imran Profile picture
23 May, 31 tweets, 12 min read
کوٹری سےلانڈھی کےسفرمیں 2DN/1UP خیبرمیل ہویا 8DN/7UP تیزگام ایک بےنیازی سےگزرجاتی ہیں
راہ میں پڑتےمسکین بےنامی سٹیشن بھولاری، میٹنگ، جھمپیر، جنگ شاہی، رن پٹھانی، دابھیجی،پپری اوردوسرےاپناسامنہ لےکررہ جاتےہیں
ـــ
اک دورسےآتی ہےپاس آ کےپلٹتی ہے
اک راہ اکیلی سی رکتی ہےنہ چلتی ہے
🧵
اگر آپ پاکستان میں کہیں سے بھی ریلوے ٹریک پرکراچی کے مسافرہیں تو ایک توجون ایلیا کی زبانی راستے میں سُسرا روہڑی ضرورپڑے گا
وہی روہڑی جس کے بارے میں یوسفیؔ کے ہمزاد مرزا عبدالودوبیگ کہتے ہیں کہ قیامت کے روز جب صورپھونکا جائے گا تو اہالیان کراچی میدان حشرمیں وایا روہڑی جائیں گے
دوسراحیدرآبادکےہمسائےکوٹری سےآگےکچھ دو گھنٹےسےاوپرکےنان سٹاپ سفرمیں بہت سےگمنام سٹیشن آئیں گے
ایک برق رفتاری سےگزرتی ٹرین میں بیٹھےکراچی کی متوقع آمد کی تیاری میں مگن مسافروں میں سےکس کوفرصت ہےکہ انہیں دیکھے
پرکوئی ہےجو انہیں تھم کےدیکھتاہےکہ یہیں کہیں بہت سی یادیں گری پڑی ہیں
توصاحبو پہلی بات روہڑی کی
یوسفی نے غالباً زرگزشت میں اپنے یاربشارت کی براستہ مناباؤ پاکستان ہجرت کا ذکرکرتے ہوئےلکھا ہےکہ نئے آزاد ملک کی سرحدعبورکرکےجوخوشگوارحیرتیں ہوئیں ان میں ایک اسلام علیکم کہتے ہوئے سندھی ساربان بھی تھے
تو صاحب کچھ یہی حال روہڑی کی سرحد پرہم روزگارکےماروں
اپنی جنم بھومی کی طرف کبھی ششماہی کبھی سالانہ مراجعت کرنےوالوں کا بھی ہوتا ہے
ہم ایک خوشگوارحیرت سےسٹیشنوں کےنام سندھی رسم الخط میں دیکھتےہیں اورہمارےکان اس میٹھی بولی بولنے والوں کے لہجےسےآسودہ ہوتےہیں
ہماری گزشتہ سےپیوستہ ریلوے یاتراؤں کا ایک کلیدی کنٹرول پوائنٹ روہڑی ہی توہے
ہمارےدوست محمد حسن معراج کہتےہیں پاکستان بھرکاپھل روہڑی سٹیشن پہ دستیاب تھا
یہیں سےکوئٹہ جانےوالی وہ لائن نکلتی ہےجو قندھارریلوےکا حصہ تھی اورجس کاسروےمرزا ہادی رسوا نےکیاتھا
جی ہاں وہی امراءو جان اداوالے مرزارسوا
وہ میکلیگن انجینئرنگ کالج روڑکی کے گریجوایٹ تھے
خلقت تویہ بھی کہتی ہےاگرمرزاصاحب نہ ہوتےتو نہ شریفوں کی لڑکی کوٹھےپہنچتی اورنہ چمن کاپھل پنجاب
ثانی الذّکرخدمت کااعتراف وشکریہ تسلیم اب اوّل الذکرکے بارےمیں کیاکہیں
لوگوں کی زبان بھلاپکڑی جاتی ہے!اوروں کی کیابات کریں طوائف کاذکرآنے پرتومرشدی وآقائی یوسفی صاحب کاقلم بہک جاتا ہے
استادداغ کادستورتھاجیسےہی تازہ غزل ہوتی روشنائی خشک ہونےسے پہلےاسےطوائف کےسپردکردیتے
پھروہ غزل حیدرآباددکن سےشہرشہرکوٹھوں چڑھتی زینہ بہ زینہ، سینہ بہ سینہ اور حسینہ بہ حسینہ دلی کےگلی کوچوں میں پہنچ جاتی
صاحبو!ہماری مانیےتوطوائف کےکوچۂ ملامت سےنکلتےہیں اورحیدرآباد کی راہ لیتےہیں
مگرپہلےانٹاریوکی اس سردشام کوپلٹتےہیں جب کافی مگ کے گرد انگلیوں کی پوروں کوگرم کرتےابوسےریلوےکاذکرہوا
اولڈمین کی آنکھوں میں ایک چمک لہرائی اورکتنے ہی منظران پتلیوں پرروشن ہوئے
جیسےدورانجن کی سیٹی کےساتھ نمودارہوتی ٹمٹماتی روشنی
