' براڈ شیٹ کا کرائم شیٹ ایک دلچسب کہانی'

جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کرکے اقتدار سنبھالا، اور کپتان کی طرح اپنے سات نکاتی ایجنڈے کے ذریعے وفاق کی مضبوطی، قومی وحدت کی بحالی لاء اینڈ آرڈر کی بہتری ،فوری انصاف کو یقینی، معیشت کی بہتری،
1
ریاستی اداروں کو غیر سیاسی اور ملکی گیر احتساب کے دعوے کئے گئے،

اس سلسلے میں جولائی 2000 میں براڈ شیٹ ایل ایل سی نامی ایک گمنام کمپنی ( جو ابھی چھ ماہ قبل معرض وجود میں آئی تھی) سے ایک معاہدہ کیا گیا،
کمپنی کو تو ویسے 200 پاکستانیوں کی لسٹ تھما دی گئی
2
لیکن نواز شریف، بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کے بیرونِ ملک اثاثہ جات اور آف شور کمپنیوں کا سراغ لگانے کی خصوصی تاکید کی گئی،
کیونکہ بقولِ کپتان نیازی سروسز کے علاؤہ دنیا کی ہر آف شور کمپنی کرپشن کے پیسے کو چھپانے کے لیے ہی بنائی جاتی ہے ،
3
مزے کی بات کہ آئل آف مین میں رجسٹرڈ براڈ شیٹ خود ایک آف شور کمپنی تھی
کل رقم کا 20 فیصد براڈ شیٹ کا معاوضہ قرار پایا
ابتدائی طور جن معززین کے نام سامنے آئے ان میں فیصل صالح ، آفتاب شیرپاؤ، لیفٹننٹ جنرل (ر) زاہدعلی اکبر شون گروپ ایڈمرل (ر) منصور الحق و دیگر کے نام سرفہرست تھے،
4
جولائی 2002 میں براڈ شیٹ نے نیب کو آفتاب شیرپائو کے نیو جرسی کے آف شور بینک میں 35 لاکھ ڈالرز کے بارے میں معلومات دی اور نیب کو نیو جرسی حکام سے رسمی درخواست کا مشورہ دیا،نیب نے اکاؤنٹ منجمد کرنے کے لیے ایک عارضی آرڈر جاری کیا اپنے اس اقدام سے جرسی عدالت کو آگاہ نہیں کیا۔

5
اس دوران پاکستان میں انتخابات سر پر آگئے، جب ن سے ق کے محب وطن برآمد ہوئے تو پیپلز پارٹی میں بھی پیٹریاٹ یعنی محب وطنوں کی تلاش شروع ہو گئی،

ان ہی دنوں نیب کے چیئرمین جنرل (ر) منیر حفیظ نے
ڈائریکٹر جنرل فنانس کرائم انوسٹی گیشن طلعت گھمن کے ہمراہ آفتاب شیرپاؤ سے ملاقات کی
6
اور نیو جرسی والا سارا معاملہ اس کے سامنے رکھا،
شیرپاؤ فوراً پیڑیاٹ بننے کے لئے تیار ہوگئے جسے پاکستان واپس لاکر وزیر داخلہ بنا دیا گیا اور ساتھ ہی نیب نے نیو جرسی حکام کو لکھا کہ
’ ہمیں اس اکاؤنٹ سے مسئلہ نہیں ہے لہذا اسے کھول دیا جائے' اس کے بعد اس میں سے رقم نکلوا لی گئی ،
7
یاد رہے فیصل صالح حیات 2002 سے لیکر 2004 تک اور آفتاب شیرپاؤ 2004 سے لیکر 2006 تک مشرف کے وزرائے داخلہ رہے اور اپنی آف شور دولت کی خود نگرانی کرتے رہے،

پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل منصور الحق کو آگسٹا آبدوزوں میں کمیشن کے الزام میں وزیر اعظم نواز شریف نے برطرف کیا تھا
8
تحقیات کے دوران وہ امریکہ بھاگ گئے،
براڈ شیٹ نے منصور الحق اور اس کے دو فرنٹ مینز جمیل انصار اور عامر لودھی کے خلاف تحقیقات کیں،
جمیل انصار ٹرانسیکشن میں ملوث تھے اور ان سے تفتیش کے نتیجے میں منصور الحق سے 75 لاکھ ڈالرز بازیاب ہو ئے ۔
9
جرسی حکام کے مطابق جمیل کے بینک اکائونٹ میں 50 لاکھ ڈالرز موجود تھے جس کا وہ تحریری طور پر اعتراف کرچکے تھے۔ لیکن نیب نے براڈ شیٹ کو یہ کہہ کر کارروائی سے روک دیا کہ وہ فرم کا ہدف نہیں ہیں ۔
جبکہ نیب نے خود جمیل سے براہ راست 792620 ڈالرز کی رضاکارانہ وصولی کی،
10
دوسری جانب نیب نے منصور الحق سے دس فیصد پر پلی بارگین کی اور اس رقم پر قانونی کمشن بھی لیا،
جبکہ اس پر ثابت شدہ رقم بارہ سو پچاس سالہ تنخواہ سے بھی زیادہ تھی۔
اس کے بعد نیب نے براڈ شیٹ کو ایک نئی لسٹ دی جس میں کچھ افراد کو چھوڑ کر باقیوں سے تحقیقات کا کہا گیا تھا،
11
براڈشیٹ نے مزید تحقیقات سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ پہلے سراغ لگائے گئے رقم کا 20 فیصد دیا جائے
کیونکہ براڈ شیٹ کا خیال تھا کہ جس دولت کا ہم سراغ لگا لیتے وہ تو یا نیب والے براہ راست پلی بارگین کے ذریعے وصول کرلیتے ہیں یا اسے سیاسی بارگینگ اور ذاتی فائدے کیلیے استعمال کرتے ہیں
12
2003 میں نیب نے قواعد ضوابط کے بر خلاف یہ معاہدہ یکطرفہ طور منسوخ کر دیا، کہ براڈ شیٹ شریف اور بھٹو خاندان کے خلاف کچھ ڈھونڈنے میں ناکام رہا تھا۔

13
2004 میں براڈ شیٹ نے معاوضے کی رقم کے حصول کیلیے مصالحتی عدالت سے رجوع کیاجسکے بعد نیب کے ایک نمائندے نے انھیں پانچ لاکھ پاؤنڈز کی پیشکش کی جسے لینے سے انھوں نے انکار کر دیا
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت تک براڈ شیٹ حکومت پاکستان کے خلاف سود سمیت 515 ملین ڈالر کا دعویدار تھا
14
موساوی کے مطابق فرم بالکل دیوالیہ ہونے کے قریب تھا کیونکہ انھوں نے لاکھوں ڈالرز کی رقم ان تین برس میں ان اکاؤنٹس اور اثاثہ جات کا سراغ لگانے پر خرچ کی تھی، نیب معاہدہ ختم کرنے کے بعد انھیں کسی قسم کی ادائیگی نہیں کی،
15
اس دوران حکومت نے احمر بلال صوفی کے ذریعے براڈ شیٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جیری جیمز سے پانچ ملین ڈالر کے بدلے 515 ملین ڈالرز سے دستبرداری کا معاہدہ کیا،
بعد میں پتہ چلا کہ جیری جیمز نامی شخص ذاتی حیثیت میں پیسے بٹور کے چلا گیا ہے اس ڈیل سے براڈ شیٹ کمپنی کا کوئی تعلق نہیں۔
16
2011 میں جیری جیمز نے مبینہ طور پر پیرس ہوٹل کی پانچویں منزل کی بالکونی سے چھلانگ لگائی جس کی وجہ سے اس کا انتقال ہو گیا،
براڈ شیٹ عدالتی جنگ لڑتا رہا، اگست 2016 میں انٹرنیشنل ٹربیونل جج سر انتھونی ایونز نے براڈ شیٹ کے اس دعوے کو تسلیم کیا
17
کہ 2008 میں جیری جیمز کے پاس کمپنی کی جانب سے معاہدے کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا اور یہ کہ نیب غلط طور پر معاہدہ ختم کرنے کی وجہ سے نقصان کی ادائیگی کا پابند ہے،
آخر کار دسمبر 2018 کو لندن کی عدالت نے پاکستان کے خلاف21 ملین ڈالر جرمانے کا فیصلہ دیا۔

