بو علی سینا کے زمانے میں ایک رئیس کی بیٹی گھوڑا سواری کے دوران گھوڑے سے نیچے گر گئی اور اُس کے کولہے کی ہڈی اپنے بند سے جدا ہو گئی. لڑکی کے باپ نے بہت سے حکیموں سے علاج کروانے کی کوشش کی کہ ھڈی کو واپس اپنی جگہ پر بٹھائیں مگر مصیبت یہ تھی کہ لڑکی کسی
حکیم کو اپنا جسم چھونے کی اجازت نہیں دیتی تھی ۔ باپ نے بہت اصرار کیا کہ بیٹی حکیم کو شریعت نے بھی محرم قرار دیا ھے لیکن بیٹی کسی طرح راضی نہیں ھورھی تھی اور دن بہ دن کمزور ھوتی جا رھی تھی ۔ آخر لوگوں نے مشورہ دیا کہ شہر سے باھر ایک بہت حاذق حکیم
رھتے ھیں اُن سے مشورہ کر لیں…….. وہ شخص حکیم صاحب کے پاس گئے اور اپنا مسئلہ بیان کیا تو حکیم صاحب نے کہا کہ ایک شرط پر میں آپ کی بیٹی کا کولہا ھاتھ لگائے بغیر واپس بٹھا سکتا ھوں۔ وہ شخص کہنے لگا کہ جو بھی شرط ھو وہ قبول کرنے پر آمادہ ھے۔ حکیم نے کہا کہ
شرط یہ ھے کہ ایک بہت موٹی تازی گائے میرے لئے لا دو تو میں علاج کر دوں گا آپ کی بیٹی کا…….. وہ شخص بہت بھاری قیمت پر شہر کی سب سے تنومند گائے خرید کر حکیم صاحب کے گھر لے گئے۔حکیم صاحب نے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو پرسوں اپنے ساتھ لے آئیں، اُسی دن اللہ کے
حکم سے اُس کا علاج کر دوں گا……….
جب وہ شخص چلا گیا تو حکیم صاحب نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ دو دن تک نہ تو گائے کو گھاس کا ایک تنکا کھلایا جائے اور نہ پانی کا ایک قطرہ پلایا جائے۔ شاگرد حیران ھوئے کہ اِتنی تنومند گائے دو دن میں بھوک اور پیاس سے مر نہ جائے۔
لیکن چونکہ استاد کا حکم تھا اس لئے تعمیل کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔ دو دن تک گائے بھوک اور پیاس کی شدّت سے بہت کمزور ھو گئی۔ دوپہر کے وقت وعدے کے مطابق وہ شخص اپنی بیٹی کو چارپائی پر ڈال کر حکیم صاحب کے پاس لے آیا……… حکیم نے لڑکی کے والد سے کہا کہ
اپنی بیٹی کو گائے کی پیٹھ پر بٹھا لیں۔ سب بہت حیران ھوئے لیکن حکم ماننے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہ تھا۔ لڑکی کو گائے کی پیٹھ پر بٹھا دیا گیا۔ اب حکیم صاحب نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ لڑکی کے دونوں پاؤں گائے کے پیٹ کے گرد رسّی سے باندھ دیں۔
یہ کام ھونے کے بعد
حکیم صاحب نے شاگردوں سے کہا کہ اب گائے کے سامنے گھاس اور دوسری خوراک ڈال دو۔ گائے دو دن کی بھوکی پیاسی تھی۔ جلدی جلدی کھانے لگی۔حکیم صاحب نے اُس کے سامنے پانی کی بڑی سی بالٹی میں بہت سا نمک ڈال کر رکھ دیا اور گائے تیزی سے پانی پینے لگی۔پانی میں
نمک کی آمیزش نے پیاس کی شدّت اور بڑھا دی تو گائے نے ایک ساتھ بہت سا پانی پی لیا……..گھاس اور پانی نے گائے کا پیٹ پُھلانا شروع کر دیا اور لڑکی کی ٹانگیں پر دباؤ اتنا بڑھا کہ وہ چیخنے لگ گئی۔اچانک کھڑاک کی آواز آئی اور لڑکی شدّتِ درد سے بے ھوش ھو گئی………..حکیم
صاحب نے لڑکی کو گائے سے اُتروا کر اُس کے والد سے کہا کہ آپ کی بیٹی کے کولھے کی ھڈی اپنی جگہ پر واپس بیٹھ گئی ھے اور یہ گائے آج سے میری ھے۔یہ کوئی اور نہیں حکیم بو علی سینا تھے جن کا نام بعد میں چہار دانگِ عالم میں مشہور ھو گیا