جیسے چھوٹےسٹیشن سےبصدنازگزرتی سبک خرام نائٹ ایکسپریس
والٹن کےسخت گیراورنظام الاوقات کےضابطوں میں بندھے سٹیشن ماسٹرزکورس سےفارغ التّحصیل ہونےکےبعد ایک لاابالی اسسٹنٹ سٹیشن ماسڑکراچی لوٹاتوسرکلرریلوےمیں شارٹ ٹرم سرکولیشن کےبعد اسکےاسی قدرلاابالی دوستوں نےکلرکوں سےملی بھگت کرکےاسےکراچی ۔ حیدرآباد سیکشن کےبےنامی اسٹیشنو ں پرکھینچ لیا
سعید صاحب کراچی سےنکلےتو کوٹری سےایک سٹیشن کی دوری پربھولاری کی ہمسائیگی میں میٹنگ پہنچ کردم لیا
ان کاقبل ازوقت ریلوے کوخیرباد کہنےتک کاتمام کیرئیراسی پسماندہ سیکشن کےویران سٹیشنوں پرگزرناتھااورانکےسب سےبڑےبیٹے نےبچپن سےلڑکپن کی منازل اسی بےنام مگر بےمثال دھرتی پرطےکرنی تھیں
زنگ خوردہ رنگ میں رنگی یہ تصویرگھاروکی ہےجوسٹیشن ماسٹرکی انگلی تھامےکھڑی ہے
ہمارےذہن میں دھندلی سی بھی شبیہہ نہیں ہے
مگرمستندروایتوں میں آتاہے بہت سی مال اورمسافرگاڑیاں ان ہاتھوں کی ہری یاسرخ جھنڈیوں کےتابع رہیں اوربہت سےریلوےگارڈچھوٹےاسٹیشن ماسٹرسےپروانۂ راہداری پاکرشادکام ہوئے
صاحبوگزرتاوقت بہت ظالم ہےکہ کل کی تصویرآج کے منظرکی ہم رنگ ہوچلی ہے، کیمرےکے لینس کا زنگ اب نظرکی پتلیوں میں اترآیاہے
گھارو کےحالیہ متروک اور گئےوقتوں کےفلیگ سٹاپ سٹیشن کی عمارت کااب ڈھانچہ کھڑاہے
جب چھوٹےسٹیشن ماسٹر بڑےہوکر اپنےپلیٹ فارموں کو پلٹتےہیں تو ٹرین چھوٹ چکی ہوتی ہے
گاڑی آگےچلتی ہےتو گھارو کی قربت میں ایک سٹیشن دابھیجی کےنام کا آتاہے
ایک سادہ پروقاردفترمیں آج کےسٹیشن ماسڑ سےملاقات ہوئی توگئےوقتوں کےہم منصب کویادکیا
وہیں مختصرپلیٹ فارم کےسادہ مسافرپل پرکھڑےہوں تودورجہاں نظربچاکردونوں پٹڑیاں آپس میں گلےملتی ہیں ایک خوشبوگھرکےدرودیوارکی آتی ہے
پپری کےگوٹھ کی ماشاءاللہ رسم ختنہ ہوچکی ہےنیا اسلامی نام بن قاسم ہے۔ یہی صورتحال ریلوے سٹیشن کی ہے
ابھی کل کی بات ہےجب یہ ابھی پپری تھااوراس کےپڑوس میں رائس گودام پر مال گاڑیوں کی رونق لگا کرتی تھی اور ہم مسافرخانے کےپہلو میں ایستادہ سامان وزن کرنےوالےکانٹےپر جھولےلیاکرتےتھے
ابابتاتے ہیں اسی تاریخی مسافرخانےمیں قریبی گوٹھ کی خاوندسے تنگ آئی زال نےریلوےپولیس کویہ کہہ کراپنےمڑس کو پٹوایاتھا کہ یہ پرائی زنانی کویعنی مجھےچھیڑرہاتھا
چھترول سنجیدہ مرحلےمیں داخل ہوئی تونرم دل عورت نےسپاہیوں کےہاتھ روکتے ہوئےڈانٹ پلائی کہ وہ اس کےمعصوم شوہرکوکیوں پیٹ رہےہیں
پلیٹ فارم کی ہمسائیگی میں وہ درخت اب اکڑوں ہو چلاہے جو جب سیدھا کھڑا تھاتو اس کےپتوں میں سے ایک بلا جھانکا کرتی تھی
آج تک یاد ہےاس ایک شِکَردوپہرکی سختی میں اسی درخت سے ہم پرپتھروں کی بارش ہوئی تھی
بھلاہوا موری گگری ٹوٹی
میں پنیا بھرن سے چھوٹی
میرے سر سے ٹلی بلا
پلیٹ فارم نمبردو پٹڑیوں کےاس پارہونےکےسبب آؤٹ آف باؤنڈتھا
وہاں تب جاناہوتاجب کراچی سرکلرریلوےکی لوکل میں سفرکرنےکوملتاجس میں بیٹھنےکی سیٹیں کم اورکھڑےہونےکی جگہ زیادہ تھی
یہیں سےوہ دیوہیکل کرینیں نظرآتیں جن کےدم سےتخیل میں کئی کہانیاں آباد تھیں
