"چشم کشا"
ﺧﺎﺗﻮﻥ ﻧﮯ ﻓﻼﺋﯿﭧ ﮨﻤﻮﺍﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺑﮍﮬﺎ ﺩﯾﺎ،ﻣﯿں ﻧﮯ ﮐﺘﺎﺏ ﺑﻨﺪ ﮐﯽ اور ﮔﺮﻡ ﺟﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﻼﯾﺎ۔ ﺑﺰﺭﮒ خاتون
ﺗﮭﯿﮟ، ﻋﻤﺮ ﺳﺎﭨﮫ ﺍﻭﺭ ﺳﺘﺮ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﮨﻮ ﮔﯽ Image
ﻭﮦ ﺷﮑﻞ ﺳﮯ ﭘﮍﮬﯽ ﻟﮑﮭﯽ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﯾﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ، ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﯽ ﻃﺮﻑﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﺮﮐﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ”ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﻋﺮﺑﯽ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﮨﮯ“ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ
ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ”ﻧﮩﯿﮟ‘‘ ﯾﮧ ﺍُﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﮨﮯ“ ﻭﮦ
ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﯿﮟ، ﺍﭘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ
ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺑﮍﮬﺎﯾﺎ،ﻣﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﺟﮭﻼ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ” ﺗﻢ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﮨﻮ“ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﺮﻡ ﺟﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ”ﺟﯽ ﺑﺎﻟﮑﻞ“
ﻭﮦ ﺣﻘﯿﻘﺘﺎً ﺧﻮﺵ ﮨﻮیئں، ﻓﻼﺋﯿﭧ ﻟﻤﺒﯽ +
ﺗﮭﯽ۔ﮨﻢ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﮔﻔﺘﮕﻮ
ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﮯ، ﭘﺘﮧ ﭼﻼ "ﺟﯿﻨﺎ" ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﮨﯿﮟ،ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﯽ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﮨﯿﮟ،ﻭﮦ ﻃﺎﻟﺐﻋﻠﻤﻮﮞ ﮐﻮ”ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺗﻨﺎﺯﻋﮯ“ ﭘﮍﮬﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ،ﭼﻨﺎﮞﭼﮧ ﻭﮦ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﮐﺸﻤﯿﺮ ﺳﮯ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﯿﮟ،
ﻭﮦ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﻠﯽ ﺟﻨﺎﺡ ﺍﻭﺭﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﺗﮭﯿﮟ،“
ﭘﻮﭼﮭﺎ ”ﮐﯿﺎﺗﻢ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﻠﯽ ﺟﻨﺎﺡ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﺍﺻﻮﻝﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ“ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ +
” ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﭘﺮﯾﮑﭩﯿﮑﻞ ﺑﺎﺍﺻﻮﻝ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﮯ،ﻭﮦ صرف ﻓﺮﻣﻮﺩﺍﺕ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ"
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﺭﮨﯿﮟ، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ” ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻕ ﺗﮭﺎ، ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ
ﭘﺮﯾﮑﭩﯿﮑﻞ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﮯ،ﻭﮦ ﮐﮩﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﺟﺎﺋﮯ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ،ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ
ﺍﻗﻮﺍﻝ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻟﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ“ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯿﮟ
”ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﻣﺜﺎﻟﯿﮟ ﺳﻨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ
ﮨﻮﮞ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ:
”ﻣﺜﻼً ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﮐﯽ، ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮﮌﺍ، ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﻗﺮﺑﺎﺀ ﭘﺮﻭﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ، ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺭﺷﻮﺕ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﻟﯽ، +
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺭﺟﺤﺎﻧﺎﺕ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺋﺶ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ۔( ﻭﮦ ﺳﻨﯽ ﺗﮭﮯ، ﻭﮨﺎﺑﯽ ﺗﮭﮯ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺑﺮﯾﻠﻮﯼ ﻗﺎﺋﺪ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎﻥ ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﯼ) ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻭﻋﺪﮮ ﮐﯽ +
ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﮐﯽ،ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮﮌﺍ، ﭘﺮﻭﭨﻮﮐﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﺎ، ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﺭﻗﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺋﯽ، ﭨﯿﮑﺲ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﭽﺎﯾﺎ، ﺍٓﻣﺪﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﯽ،ﺍﺻﻮﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ،ﮐﺴﯽ ﮐﺎ
ﺣﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ، ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺴﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﺪﺗﻤﯿﺰﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ“ ۔
ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯿﮟ
”ﻭﯾﻞﮈﻥ، ﺍٓﭖ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ، ﻭﮦ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺑﮩﺖ ﺷﺎﻥ ﺩﺍﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﮯ،ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﺍﻧﺴﭙﺎﺋﺮ
ﮨﻮﮞ“ﭘﮭﺮ
ﺍٓﮨﺴﺘﮧ ﺳﮯ ﺑﻮﻟﯿﮟ”ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺍٓﭖ ﺳﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﻮﮞ ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﻣﺎﺋﯿﻨﮉ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ”ﻧﮩﯿﮟ ﺿﺮﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﯿﮟ"ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﮞ“
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯿﮟ ”ﮐﯿﺎ
ﺍٓﭖ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﺍً ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ”ﺩﻝ ﻭ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ“وﮦ ﺑﻮﻟﯿﮟ”ﺍٓﭖ ﭘﮭﺮ ﺑﺘﺎﺋﯿﮯ ﺍٓﭖ ﻣﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺎﺋﺪ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ؟ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﻏﯿﺮ ﻣﺘﻮﻗﻊ تھا
ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ۔
پھر وہ ﺍٓﮨﺴﺘﮧ ﺍٓﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﯿﮟ ”ﺍٓﭖ ﯾﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﮟ،ﺍٓﭖ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﺍٓﭖﮐﯽ ﻗﻮﻡ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺎﺋﺪ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ
ﺑﻨﺎﯾﺎ“
ﻣﯿﮟ ﻣﺰﯾﺪ ﺷﺮﻣﻨﺪﮦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ،ﻣﯿﺮﮮ
ﻣﺎﺗﮭﮯ ﭘﺮ ﭘﺴﯿﻨﮧ ﺍٓ ﮔﯿﺎ،ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯿﮟ
”ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﯽ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻢﮨﻮﮞ۔ﻣﯿﮟ ﺍﺳﻼﻡ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﺴﭙﺎﺋﺮ ﮨﻮﮞ،ﻣﯿﮟ ﺍٓﺩﮬﯽ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﺩﯾﮑﮫ
ﭼﮑﯽ
ﮨﻮﮞ،ﺍٓﭖ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺩﻭ ﻋﻤﻠﯽ(ﻣﻨﺎﻓﻘﺖ) ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﯿﮟ،ﺍٓﭖ ﻟﻮﮒ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻧﺒﯽ ؐ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﯿﺮﻭﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ،ﺍٓﭖ ﺧﻠﻔﺎﺀﺍﻭﺭ ﺻﺤﺎﺑﮧؓ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ،ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﻋﻤﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺍٓﺗﯽ ﮨﮯ تو آپ ان
ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺑﯽ ﺑﮭﯽ”ﺍﮈﺍﭘﭧ“ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ،ﺍٓﭖ ﻣﯿﮟ ﺍٓﭖﮐﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺗﯽ۔ﺍٓﭖ ﻟﻮﮒ ﻗﺎﺋﺪ ﺍﻋﻈﻢ ﺟﯿﺴﯽ ﺷﺨﺼﯿﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺯ ﻋﻤﻞ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﯿﮟ،ﺍٓﭖ
ﻧﮯ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﻮ ﻧﻮﭦ ﭘﺮ ﭼﮭﺎﭖ ﺩﯾﺎ،ﺍٓﭖ ﮨﺮ ﻓﻮﺭﻡ ﭘﺮ ﺍﻥﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﻟﮍﻧﮯ ﻣﺮﻧﮯ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ،ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺍﻥ ﺟﯿﺴﺎ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺍٓﺗﯽ ﮨﮯ، ﺗﻮ ﺍٓﭖ +
ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺘﮯﮨﯿﮟ،ﭼﻨﺎﮞﭼﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﮨﮯ۔ﺍٓﭖ ﺍﮔﺮﺍﺳﻼﻡ ﭘﮭﯿﻼﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ،ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ؐ ﺟﯿﺴﯽ ﻋﺎﺩﺗﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﯿﮟ۔ ﺍٓﭖ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﻮ ﺗﺮﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ+
ﮨﯿﮟ ،ﺗﻮ ﻗﺎﺋد ﮐﮯ ﺍﺻﻮﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ،ﺍٓﭖﮐﺎ ﻣﻠﮏ ﯾﻮﺭﭖ ﺳﮯ ﺍٓﮔﮯ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺋﮯﮔﺎ“ﻭﮦ ﻧﺮﻡ ﺍٓﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﯿﮟ”ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﺮ ﭘﮩﻠﯽ ﮐﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻤﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﻥﮐﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ+
ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ،ﯾﮧ ﺟﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ،ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ،اب ﻭﮦ ﺧﻮﺑﯿﺎﮞ ﮔﻨﻮﺍﺋﯿﮟ،ﺟﻮﺍٓﭖ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮﮐﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ+
ﮐﯿﮟ،ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺩﻋﻤﻞ ﺍٓﭖﺟﯿﺴﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ،ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺍﻥﮐﻮ ﺑﺘﺎﺗﯽ ﮨﻮﮞ۔ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺍٓﭖﮐﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﮐﻮ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﻮﮞﮔﯽ، ﺟﺐ ﺗﮏ ﺍٓﭖ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ +
ﺟﮭﻠﮏ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺗﯽ،ﺍٓﭖ ﺍﮔﺮ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍٓﭖ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺗﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﻧﯽ ﭼﺎﮨﺌﯿﮟ،
ﻭﺭﻧﮧ
"آپ منافق ہیں اورمیں نے زندگی میں کسی منافق ﮐﻮﮐﺒﮭﯽ ﻣﻄﻤﺌﻦ اور ﺍﭼﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ"

ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیےکہ کیا ہم اپنے آئیڈیلز کو عملی طور پرفالو کرتے ہیں؟کہیں روزمرہ زندگی میں قول و فعل کے تضاد کا شکار تو نہیں؟

#الف_نگری Image

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with alifnagri

alifnagri Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @alifnagri

26 Jun
یہ 1282 ہجری کی بات ہے. سعودی عرب کے بریدہ شہر میں منیرہ نامی ایک نیک وصالح خاتون نے مرنے سے پہلے اپنے زیورات بھائی کے حوالے کئےکہ میری وفات کے بعد ان زیورات کو بیچ کر ایک دکان خرید لیں.پھراس دکان کو کرائے پر چڑھائیں اور آمدن کو محتاجوں پر خرچ کر دیں.
بہن کی وفات کے بعد بھائی نے Image
وصیت پر عمل کرتے ہوئے انکے زیورات بیچ کر بہن کے نام پر 12ریال میں ایک دکان خرید لی(اس زمانے میں 12 ریال کی بڑی ویلیو تھی) اور اسے کرائے پر چڑھا دیا۔کرائے کی رقم سے محتاجوں کیلئے کھانے پینے کی اشیاء خرید کر دی جاتی رہی یہ سلسلہ دہائیوں جاری رہا۔ دہائیوں بعد دکان کا ماہانہ کرایہ 15
ہزار ریال تک پہنچ چکا تھا،اور اس رقم سے ضرورت مندوں کیلئے اچھی خاصی چیزیں خرید کر دی جاتی تھیں۔ پھر وہ دن آیا کہ سعودی حکومت نے بریدہ کی جامع مسجد میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ دکان توسیع کی زد میں آ رہی تھی۔چنانچہ حکومت نے 5 لاکھ ریال میں یہ دکان خرید لی.
دکان کی دیکھ بھال
Read 7 tweets
4 Jun
خلیل الرحمن قمر صاحب لکھتے ہیں کہ میں جب چھوٹا تھا تو بڑا انا پرست تھا.غربت کے باوجود کبھی بھی یوزڈ کپڑے نہیں پہنتاتھا۔ ایک بار میرے ابا کو کپڑے کاسوٹ گفٹ ملا تو میں نے اُن سے کہا مجھے کوٹ سلوانا ہے۔تو ابا جی نے اجازت دے دی اور ہاف سوٹ سے میں نے گول گلے والا کوٹ_سلوا لیا جسکا+
اُن دنوں بڑا رواج تھا۔۔
وہ کوٹ پہن کر مَیں چچا کے گھر گیا تو چاچی اور کزنز نے فَٹ سے پوچھا: ”اویے_خیلے_اے_کوٹ_کتھو_لیا_ای؟
میں نے کہا:”سوایا ہے چاچی“لیکن وہ نہ مانے میں نے قسمیں بھی کھاٸیں۔لیکن اُنکو اعتبار نہ آیا خالہ،پھوپھو کے گھر گیا تو وہاں بھی کچھ ایسا ہی ہوا میں گھر آیا
اور کوٹ اُتار کر پھینک دیا اور رونے لگ گیا۔۔
حالات کچھ ایسے تھے کہ کوٸی بھی ماننے کو تیار ہی نہیں تھاکہ خیلہ بھی نیا کوٹ سلوا سکتا ہے۔
پڑھنے لکھنے اور جاب کےبعد جب میں ایک بنک کے بورڈ آف ڈاٸریکٹرز کا ممبر بنا۔تو بورڈ آف ڈاٸریکٹرز کی ایک میٹنگ میں اچھے سے ڈراٸی کلین کیا ہوا لنڈے
Read 5 tweets
27 May
اسلام سے قبل اﯾﮏ ﻟﮍﮐﺎ
ﺑﮭﺎﮔﺘﺎ ﮬﻮﺍ ﺍﯾﺮﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﻔﮑّﺮ ﺷﯿﻮﺍﻧﺎ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ:
" ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﻣﻌﺒﺪ ﮐﮯ ﮐﺎﮬﻦ ﮐﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﭘﺮ ﻋﻈﯿﻢ ﺑُﺖ ﮐﮯ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﯼ
ﭼﮭﻮﭨﯽ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﺳﯽ ﺑﮩﻦ ﮐﻮ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮐﺮ ﺩﮮ۔
ﺁﭖ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺟﺎﻥ ﺑﭽﺎ ﺩﯾﮟ۔ "

