تلی پنجاب میں کاشت کی جانے والی ایک اہم فصل اور نقد آور فصل ہے ۔ اس کے بیج میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل ہوتا ہے ۔ جبکہ تقریباً 22 فیصد اچھی قسم کی پروٹین پائی جاتی ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اپنی اعلیٰ خصوصیات کی وجہ سے تلی کا تیل زیتون کے تیل کے قریب تر ہے ۔ تلی کے بیج اور تیل ادویات سازی اور خاص کھانوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔تلی کی کاشت پر خرچ کم ،رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جس کی وجہ سے یہ فصل اب ایک نقد آور فصل بن گئی ہے ۔ اس کی بہترین فصل حاصل کرنے کیلئے زمینی تعامل (پی ایچ) 5۔5 سے 0۔8 تک جبکہ 500تا 650 ملی لیٹر بارش انتہائی موزوں تصور کی جاتی ہے ۔ سیم زدہ کلراٹھی زمینیں اس کی کاشت کیلئے موزوں نہیں ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
تلی کی فصل خشک سالی برداشت کرنے کی نسبتاً زیادہ صلاحیت رکھتی ہے ۔ تا ہم پھول اور دانہ بنتے وقت اسے کچھ زیادہ نمی درکار ہوتی ہے جو کہ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کا باعث بنتی ہے ۔ تلی کی بہتر اور منافع بخش پیداوار حاصل کرنے کیلئے سفارشات درج ذیل ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
زمین کا انتخاب اور تیاری :۔
تلی کی بہتر پیداوار ھاصل کرنے کیلئے میراسے درمیانی بھاری میرا زمین جس میں نمی بہتر نکاس آب کی صلاحیت بھی ہو نہایت موزوں ہے البتہ ایسی جگہ جہاں پانی کھڑا ہونے کا امکان ہو تلی کاشت کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
تا ہم ایسی جگہوں پر کاشت کرنا اگر مجبوری ہو تو فصل کو زائد پانی کی صورت میں نکاسی آب کا پہلے سے انتظام کریں کاشت سے پہلے دو تین ہل چلا کر اور سہاگہ دے کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیں ۔
اوسط زرخیز والی زمین میں 24 کلو گرام نائٹروجن اور 24 کلو گرام فاسفورس فی ایکڑ استعمال کریں ۔ یہ ضرورت تقریباً دو بوری نائٹرو فاس سے پوری ہوجاتی ہے ۔ کھادوں کی کل مقدار بوائی کے وقت استعمال کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
وقت کاشت :۔
اپریل سے جولائی کسی بھی وقت کاشت کر سکتے ہیں.
ٹی ایچ 6 منظور شدہ اور بہتر پیداوار کی حامل ورائٹی ہے ۔ دو کلو گرام فی ایکڑ بیج کافی ہوتا ہے ۔ جڑ اور تنے کے سٹرانڈ اور اکھیڑا سے بچاؤ کے لئے بیج کو تھائیومل یا تھا ئیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی دو گرام فی کلو گرام لگائیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
طریقہ کاشت :۔
زمین کو اچھی طرح تیار اور ہموار کر کے تروتر حالت میں بذریعہ سنگل روڈرل یا سمال سیڈ ڈرل سے کاشت کریں ۔ پودوں کا آپس کا فاصلہ 15 سینٹی میٹر یا 6 انچ رکھیں اگر ڈرل میسر نہ ہوتو پور سے کیرا کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
زیادہ رقبہ کاشت کرنا مقصود ہوتو گندم والی ڈرل استعمال کریں اور سوراخ کم سے کم کر لیں اور دو کلو بیج کو 6 کلو ڈی اے پی میں اچھی طرح ملا کر بیج والے ڈبے میں ڈال کر بجائی کریں ۔ بجائی کے دوران بیج کو کسی ڈنڈے سے مکس کرتے رہیں اور ڈرل چوک ہونے کا بھی خیال رکھیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
بیج کی گہرائی ڈیڑھ سے دو انچ رکھیں ۔ اگر ڈرل میسر نہ ہوتو دو سے تین کلو گرام باریک ریت یا مٹی بیج میں اچھی طرح ملا کر کھیت کی لمبائی اور چوڑائی کے رخ چھٹہ کریں تاکہ کھیت میں ایک جیسا بیج چلا جائے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
چھدرائی :۔
