ترمذی شریف میں ارشادِ نبوی ہے:
’’بہترین دعاء وہ ہے جو یوم عرفہ میں مانگی جائے۔ میں نے اورمجھ سے پہلے انبیاء نے جو دعائیں کی ہیں، ان میں سے افضل دعاء یہ ہے :
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ،لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍٔ قَدِیْرٌ
’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اوراسکا کوئی شریک نہیں سارے جہاں کی بادشاہی اورہر قسم کی تعریف اسی کیلئے ہے اوروہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
حجاج کو چاہئے کہ یہ دعاء اورایسی ہی قرآن وسنت سے ثابت شدہ ومسنون دعائیں مانگیں ۔ مذکورہ دعاء کے علاوہ اس دن کیلئے کوئی مخصوص دعاء ثابت نہیں جبکہ طواف اور سعی کی طرح عرفات کی دعائوں کی بھی مطبوعہ کاپیاں بکتی ہیں ،
اُن کے چکر میں نہ پڑیں بلکہ مطلق دعائیں کریں جن میں اُن کی اوران کے اعزاء واقارب کی دینی ودنیوی بھلائی ہو ۔حجاج کیلئے کسی معتبر ومستند کتاب سے دیکھ کر دعائیں پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں،ذیل میں بعض قرآنی دعائیں پیش خدمت ہیں:
’’اے میرے پروردگار !،مجھے جہاں بھی تولے جا سچائی کے ساتھ لے جا اورجہاں سے بھی نکال سچائی کے ساتھ نکال اور اپنی طرف سے ایک اقتدار کومیرا مددگار بنادے ۔‘‘(بنی اسرائیل80)۔
’’اے میرے پروردگار !مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اورمیری اولاد سے بھی (ایسے لوگ ہوں )،اے ہمارے پروردگار !مجھے اورمیرے والدین کواورسب ایمان والوں کواس دن بخش دیجیو جبکہ حساب قائم ہوگا۔‘‘ (ابراہیم40،41)۔
’’اے میرے پروردگار !میں شیطانوں کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں اوراے میرے رب! میں تو اس سے بھی پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آئیں ۔‘‘(المؤمنون97،98)ـ۔
’’اے میرے پروردگار !مجھے حکم وقوتِ فیصلہ عطا فرما اورمجھے صالحین کے ساتھ ملادے اوربعد کے آنے والوں میں مجھ کو سچی ناموری عطاکر اورمجھے جنت نعیم کے وارثوں میں شامل فرما ۔‘‘(الشعراء83، 85)۔
’’اے میرے پروردگار ! تومجھے توفیق دے کہ میں تیرے ان احسانات کاشکر اداکرتا رہوں جو تونے مجھ پر اورمیرے والدین پرکئے ہیں اورایسا عمل صالح کروں جو تجھے پسند آئے اوراپنی رحمت سے مجھ کو اپنے نیک بندوں (صالحین) میں داخل فرما ۔‘‘(النمل19)۔ 🤲
’’اے میرے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر اداکروں جو تونے مجھ پر اورمیرے ماں باپ پر کیں اورایسانیک عمل کروں جس سے توراضی ہو اورمیری اولاد کوبھی نیک بنا ،میں تیرے حضور توبہ کرتاہوں اور تیرے تابع فرمان (مسلم )بندوں میں سے ہوں۔‘‘(الاحقاف15)🤲
’’اے میرے پروردگار !مجھے اورمیرے والدین کواورہر اس شخص کو جومیرے گھر میںمومن کی حیثیت سے داخل ہوا ہے اورسب مومن مردوں اورعورتوں کوبخش دے اورظالموں کیلئے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کر۔‘‘(نوح28)۔🤲
’’اے ہمارے رب !ہم سے بھول چُوک میں جو قصور ہوجائیں ان پر گرفت نہ کر اوراے ہمارے رب !ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جوتُونے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا ،اے ہمارے رب !جس بوجھ کواٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں ،وہ ہم پر نہ ڈال ، 1/2
’’اے ہمارے رب !جب تو ہمیں سیدھے راستے پرلگا چکا ہے توپھر کہیں ہمارے دلوں کو کجی میں مبتلا نہ کردیجیو ، ہمیں اپنے خزانۂ فیض سے رحمت عطاکر کہ توہی فیاضِ حقیقی ہے ۔‘‘(آل عمران8)۔🤲
