کمزور فوجیں....... غلام مُلک
اگر لڑتے ہوے جان دیتے ہیں تو کیا احسان کرتے ہیں تنخواہ لیتے ہیں
یہ جملہ پاک آرمی کے لیے آپ اکثر پشتینیوں کی تحریروں میں پڑھتے ہیں
لیکن آج ایک سوال ہے امریکہ نے افغان فوج پر 88 ارب ڈالر خرچ کیے
وہ کیوں ناں لڑی
88 ارب تو صرف تربیت اور اسلحے پہ خرچ👇🏻
ہوے ہر ماہ تنخواہ الگ تھی

پھر افغان فوج کیوں ناں لڑی

جوبائیڈن نے کہا افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکے
تو ثابت ہوا کہ تنخواہ پہ جانیں نہیں دی جاتیں
تنخواہ پہ اپنے لال قربان نہیں کئیے جاتے ملک کے لیے مر مٹنے کا جذبہ اس کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے قربان👇🏻
ہونے کا لافانی جذبہ عظیم قوموں کے خون میں شامل ہوتا ہے
آپ چنگیز خان سے لیکر پہلی جنگ عظیم تک اور پہلی جنگ عظیم سے لیکر افغان جنگ تک تاریخ پر نظر ڈالیں تو آپ کو 3 باتیں کامن نظر آئیں گی
1 :جزبہ
2:عوامی حمایت اور فوج کی تربیت و سٹریٹجی
3 :انٹیلی جنس یعنی دشمن کی نقل و حمل👇🏻
و جنبش کی مکمل معلومات
افغان جنگ میں بظاہر یہ تینوں لوازمات موجود تھے لیکن صرف پیپر پہ.گراؤنڈ رئیلٹی بہت مختلف تھی

اشرف غنی کی حکومت اور فوج عوامی حمایت سے یکسر محروم تھی انھیں عام عوام میں امریکہ کا پٹھو کہا جاتا تھا

افغان فوج میں جزبے کا اس قدر فقدان تھا کہ👇🏻
جنگ میں بھی آدھی فوج گھروں تک ہی محدود رہی

سب سے بڑا فیکٹر افغان فوج کی تربیت تھی ابتدا میں امریکہ نے 70 ہزار افغان فوجیوں کی تربیت کا زمہ اٹھایا 20 سے 25 ہزار فوجیوں کو ٹریننگ سے بھی گزارہ گیا بعد ازاں غنی حکومت نے ڈالرز تو امریکہ سے بٹورے لیکن تربیت کے لیے 👇🏻
بھارت پر انحصار کیا
جبکہ بھارت کی اپنی فوج کوانٹٹی میں نہایت بڑی جبکہ کوالٹی کے اعتبار سے گھٹیا ترین مانی جاتی ہے

افغان حکومت نے مردوں کے علاوہ سینکڑوں افغان خواتین کو بھارت کے شہر چنائی کی ملٹری اکیڈمی بھیجا جن کی دوران تربیت جو تصاویر عام ہوئیں وہ👇🏻
اخلاقی اقدار کے اعتبار سے دیکھنے کے قابل نہ تھی
افغان فورسز کے ہاتھوں میں جدید اسلحہ تو تھمایا گیا لیکن اسے تربیت نہ دی گئ یہی وجہ تھی کہ جب افغان فوجی طالبان کو دیکھتے تو جدید سنائپرز گنیں کندھے پر رکھ کر بھاگ کھڑے ہوتے

