آئی ایم ایف نے آپکو شروع میں ہی بتا دیا تھا کہ ہمارے پیسوں سے چین کا قرض واپس نہیں کیا جاسکتا۔ آئندہ مالی سال سے سی پیک کے قرضوں کی قسطیں بھی شروع ہو جائیں گی۔ اس وقت وفاقی حکومت اپنے جاری بجٹ اخراجات کا 46 فیصد ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کر رہی ہے۔
1✍️
اگر معیشت اور نئے اور پرانے قرضوں کی صورتحال ایسی ہی رہتی ہے تو یہ تناسب 60 فیصد تک چلا جائے گا۔ 20 فیصد فوج لے جائے گی اور بقیہ صرف 20 فیصد میں وفاقی حکومت چلانا تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔
✍️2
ایسی صورتحال میں ہو سکتا ہے کہ امریکہ اور اسکے اتحادی آپکو آفر کریں کہ اپنے تمام قرضے معاف کروالو اور ایٹمی پروگرام سرینڈر کردو، ویسے بھی آپکی انڈیا سے پہلے ہی صلح کروائی جا چکی ہے، ورنہ یوگوسلاویہ کی طرح تحلیل ہونے کیلئے تیار ہوجاو۔
3✍️
بڑے فیصلے ہمیشہ آسمانوں پر ہی طے ہوتے ہیں، ہوسکتا ہے قدرت نے میرے کپتان کو کسی بڑے فیصلے کیلئے ہی منتخب کیا ہو؟؟؟
ارشاد چندریگر کے وال سے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اسٹیبلشمنٹ اپنے ھی بچھائے ھوئی جال میں پھنس چکی ھے، تاریخ کے نکمے اور نااھل ترین سیٹ اپ کو قائم کر کے اور باقی تمام سیاسی قوتوں کو دیوار کے ساتھ لگا کے وہ اپنے ھاتھ کاٹ چکے ھیں، ن لیگ نے اس صورتحال کا کافی پہلے سے ادراک کر لیا تھا
1
اسی لئیے وہ خود اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے کوئی تبدیلی لانے میں معاون نہیں بننا چاھتے، جب نواز شریف نے یہ کہا تھا کہ کسی بھی قسم کی تبدیلی سے پہلے سلیکٹرز کو اپنی غلطیوں کا سرعام اقرار کرنا ھو گا تو لوگوں نے اسے دیوانے کا خواب قرار دیا تھا مگر آج یہ ممکن نظر آتا ھے
2
بظاہر اس وقت پی پی اسٹیبلشمنٹ کو ریسکیو کرنے کے لئیے تیار نظر آتی ھے مگر یہ بھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہو گا کیونکہ گورنس کے لحاظ سے پی پی بھی ایک مسلمہ اور مصدقہ نااھلی کا مجسمہ ھے انکے اسٹیبلشمنٹ کو کندھا پیش کرنے سے اصل تبدیلی کچھ دور جا سکتی ھے مگر اسے کوئی روک نہیں سکتا،
3
ٹویٹر پر تاریخی حقائق لکھنے والے سرمد سلطان جمعرات کے روز سے غائب ہیں، پہلے گھریلو ذرائع سے مشکوک خبریں آئیں کہ وہ کسی فوتگی پر گئے ہوئے ہیں لیکن اکاؤنٹ اور موبائل نمبر کے بندش کے بعد یہ حقیقت کھل گئی کہ اسے اٹھا لیا گیا ہے،
1🔗
سرمد کا گناہ صرف یہ تھا کہ وہ گمشدہ تاریخ لکھ رہا تھا،
کیا تاریخی حقائق لکھنے والوں کو اٹھانے سے وہ تاریخ درست ہو جائے گی، ہر گز نہیں،
تاریخ ایک گزرا ہوا کل ہے ، جو کچھ ہم آج کررہے ہیں وہ آنے والے نسلوں کے لیے تاریخ ہے،
2
آج اپنے کرتوت ٹھیک کرنے سے آنے والی تاریخ درست ہو سکتی ہے، پر وہ کام تو آپ نے کرنا نہیں،
