#آؤ_شجرکاری_کریں
دنیا کے سب سے مہنگے آم
بنگلہ دیش کے پہاڑی ضلع "کھگڑاچاری" میں دنیا کا سب سے مہنگا آم کاشت کیا جاتا ہے جو ملک میں تو 800 سے 1000 روپے فی کلو میں فروخت ہوتا ہے مگر بیرونِ ملک پانچ ہزار سے چھ ہزار روپے فی کلو تک میں فروخت ہوتا ہے۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
آم کی یہ ورائٹی بنگلہ دیش کی مقامی ورائٹی نہیں ہے۔ بنگلہ دیش کے زرعی حکام کا کہنا ہے کہ آم کی یہ قسم سب سے پہلے جاپان میں اُگائی گئی تھی جسے اب بنگلہ دیش سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں کاشت کیا جا رہا ہے۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
بنگلادیش میں اسے "سوریادم" اور جاپان میں اسے "میازاکی" جبکہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں اسے "سُرخ آم" یا پھر "سورج کا انڈہ" بھی کہا جاتاہے۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس آم کے اتنا مہنگا ہونے کی بنیادی وجوہات اِس کا طریقہ کاشت، اس پھل کے دیدہ زیب رنگ، بہت زیادہ مٹھاس اور رسد سے کہیں زیادہ طلب ہونا ہیں۔ #محبت_مافیا
#آؤ_شجرکاری_کریں
چیا ایک نئی سپر فوڈ
ترقی یافتہ ممالک میں آجکل سپر فوڈ کا بہت چرچا ہے اور لوگ اپنی صحت بہتر بنانے کیلئے اپنی خوراک میں سپر فوڈ کا استمعال بڑھا رہے ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
سپر فوڈ ایسی اجناس کو کہتے ہیں جن میں انسانی صحت کیلئے ضروری اجزاء کافی زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں قینوا، امارنتھ، بک ویٹ، اور چیا وغیرہ شامل ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
تعارف:
چیا کا تعلق پودینے کے خاندان سے ہے یہ ہزاروں سال قبل امریکہ کے علاقوں میں کاشت کی جاتی تھی۔اس وقت کے لوگ بہت مضبوط عقیدہ رکھتے تھے کہ اس کے بیج آگ نکالنے والے دیوتا سے ان کی حفاظت کرتے ہیں۔
زیتون کا باغ لگائیں ۔ ہزار سال تک بھر پور منافع کمائیں
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ پاکستان میں ایک مرتبہ زیتون کا باغ لگا لیں تو وہ کم از کم ایک ہزار سال تک پھل دیتا رہے گا.
زیتون کس طرح کی زمین میں لگایا جاسکتا ہے؟
#آؤ_شجرکاری_کریں
زیتون کا پودا ہر طرح کی زمینوں مثلاََ ریتلی، کچی، پکی، پتھریلی، صحرائی زمینوں میں کامیابی سے لگایا جا سکتا ہے. صرف کلر والی زمین یا ایسی زمینیں جہاں پانی کھڑا رہے، زیتون کے لئے موزوں نہیں ہیں.
#آؤ_شجرکاری_کریں
زیتون کو کتنے پانی کی ضرورت ہے؟
زیتون کے پودے کو شروع شروع میں تقریبا دس دن کے وقفے سے پانی لگانا چاہیئے. جیسے جیسے پودا بڑا ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے اس کی پانی کی ضرورت بھی کم ہوتی جاتی ہے.
دو سال کے بعد زیتون کے پودے کو 20 سے 25 دن کے وقفے سے پانی لگانا چاہیئے.