یہی حال RAW کی جانب سے افغانستان👇🏻
کی انٹیلی جنس ایجنسی کی تربیت کا تھا
"را" نے پاک افغان سرحد کے قریبی علاقوں میں اپنے ہیڈکوارٹر قائم کئیے جنھیں بظاہر این ڈی ایس کی تربیت کے لیے قائم کیا گیا لیکن ان ہیڈکوارٹرز کو این ڈی ایس کی تربیت کے ساتھ ساتھ بلوچ دہشت گرد تنظیموں اور ٹی ٹی پی کے شیلٹر کے لیے استعمال کیا👇🏻
اور بالآخر ٹی ٹی پی سے پشاور اے پی ایس جیسا سانحہ برپا کروایا
جبکہ این ڈی ایس کے ایجنٹس کو تربیت دیکر بلوچ دہشت گرد تنظیموں میں شامل کیا گیا جو کہ بلوچستان میں پکڑے جاتے رہے

این ڈی ایس کے بھاری بھرکم بجٹ سے سینکڑوں اہلکار بھرتی کئیے گئے لیکن بھارت نے انھیں افغان سرزمین کے👇🏻
لیے نہیں بلکہ پاکستان مخالف پراکسی وار میں استعمال کیا

جبکہ افغان حکومت بھی یہ سمجھے بیٹھی تھی کہ بھارت کی مدد سے پاکستان کے خلاف پراکسی وار سے وہ ایک اور سقوط ڈھاکہ جیسا سانحہ دیکھنے میں کامیاب ہو پائے گی

جس دوران افغان فوج انٹیلی جنس معلومات کی کمی کے باعث طالبان کے👇🏻
ہاتھوں بری طرح پِٹ رہی تھی اس دوران پاکستان کی ایجینسیز نے پاکستان میں RAW کے بھجوائے گئے درجنوں NDS کے ایجنٹس گرفتار کئیے

جب طالبان کابل کی جانب بڑھ رہے تب RAW این ڈی ایس کے ساتھ ملکر پاکستان میں داسو بس حملہ کی منصوبہ بندی کر رہی تھی
اگرچہ بھارت کی افغانستان میں دلچسپی کا👇🏻
محور پاکستان تھا لیکن افغان آرمی کے جنرلز کی دلچسپی کا سامان بھی افغانستان نہیں بلکہ ڈالرز تھے
آن پیپرز افغان فوج کی مجموعی تعداد تین لاکھ 52 ہزار ظاہر کرکے امریکہ سے ان کی ماہانہ تنخواہیں وصول کی گئیں
جبکہ ان میں سے ایک لاکھ 67 ہزار گھوسٹ سولجرز تھے یعنی ان کا پیپرز پہ👇🏻
نام کی حد تک وجود تھا جو درحقیقت کبھی فورسز میں بھرتی ہی نہیں کیے گئے تھے افغان فوج کے بدعنوان کمانڈر ایسے ایک لاکھ 67 ہزار گھوسٹ سپاہیوں کی تنخواہیں وصول کرتے رہے

افغانی جنرلز کا فوکس منشیات اسمگلنگ تھی
آپ کو افغانی فوج کے بریگیڈیئر جنرل عبدالسمیع تو یاد ہی ہونگے جو شمالی👇🏻
صوبے بلخ میں فوجی بھرتی کے ایک مرکز کے کمانڈر تھے جنھیں 20 کلوگرام ہیروئن سمیت گرفتار کیا گیا اس طرح افغان فوج کے جنرلز تاجکستان، کرغستان ازبکستان میں فوجی ٹرکوں کے زریعے منشیات اسمگل کرتے رہے انھیں یقین تھا کہ جلد یا بدیر یہاں طالبان کا راج ہونا ہی چنانچہ جتنا بھی👇🏻
وقت میسر ہو اسے اثاثے بنانے کے لیے صرف کیا جائے

