ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ:

آرمی کے پاس 2فل جنرل, 29لیفٹنٹ جنرل اور 194 میجر جنرل ہیں باقی نیچے بریگیڈئرکرنل لیفٹننٹ کرنل میجر کا حساب لگا لیں اس کے علاوہ ڈی جی آئی ایس پی آر جو کہ ایک کرنل رینک کی آسامی تھی اس پہ اب میجر جنرل لگایا جاتا ہے یعنی ٹویٹر چلانے کے لیئے
⬇️
بھی فوج جرنیل استعمال کرتی ھے ایک جرنیل سے لے کر بریگیڈیئر، لیفٹننٹ کرنل،میجر تک ہر ایک فوجی، پاکستانی عوام کو کتنےمیں پڑتا ھے کبھی اس بارے میں آپ نے سوچا ھے؟
(اوپر کی حرام کی کمائی کے علاوہ)
اگر حقیقت آپ کے سامنے آجائےتو
عوام کی آنکھیں کھل جائیں گی اور سیاستدان فرشتے لگنے
⬇️
لگیں گے. تنخواہ کے علاوہ مراعات جن میں دوران ملازمت مفت رہائشی بنگلہ، مفت بجلی، مفت پانی، مفت گیس، سی ۱۳۰ طیارے میں پورے ملک میں مفت سفری سہولت PIA اور ریلوے سے رعایتی ٹکٹ پر سفر کی سہولت نوکر (bat man) کی سہولت بریگیڈیئر اور اس سے اوپر والوں کے لیئے سٹاف کار بچوں کی آرمی پبلک
⬇️
اسکول، FWO اسکول، PAF انٹر کالجز، بحریہ اسکول و کالج، NUST یونیورسٹی، الیکٹرکل اینڈ مکینکل انجنیئرنگ یونیورسٹی (EME) میں مفت پیشہ ورانہ تعلیم، آرمی میڈیکل کالج میں مفت ڈاکٹری کی تعلیم، آرمی, ایئرفورس اور نیوی اسپتالوں میں فوجیوں کا اپنا ان کے بچوں بیوی اور والدین کا تاحیات مفت
⬇️
علاج، ریٹائیرمنٹ کے بعد تمام جائداد ویلتھ ٹیکس سے مستثنی فلیٹ ولاز، دکانیں، پلاٹ مربعے اور نہ جانے کیا کیا ان فوجیوں کو دیا جاتا ہے اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ کے بعد کسی سرکاری ادارے کا سربراہ لگا دیا جاتا ہے ریٹائرڈ فوجیوں اوران کے بچوں کی فلاح کے نام پر ٹرسٹ اور فلاحی ادارےکی
⬇️
آڑ میں بینک انشورنس کمپنیاں، فرٹیلائزر، سیمنٹ, سریئے کی فیکٹریاں, ڈیری فارمز, شوگر اور ٹیکسٹائل ملیں، مرچ مسالحے کی فیکٹریاں اور یہاں تک کہ پیٹرول پمپ اور شادی ہال تک چلائے جا رہے ہیں
ملک کی معیشت مسلسل زوال پزیر ہے، لوگوں کے بند ہو رہے ہیں سرمایہ ڈوب رہا ہے لیکن 1953میں ملنے
⬇️
والے 18 لاکھ ڈالر سے چیرٹی کے نام پر شروع کیا جانے والا کاروبار ترقی کرتے آج اربوں ڈالر کا سرمایہ بن گیا ہے وجہ صرف یہ کہ جن لائسنسوں اور پرمٹوں کے لیئے عام سرمایہ کار سالوں دفتروں کے چکر کاٹتے ہیں اور ذلیل و خوار ہوتے ہیں وہ ان فوجیوں کو بغیر چوں چراں کے دے دییے جاتے ہیں مزید
⬇️
یہ کہ اگر کسی کاروبار میں نقصان ہوتا ہے تو سرکاری بجٹ سے بھرپائی ہو جاتی ہے شہداء کے ورثاء کے نام پر لی جانے والی قیمتی شہری زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنا ڈالیں اور شہریوں کو مہنگےداموں اربوں کما لیئے لیکن کسی کی جرات نہیں کہ سوال کر سکے اگر عام شہری کوئی فلاحی NGOکھولنا چاہے
⬇️
تو فوج والے فنڈنگ کے ذرائع کو غیر تسلی بخش قرار دے کر پابندی لگا دیتے ہیں اور خود ریٹائرڈ فوجیوں کی فلاح بہبود کے نام پر ادارے بنا کر کاروبار کر رہے ہیں
دنیا بھر میں ریاست کا قیام اپنے عوام کی فلاح و بہبود اور سماجی و معاشی ترقی کے لیئے کیا جاتا ہے لیکن اس ملک میں فلاح و بہبود
⬇️
صرف فوجی ملازمین کے لیئے ہے فوج پچھلے ستر سال سے پاکستان کی غریب عوام کےمنہ کا نوالہ چھین کر اپنا پیٹ بھر رہی ہے اور ساتھ میں آپ پر یہ احسان بھی جتا رہی ہے کہ آپ کو رات کو سکون کی نیند فوج کی وجہ سے آتی ہے کوئی قوم بھی بھلا اتنی کم عقل و نادان ہوسکتی ہے جتنی کہ پاکستانی قوم ہے
⬇️
نوٹ. کہاجاتا ھے کہ پاکستانی آرمی اسلئے پاکستان کو دل کھول کے کھارہی ہے کہ پاکستان کی آزادی والا نعمت ہمیں رمضان شریف میں ملا ہے اسلئے اس نعمت کا کوئی حساب کتاب نہیں دینا پڑے گا.