18
نئے پاکستان بننے کے بعد کہانی ایک نیا موڑ اختیار کرتی ہے،
اس کو براڈ شیٹ نے اپنی 13 صفحات کے رپورٹ میں شائع کردیا ہے، جس میں 15 بار آئی ایس آئی کے چیف کا ذکر مبارک ہے۔
صادق آمین اور اس کو لانے والے شریفوں کے خلاف احتساب کے ایک نکاتی ایجنڈے پر عمل پیرا تھے،
19
لندن سے بیرسٹر علی ظفر نامی ایک شخص میدان میں اترتا ہے، جو عمران نیازی اور اس کے سرپرستوں کی جانب سے براڈ شیٹ کو ایک نئے معاہدے کے خواب دکھاتا ہے، اس شرط پر کہ اصل ٹارگٹ شریف خاندان کا حساب کتاب بیباک کیا جائے،

20
موسوی اور علی کی پہلی ملاقات جولائی 2018 کے آخر میں آکسفورڈ میں مسٹر پکس کی رہائش پر ہوئی،
ملاقات میں علی نے بتایا کہ وہ عمران خان، وزیر خزانہ، آئی ایس آئی اور اٹارنی جنرل کے لیے کام کر رہے ہیں۔

21
اس کے بعد موسوی اور علی کی دوسری ملاقات میں علی نے شریف خاندان سے متعلق بدعنوانی کی تاریخ کا خاکہ پیش کیا اور مزید بتایا کہ شریف اور بھٹو خاندانوں کی اتنے برسوں سے جاری تاریخی بدعنوانی سے نجات دلانے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔
22
اسکے بعد ظفر علی کئی بار پاکستان کا دورہ کرتے ہیں اورعمران خان وزیر خزانہ اور آئی ایس آئی کے چیف سے کئی ملاقاتیں کرتے ہیں
اکتوبر 2018 کو آرمی چیف جنرل قمر باجوہ ایک اعلیٰ سطحی فوجی وفد کے ہمراہ برطانیہ کا دورہ کیا دورے میں آئی ایس آئی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی شامل تھے
23
اسی دورے کے دوران 13 اکتوبر 2018 کو ہیمپسٹڈ میں کیفے روج پر میجر جنرل مالک نامی شخص نے موسوی سے ملاقات کی،
اس ملاقات میں جرنل مالک نے اپنے آپ کو آئی ایس آئی کے چیف جنرل فیض کا نمائندہ ظاہر کرتے ہوئے ذاتی تعارف کچھ یوں کیا،
' میں وہ شخص ہوں جو آپ کو یہ کنٹریکٹ دلا سکتا ہوں'
24
جنرل مالک کے پاس ان تمام معمالات کے بارے میں معلومات تھیں جو موسوی اور علی کے درمیان چل رہے تھے،

جنرل مالک نے مسٹر موسوی کو بتایا کہ براڈ شیٹ مسٹر علی کے ساتھ اپنا وقت ضائع کر رہی ہے کیونکہ اب پاکستانی حکومت میں شامل دیگر افراد اس معاملے کو سنبھال رہے ہیں
25
اور یہ معاہدہ دو نئے معاہدوں پر ہوسکتا ہے۔
اس نے یہ بھی بتایا کہ فوج ریکو ڈیک کان معاہدے کو بحال کرنے کی خواہاں ہے اور اگر وہ اس معاملے میں ان کی مدد کریں گے تو مبینہ طور پر خاطر خواہ انعامات ادا کیے جائیں گے،
جنرل مالک اور موسوی کے درمیان معمالات اس وقت خراب ہوئے
26
جبکہ مالک نے مبینہ طور پر سنگاپور میں شریف خاندان کے ایک ارب ڈالر کو ڈھونڈنے اور اس کو واپس لانے میں جو 20 فیصد حصہ بنتا تھا اس میں 10 فیصد یعنی 100 میلین ڈالر کا شئر بطور رشوت مانگا۔