ایک بہترین سپہ سالار نا تجربے کار فوج میں جذبہ پیدا کر کے اسے لڑا دیتا ہے
لیکن افغان فوج کی قیادت روز کپڑوں کی طرح بدلتی تھی آئے روز نیا آرمی چیف جسے اپنی فوج کی درست تعداد تک کا علم نہیں تھا
جبکہ افغان حکومت کے اپنے فوکس کا👇🏻
اندازہ کیجیے کہ تمام تر جنگ صرف سوشل میڈیا پہ لڑی جا رہی تھی اور وہ بھی پاکستان کے خلاف
افغانستان کی عام عوام بھوک بدحالی اور بے یقینی کا شکار تھی جبکہ افغانی صدر اشرف غنی 4 گاڑیوں اور ہیلی کاپٹر میں ڈالرز بھر کر ائرپورٹ پہنچے
جگہ کی کمی کے باعث ڈالر سے بھری👇🏻
گاڑیاں رہ گئی جبکہ ہیلی کاپٹر والے ڈالر لیکر افغانیوں کو ٹا ٹا بائے بائے کرتے اشرف غنی نکل گئے سوشل میڈیا پر کمانڈو بنے امراللہ صالح اور حمد اللہ سمیت تمام افغان حکومت پہلے ہی افغانستان سے جا چکی تھی
88 ارب ڈالر میں ناں جانے کتنی صفریں ہیں میں گننے سے قاصر ہوں لیکن👇🏻
یہ 88ارب ڈالر دودھ پینے والے مجنوؤں کو خون دینے پر آمادہ ناں کر سکے
جبکہ امریکہ بھی اس ضمن میں اپنا ریکارڈ ناں توڑ سکا
امریکہ کی تربیت یافتہ ویت نام فوج ہو یا عراق کی فوج یا پھر اب افغان فوج انھیں ڈالروں کے دم پر کھڑا نہیں کیا جا سکا
کمزور فوجیں ہمیشہ غلام ملک پیدا کرتی ہیں👇🏻
یہی وجہ ہے کہ جن ملکوں نے اپنے دفاع پر سمجھوتہ کیا انھیں اپنی آزادی پر سمجھوتہ کرنا پڑا
فرانس کے صدر جنرل چارلس ڈی گالے نے مئی 1940 میں جرمنی کے فرانس پر حملے کے دوران اپنی عوام کو جارحیت کے خلاف مزاحمت پر آمادہ کرنے کے لیے ایک مشہور تاریخی جملہ کہا جس نے فرانس👇🏻
کی تاریخ بدل دی
"تمہارے ملک میں ہمیشہ ایک فوج رہے گی ، اگر یہ تمہاری نہیں ہے تو یہ تمہارے دشمنوں کی ہوگی"
حجاب رندھاوا

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Hͥuͣmͫmi Rajpนt(آمنہ ڈان کا برتھڈے 6اکتوبر 😍)

Hͥuͣmͫmi Rajpนt(آمنہ ڈان کا برتھڈے 6اکتوبر 😍) Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @humiraj1

9 Sep
یہ ایک حقیقی واقعے کی تصویر ہے۔۔۔
اس لیے ہر انسان لازمی پڑھے اسکی سچائی تصویر سے عیاں ہے اگر جھوٹ لکھا تو قبر میں میری رسوائی ہوگی آپ کا فرض سب کو پڑھائیں
"وہ خود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری ملازم تھا
اس کے تین بیٹے تھے ، تینوں سونے کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوئے👇🏻
اور شاہانہ زندگی گزرتی رہی
وقت تیزی سے گزرا
اور اس کے نام کے ساتھ (ریٹائرڈ ) لگ گیا
عہدے کی مدت ختم ہوئی
ریٹائرڈ ہو گئے اور اب زندگی کا سفر انتہاء کی طرف چل پڑا۔۔۔۔
بیٹوں نے باپ کے عہدے سے خوب لطف اٹھایا..
کہتے تھے ہمیں کیا فکر ہے
ہمارا باپ 22 گریڈ کا افسر ہے..👇🏻
ہمارے کام خود بخود بنیں گے
اور بنتے بھی رہے
ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ قدموں میں حاضر ہو جاتا تھا
پھر وہ دن آ گیا ۔۔۔۔۔
جب بیٹے یہ بھول گئے کہ یہ وہی باپ ہے
جس کے نام و عہدے کی وجہ سے لوگ ہمیں سر سر کہتے تھے
باپ کسی بیماری کی وجہ سے چلنے پھرنے اور بولنے سے معذور ہو گیا👇🏻
Read 11 tweets
7 Sep
1965ء کی جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد مدینہ منورہ میں ایک عمر رسیدہ پاکستانی خاموش بیٹھا آنسو بہاتے ہوئے روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔ یہ پاکستانی11 ستمبر 1965ء کو سیالکوٹ پھلورا محاذ پر شہید ہونے والے کوئٹہ انفنٹری سکول کے انسٹرکٹر میجر ضیاء الدین عباسی👇🏻
ستارہ جراُت) کے والد گرامی تھے۔

