#آؤ_شجرکاری_کریں #فصلوں_کی_منافع_بخش_کاشت_کے_اہم_لوازمات
پاکستان ایسا زرعی ملک ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے وہ تمام قدرتی وسائل مثلاً زرخیز زمین ، میٹھا پانی ، چاروں موسم اور مووزوں آب و ہوا عطا کیے ہیں جو فصلوں کی منافع بخش کاشت کے لیے ضروری عاامل سمجھے جاتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
لیکن اس کے باوجود مختلف فصلوں کی پیداوار فی ایکڑ اتنی حاصل نہیں ہو رہی جتنی کہ توقع کے مطابق ہونی چایئے مثلاً مصر اور بھارتی پنجاب کے خطے جو موسم ،زرخیزی ، آ ب و ہوا ، اور نہری آبپاشی کے لحاظ سے ہمارے ملک ہی کی طرح ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
مگر ان کی فی ایکڑ پیداوار دوسے تین گنا زیادہ ہے یعنی ہمارے ہاں گندم کی اوسط پیداوار 27من ہے جبکہ مشرقی پنجاب میں 45 من اور مصر میں 58 من فی ایکڑ ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
لہٰذا وقت کی اہم ضرورت ہے کہ کاشتکاری اس طرح ہو کہ جو نہ صرف فصلوں کی پیداوار کو بڑھاسکے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ منافع بخش بھی ہو ۔فصلوں کی کاشت کو منافع بخش بنانے کے اہم لوازمات درج ذیل ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
صحت مند زمین :۔
فصلوں کی کاشت سے منافع کے حصول میں سب سے اہم کام زمین کا انتخاب ہے ۔ 90 فیصد سے زیادہ کسان اس علم سے ہی نا بلد ہیں کہ جس کھیت میں وہ گندم یا کوئی فصل کاشت کر رہے ہیں کیا یہ کھیت اس فصل کے لیے موزوں بھی ہے کہ نہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
اور بالفر ض اگر اس بات کا فہم مل بھی جائے کہ فلاں کھیت کماد کی کاشت کے لیے موزوں ہے ۔ تو مٹی کا تجزیہ کروانا بھی وہ وقت ضائع کرنے کے مترادف سمجھتے ہیں حالانکہ مٹی کا تجزیہ کروانے کی ان کی کاوش فصل کو منافع بخش بنانے کے حصول کی جانب گامزن کر سکتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
کیونکہ مٹی کا تجزیہ کروانا ہی دراصل منافع بخش فصلوں کی کاشت کا بنیادی اور پہلا زینہ ہے مٹی میں ایک فیصد نامیاتی مادہ کا ہونا لازمی ہے مصنوعی کھادوں کےمسلسل استعمال سے اگر چہ ہم پیداوار تو اچھی لے رہے ہیں مگر ایسا کرنے سے ہم زمین کو اس فطری جوہر سے دور کر رہے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
جس کی موجودگی منافع بخش زراعت کے لیے انتہائی ضروری ہےلہٰذا فطری جوہر نامیاتی مادہ کی موجودگی زمین کی ہیت کو نہ صرف زرخیز کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ پیداوار بڑھانےکابھی موجب بنتی ہے ۔ کسی بھی کھیت میں1فیصد نامیاتی مادہ اچھی پیداوار کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
یہی وجہ ہے کہ زرعی ماہرین کھیتوں میں گلی سڑی گوبر کی کھاد ، پریس مڈ اور پولٹری کی کھاد وغیرہ ڈالنے کو ترجیح سے رہے ہیں ۔
پاکستان زراعت کے لیے میٹھا پانی کیونکہ کم پڑ جا رہا ہے اس لیے ہماری زرعی زراعت کا سارا دارومدار ہی اب ٹیوب ویل کے پانی پر ہے ۔ میٹھے پانی کی (پی ،ایچ ) صرف7ہوتی ہے لیکن بعض اوقات جو پانی کھیتوں کو سیراب کرتا ہے اس میں صنعتوں کے ماسد مادے ہوتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
جس سے کھیت کو لگنے والے پانی کی (پی ،ایچ ) بڑھ جاتی ہے جس سے فصلوں کی منافع بخش کاشت پر کاری ضرب لگتی ہے جبکہ ٹیوب ویل کے پانی کی (پی ،ایچ 5۔7 ہوتی ہے ۔) لہٰذا منافع بخش زراعت کے لیے پانی کی 7 سے لے کر 2۔7 تک (پی ،ایچ) ہونا انتہائی ضروری ہے ۔