ہمارےبچپن کےٹرانسفارمرزوہیں کھڑےہیں
یہیں سےابا نے ریلوے کو قبل ازوقت خیرباد کہہ کرپاکستان سٹیل ریلوےکو جوائن کرلیااورہمارےجڑانوالہ کےڈومیسائل پرکراچی کےمضافات کی مستقل رہائش کی مہرلگ گئی
روزوں کےدنوں میں جب پی ٹی وی پراعلان ہوتا کہ کراچی اور اس کے مضافات میں مغرب کی اذان کا وقت ہوا چاہتاہے تو مضافات سے مراد ہم تھے
کراچی ایسٹ کی مضافاتی بستی یونین کونسل درسانو چھنو میں پاکستان سٹیل کی کالونی سٹیل ٹاؤن کےرہائشی
کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد
عبداللہ حسین کی اداس نسلیں کی طرح یہاں سڑکیں چوڑی اورسیدھی تھیں اور ایک دوسرے کو زاویہ قائمہ پر کاٹتی تھیں
اورکسی سبب سے اگر اس کا ڈرون شاٹ لیاجاتا تو مسطحاتی شکلوں چوکوروں تکونوں اور گول دائروں کی خبرملتی
اس مضافاتی بستی سے کراچی قریباً بیس پچیس کلومیٹرکی دوری پر تھااور کراچی سے مخالف سمت میں جنوبی سندھ کا چھوٹے ٹیلوں اور ان سے بھی چھوٹی پہاڑیوں کا ویرانہ
کالونی میں رائج اوربہت سی رسموں میں رات کی چہل قدمی بھی تھی اورچونکہ رات میں چیزیں نمایاں ہوجاتی ہیں توکراچی کی مخالف سمت جنوبی سندھ کےویرانے میں دوربہت دور مسطحاتی شکلوں میں سجی روشنیاں نظر آیا کرتی تھیں
یہ پاک لینڈ سیمنٹ کی صنعتی بستی تھی
اور چونکہ دورکےڈھول سہانےہوتےہیں ہم بچےاس بستی کی منورگلیوں سےبیک وقت حسد اوررشک کرتےتھے
سچ پوچھیےتو یہ ہم چارلیوں کی چاکلیٹ فیکٹری تھی
بچپن کا فسوں توتمام ہوامگرہمارے سیاسی بڑوں نے سٹیل مل او ر پاک لینڈ سیمنٹ کا دیوالیہ کرڈالا
اب وہاں ماضی کا نوحہ ہے اور کچھ نہیں
یوسفی کے دوست بشارت کو جب وہ اپنا بچپن کھوجنے ہندیاتراپرگئے تھےگنگاکنارے جیکب آباد کا سندھی ملا جو تھرکے ریگزار کو یادکرکےروتاتھا
سائیں ہم تمہارےپیروں کی خاک، ہم ریت مہاساگر کی مچھلی ٹھہرے۔ آدھی رات کو بھی ریت کی تہوں میں انگلیاں گڑو کےٹھیک ٹھیک بتادیں گےکہ آج پوچھانڈو کہاں تھا
کہنےوالےکہتےہیں کہ ریگستان میں ٹیلےکا وہ حصہ جس پرسب سے پہلےسورج کی کرنیں پڑتی ہیں پوچھانڈو ہے
صاحب ہم کراچی کےمضافاتی جنوبی سندھ کےبھربھرے ٹیلوں میں زندگی بتانے والے جہاں سے مہران ساگر سندھ ایک لہر سے سو لہروں میں بٹتا ہے اور ڈیلٹا بناتا سمندرمیں گرتا ہے
وہیں ہمار اپوچھانڈوہے
وہیں سے جب بادل اٹھتے ہیں تو پہلا سایہ پہلا چھینٹا ہمارے دیس پر پڑتاہے۔
حیدرآباد کے سٹیشن سے آگے گاڑی کے پائیدان پر کھڑے مسافرکاجو دھیمی دھیمی پون پکھاوج سواگت کرتی ہے اس کامنبع و مخرج اور اس کاوطن یہی بے نامی سٹیشنوں کا دیس ہے
ون اپ؍ٹوڈاؤن خیبرمیل ہویاسیون اپ؍ایٹ ڈاؤن تیزگام
ان بے نامی سٹیشنوں پرسےایک شان استغناء سے بغیررکے فراٹے بھرتی گزرجاتی ہیں
جہاں ہر ی جھنڈی تھامے ایک بچپن آج بھی کھڑاہے
ـــ
جب ماروی کو عمرسومرا اپنے محلوں میں اٹھالے گیا تو جندڑی نمانی کواپنے ماروؤں انکی جھگیوں اور تھرمیں اپنے گوٹھ ملیر سے دوری کا روگ لگ گیا
وطن سے دوری کے اس کرب کو شاھ لطیف نے زبان دی تو سرمارئی کی داستانوں نے جنم لیا

عمرماروئڙن جوٿرٿراندرٿاڪ