بجائی کے تقریبا ً ایک ہفتہ بعد جب تلی کا اگاؤ مکمل ہو جائے اور پودے 4 تا 5 انچ کے ہوجائیں تو کمزور پودے نکال دیں ۔ اس طرح ایک ایکڑ میں تقریباً 58 ہزار پودے رہ جائیں گے پودوں کی تعداد کھیت میں کم یا زیادہ ہونے سے پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس لئے یہ بہت اہم ہے کہ پودوں کی تعداد پوری رکھیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
آبپاشی :۔
یہ عام طور پر تین سے چار پانی لگانے سے پک کر تیار ہوجاتی ہے ۔ پہلا پانی اگاؤ کے 15 سے 20 دن بعد ، دورسرا پانی پہلے پانی سے 15 دن بعد ،تیسرا پانی دوسرے پانی سے 15 دن بعد جبکہ چوتھا پانی ڈوڈیاں مکمل ہوجانے پر دیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
یہ بارش کی صورت میں آبپاشی کے شیڈول میں تبدیلی کریں خیال رہے کہ آبپاشی کا انحصار زمین کی قسم اور موسمی حالات پر ہوتا ہے ۔ چونکہ اس فصل کی بڑھوتری کا زمانہ موسم برسات میں ہے اس لئے فصل کی نشونما اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے فالتو پانی فصل سے نکالتے رہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پانی کھڑا رہنے کی صورت میں پودے مرنا شروع ہوجاتے ہیں لہذا تلوں کی فصل میں نکاسی آب کا انتظام انتہائی ضروری ہے ۔ڈوڈیاں بنتے وقت پانی کی کمی نہ آنے دیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جڑی بوٹی کی تلفی :۔
تل کے کھیت میں اٹ سٹ ، سوانکی ،مدھانہ ، جنگلی چولائی اور ڈیلا وغیرہ اگتے ہیں ۔ ان کی تلفی کے لیے ٹاپ 330 یا ریموور 33 ای سی بحساب 1 لیٹر فی ایکڑ فلیٹ فین نوزل کے ساتھ اسپرے کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اگر گھاس نما جڑی بوٹیاں بعد میں اگ آئیں تو ان کے خاتمے کے لیے کارنر 8۔10 ای سی 400 ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
ضررساں کیڑے اور ان کا انسداد
1۔دیمک
یہ کیڑا چیونٹی سے مشابہ اور ہلکے زرد رنگ کا ہوتا ہے بارانی اور تھر کے علاقہ میں زبر دست مسئلہ ہے پودوں کے زیرزمین تنوں اور جڑوں پر زیادہ خشک موسم میں حملہ آور ہوتا ہے حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں اور آسانی سے اکھاڑ ےجاسکتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
حملہ کی صورت میں ہیلمٹ یا پینل 40 ای سی ایک سے ڈیڑھ لیٹر فی ایکڑ نکے پر رکھ کر فلڈ کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
2۔ ٹوکا :۔
فصل پر حملہ کر کے پتوں کو کھاجاتا ہے ۔ اس کا جسم مظبوط مٹیالہ اور تکون ہوجاتا ہے کھالوں ، وٹوں اور کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں ۔ حملہ کی صورت میں فیوران یا برائفر 3 جی 8 کلو گرام فی ایکڑ کا چھٹہ کریں اور کھیت کو پانی لگادیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
3۔ چور کیڑا
یہ گہرے بھورے رنگ کی سنڈی ہوتی ہے چھوٹی عمر کی سنڈی کاسرسیاہ اورگردن پر سیاہ دھبہ ہوتا ہےپتوں اورتنوں کوکھا جاتی ہےکھالوں،وٹوں اورکھیت کوجڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں حملے کی صورت میں فیوران یابرائفر3جی 8کلوگرام فی ایکڑکا چھٹہ کریں اورفصل کی آبپاشی کر دیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
4۔ سفید مکھی :۔
یہ ایک سے دو ملی لیٹر لمبے سفید رنگ کے پروں والے کیڑے ہیں ۔ جن کا جسم پیلا اور پر سفوس سے ڈھکے ہوتے ہیں ۔ پتوں نچلی سطح پر نشونما پاتے ہیں اور پتوں کا رس چوس کر پیداوار گھٹاتے ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
یہ پتوں پر شہد جیسی رطوبت چھوڑتے ہیں جس پر سیاہ رنگ کی فنگس اُگ آتی ہے جس سے پتوں کاخوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے ۔ مزید برآں یہ کیڑے پودوں پر وائرس پھیلانے کا ذریعہ بنتا ہے حملےکی صورت میں رانی یا بیر ئیر 200 ایس یل 150 ملی لیٹر فی ایکڑ کےحساب سےاسپرے کریں