تحریر اچھی لگی ہو تو ریٹویٹ ضرور کریں
مجھے فالو کریں اور فالو بیک حاصل کریں
@Arshe530

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Arshad Mehmood ( Defender Of Pakistan ) ™®

Arshad Mehmood ( Defender Of Pakistan ) ™® Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Arshe530

27 Mar
"کالکی اوتار"

بھارت میں شائع ہونے والی کتاب
”کالکی اوتار“ نے دنیا بھر ہلچل مچا دی ہے اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ہندووں کی مذہبی کتابوں میں جس "کالکی اوتار" کا تذکرہ ملتا ہے وہ آخری رسول محمد ﷺ بن عبداﷲ ہی ہیں
اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوتا تو وہ اب تک جیل میں ہوتا
⬇️
اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگر اس کے مصنف "پنڈت وید پرکاش" برہمن ہندو ہیں اور وہ الہ آباد یونیورسٹی سے وابستہ ہیں وہ سنسکرت زبان کے ماھر اور معروف محقق اسکالر ہیں
پنڈت وید پرکاش نے کالکی اوتار کی بابت اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور ومعروف محقق پنڈتوں کے سامنے پیش کیا
⬇️
جو اپنے شعبے میں مستند گرادنے جاتے ہیں ان پنڈتوں نے کتاب کے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد يہ تسلیم کیا ہے کہ کتاب میں پیش کيے گئے حوالے جات مستند اور درست ہیں
برھمن پنڈت ویدپرکاش نے اپنی اس تحقیق کا نام ”کالکی اوتار“ یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے۔ہندووں کی اہم مذہبی کتب میں
⬇️
Read 15 tweets
26 Mar
رسیداں کڈو
میٹھی میٹھی چھترول

عزت مآب جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب
کچھ گستاخ اور زبان دراز آپکی ذات پر انگلیاں اٹھا رھے ہیں کہتے ہیں جنرل باجوہ بتائیں کہ انکے بیٹے نے صرف 22 سال کی کم عمر میں مین بلیوارڈ گلبرگ لاہور میں 13 ارب روپے مالیت کا شاندار عسکری ٹاور کھڑا کرلیا ھے
⬇️
یہ عاقبت نااندیش پوچھتے ہیں کہ جنرل باجوہ بتائیں کہ انکے بیٹے نے اتنی کم عمر میں اتنی بڑی رقم کیسےکمالی آپکی تنخواہ بھی اتنی نہیں کہ اس تنخواہ سے بچت کرکے 13 ارب روپے اپنے بیٹےکو دے سکیں۔ ان پیسوں کےذرائع بتا دیں ان پیسوں پر کتنا ٹیکس دیا گیا جنرل باجوہ صاحب آپ قوم کے
⬇️
سپہ سالار ہیں مجھ سےان لوگوں کی یہ گستاخی برداشت نہیں ہورہی۔ آپکی وجہ سے یہ ملک محفوظ ھے آپکی وجہ سے ہم رات کو چین کی نیند سوتے ہیں ملکی سلامتی کو پہلے ہی شدید خطرات لاحق ہیں اوپر سے یہ لوگ اسطرح کےسوال پوچھ کر دشمن کے آلہ کار بنتےنظر آرھے ہیں. آپکی محبت میں جب میں نے ان
⬇️
Read 6 tweets
26 Mar
باکردار مسلمان

ایک مسجد کا امام کام کے لئے برطانیہ کے شہر لندن گیا، جہاں لندن پہنچنے کے ہفتوں بعد اور ایک ہی راستے پر بسوں میں سفر کرنا روزانہ گھر سے مسجد جانے والی بس کا سفر کرنا اس کا معمول بن گیا۔ کئی بار ایسا ہوا کہ بس ایک جیسی تھی اور بس ڈرائیور بھی وہی تھا۔
⬇️
ایک بار امام صاحب نے بس کے ڈرائیور کو کرایہ ادا کیا اور باقی رقم لے کر ایک نشست پر بیٹھ گئے۔ ڈرائیور کے ذریعہ دی گئی باقی رقم جیب میں ڈالنے سے پہلے اسے پتہ چلا کہ بیس قلم زیادہ ہیں۔ امام صاحب نے سوچنا شروع کیا اور پھر انہوں نے اپنے آپ سے کہا کہ وہ اترتے وقت ڈرائیور کو ان بیس
⬇️
قلموں کو واپس کردیں گے کیونکہ یہ اس کا حق نہیں ہے تب اس کے پاس ایک خیال آیا کہ اس چھوٹی سی رقم کو اتنا کم بھول جائیں۔ پیسوں کی کون پروا کرتا ہے؟ یہاں تک کہ اگر ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کما لے تو بھی اس کم رقم سے ان کی آمدنی میں کیا فرق پڑے گا؟
⬇️
Read 8 tweets
25 Mar
اپنے امام مسجد کی عزت کریں