مقدس جرنل تو رشوت کا سوچ بھی نہیں سکتے،
27
ہاں البتہ 2017 میں سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر سنگاپور منتقل ہونے کی کہانی جب پہلی بار منظر عام پر آئی تو قمر باجوہ نے نواز شریف کو اس سلسے میں پیغام بھجوایا،
نواز شریف نے اس کے جواب میں پیشکش کی کہ اس کا صرف 10 فیصد مجھے دیں باقی آپ ضبط کر لیں،
28
ہوسکتا ہے جرنل مالک نے موسوی سے یہ 10 فیصد رعایت نواز شریف کو ادا کرنے کے لیے مانگی ہو۔

مالک اور موسوی کے درمیان معاملات خراب ہونے کے بعد براڈ شیٹ نے اپنی رقم کی وصولی کے لئے عدالت سے رجوع کیا ، تو نیب اور مقدس ہستیوں نے موسوی کو ٹرک کی ایک اور بتی دکھائی، کہ 29
آپ جرمانے کی مد میں ایون فیلڈ فلیٹس کا قبضہ مانگیں کیونکہ ہمارا جج بشیر اس کے متلعق فیصلہ دے چکا ہے، مقصد شریفوں سے انتقام اور موسوی سے جان چھڑانا تھا'
جب شریف فیملی کو معلوم ہؤا تو انہوں نے قانونی ٹیم تشکیل دی،
16 اکتوبر 2020 کو براڈ شیٹ نے کورٹ سے دو ماہ کی مہلت مانگی اور
30
شریف فیملی کو آفر کی کہ ہمارا تو آپ کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں، اگر ہمیں حکومت پاکستان کے اثاثوں کے متعلق معلومات دے دیں تو ہم ایون فیلڈ کے دعوے سے دستبردار ہوجائیں گے۔
اور ساتھ ہی مقدمے کے اخراجات کے طور پر شریف فیملی کو 10 ہزار پاؤنڈ کی پیشکش بھی کی،

31
شریف فیملی نے حکومت پاکستان کے اثاثوں سے متعلق کسی قسم کے معلومات دینے سے انکار کیا اور 10 ہزار پاؤنڈ کی رقم کو قانونی ٹیم کے اخراجات کے لیے ناکافی قرار دیا،

اب عدالت شریف فیملی کو تاوان ادا کرنے کا فیصلہ کریگی۔

32
دوسری جانب لندن ہائیکورٹ کے حکم پر دسمبر 2020 کو برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے بینک اکاؤنٹ سے لگ بھگ 29 ملین ڈالر کی رقم براڈ شیٹ کو ادا کر دی گئی، جو کہ تقریباً 4 ارب پچاس کروڑ روپے پاکستانی بنتے ہیں جو پاکستانی عوام کے خون پسینے کی کمائی ہے،
33🔗🔒🔒
PK پتلی گر
منقول
Threader app@compile