اورشیخ ایاز اس کا منظوم ترجمہ کرتے ہیں تو غم واندوہ کی ایک نئی دنیا آباد کرتےہیں

اس عمرکوٹ کے حصاروں سے
لاکھ بہتروطن ہماراہے
انٹاریو کی اس سرد شام کافی مگ کے گردلپٹی انگلیوں کی پوروں کو گرم کرتی گفتگو میں اپنے وطن سے دوری کی کوک تھی
زمان ومکان کے گرداب میں قید عمرکوٹ کے حصاروں سے نکلتی ماروی کی ہاک

اے عمرچھوڑدے میں جاؤں گی
اسی دنیا کو پھر بساؤں گی
for my readers who like to read stories in English here's the version from MANI JUNCTION
meemainseen.com/2014/05/native…
@threadreaderapp
unroll please

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with imran

imran Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @meemainseen

9 Apr
Suhagan & Duhagan of Aror
___
Few years back I returned to Pakistan on short trip
There I drove parents from Karachi to my sister's at Fort Abbas
We made a brief stop at Daewoo Terminal Sukkur
In a hurry to reach destination in same day's journey I missed a landmark by few miles
From Daewoo's Terminal if we take a flight heading east across the scorched 'Rohri Heights', which now has turned into a quarry, in 5 miles we reach the Ancient Seat of Hindu Kings, Aror
There on a barren hilltop under giant power lines stand two peculiar tombs as if hand-placed
Now if you have read @MahimMaher's beautiful article she'd tell of a caretaker of these tombs and his grief
'At night Mohanlal talks to Duhagan-Suhagan. How were you built, he asks them. How can I fix you? The tombs do not speak.'
The tombs do not speak, but the folk ballads do
Read 17 tweets
1 Apr
A Saint In A Borrowed Mausoleum
___
Inside the tomb of Bahauddin Zakariya where the Sheikh rests beneath an elevated sarcophagus under a carved wooden canopy, towards his feet is an empty grave marked with tiles
For some time his grandson Rukn ud Din Abul Fateh lay buried here
A wooden 'headstone' tells us that Bahauddin in a dream hinted King of Delhi to remove the elevated saint's body from his feet for he deserved a higher rank
On the matter what happened next after Rukn ud Din's body excavated this inscription from Faqir Dost Muhammad goes quiet
It's Rukn ud Din's disciple whom we know as Makhdum Jahaniyan Jahangasht of Uch Sharif who tells us that Sultan Muhammad built a shrine within an arrow's reach from Bahauddin Zakariya's tomb
He then pulled out Rukn ud Din's body from his grandfather's tomb and buried it there
Read 24 tweets
16 Dec 20
Surrender
*reader discretion is advised*
___
Before the ceremony a French reporter came to me and said
'How are you feeling, Tiger?'