آج میں بازار جوتا خریدنے گیا
دُکان میں داخل ہُوا تو مردانہ ورائٹی کی جانب ایک خوبصورت چہرہ، سفید ٹوپی، سنّت سے سجھی داڑھی اور سفید لباس میں ملبوس انسان نے خوش آمدِید کہتے ہُوئے مختلف ڈیزائن دکھائے,
میں نے ان کا دینی حلیہ دیکھتے ہوئے
⬇️
پوچھا: آپ کا نام کیا ہے؟
میرا نام ریحان ہے۔
آپ کی تَعلِیم؟
دِینی تَعلِیم دَرسِ نظامی (فضیلت)، اور دُنیوی تَعلِیم بی اے تک۔
کتنا عرصہ ہوا یہاں کام کرتے؟
دو ماہ ہونے کو ہیں۔
آپ کو کوئی اور کام نہیں مِلا؟
اس کے جواب میں ریحان نے صرف وہی بات کہی جس کو میں نے انسانیت پر
⬇️
اجاگر کرنے کی سعادت حاصل کی ہے:
کہ ایک مدرسے میں معلّم کے پیشے سے منسلک تھے اور قریب کے مسجد میں امام بھی, الحمدللہ میں اپنی زندگی میں بہت خوش تھا. بس اس مہنگائی کے باعث گھریلو حالات سے مجبور ہو کر رزقِ حلال کی تلاش میں ایک امام اور مدرسے کا استاد ہونے کے ناطے اپنی تمام تر
⬇️
Read 6 tweets
24 Mar
ایک اور ڈی ایچ اے

اکتوبر 2015 میں سدرن کمانڈ چیف جنرل ناصر جنجوعہ کی خصوصی 'کاوشوں' سے بلوچستان اسمبلی نے ریکارڈ آٹھ منٹوں میں DHA کوئٹہ ایکٹ پاس کیا، جسے اگلے ہی روز گورنر کی توثیق بھی مل گئی۔
اس قانون میں 45 ہزار ایکڑ اراضی DHA کو دیکر اسے 'مخصوص ایریا' قرار دیدیا۔
⬇️
جس سے شہریوں میں شدید مایوسی و بےچینی پھیل گئی۔
قانون عدالت میں چیلنج ہوا، بلوچستان ہائیکورٹ کا پانچ رکنی فل کورٹ بنچ سماعت کیلئے بیٹھا۔ گذشتہ دسمبر میں عدالت نے اس قانون کی بعض شقوں کو خلاف آئین قرار دیدیا، جس سے DHA کوئٹہ میں جاری ترقیاتی کام رک گئے۔ عدالت نے قرار دیا کہ DHA
⬇️
ایک غیر سرکاری ادارہ ھے لوگوں کی زمین ایکوائر کرنے کا اختیار صرف وفاقی یا صوبائی حکومت کے پاس ہے جو کسی غیر سرکاری سوسائٹی کو نہیں دیا جسکتا مذکورہ قانون کے ذریعے حکومت نے لینڈ ایکوزیشن، ڈویلپمنٹ اور میونسپل جیسے اختیارات DHA کو دیکر الٹا سرکاری اداروں کو DHA کے ماتحت کردیا ھے
⬇️
Read 6 tweets
24 Mar
اصل بادشاہ

ایک بادشاہ راستہ بھٹک کر کسی ویرانے میں پہنچ گیا،وہاں جھونپڑی تھی اس جھونپڑی میں رہنے والے شخص نے بادشاہ کی بڑی خدمت کی، وہ غریب جانتا بھی نہیں تھا کہ یہ بادشاہ ہے، مسافر سمجھ کر خدمت کی، بادشاہ بہت خوش ہوا، جب جانے لگا تو اس نے اپنی انگلی سے انگوٹھی اتاری اور کہا:
⬇️
تم مجھے نہیں جانتے ہو کہ میں بادشاہ ہوں۔یہ انگوٹھی اپنے پاس رکھو جب کبھی کوئی ضروت ہوگی ہمارے محل میں آجانا دروازے پر جو دربان ہوگا اسے یہ انگوٹھی دکھا دینا ہم کسی بھی حالت میں ہوں گے وہ ہم سے ملاقات کرادے گا بادشاہ چلا گیا کچھ دن بعد اس کو کوئی ضروث پیش آئی تو وہ دیہاتی محل
⬇️
کے دروازے پر پہنچے کہا بادشاہ سے ملنا ہے دربان نے اوپر سے نیچے تک دیکھا کہ اس کی کیا اوقات ہے بادشاہ سے ملنے کی کہنے لگا نہیں مل سکتے مفلس وقلاش آدمی ہے اس دیہاتی شخص نے پھر وہ انگوٹھی دکھائی اب جو دربان نے دیکھا تو آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں یہ بادشاہ کی مہر لگانے والی
⬇️
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!