فصلوں کو منافع بخش بنانے میں دوسرا قدم ہموار کھیت اور زمین کی مناسب تیاری کا ہے ۔ منافع بخش کاشتکاری میں کھیت کا ہموار ہونا ضروری ہے جب کاشت کے وقت کھیت نرم ،بھربھرا اور تر و تر حالات میں ہو یعنی فصل کے حساب سے اگر کھیت تیار کرنا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
یا اس میں کھالیاں بنانی ہیں یعنی زمین کی مناسب تیاری اور کھیت کا ہموار رکھنا کہ پانی کھڑا نہ ہو جیسے اقدام منافع بخش کاشتکاری کے عمل کو تقویت دینے کا سبب بنتے ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جڑی بوٹیوں کی تلفی :۔
تحقیق کے مطابق جڑی بوٹیاں ایک تہائی پیداوار تک نگل جاتی ہیں ۔ پیداوار کو ضائع کرنے کے لیے جتنا کردار جڑی بوٹیاں ادا کرتی ہیں ۔ اتنا شائد ہی کسی اور عمل کے ذریعے ہو ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جڑی بوٹیاں پودوں کا پانی ، روشنی اور غذا کے حصول میں برابر مقابلہ کرتی ہیں جس سے پیداوار متاثر ہوتی ہے ۔ لہٰذا منا فع بخش کاشتکار میں جڑی بوٹیوں کی تلفی اہم ہے ۔
منافع بخش کاشتکاری کے لوازمات میں کھالوں کی صفائی اور انکے پختہ کرنے کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں کیونکہ ان کھالوں کے ذریعے ہی پانی کھیت میں لگی فصل کو پہنچتاہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
کھالے صاف ستھرے اور انکے پختہ ہوں گے تو پانی کا ضیاع کم ہونے کے علاوہ فصل کو پانی بر وقت لگے گا اور کھالوں کی صفائی سے جڑی بوٹیوں کی افزائش بھی رک جائے گی ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
ترقی دادہ اقسام کی کاشت :۔
زیادہ پیداواری صلاحیت والی اقسام کا انتخاب منافع بخش کاشتکاری کے بنیادی لوازمات میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور زیادہ پیداوار ی صلاحیت والی اقسام کا بیج زیاہ تر وہی ہوتا ہے جو حال ہی میں دریافت کیا گیا ہو۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
صحت مند بیج :۔
صحت مند بیج کا اگاؤ 80 تا 90 فیصد تک ہوتا ہے اور یہ بیج اس کھیت سےحاصل کیا جاتا ہے جہاں نر اور مادہ کے ملاپ کےبعد پودےکو مطلوبہ گروتھ پیریڈ معیار کے مطابق میسر ہو لہٰذا صحت مند بیج کاحصول منافع بخش کا شتکاری کے لوازمات میں بہت اہم کرداراداکرتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
وقت کاشت :۔
وقت کاشت دراصل وہ آلہ اور ہتھیار ہوتا ہے جو کامیاب اور منافع بخش کاشتکاری کے عوامل کے درست سمت رکھنے میں ممدون معاون ہوتا ہے کیونکہ فصل بر وقت کاشت کرنے سے فصل کی نشونما نمو فطری ضوابط کے عین مطابق رہتی ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جس سے پانی کا ضیاع ، جڑی بوٹیوں میں کمی ،فصل پر بیماریوں اور ضررساں کیڑے کم حملہ آور ہوں گے ۔ جس سے فصل کی بڑھوتری اپنے فطری نقاضوں پر رہے گی ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
موزوں شرح بیج :۔
موزوں شرح بیج ہی دراصل کسی بھی فصل کا موزوں وقت کاشت پر زیادہ سے زیادہ پیداوار لینے کا گر بتاتا ہے شرح بیج کو اگر بڑھا دیں تو ایک تو فی ایکڑ پودوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا جس سے جڑوں پر دباؤ بڑھ جائے گا
#آؤ_شجرکاری_کریں
اور دوسرا پودوں کو آپس میں فاصلہ کم ملنے کی بناء پر ان کے دباؤ یا حبس سے جڑوں کی معیاری کا ر کردگی متاثر ہونے کا خدشہ بھی یقینی ہے لہذا منافع بخش کاشتکار ی کی لوازمات میں مناسب شرح بیج کا کردار بہت اہم ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
طریقہ کاشت :۔