#آؤ_شجرکاری_کریں
5۔ ڈوڈیوں کا گڑواں :۔
یہ سنڈی انتدائی مراحل میں سفید اور بعد میں سبز ہوجاتی ہے ۔ جس پر سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے ہوتے ہیں ۔ پروانے نارنجی رنگ کے ہوتے ہیں ۔ فصل کے نرم شگوفوں پر حملہ کر کے پتوں سکھا دیتی ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اور ڈوڈیوں میں داخل ہوکر انہیں اندر سے کھا جاتی ہے ۔ حملہ کی صورت میں ٹائمر9۔1 ای سی ،200 ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں اور حسبِ ضرورت اسے دہرائیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
6۔ چست تیلہ :۔
یہ کیڑا بہت چست ہوتا ہےرنگ سبزی مائل ہوتا ہے۔ پودوں کا رس چوس کران میں زہر یلے مادے داخل کرتا ہے حملہ شدہ پتے پیلے اور سرخ ہو جاتے ہیں اورنیچےکی طرف بڑھ جاتے ہیں ۔ حملے کی صورت میں انسٹنٹ یا سیگا 10 ایس ایل بحساب 250 ملی لیٹر فی ایکڑ اسپرےکریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
7۔ بالدار سنڈی :۔
مادہ بال دار سنڈی پتوں کی نچلی سطح پر سبز گول انڈے ڈھیروں کی شکل میں دیتی ہے ۔ پر وانوں کا سر اور جسم کا نچلا حصہ گہرا زرد رنگ ہوتا ہے ۔ مکمل قد کے سنڈی کے جسم پر لمبے مٹیالے رنگ کے بال ہوتے ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
سنڈیاں پتوں شاخوں اور تنوں کے نرم حصے کھا کر پودوں کو ٹنڈ منڈ کردیتی ہیں ۔ فصل پر حملے کی صورت میں ٹائمر 9۔1 ای سی ،200 ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں اور حسبِ ضرورت اسے دہرائیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
بیماریاں اور انکا تدارک :۔
1۔جڑ اور تنے کا سڑاند :۔
اس بیماری میں جڑ اور تنے کا ابتدائی حصہ بھورا اور بعد میں سیاہ ہوجاتا ہے ۔ پتے اور کونپلین مر جھاجاتی ہیں۔ بیماری کے آخر مراحل میں جڑ گل سڑ جاتی ہے اور تنے کا بیمار حصہ پھٹ جاتا ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جو اندر سےس کالے رنگ کا ہوتا ہے ۔ اس بیماری کا حملہ جون سے اگست تک ہوسکتا ہے اس بیماری کا حملہ سے بچاؤ کے لئے تھائیومل یا تھا ئیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی دوگرام فی کلو گرام زہر بیج لگا کر کاشت کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
کھیت میں حملے کی صورت میں تھائیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی 500 گرام فی ایکڑ فلڈ کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
2 تلی کا اکھیڑا یا مر جھاؤ :۔
پتوں کا رنگ پیلا ہو جاتا ہے اور پودا مرجھا کر پورے کا پورا سوکھ جاتا ہے ۔ حملہ کسی بھی وقت ممکن ہو سکتا ہے ۔ اگر کھیت کو پانی کم دیا جائے تو بھی یہ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن اگر پانی کم دیا جائے تو بھی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
لیکن اگر پانی کی کمی سے ایسا ہوتو فصل پانی لگانے کے بعد اپنے اصل حالت میں واپس آجاتی ہے لیکن بیماری کے حملے میں یہ ممکن نہیں ۔ اس بیماری کے تدارک کیلئے بھی تھا ئیو مل یا تھا ئیو فینیٹ میتھائل 70 ڈبلیو پی دو گرام فی کلو گرام زہر بیج لگا کر کاشت کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
فصل میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور نہ ہی پانی کی کمی کا شکار ہونے دیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
3۔ تلی کا بٹور :۔