میجر ضیاء الدین عباسی کے ٹینک کو دشمن کی توپ کا گولہ لگا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ جب صدر ایوب خان کی طرف سے میجر عباسی شہید کے والد اپنے شہید بیٹے کو بعد از شہادت ملنے والا ستارہ جرات وصول کر رہے تھے تو ایوب خان نے ان سے ان کی کوئی خواہش پوچھی، تو👇🏻
انہوں نے عمرہ کی خواہش کا اظہار کیا جسے ایوب خان نے فورا” قبول کر لیا۔ شہید میجر ضیاء الدین عباسی ستارہ جرات کے والد جب روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلام کے سامنے بیٹھے آنسو بہا رہے تھے تو خادم مسجد نبوی وہاں آئے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ آپ میں سے کوئی پاکستان سے👇🏻
Read 11 tweets
7 Sep
سمبڑیال ظلم کی انتہاہ۔سسرالیوں نے بہو کو قتل کر کے زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ کر دی
ضلع سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال کے نواحی قصبہ ساہووالہ کی رہائشی سید ابوالحسن شاہ کی دختر کو سسرالیوں نے ظلم کر کے قتل کر دیا۔تھانہ اگوکی میں مقدمہ درج کر لیا چاروں ملزمان کو پولیس نے👇🏻 ImageImage
حراست میں لے لیا ھے جن سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔یہ واقعہ رحیم پور سسرالیوں کی رہائش پر پیش آیا مقتولہ کے اہلخانہ کیمطابق انکی بیٹی کو بڑی بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اور اسے خودکشی کا رنگ دیا جا رہا ہے تفصیلات کے مطابق سسرالیوں کا دختر ابوالحسن کو آئے روز تنگ کرنا معمول بن چکا تھا👇🏻
ساس کشور بی بی نند اقصی بتول دیور شہزاد اور ان کے داماد وقار شاہ نے مل کر بچی کو پھندا ڈال کر قتل کر دیا ہے ایف آئی آر کا متن سید ابوالحسن کی ڈی آئی جی پنجاب، آر پی او گوجرانوالہ،ڈی پی اوسیالکوٹ سے اپیل ہےکہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دیں 🙏تاکہ معاشرے👇🏻
Read 4 tweets
6 Sep
۔۔۔۔۔۔۔۔قیام پاکستان کے ایک سال بعد ہی آدھا کشمیر فتح کر لیا جو ہم سے چھ گنا طاقتور دشمن آج تک واپس نہیں لے سکا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔1965 میں چھ گنا بڑے دشمن نے پوری قوت سے حملہ کیا جو کامیابی سے پسپا کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔1971 کی جنگ میں شکست کھائی تو اپنے وطن کے دفاع کو ناقابل👇🏻
تسخیر بنانے کا فیصلہ کیا، اور پھر وسائل کی کمی اور دشمنوں و غداروں کی بہتات کے باوجود ایٹمی طاقت بننے کا معجزہ بھی کر دکھایا۔
۔۔۔۔۔۔۔دنیا کے بہترین میزائل پروگرامز میں سے ایک کے مالک بنے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1947 کے فورا بعد کہا گیا کہ ملک نہیں چلا سکیں گے اور چند سال میں واپس👇🏻
انڈیا کا حصہ بن جائیں گے، لیکن ہم آج بھی موجود ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔ 1971 کے بعد بھی کہا گیا کہ اب باقی ماندہ پاکستان کا بچنا بھی ممکن نہیں، لیکن ہم آج بھی قائم اور سربلند ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2005 میں امریکی سی آئی اے کی ایک رپورٹ کا بہت چرچا رہا جس کے مطابق پاکستان کو 2015 تک👇🏻
Read 9 tweets
5 Sep
6 ستمبر 1965ءکے معجزے