I replied 'Depressed'
Arora, who was standing nearby remarked
'Any other general in these circumstances could have not done better.'
The picture above, now documented history will haunt us forever
Niazi couldn't muster the courage to include it in his book
What he did include was that upon his repatriation to Pakistan at Wagah
"There was a big crowd ....
People were shouting, Show us General Niazi, our ghazi."
Niazi failed to see the issue in East Pakistan in a political perspective
With insufficient and depleted resources when he encountered full thrust of Indian War machine the end was inevitable
but then Dhaka was surrendered without a single shot fired
and Niazi had others to blame
Read 8 tweets
15 Dec 20
جون کے جنم دن پر
ــــــ
مشتاق احمدیوسفی نے کہاتھا
ایک زمانے میں جب ہم جوان تھے اور جون ایلیا بالکل ایسے ہی تھے جیسے کہ اب ہیں توہم رسالوں میں ان کی غزلیں یہ سمجھ کربڑے شوق اور بے تابی سے پڑھتے تھے کہ یہ کسی آوارہ اینگلوانڈین لڑکی کا کلام ہے Image
صاحب ہمیں (اپنی) بھری جوانی میں جون ایلیا کی بابت ایسا کوئی مغالطہ نہیں رہا
سو جون کو پڑھنے میں کسی بے تابی کا ہم دعویٰ نہیں کرتے
پہلی کتاب جسکوہمارے ہاتھ لگے وہ ان کا مجموعہ تھا ’شاید‘
اس کتاب کو پہلے پہل ہاتھ میں لینے کا خمار
؎ ہمیں یاد ہے کچھ ذرا ذرا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو Image
ہم آدمجی سائنس کالج کراچی میں گیارہویں کے پڑھاکوطالبعلم تھے
گرومندرکے نزدیک ہی مزارقائد کے پڑوس میں علامہ اقبال پبلک لائبریری تھی جہاں سے امی کے شناختی کارڈکی ضمانت پرکتابیں مستعارمل جاتی تھیں
لیکن شاعری سے بھی بڑھ کرہم جون ایلیا کی جس کاوش سے متاثرہوئے وہ تھے انکے انشائیے Image
Read 5 tweets
8 Dec 20
December Shards
(reader discretion is advised)
___
1. The Civil Servant of Kushtia
It was on the cover of Newsweek or was it Time?
Smiling faces
'Bengali rebels displaying severed head of a federal soldier'
'He wasn't a soldier', years later Lt Ataullah of 27 Baloch would reveal
He was Waqar Naseem Butt a Civil Servant from West Pakistan posted to Kushtia
A company of 27 Baloch owing to rebels' attack on Ni 29/30 Mar had to retreat to Jessore
Waqar refused to evacuate with them
He thought he belonged to the place
He thought he belonged to his countrymen
2. Mymensingh
Brothers in Arms
___
A cantonment 60 miles north of Dhaka, housed East Bengal Regiment & elements of East Pakistan Rifles
Liberation War Museum of Dhaka would deny that there ever was a cantonment in Mymensingh
Residents do recall soldiers taking on their brothers
Read 12 tweets
7 Dec 20
The Gentlemen Gorkhas
The Balochi Sultan
___
2/5 Gorkha Rifles (FF) a decorated Indian Unit fought at Pir Ganj and Bogra in Dec of 71
They built a road block at Pir Ganj and in a daring move crossed Karatoa River almost capturing Pak divisional and brigade commanders in an ambush
Gen Tajammul, who then commanded the famed Hilli Brigade tells us an interesting tale
On 7 Dec GOC had asked Tajammul to accompany him to Rangpur
"He told me it was only a short visit and we would be back by evening"
As they drove to Pirganj they came across a tank within 400 yds
Tajammul was first to ask, "whose tanks are these"
Gen Nazar replied, "the enemy's"
Tajammul says as per their assessment Karatoa river was considered impassable
In crossing the river and laying the daring ambush the valiant Gorkhas had achieved complete surprise
Read 12 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(