ ایک راہب تھا سے منسوب کیا جاتا ہے.
جبکہ اس کے متعلق "محمد عطاء اللہ صدیقی" لکھتے ہیں کہ
"اس کے متعلق کوئی مستند حوالہ موجود تو نہی
👇👇
البتہ ایک غیر مستند داستان مشہور ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں ایک "ویلنٹائن" نامی راہب اپنے کلیسا کی ایک راہبہ پر دل لٹا بیٹھا اور چونکہ مسیحیت میں راہب اور راہبہ کا باہمی تعلق و نکاح ناجائز مانا جاتا ہے لحاظہ ویلنٹائن نے ایک من گھڑت خواب ایک صبح اس راہبہ کے سامنے گھڑا کہ اسے
👇👇