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ShafiqUrRehman

ShafiqUrRehman Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @u39399460

14 Jan
ریٹائرڈ میجر جنرل ظفر مہدی عسکری کے بیٹے انجینئر حسن عسکری نے جنرل باجوہ کو خط لکھ کر کچھ مخلصانہ مشورے دیئے کہ ایکسٹینشن اچھی چیز نہیں ہے اور کچھہ حالیہ پالیسوں پر بھی تنقید کی ہے ، جس کے بعد فوری حسن عسکری کو تین ماہ پہلے اسلام آباد گھر سے اٹھا لیا گیا اور
1
ایف آئی آر پوسٹ کے ذریعے گھر والوں کو بھیج دی گئی لیکن تین ماہ سے میجر جنرل ظفر مہدی نے اپنے بیٹے کو نہیں دیکھا جو پولیس کی تحویل میں ہونے کے بجاء لاپتہ ہے۔ اسلام آباد ہاء کورٹ نے ریٹائرڈ میجر جنرل ظفر مہدی عسکری کی پٹیشن پر اب متعلقہ اداروں سے تفصیل مانگی ہے۔
2
میجر جنرل ظفر مہدی عسکری لازمی پچھلی مارشلاؤں میں اپنے جنرلوں ایوب, یحیٰ اور جنرل ضیاء کے ساتھ رہے ہونگے اور جو جو ملک میں سازشیں ہوتی رہی ہیں تو ان میں کردار ادا کرتے رہے ہونگے اور لوگوں کے معصوم بچے اغوا کرنے کے حکم دیتے ہونگے
3
Read 4 tweets
14 Jan
ﺳﺎﺑﻖ ﻭﺯﯾﺮ ﺍﻋﻈﻢ ﻭ ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ( ﻥ ) ﮐﮯ ﺳﯿﻨﯿﺌﺮ ﻧﺎﺋﺐ ﺻﺪﺭ ﺷﺎﮨﺪ ﺧﺎﻗﺎﻥ ﻋﺒﺎﺳﯽ ﻧﮯ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺧﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﺮﺍﮈ ﺷﯿﭧ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﮐﻮ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻻﻧﮯ ﮐﺎ ﭼﯿﻠﻨﺞ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ۔
1📺
ﺟﯿﻮ ﻧﯿﻮﺯ ﮐﮯ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﺍٓﺝ ﺷﺎﮦ ﺯﯾﺐ ﺧﺎﻧﺰﺍﺩﮦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺷﺎﮨﺪ ﺧﺎﻗﺎﻥ ﻋﺒﺎﺳﯽ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺑﺮﺍﮈ ﺷﯿﭧ ﮐﮯ ﺳﺮﺑﺮﺍﮦ ﻣﻮﺳﻮﯼ ﮐﻮ 2012 ﻣﯿﮟ ﺭﺷﻮﺕ ﮐﯽ ﺁﻓﺮ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ
2
ﺗﻮ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﺗﮭﺎ، ﺍﻧﺠﻢ ﮈﺍﺭ ﮐﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ۔
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﻣﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻧﺠﻢ ﮈﺍﺭ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﭘﺮﭼﮧ ﺩﺭﺝ ﮐﺮﺍﺋﯿﮟ، ﺍﻥ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮐﺎﺭﺭﻭﺍﺋﯽ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ
3
Read 12 tweets
31 Dec 20
کل شوکت خانم ہسپتال میں پیش انے والے واقعے کی تفصیلی روداد
گزشتہ رات شوکت خانم ہسپتال میں میرے ساتھ جو واقعہ پیش آیا من و عن لکھ رہا ہوں۔ایک لفظ کا بھی مبالغہ کئے بغیر۔
گزشتہ روز دن دو بجے میں ماڈل ٹاؤن کچہری میں جج میڈم اقصی (مجسٹریٹ تھانہ جوہر ٹاؤن) کی عدالت میں تھا۔1
ان لائن فراڈ کے ایک کیس میں مدعی کیطرف سے موجود تھا۔ گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کیلئے عدالت میں موبائل سائلنٹ ہوتا ہے۔2 بج کر 22 منٹ پر ایک نامعلوم نمبر سے کال ائی۔عدالت میں ہونے کی وجہ سے ریسیو نہیں کر سکا۔ایک منٹ بعد مجھے میسج موصول ہوتے ہیں کہ بھائی ایمرجنسی ہے
2
کال ریسیو کریں۔2:25 پر مجھے اسی نمبر سے پھر کال آتی ہے۔ میں اب عدالت سے فری ہوں کال ریسیو کرتا ہوں۔
ایک خاتون بڑی پریشانی کی حالت میں بولتی ہیں کہ طاہر بھائی اوپر خدا اور نیچے آپ ہیں۔ بڑی امید اور آسکے ساتھ اپکو فون کیاہے میرے والد بزرگ اور بیمار ہیں۔ہم بہنیں اسوقت مصیبت میں ہیں3
Read 37 tweets
30 Dec 20
دوسری دفعہ کا ذکر ہے کہ کوا چونچ میں پیزے کا ٹکڑا دبائے درخت کی شاخ پر آبیٹھا. درخت کے نیچے بیٹھی لومڑی کوے کے منہ میں دبے پیزے کو دیکھ کر باچھیں پھیلا کر بولی، "خوش آمدید میرے پرانے دوست. کان ترس گئے تمہاری سریلی آواز سن کر. بہت عرصہ ہوگیا اچھا سا نغمہ سنے ہوئے. کچھ تو بولو
1
میرے کانوں میں رس گھولو میرے دوست."
کوے نے پیزا بغل میں دبایا اور کھلکھلا کر بولا،"جا مائی، اب تیری چال نہیں چلنے والی. پچھلی بار جب میں دھوکہ کھاگیا تھا، تب میں پانچویں جماعت میں تھا. اب میں نے لندن کی ایک یونیورسٹی سے ماسٹرز کر لیا ہے. منہ دھو رکھو."
2
لومڑی کھلکھلا لر ہنسی اور بولی، "دن رات کتابیں پڑھنے کا ایک بہت بڑا نقصان ہوتا ہے. ذرا خود کو دیکھو. تمہارے سارے پر جھڑ گئے ہیں."
کوے نے گھبرا کر پر پھیلائے تو پیزا نیچے گرگیا. لومڑی نے پیزا اٹھایا،
3
Read 6 tweets
30 Dec 20
انسان زمینی مخلوق نہیں ھے:
امریکی ایکولوجسٹ ڈاکٹر ایلس سِلور کی تہلکہ خیز ریسرچ:
ارتقاء (Evolution) کے نظریات کا جنازہ اٹھ گیا:
ارتقائی سائنسدان لا جواب:

انسان زمین کا ایلین ہے ۔

1
ڈاکٹر ایلیس سِلور(Ellis Silver)نے اپنی کتاب (Humans are not from Earth) میں تہلکہ خیز دعوی کیا ہے کہ انسان اس سیارے زمین کا اصل رہائشی نہیں ہے بلکہ اسے کسی دوسرے سیارے پر تخلیق کیا گیا اور کسی وجہ سے اس کے اصل سیارے سے اس کے موجودہ رہائشی سیارے زمین پر پھینک دیا گیا۔

2
ڈاکٹر ایلیس جو کہ ایک سائنسدان محقق مصنف اور امریکہ کا نامور ایکالوجسٹ(Ecologist)ھے اس کی کتاب میں اس کے الفاظ پر غور کیجئیے۔ زھن میں رھے کہ یہ الفاظ ایک سائنسدان کے ہیں جو کسی مذھب پر یقین نہیں رکھتا۔

3
Read 30 tweets
30 Dec 20
خواجہ آصف کی گرفتاری۔ خواجہ صاحب کو کہا گیا کہ آپ نوازشریف کے بیانیے سے اختلاف کریں جیسے ایک وقت جاوید ہاشمی صاحب کو باغی بنایا گیا تھا ، ایک سمجھدار سیاستدان کبھی بھی جاوید ہاشمی صاحب جیسی غلطی نہیں کرے گا ۔ 1
خواجہ آصف کو کہا گیا کہ آپ کہیں کہ مجھے نوازشریف کے بیانیے سے اختلاف ہے آپکے خلاف مقدمات 15,20 دن میں ختم ہوجائینگے لیکن خواجہ آصف نے کہا کہ آپ نےمجھے جو سزا دینی ہے دے دیں ۔
کٹھ پتلی عمران خان اور سلیکٹرز صاحبان بہت زیادہ گبھرائے ہوئے ہیں انکو انجام قریب نظر آگیا ہے
2
اس لئے بزدلانہ کاروائیوں پر اتر آئے ہیں لیکن ایک بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایک ڈکٹیٹر مشرف بھی ہوا کرتا تھا جو آج کل وطن آنے کیلئے ترس رہا ہے لیکن آنہیں سکتا
3
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!