لاہور کا ایک مست جو کبھی نہیں بولا تھا ۔ اور جسے لوگ چپ شاہ کہتے تھے، گلی کوچوں میں گھوم کر چلانے لگا ، لوگو! دیکھو اللہ تعالیٰ کیا کیا معجزے دکھاتے ہیں۔ ڈرو نہیں فتح ہماری ہوگی۔

سیالکوٹ سے آنے والے لوگوں نے بتایا کہ ہم نے سینکڑوں👇🏻
سفید گھڑ سوار دیکھے جو سفید وردیاں پہنے ہوئے تھے ،ہاتھوں میں تلواریں تھیں ۔ کہتے تھے کہ ہم محاذ پر جا رہے ہیں۔

روزنامہ جنگ کو مدینہ منورہ سے خط موصول ہوا ۔ لکھا تھا ،جس روز لاہور پر حملہ ہوا۔ اسی رات مدینہ منورہ میں مقیم دو افراد نے خواب میں دیکھا کہ حضور اعلیٰ ﷺ گھوڑے👇🏻
پر سوار ہو کر جا رہے ہیں ۔ پوچھا حضور ﷺ اتنی جلدی میں کہاں جا رہے ہیں ، فرمایا ، پاکستان میں جہاد کے لئے جا رہے ہیں۔

معروف حکیم نیر واسطی ان دنوں مدینہ منورہ میں مقیم تھے ۔ وطن واپس آ کر انہوں نے ایک نشریے میں کہا کہ لاہور کی ایک خاتون جو اٹھارہ سال سے مدینہ منورہ میں مقیم ہے👇🏻
Read 28 tweets
27 Aug
خوابِ غفلت میں پڑا انسان ۔۔۔۔ قاضی محمد حفیظ عابد۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک عرب نوجوان کا کہنا ہے کہ
جب میں ہالینڈ میں رہ رہا تھا۔ ایک دن جلدی میں ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کر بیٹھا۔ بتی لال تھی اور سگنل کے آس پاس کوئی نہیں تھا، میں نے بھی بریک لگانے کی ضرورت محسوس نہ کی اور سیدھا نکل گیا۔👇🏻
۔۔۔ چند دن کے بعد میرے گھر پر ڈاک کے ذریعے سے اس خلاف ورزی ”وائلیشن“ کا ٹکٹ پہنچ گیا۔ جو اُس زمانے میں بھی 150 یورو کے برابر تھا۔

ٹکٹ کے ساتھ لف خط میں خلاف ورزی کی تاریخ اور جگہ کا نام دیا گیا تھا۔ اس خلاف ورزی کے بارے میں چند سوالات پوچھے گئے تھے۔ ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا👇🏻
کہ آپ کو اس پر کوئی اعتراض تو نہیں؟

میں نے بلا توقف جواب لکھ بھیجا: جی ہاں، مجھے اعتراض ہے۔ کیونکہ میں اس سڑک سے گزرا ہی نہیں اور نہ ہی میں نے اس خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔

میں نے یہ جان بوجھ کر لکھا تھا اور یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ یہ لوگ اس سے آگے میرے ساتھ کیا کرتے ہیں؟👇🏻
Read 16 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(