جس تاریخ کو آپ آج بزور قوت دبا رہے ہیں یہی تاریخ آپ کے آباؤ اجداد نے بزور شمشیر رقم کی تھی۔
اس وقت بھی ساری ریاستی مشینری استعمال کرکے نظام کو مفلوج کردیا گیا تھآ۔
3
کچھ دن پہلے سلیکٹڈ وزیراعظم فرما رہے تھے کہ یہ ملک اس لئے نہیں بنایا کہ یہاں ٹاٹا اور برلا کی طرح لوگ امیر ہو جائیں۔
ٹا ٹا برلا گروپ کیا ہیں ہندوستان کے دو بڑے تجارتی گروپ
1🔗
ٹاٹا گروپ نے تقریبا ساڑھے سات لاکھ ہندوستانیوں کو روزگار دے رکھا ہےاور برلا گروپ نے ایک لاکھ بیس ہزار کو
ٹاٹا گروپ ایک سو چھ ارب ڈالر کا بزنس کرتا ہے جو پاکستان کے بیرونی قرضوں سے بھی زیادہ ہے
برلا گروپ تقریبا 48ارب ڈالر کا سالانہ بزنس کرتا ہے
2🔗
پاکستان میں 70 کی دہائی میں اگر 22 خاندانوں کو نیچا دکھانے کے لئے ان کے کاروبار کو قومیایا نہ گیا ہوتا تو یہ خاندان بھی آج 22 ملٹی نیشنل کمپنیز بن چکے ہوتے۔۔۔
جو لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرتیں اور کئی سو ارب ڈالر کا ریونیو کما کر اس پر ٹیکس ادا کرتیں۔۔۔
3🔗
جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کرکے اقتدار سنبھالا، اور کپتان کی طرح اپنے سات نکاتی ایجنڈے کے ذریعے وفاق کی مضبوطی، قومی وحدت کی بحالی لاء اینڈ آرڈر کی بہتری ،فوری انصاف کو یقینی، معیشت کی بہتری،
1
ریاستی اداروں کو غیر سیاسی اور ملکی گیر احتساب کے دعوے کئے گئے،
اس سلسلے میں جولائی 2000 میں براڈ شیٹ ایل ایل سی نامی ایک گمنام کمپنی ( جو ابھی چھ ماہ قبل معرض وجود میں آئی تھی) سے ایک معاہدہ کیا گیا،
کمپنی کو تو ویسے 200 پاکستانیوں کی لسٹ تھما دی گئی
2
لیکن نواز شریف، بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کے بیرونِ ملک اثاثہ جات اور آف شور کمپنیوں کا سراغ لگانے کی خصوصی تاکید کی گئی،
کیونکہ بقولِ کپتان نیازی سروسز کے علاؤہ دنیا کی ہر آف شور کمپنی کرپشن کے پیسے کو چھپانے کے لیے ہی بنائی جاتی ہے ،
3
ریٹائرڈ میجر جنرل ظفر مہدی عسکری کے بیٹے انجینئر حسن عسکری نے جنرل باجوہ کو خط لکھ کر کچھ مخلصانہ مشورے دیئے کہ ایکسٹینشن اچھی چیز نہیں ہے اور کچھہ حالیہ پالیسوں پر بھی تنقید کی ہے ، جس کے بعد فوری حسن عسکری کو تین ماہ پہلے اسلام آباد گھر سے اٹھا لیا گیا اور
1
ایف آئی آر پوسٹ کے ذریعے گھر والوں کو بھیج دی گئی لیکن تین ماہ سے میجر جنرل ظفر مہدی نے اپنے بیٹے کو نہیں دیکھا جو پولیس کی تحویل میں ہونے کے بجاء لاپتہ ہے۔ اسلام آباد ہاء کورٹ نے ریٹائرڈ میجر جنرل ظفر مہدی عسکری کی پٹیشن پر اب متعلقہ اداروں سے تفصیل مانگی ہے۔
2
میجر جنرل ظفر مہدی عسکری لازمی پچھلی مارشلاؤں میں اپنے جنرلوں ایوب, یحیٰ اور جنرل ضیاء کے ساتھ رہے ہونگے اور جو جو ملک میں سازشیں ہوتی رہی ہیں تو ان میں کردار ادا کرتے رہے ہونگے اور لوگوں کے معصوم بچے اغوا کرنے کے حکم دیتے ہونگے
3