کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن
لاکھ بلائیں اک نشیمن

قاتل رہبر قاتل رہزن
دل سا دوست نہ دل سا دشمن

پھول کھلے ہیں گلشن گلشن
لیکن اپنا اپنا دامن

عشق ہے پیارے کھیل نہیں ہے
عشق ہے کار شیشہ و آہن

خیر مزاج حسن کی یارب
تیز بہت ہے دل کی دھڑکن

آج نہ جانے راز یہ کیاہے
ہجر کی رات اور اتنی روشن
تجھ سا حسیں اور خون محبت
وہم ہے شاید سرخی دامن

برق حوادث اللہ اللہ
جھوم رہی ہے شاخ نشیمن

تو نے سلجھ کر گیسوئے جاناں
اور بڑھادی شوق کی الجھن

رحمت ہوگی طالب عصیاں
رشک کرے گی پاکئ دامن

دل کہ مجسم آئینہ ساماں
اور وہ ظالم آئینہ دشمن

بیٹھے ہم ہر بزم میں لیکن
جھاڑ کے اٹھے اپنا دامن
رنگیں فطرت سادہ طبیعت
فرش نشیں اور عرش نشیمن

کام ادھورا اور آزادی
نام بڑے اور تھوڑے درشن

شمع ہے لیکن دھندھلی دھندھلی
سایا ہے لیکن روشن روشن

کانٹوں کا بھی حق ہے کچھ آخر
کون چھڑائے اپنا دامن

چلتی پھرتی چھاؤں ہے پیارے
کس کا صحرا کیسا گلشن

جگر مراد آبادی

#LateNightVibes

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Miss Libra ❤

Miss Libra ❤ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @zeeq_ch

19 May
جو اب بھی نہ تکلیف فرمائیے گا
تو بس ہاتھ ملتے ہی رہ جائیے گا

نہیں کھیل ناصح جنوں کی حقیقت
سمجھ لیجئے گا تو سمجھائیے گا

ہمیں بھی یہ اب دیکھنا ہے کہ ہم پر
کہاں تک توجہ نہ فرمائیے گا

ستم عشق میں آپ آساں نہ سمجھیں
تڑپ جائیے گا جو تڑپائیے گا

جگر مراد آبادی
#LateNightVibes
یہ دل ہے اسے دل ہی بس رہنے دیجے
کرم کیجئے گا تو پچھتائیے گا

کہیں چپ رہی ہے زبان محبت
نہ فرمائیے گا تو فرمائیے گا

بھلانا ہمارا مبارک مبارک
مگر شرط یہ ہے نہ یاد آئیے گا

ہمیں بھی نہ اب چین آئے گا جب تک
ان آنکھوں میں آنسو نہ بھر لائیے گا

جگر مراد آبادی
#LateNightVibes
ہمیں جب نہ ہوں گے تو کیا رنگ محفل
کسے دیکھ کر آپ شرمایئے گا

محبت محبت ہی رہتی ہے لیکن
کہاں تک طبیعت کو بہلایئے گا

نہ ہوگا ہمارا ہی آغوش خالی
کچھ اپنا بھی پہلو تہی پائیے گا

جنوں کی جگرؔ کوئی حد بھی ہے آخر
کہاں تک کسی پر ستم ڈھایئے گا

جگر مراد آبادی

#LateNightVibes
Read 4 tweets
15 May
جسے تو نے سمجھا ہے زندگی، اسی انقلاب کا نام ہے
کبھی دن ہوا کبھی شب ہوئی کبھی صبح ہے کبھی شام ہے

تو شراب دے کہ نہ دے مگر مرے دل کو توڑ نہ ساقیا
کہ غریبِ بادہ پرست کا یہی شیشہ ہے یہی جام ہے

مرے ذوقِ دید کا ہو برا کہاں جا کے سینکے کوئی نظر
نہ تجلئ سرِ رہ گزر، نہ تجلئ سرِ بام ہے
کوئی حوصلہ ہے نہ مدعا کوئی آرزو ہے نہ التجا
مرے دل میں اک تری یاد ہے مرے لب پہ اک ترا نام ہے