کاشتکاری کا مطلب یہ نہیں کہ فصل کو جیسے جی چاہے کاشت کر لیا جائے بلکہ اس کے لئے کاشت سے پہلے بہتر منصوبہ بندی اور حکمت عملی وضع کرنی پڑتی ہے کہ وہ کونسے عوامل ہیں جس کو اپنا کر زیادہ پیداوار کا حصول ممکن بنایا جا سکتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
مثال کے طور پر گندم کئی ایک طریقوں یعنی کیرا ، پورا ،ڈرل ،سیڈ پلانٹر ، گپ چھٹ ، یا چھٹہ وغیرہ سے کاشت کی جاتی ہے لیکن گندم کی پیداوار کے بہتر نتائج کیرے کے طریقہ کاشت سے حاصل ہوئے ہیں ۔
منافع بخش کاشتکاری میں کھاد کا کردار ایسے ہی ہے جیسے قلم میں سیاہی ۔ سیاہی تو صرف ایک ہی صفحہ لکھنے کی ہے مگر بندہ اس سے 10 صفحے لکھنے کا متمنی ہو یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے ۔کھاد کا کردار مٹی کا تجزیہ کروانے سے شروع ہوتا ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
مٹی میں اگر نائٹروجن وافر مقدار میں ہے تو کھیت کو نائٹروجن کھاد دینے کا فائدہ نہیں ۔ اس سے کاشتکاری کا وقت ، پیسہ ، محنت اور افرادی قوت سبھی ضائع ہونے کا اندیشہ ہوگا لہذا تجزیہ زمین سے کسان کو یہ معلومات مل جاتی ہیں کہ اس کی زمین میں کس چیز یا عنصر کی کمی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
اور یہ کس تناسب سے کم ہے پھر اس تناسب کے استعمال کی سفارش بالکل برابر نہ سہی تو کم از کم قریب ترین تو ہے ۔ کھادوں کا صحیح استعمال اور ان کا تناسب درست نہ ہوگا تو اس طرح ہمیں مطلوبہ پیداواری ہدف نہ مل سکے گا ۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#آؤ_شجرکاری_کریں
سرد علاقے کا پھل ہونے کی وجہ سے پاکستان میں سیب کی کاشت بلوچستان، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخواہ کے پہاڑی علاقوں تک محدود ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ سیب بلوچستان میں پیدا ہوتے ہیں۔ بلوچستان کا موسم اور آب و ہوا سیب کی کاشت کے لیے بہت موزوں ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس لیےبلوچستان کو پاکستان کی پھلوں کی ٹوکری بھی کہاجاتا ہے۔
اس وقت پاکستان میں سیب کازیرکاشت رقبہ113ہزارہیکٹرہےاور پھل کی پیداوار384ہزارٹں ہے۔خیبرپختونخواہ میں سیب کازیرکاشت رقبہ5544ہیکٹر ہےاور پیداوار44,115 ٹن ہے۔جب کہ ایک ہیکٹرمیں سیب کی اوسط پیداوار7.96ٹن ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
سیب کی ا قسام
پاکستان میں سیب کی دواقسام ریڈ ڈیلیشیس اور گولڈن ڈیلیشیس رنگ اور ذائقہ کی وجہ سے بہت مشہور ہیں۔پاکستان میں سیب کی کاشت ہونے والی اقسام کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے
۱۔آب وہوا
دوسرے پھلوں کی نسبت سیب کو سرد آب و ہوا والے علاقوں میں اگایا جاتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
پاکستان میں ہلدی کاشت کرنے کے حوالے سے ایک مکمل مضمون۔
ہلدی نو مہینے کی فصل ہے.
ہلدی کن کن علاقوں میں کاشت ہو سکتی ہے؟
ہلدی پورے پاکستان میں کاشت ہو سکتی ہے.
لیکن پاکستان کے وہ اضلاع جہاں زیادہ تر ہلدی کاشت ہو رہی ہے ان کی تفصیل یوں ہے.
#آؤ_شجرکاری_کریں
ہلدی کی فصل
پنجاب کے اضلاع قصور، اوکاڑہ، لاہوراور سیالکوٹ
خیبر پختونخواہ کے اضلاع مردان بنوں اور ہری پور
صوبہ سندھ کے اضلاع میر پور خاص اور سانگھڑ میں کاشت کی جارہی ہے.
#آؤ_شجرکاری_کریں
ہلدی کا وقتِ کاشت کیا ہے؟
ہلدی کاشت کرنے کا بہترین وقت 15 مارچ سے لیکر 15 اپریل تک ہے. ہلدی گندم کی فصل کاٹ کر گندم کے کھیت میں بھی کاشت کی جا سکتی ہے۔ زیادہ ٹھنڈ یعنی فروری یا مارچ کے شروع میں کاشت کی گئی ہلدی کا اگاؤ بعض اوقات زیادہ اچھا نہیں ہوتا.