اس بیماری کے حملے کی صورت میں پودوں کا پھلدار حصوں کی رگوں کا سبز مادہ ختم ہوجاتا ہے اور موٹی سی تہہ بن جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ پھول پھلی بننے سے پہلے گر جاتے ہیں پھولدار حصے سبز چھوٹے اور مڑے ہوئے پتوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
یہ بیماری ایک کیڑے لیف ہاپر کی وجہ سے پھیلتی ہے ۔ فصل پر ہاپر کے حملے کی صورت میں انسٹنٹ یا سیگا 10 ایس ایل بحساب 250 ملی لیٹر فی ایکڑ اسپرے کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
4۔ کالر راٹ :۔
یہ پانی زیادہ پانی لگنے سے بہت زیادہ پھیلتی ہے ۔ اس کے تعدیہ جنہیں زور سپور کہتے ہیں زمین کی سطح سے پودوں پر حملہ کر کے پودوں کے گرد سیاہ رنگ کے دائرے بنا دیتے ہیں ۔ بعد میں یہ زیادہ بڑے ہوجاتے ہیں اور پودے سوکھنے لگتے ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس سے متاثر ہ پودوں کی جڑیں بھی گل جاتی ہیں ۔اس بیماری کا حملہ پودے کی شاخوں پر بھی ہوتا ہے جس سے شاخیں سوکھنا شروع ہوجاتی ہیں ۔ کھیت پر حملے کی صورت میں ڈیزومل پلا ٹینیم 72 فیصد ڈبلیو پی 250 گرام فی ایکڑ کے حساب سے اسپرے کریں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
5۔پتوں کی برگی دھبے :۔
یہ بیماری پتوں پر دھبوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے ۔ پہلے دھبے ہلکے گلابی رنگ کے ہوتے ہیں جو بعد میں سپاہی مائل گہرے ہو جاتے ہیں ۔ دھبوں کی جگہ سے پتے سوکھنا شروع ہوجاتے ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس بیماری کے تدارک کے لیے سپور آف یا ڈائی فینو کو نازول 250 ای سی 120 ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں ۔
جب 90۔95 فیصد پتے جھڑ جائیں اور پودوں کا نچلا 4/3 حصہ اور پھلیاں زرد ہوجائیں تو ان کا منہ کھلنے سے پہلے پودوں کو کاٹ لیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر مہاروں پر سیدھے کھڑے کر دیں خشک ہونے پر کسی ترپال یا صاف ستھرے پڑپر پودے الٹا کر جھاڑلیں ۔ بیجوں میں نمی 8 تا 10 فیصد رہ جائے تو سٹور کر لیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
چیا ایک نئی سپر فوڈ
ترقی یافتہ ممالک میں آجکل سپر فوڈ کا بہت چرچا ہے اور لوگ اپنی صحت بہتر بنانے کیلئے اپنی خوراک میں سپر فوڈ کا استمعال بڑھا رہے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
سپر فوڈ ایسی اجناس کو کہتے ہیں جن میں انسانی صحت کیلئے ضروری اجزاء کافی زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں قینوا، امارنتھ، بک ویٹ، اور چیا وغیرہ شامل ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
تعارف:
چیا کا تعلق پودینے کے خاندان سے ہے یہ ہزاروں سال قبل امریکہ کے علاقوں میں کاشت کی جاتی تھی۔اس وقت کے لوگ بہت مضبوط عقیدہ رکھتے تھے کہ اس کے بیج آگ نکالنے والے دیوتا سے ان کی حفاظت کرتے ہیں۔
زیتون کا باغ لگائیں ۔ ہزار سال تک بھر پور منافع کمائیں
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ پاکستان میں ایک مرتبہ زیتون کا باغ لگا لیں تو وہ کم از کم ایک ہزار سال تک پھل دیتا رہے گا.
زیتون کس طرح کی زمین میں لگایا جاسکتا ہے؟
#آؤ_شجرکاری_کریں
زیتون کا پودا ہر طرح کی زمینوں مثلاََ ریتلی، کچی، پکی، پتھریلی، صحرائی زمینوں میں کامیابی سے لگایا جا سکتا ہے. صرف کلر والی زمین یا ایسی زمینیں جہاں پانی کھڑا رہے، زیتون کے لئے موزوں نہیں ہیں.
#آؤ_شجرکاری_کریں
زیتون کو کتنے پانی کی ضرورت ہے؟
زیتون کے پودے کو شروع شروع میں تقریبا دس دن کے وقفے سے پانی لگانا چاہیئے. جیسے جیسے پودا بڑا ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے اس کی پانی کی ضرورت بھی کم ہوتی جاتی ہے.
دو سال کے بعد زیتون کے پودے کو 20 سے 25 دن کے وقفے سے پانی لگانا چاہیئے.
