جسٹس قاضی عیسئ کا کرونا سے صحت یاب ہوتے ہی ایک اور بڑا فیصلہ
جسٹس قاضی عیسئ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینج نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے DGFIA، آئی جی اسلام آباد اور سیکریٹری داخلہ کو رپورٹس کے ہمراہ ذاتی حثیت میں طلب کیا ہے۔
عدالت نے سیکریٹری اطلاعات 1/3
اور سیکریٹری وزارت انسانی حقوق کو بھی رپورٹس کے ہمراہ ذاتی حثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے جبکہ صحافتی تنظیموں سی پی این ای، APNS، PBA، PFUJکو بھی نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
عدالت نے صحافیوں پر ہونے والے حملوں اور مقدمات کی پیش رفت رپورٹس بھی طلب کی ہے. عدالت نے سیف سٹی پراجیکٹ کی 2/3
فوٹیج اور اس پر خرچ کی گئی رقم کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے وزارت اطلاعات سے ایک سال کے اشتہارات اور اس سے مستفید ہونے والوں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
درخواستیں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ، صحافی عمران شفقت، @QayyumReports عامر میر اور امجد بھٹی کی جانب سے دائر کی
گئی ،سپریم کورٹ نے حکمنامے میں قرار دیا ہے کہ تمام تحریری جوابات 26 اگست تک جمع کرائے جائیں، کیس کو اسی بنچ کے سامنے 26 اگست کو فکس کیا جائے۔
آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ نے عوامی مفاد میں نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو ہراساں کرنا اور ان کی آزادی رائے کا بنیادی حق تلف کرنا
عوامی مفاد کا مسئلہ ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس جمال خان مندو خیل پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Khalid Hussain Taj

Khalid Hussain Taj Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @KhalidHusainTaj

23 Apr
لاہور ہائی کورٹ کے ججز کے لئے جوڈیشل کمیشن نے جن 13 ناموں کی منظوری دی ان میں سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر عابد حسین چھٹہ اور فواد چودھری کے انتہائی قریبی رشتہ دار علی ضیا باجوا بھی شامل ہے۔عمران حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں فواد چودھری کے کہنے پر علی ضیا باجوا کو 1/2
مشرف کا سرکاری وکیل مقرر کیا تھا ان کا کام عدالت کی معاونت کرنا تھا مگر میں نے مشرف کی پھانسی کی سزا والے دن کورٹ میں دیکھا علی ضیا باجوا مشرف کے پرائیوٹ وکیل سے بھی زیادہ وفاداری دیکھا رہا تھا عدالت کے بار بار کہنے کے باوجود دلائل نہیں دے رہا تھا کیس کو طول دینا چاہتا تھا مگر
مرحوم جسٹس وقار سیٹھ نے علی ضیا باجوا کی ہر چال ناکام بنا دی اور مشرف کے خلاف ایک تاریخی فیصلہ دیدیا۔ مشرف غداری کیس میں جب علی ضیا باجوا نے اپنا وکالت نامہ جمع کیا تو اس دن مشہور صحافی @Matiullahjan919 نے ضیا باجوا سے فواد چودھری اور ان کے رشتہ داری سے متعلق سوال پوچھا تو
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(