’’اے ہمارے رب !ہماری غلطیوں اورکوتاہیوں سے درگزر فرما، ہمارے کام میں تیری حدود سے جوکچھ تجاوز ہوا ہے اسے معاف کردے ، ہمارے قدم جمادے اورکافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد کر۔‘‘(آل عمران147)۔🤲
’’اے ہمارے رب !یہ سب کچھ (سارا جہاں )تونے فضول اوربے مقصد نہیں بنایا ، توپاک ہے (اس سے کہ کوئی عبث کام کرے) پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے ۔‘‘(آل عمران191)۔🤲
’’اے ہمارے رب !جو وعدے تُونے اپنے رسولوں کے ذریعے کئے ہیں ان کو ہمارے ساتھ پوراکر اورقیامت کے دن ہمیں رُسوانہ کرنا، بے شک تواپنے وعدے کے خلاف کرنے والا نہیں ۔ ‘‘(آل عمران194)۔🤲
’’اے ہمارے رب !ہم ایمان لائے ، ہمارانام گواہی دینے والوں میں لکھ لے اورآخر کیوں نہ ہم اللہ پر ایمان لائیں اورجو حق ہمارے پاس آیا ہے اسے کیوں نہ مان لیں؟ جبکہ ہم اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں صالح لوگوں میں شامل کرے ۔ ‘‘ (المائدہ: 83،84)۔🤲
’’اے ہمارے رب !ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا ،اب اگر تُونے ہم سے درگزر نہ فرمایا اوررحم نہ کیا تو یقینا ہم خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائیں گے ۔‘‘(الاعراف23)۔🤲
[1] میدان عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ رکھنا منع ہے اور دوسری جگہوں میں اس دن روزہ رکھنا کار ثواب ہے اور عیدین میں روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے میدان عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا
حضرت عبداللہؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ؐنے فرمایا کہ سچائی نیکی کی طرف اور نیکی ہدایت کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور آدمی سچ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ صدیق ہوجاتا ہے اور جھوٹ بدکاری کی طرف اور بدکاری دوزخ کی طرف لے جاتی ہے
سمرہ بن جندبؓ روایت کرتے ہیں نبی کریمؐ نے فرمایا کہ میں نے خواب دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ وہ شخص جس کو تم نے معراج کی رات میں دیکھا تھا
اللہ عزوجل نے اپنے اس برگزیدہ بندے یعنی علی بن ابی طالب ؓکوگوناگوں اوصاف وکمالات سے نوازاتھا،انکی شخصیت میں جامعیت وہمہ گیری نمایاں نظرآتی تھی،اس چیزکامختصرتذکرہ درجِ ذیل ہے
شجاعت وبہادری کے لحاظ سے حضرت علی ؓ کی شخصیت کاجائزہ لیاجائے توہم دیکھتے ہیں کہ میدانِ کارزارمیں وہ ہمیشہ پیش پیش نظرآتے رہے،رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کے دوران جتنے بھی غزوات پیش آئے ،ہرموقع پرحضرت علیؓ شریک رہے بلکہ پیش پیش رہے
اورجرأت وشجاعت کے بے مثال کارنامے دکھاتے رہے…سوائے غزوۂ تبوک کے (سن ۹ ہجری میں ) کیونکہ اُس موقع پرآپ ﷺ نے تبوک کی جانب روانگی کے وقت مدینہ میں حضرت علیؓ کواپنے اہلِ بیت کی حفاظت وخبرگیری کی ذمہ داری سونپی تھی،
اندھے پر لنگڑے پر بیمار پر اور خود تم پر ( مطلقاً ) کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے گھروں سے کھالو یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے
1 #حیدرکرار_شیرخدا
رضی اللہ عنہ #سرمایہ_زیست @Gu_143
2
النور۔ 61
یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی کنجیوں کے تم مالک ہو
یا اپنے دوستوں کے گھروں سے تم پر اس میں بھی کوئی گناہ نہیں کہ تم سب ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاؤ یا الگ الگ ۔ پس جب تم گھروں میں جانے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کر لیا کرو ، #حیدرکرار_شیرخدا
رضی اللہ عنہ #سرمایہ_زیست @Gu_143