پرسیمنز (املوک) بھی کہا جاتا ہے۔۔ پنجاب میں بھی بہترین گروتھ کرتا ھے اور پانچ من تک پھل لے سکتا ھے
جس کے چھلکے میں قدرتی طور پر بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات سے بچانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس میں فاسفورس اور کیلشیم جیسے منرلز اور وٹامنز اے اور سی شامل ہوتے ہیں۔
یہ پھل وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد کیلئے مفید ہوتا ہے، کیونکہ 128گرام کے اس جاپانی پھل میں 31گرام کاربوہائیڈریٹ موجود ہوتے ہیں ۔جبکہ اس میں فیٹس کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس کے چھلکے میں موجود فائٹو کیمیکل جلد پر ہونے والےبڑھتی عمر کے اثرات سے بچاتا ہے۔ جبکہ اس میں موجود فائبر زہاضمہ بہتر بناتے ہیں ۔
قبض کشا خصوصیات کی وجہ سے یہ ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جو قبض میں مبتلا رہتے ہیں یا جگر کے مسائل کا شکار ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں #فصلوں_کی_منافع_بخش_کاشت_کے_اہم_لوازمات
پاکستان ایسا زرعی ملک ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے وہ تمام قدرتی وسائل مثلاً زرخیز زمین ، میٹھا پانی ، چاروں موسم اور مووزوں آب و ہوا عطا کیے ہیں جو فصلوں کی منافع بخش کاشت کے لیے ضروری عاامل سمجھے جاتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
لیکن اس کے باوجود مختلف فصلوں کی پیداوار فی ایکڑ اتنی حاصل نہیں ہو رہی جتنی کہ توقع کے مطابق ہونی چایئے مثلاً مصر اور بھارتی پنجاب کے خطے جو موسم ،زرخیزی ، آ ب و ہوا ، اور نہری آبپاشی کے لحاظ سے ہمارے ملک ہی کی طرح ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
مگر ان کی فی ایکڑ پیداوار دوسے تین گنا زیادہ ہے یعنی ہمارے ہاں گندم کی اوسط پیداوار 27من ہے جبکہ مشرقی پنجاب میں 45 من اور مصر میں 58 من فی ایکڑ ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں #جوار_کی_کاشت_و_دیکھ_بھال
پنجاب میں عام طور پرجانوروں کے لیے سبز چارے کی قلت ہے جبکہ مویشیوں کی نشوونما کے لئے سبز چارے کی اتنی ہی ضرورت واہمیت ہے جتنی کہ انسانی زندگی کے لیے اچھی غذاکی ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
چارے کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی کی سب سے بڑی وجہ کسانوں تک نئی اقسام کا بیج اور جدید فنی مہارتوں کا بروقت نہ پہنچنا ہے۔ جانوروں کے لئے ہمارے ہاں سب سے بڑی غذا سبز چارہ ہے۔ غذائی فصلوں اور نقد آور فصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چارے کی پیداوار میں اضافہ کے لئے
#آؤ_شجرکاری_کریں
ہم رقبہ میں اضافہ نہیں کر سکتے۔ اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم ایسی منصوبہ بندی کریں جس سے چارہ جات کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو۔ تجربات سے یہ بات ثابت ہے کہ اگر ہم زمین کا صحیح انتخاب و تیاری، اچھا بیج، مناسب کھادوں کا استعمال،
کونو کارپس کا شمار دنیا کے ہر خطے میں کثرت سے پائے جانے والے نباتات میں ہوتا ہے۔ افریقہ سے ایشیا اور امریکہ سے پیسیفک اوشین تک ان کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جن میں جھاڑی دار اور درخت نما کونو کارپس قابل ذکر ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پاکستان سمیت جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں اس کی جو قسم بکثرت پائی جاتی ہے اسے کونو کارپس اریکٹس کہتے ہیں جوہر موسم میں اگنے والاسدا بہاردرخت ہے۔ اس کی شاخیں تقریباً 3 میٹر تک لمبی ہوتی ہیں جبکہ پتے بھی عام درخوں کے پتوں سے سائز میں بڑے اورلمبوترے ہوتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
جو آبی بخارات کی صورت میں زیادہ پانی ماحول میں خارج کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
کونو کارپس کی جڑیں انتہائی مضبوط ہوتی ہیں اور زمین میں گہرائی تک پھیل کر جڑوں کا جال پھیلا لیتی ہیں جس کی وجہ سے یہ پودے بہت تیزی سے پھیلتے ہیں