ﺷﯿﻮﺍﻧﺎ ﻟﮍﮐﮯ کے ﺳﺎﺗﮫ ﻓﻮﺭﺍً ﻣﻌﺒﺪ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮬﮯ؟
ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺑﭽﯽ ﮐﮯ ﮬﺎﺗﮫ ﭘﺎﺅﮞ
ﺭﺳﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﮑﮍ ﻟﺌﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭼﮭﺮﯼ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮍﮮ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺌﮯ
ﮐﭽﮫ ﭘﮍﮪ ﺭﮬﯽ ﮬﮯ۔
ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻟﻮﮒ ﺍُﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﮔﺮﺩ ﺟﻤﻊ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺑُﺖ ﺧﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﺎﮬﻦ ﺑﮍﮮ ﻓﺨﺮ ﺳﮯ ﺑُﺖ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﯾﮏ +
Read 11 tweets
3 Apr
جب ہندوستان کے آخری شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کومیکنن میکنزی بحری جہاز میں بٹھا دیا گیا‘جہاز17 اکتوبر 1858ء کو رنگون پہنچ گیا‘شاہی خاندان کے 35 مردوخواتین بھی تاجدار ہند کے ساتھ تھے۔

کیپٹن نیلسن ڈیوس رنگون کا انچارج تھا‘
وہ بندر گاہ پہنچا‘اس نے بادشاہ اور اس کے حواریوں کو وصول کیا،👇
رسید لکھ کردی.دنیا کی تیسری بڑی سلطنت کے آخری فرمانروا کو ساتھ لیکر اپنی رہائش گاہ پر آ گیا،
نیلسن پریشان تھا‘
بہادر شاہ ظفر قیدی ہونے کے باوجود بادشاہ تھااور نیلسن کا ضمیر گوارہ نہیں کر رہا تھاکہ وہ بیمار اور بوڑھے بادشاہ کوجیل میں پھینک دے۔مگررنگون میں کوئی ایسامقام نہیں تھا👇
جہاں بادشاہ کو رکھاجاسکتا،
وہ رنگون میں پہلا جلا وطن بادشاہ تھا۔
نیلسن ڈیوس نے چند لمحے سوچا اور مسئلے کا دلچسپ حل نکال لیا،
نیلسن نے اپنے گھر کا گیراج خالی کرایا اور ظِلّ سُبحانی کو اپنے گیراج میں قید کر دیا۔
بہادر شاہ ظفر17 اکتوبر 1858کو اس گیراج میں پہچا،
7نومبر 1862 تک چار👇
Read 25 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(