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with علـــمـــی دنیــــــا

علـــمـــی دنیــــــا Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Pyara_PAK

27 Mar
ﺍﯾﮏ شخص ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا
اور اس نے ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ
ﻣﯿﺮﺍ ﺑﺎﭖ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﺎ نہیں
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺎﻝ ﺧﺮﭺ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮬﮯ
، ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ Image
ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ والد محترم ﮐﻮ بلوایا، ﺟﺐ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﻮ ﭘﺘﺎ ﭼﻼ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ آلہ و ﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯽ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺭﻧﺠﯿﺪﮦ ﮬﻮﺋﮯ...
ﺍﻭﺭ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭼﻠﮯ...ﭼﻮﻧﮑﮧ ﻋﺮﺏ ﮐﯽ ﮔﮭﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻋﺮﯼ تھی ﺗﻮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺠﮫ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ کہتے
Read 19 tweets
26 Mar
حضرت جابر رضی اللّٰہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب خندق کھودی گئی تو میں نے آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو بھوکا پایا۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا، اور پوچھا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ اس نے ایک تھیلا نکالا ، جس میں ایک صاع جو تھے، اور ہمارے پاس ایک بکری کا بچہ پلا ہوا تھا، میں
نے اسے ذبح کیا،اور میری بیوی نے آٹا پیسا،

وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوئی۔ میں نے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالا اس کے بعد میں آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس لوٹا

بیوی نے کہا کہ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کے سامنے
مجھے رسوا نہ کرنا-"( یعنی زیادہ آدمیوں کی دعوت نہ کردینا)

جب میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو چپکے سے عرض کیا: " یا رسول اللّٰہ ہم نے ایک بکری کابچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا ہمارے پاس تھا، وہ تیار کیا ہے۔ تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم چند
Read 7 tweets
26 Mar
ابلیس کی حقیقت

نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ’’ فرشتے نور سے، آدم مٹّی سے اور ابلیس آگ سے پیدا کیا گیا ۔‘‘حضرت عبداللہ بن عُمرؓ فرماتے ہیں کہ’’ جنّات، حضرت آدمؑ سے دو ہزار سال پہلے سے دنیا میں آباد تھے، جنہوں نے دنیا میں دنگا فساد مچا رکھا تھا، چناں چہ اللہ نے فرشتوں کے ایک لشکر
کو دنیا میں روانہ کیا، جنہوں نے ان جنّات کو مار مار کر سمندری جزیروں اور ویران علاقوں میں بھگا دیا۔‘‘ حضرت سعید بن منصورؒ کا قول ہے کہ’’ اس موقعے پر بہت سے جنّات قتل کیے گئے اور کچھ گرفتار بھی ہوئے۔ان ہی میں ابلیس بھی تھا، جو ابھی بچّہ تھا۔ اُسے آسمان
پر لا کر رکھا گیا۔یہ فرشتوں کے ساتھ عبادت میں مصروف ہو گیا اور بہت جلد علوم کا ماہر اور عبادت گزار بن گیا۔ چناں چہ اسے آسمانوں میں ’’معلم الملکوت‘‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ ’’ابلیس آسمانوں میں فرشتوں کا سردار بن گیا تھا۔‘‘حضرت
Read 6 tweets
25 Mar
گزشتہ ساڑھے پانچ صدیوں میں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی قبر مبارک تک نہیں جا سکا ہے۔
وہ حجرہ شریف جس میں آپ اور آپ کے دو اصحاب کی قبریں ہیں، اس کے گرد ایک چار دیواری ہے، اس چار دیواری سے متصل ایک اور دیوار ہے جو پانچ دیواروں پر مشتمل ہے۔
یہ پانچ کونوں والی دیوار حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بنوائی تھی۔ اور اس کے پانچ کونے رکھنے کا مقصد اسے خانہ کعبہ کی مشابہت سے بچانا تھا۔
اس پنج دیواری کے گرد ایک اور پانچ دیواروں والی فصیل ہے۔ اس پانچ کونوں والی فصیل پر ایک بڑا سا پردہ یا
غلاف ڈالا گیا ہے۔ یہ سب دیواریں بغیر دروازے کے ہیں،
لہذا کسی کے ان دیواروں کے اندر جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
روضہ رسولؐ کی اندر سے زیارت کرنے والے بھی اس پانچ کونوں والی دیوار پر پڑے پردے تک ہی جا پاتے ہیں۔