پرسیمنز (املوک) بھی کہا جاتا ہے۔۔ پنجاب میں بھی بہترین گروتھ کرتا ھے اور پانچ من تک پھل لے سکتا ھے
جس کے چھلکے میں قدرتی طور پر بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات سے بچانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس میں فاسفورس اور کیلشیم جیسے منرلز اور وٹامنز اے اور سی شامل ہوتے ہیں۔
یہ پھل وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد کیلئے مفید ہوتا ہے، کیونکہ 128گرام کے اس جاپانی پھل میں 31گرام کاربوہائیڈریٹ موجود ہوتے ہیں ۔جبکہ اس میں فیٹس کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس کے چھلکے میں موجود فائٹو کیمیکل جلد پر ہونے والےبڑھتی عمر کے اثرات سے بچاتا ہے۔ جبکہ اس میں موجود فائبر زہاضمہ بہتر بناتے ہیں ۔
قبض کشا خصوصیات کی وجہ سے یہ ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جو قبض میں مبتلا رہتے ہیں یا جگر کے مسائل کا شکار ہیں ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں #فصلوں_کی_منافع_بخش_کاشت_کے_اہم_لوازمات
پاکستان ایسا زرعی ملک ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے وہ تمام قدرتی وسائل مثلاً زرخیز زمین ، میٹھا پانی ، چاروں موسم اور مووزوں آب و ہوا عطا کیے ہیں جو فصلوں کی منافع بخش کاشت کے لیے ضروری عاامل سمجھے جاتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
لیکن اس کے باوجود مختلف فصلوں کی پیداوار فی ایکڑ اتنی حاصل نہیں ہو رہی جتنی کہ توقع کے مطابق ہونی چایئے مثلاً مصر اور بھارتی پنجاب کے خطے جو موسم ،زرخیزی ، آ ب و ہوا ، اور نہری آبپاشی کے لحاظ سے ہمارے ملک ہی کی طرح ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
مگر ان کی فی ایکڑ پیداوار دوسے تین گنا زیادہ ہے یعنی ہمارے ہاں گندم کی اوسط پیداوار 27من ہے جبکہ مشرقی پنجاب میں 45 من اور مصر میں 58 من فی ایکڑ ہے ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں #جوار_کی_کاشت_و_دیکھ_بھال
پنجاب میں عام طور پرجانوروں کے لیے سبز چارے کی قلت ہے جبکہ مویشیوں کی نشوونما کے لئے سبز چارے کی اتنی ہی ضرورت واہمیت ہے جتنی کہ انسانی زندگی کے لیے اچھی غذاکی ۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
چارے کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی کی سب سے بڑی وجہ کسانوں تک نئی اقسام کا بیج اور جدید فنی مہارتوں کا بروقت نہ پہنچنا ہے۔ جانوروں کے لئے ہمارے ہاں سب سے بڑی غذا سبز چارہ ہے۔ غذائی فصلوں اور نقد آور فصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چارے کی پیداوار میں اضافہ کے لئے
#آؤ_شجرکاری_کریں
ہم رقبہ میں اضافہ نہیں کر سکتے۔ اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم ایسی منصوبہ بندی کریں جس سے چارہ جات کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو۔ تجربات سے یہ بات ثابت ہے کہ اگر ہم زمین کا صحیح انتخاب و تیاری، اچھا بیج، مناسب کھادوں کا استعمال،
کونو کارپس کا شمار دنیا کے ہر خطے میں کثرت سے پائے جانے والے نباتات میں ہوتا ہے۔ افریقہ سے ایشیا اور امریکہ سے پیسیفک اوشین تک ان کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جن میں جھاڑی دار اور درخت نما کونو کارپس قابل ذکر ہیں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
پاکستان سمیت جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں اس کی جو قسم بکثرت پائی جاتی ہے اسے کونو کارپس اریکٹس کہتے ہیں جوہر موسم میں اگنے والاسدا بہاردرخت ہے۔ اس کی شاخیں تقریباً 3 میٹر تک لمبی ہوتی ہیں جبکہ پتے بھی عام درخوں کے پتوں سے سائز میں بڑے اورلمبوترے ہوتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
جو آبی بخارات کی صورت میں زیادہ پانی ماحول میں خارج کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
کونو کارپس کی جڑیں انتہائی مضبوط ہوتی ہیں اور زمین میں گہرائی تک پھیل کر جڑوں کا جال پھیلا لیتی ہیں جس کی وجہ سے یہ پودے بہت تیزی سے پھیلتے ہیں