#آؤ_شجرکاری_کریں
جنتر (ڈھانچہ) کی کاشت
جیسا کہ تمام کاشتکار بھائیوں کو معلوم ہے کہ ھمارے ملک پاکستان کی تمام زمینوں میں نامیاتی مادہ کی بہت زیادہ کمی ھے جس کی وجہ سے ھمیں بہت کم پیداوار حاصلِ کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے کھادوں پر اخراجات بھی زیادہ کر رہے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
ان اخراجات کوکم کرنےاور اپنی زمینوں کی صحت کوبہتربنانےکیلئےجنترکی کاشت ناگزیر ھےکیونکہ اسکی فصل کوہم سبزکھاد کےطور پراستعمال کرکےاپنی زمینوں میں نامیاتی مادہ کی کمی کو دور کر سکتے ہیں۔
چاول کی فصل پربیماریاں کم؛کھادیں کم؛ نامیاتی مادہ کی کمی دور.اور پیداوارزیادہ
*وقت کاشت*
15مارچ سے لے کر 15مئی
*بیج مقدار فی ایکڑ*
12 تا 15 کلو گرام
*طریقہ کاشت*
ہموار شدہ زمین میں 1 یا 2 بار ہل چلا کر زمین کو پانی لگانیں اور مناسب پانی کھڑا ہونے پر شام کے وقت گپ چھٹ کر دیں. کچھ دوست گندم کے بعد بغیر ہل چلائے پانی
#آؤ_شجرکاری_کریں
💚لیچی کا تعارف💚
، زیادہ کاشت کی جانے والی اقسام اور اس کی نرسری ک طریقہ:
جنگلی لیچی پہلی بار تقریبا دوہزار سال پہلے ساوتھ چائنہ چین میں دریافت کی گئی جو کہ ایک سرخ رنگ کا لزیز پھل تھا۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پھر یہ جنگلی لیچی ساوتھ چائنہ کے علاقے گنگڈینگ/کونکڈنگGuangdong /Kwangtung اور فوجن/فوکسنFujin/fuxcinاوراس کےگردونواہ میں پھیل گئی جو کہ ایک دریا کے کنارےواقع تھا
آج بھی اس علاقے کےاندرکئی دیہات ایسے ہیں جہاں پچھلےایک ہزار سال سےجنگلی لیچی کے باغات چلتے آرہے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
جن کوان مزیدترقی دی جارہی ہے ۔
کمرشل لیول پرلیچی کی کاشت چین کے صوبےGuangdong,Ganxi,Hinan,Fujin Yuna Tiwanاورایک خاص علاقہSichuan قابل زکرہیں۔
لیچی کےبقائدہ فارمنگ نیٹوچین سےساوتھ ایشا،آئسلینڈ،ہندوستان،ویسٹنڈیز،ساوتھ افریقہ، lمداگسر،فرانس اورپھرانگلینڈ تک پہنچتی
#آؤ_شجرکاری_کریں
سبزیوں کی کاشت کاری کے طریقے
طریقہ کاشت کی بنیاد پر سبزیات
کی تین قسمیں ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں (1) براہ راست بیج سے کاشت ہونے
والنی سبزیاں
موسم سرما میں مولی, گاجر, شلغم, پالک,دھنیا,میتھی اور مٹر ہے جبکہ موسم گرما میں ٹھنڈی, کریلہ, کھیرا, خربوزہ, تربوز وغیرہ زمین میں براہ راست کاشت کیا جاتا ہے -
#آؤ_شجرکاری_کریں (2) پنیری سے کاشت ہونے والی فصلیں
ٹماٹر, مرچ, شملہ مرچ, بینگن اور گرمیوں میں جبکہ پھول گوبھی, بند گوبھی ,پیاز, سلاد موسم سرما میں بذریعہ پنیری کاشت ہونے والی سبزیاں ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
چلغوزوں کی کاشت ۔
چلغوزہ کے باغات ۔۔۔ تعارف
چلغوزہ سونے کے بھاؤ ۔۔۔ وجوھات
چلغوزہ کے کاشتکاروں کا احوال۔۔۔
چلغوزہ کے باغات اور کاشتکار کی بحالی
ھر سال سردیاں شروع ھوتے ھی ھمارے قصبوں اور شہروں میں ڈرائی فروٹ کی ریڑھیاں نمودار ھو جاتی ھیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
جن پر مونگ پھلی، ریوڑیاں، انجیر، اخروٹ ، املوک ، خشک خوبانی وغیرہ موجود ھوتے ھیں ۔۔۔ لیکن اب سردیوں کی ایک خاص سوغات غائب یا معدوم ھو گئی ھے۔۔۔ جو کہ آج سے بیس پچیس سال پہلے تو ھر ڈرائی فروٹ کی ریڑھی کی شان اور ھر امیر غریب کی پہلی چوائس ھوا کرتے تھے ۔۔۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
یعنی چلغوزے ۔۔۔ لیکن اب سردیوں کی یہ خاص سوغات ان ریڑھیوں پر نظر نئیں آتی ۔۔۔ اور اب ڈرائی فروٹ کا بادشاہ یعنی چلغوزے بڑی مارکیٹوں کی بڑی بڑی شاپس پر ھی نظر آتے ھیں ۔۔۔ جہاں عام افرا انھیں دیکھ تو سکتے ھیں ۔۔۔