وہاں وعدے ہوتے ہیں آئے دن سرِ شام خواب میں آئیں گے
یہاں اضطرابِ تمام سے مری شب کی نیند حرام ہے

سریر کابری
++
تہہِ خاک بھی دلِ مبتلا کو کبھی قرار نہ آئے گا
ہوں ابھی سے حشر کا منتظر کہ نویدِ جلوۂ عام ہے

مری قیدِ زیست کے ساتھ ہی ہے اجل کی قید لگی ہوئی
ہوں سریر میں وہ اسیرِ غم جو قفس میں بھی تہہِ دام ہے

سریر کابری

#LateNightVibes
Read 4 tweets
4 May
ڈپریشن کو معمولی مت لیں
تحقیق بتاتی ہے کہ شدید ڈپریشن آگے چل کر ذہنی حالت کو اس قدر بگاڑ دیتا ہے انسان میں درد دینے اور درد سہنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے
ایسے ہی اک ماں نے اپنے بچوں کو آگ لگادی انہیں ذندہ جلتا دیکھ کر وہ سگریٹ پیتی رہی جب وہ نارمل ہوئی تو اسکے بچے جل کر مرچکے تھے
پھر جب اس طرح کے واقعے ہوجاتے ہیں تو ہم بڑی بڑی فلاسفی جھاڑنا شروع کر دیتے ہیں کہ ماں تھی یا فرعون ایسا کیسے کرگئی؟
تو خدارا لوگوں کو خوش رہنے دیں کسی کی ذہنی بربادی کا سبب مت بنیں کوئی ناچ رہا ہے ناچنے دیں
ہر کسی کی ذندگی میں دخل اندازی کرنا بند کریں
کسی کو ڈپریشن میں پائیں
تو اسے ٹکے ٹکے کی باتیں سنانے کی بجائے اسے ہنسانے کی کوشش کریں
مگر نہیں ہمیں تو شوق ہے لوگوں میں گھس کے انہیں زلیل کرنے کا
جب تک کوئی پھندہ ڈال کر جھول نہیں مرتا
تب تک ہم مانتے ہی نہیں کے اگلا ڈپریشن میں تھا ؟؟؟

#DeepLearning
#depression
Read 4 tweets
3 May
وزیر اعظم نے مارکیٹ کا دورہ کیا
انتہائی صاف و شفاف مارکیٹ میں چہل قدمی کرتے ہوئے وزیراعظم اک قصائی کے پاس جا کر کھڑے ہوئے
بات چیت کے بعد موجود صاف و شفاف گوشت دیکھ کر تعریف کی
پوچھا گوشت تو خوب بکتا ہوگا
قصائی: گوشت تو واقعی اچھا ہے لیکن آج ابھی تک صبح سے کلو بھی فروخت نہیں ہوا
+
+
وزیراعظم: فروخت نہ ہونے کی کیا وجہ ہے
قصائی: آپ کے آنے کے سبب خریداروں کو مارکیٹ آنے ہی نہیں دیا گیا
وزیراعظم: اوہو پھر تو میں 4کلو خرید لوںگا
قصائی: میں آپ کو گوشت نہیں دے سکتا وزیراعظم: کیوں؟
قصائی: کیونکہ آپ کی حفاظت کے لئے ہم سے چھریاں لے لی گئی ہیں
++
+
وزیراعظم: بغیر کاٹے دے سکتے ہو
قصائی: میں نہیں دے سکتا
کیوں؟
قصائی: کیونکہ میں سیکیورٹی ادارے کا آفیسر ہوں قصائی نہیں
وزیراعظم (غصے سے): جاؤ فوری طور پر اپنے سینئر آفیسر کو بلاؤ
قصائی: سوری سر ایسا نہیں ہوسکتا
کیوں؟
قصائی: کیونکہ سامنے والی دوکان پر وہ مچھلی فروش بن کر کھڑے ہیں
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(