روضہ رسولؐ پر سلام عرض کرنے والے عام زائرین جب سنہری جالیوں کے
Read 17 tweets
25 Mar
ایک دفعہ موسی علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے عرض کیا ۔
اے میرے مالک جنت میں میرے ساتھ کون ھوگا ۔
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا فلاں قصاب آپ کے ساتھ جنت میں ھوگا۔
موسی علیہ السلام ایک لمحے کے لیے حیران ھوگئے ۔
اور پھر اس قصاب کو ڈھونڈنے نکل گئے ۔
آخر کار وہ قصاب اسے مل گیا ۔
موسی علیہ السلام نے اس قصاب سے کہا میں آج آپ کے ساتھ بطور مہمان رہنا چاہتا ہوں۔
قصاب بھی راضی ھوا۔
قصاب نے جب گوشت ختم کیا تو ایک ٹکڑا ایک کپڑے میں لپیٹا اور گھر کے لیے نکل گیا۔
اور موسی علیہ السلام اسکے ساتھ چلے گئے۔
قصاب جب گھر پہنچے تو وہ گوشت اچھی طرح پکایا۔
اور اسکے بعد روٹی پکائی اور دوسرے کمرے میں گیا جہاں ایک بوڑھی عورت لیٹی تھی اسے سہارا دیا بٹھایا اور پھر یہ کھانا اسے کھلایا
Read 5 tweets
24 Mar
مذھب کی تجارت اور سیاست!!

کہا جاتا ہے کہ صرف پنجاب میں مزارات کی تعداد 598 ہے اور ان میں سے کم و بیش چونسٹھ درباروں کے گدی نشین، متولی اور پیر آج بھی براہ راست سیاسی نظام میں حصہ دار ہیں۔۔۔
جھنگ، پاکپتن، ساہیوال، وہاڑی، منڈی بہاو الدین، اوکاڑہ، حجرہ شاہ مقیم
سرگودھا،
ملتان، چشتیاں، خیرپور ٹامیوالا کے گدی نشین براہ راست انتخابات میں حصہ لیتے ہیں،
یہاں کےگدی نشین پہلی بار جنگ آزادی کے مجاہدین کو کچلنے کے لیے ایسٹ انڈیا کمپنی کے دست راست بنے اور ان گدی نشینوں نے انگریزوں کے حق میں فتویٰ دیا اور جنگ کو بغاوت قرار دیا
اور انعام کے طور پر++
جاگیریں پائیں۔
یہی وجہ تھی کہ ان گدی نشینوں کو انگریزوں نے نوآبادیاتی عہد کے پاور سٹرکچر میں شامل کیا اور کورٹ آف وارڈز کے ذریعے سے انھیں مستقل سیاسی طاقت دی گئی۔
کورٹ آف وارڈز سسٹم کے تحت جن گدی نشینوں
Read 17 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!