1965ء کی جنگ ختم ہونے کے چند ماہ بعد مدینہ منورہ میں ایک عمر رسیدہ پاکستانی خاموش بیٹھا آنسو بہاتے ہوئے روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔ یہ پاکستانی11 ستمبر 1965ء کو سیالکوٹ پھلورا محاذ پر شہید ہونے والے کوئٹہ انفنٹری سکول کے انسٹرکٹر میجر ضیاء الدین عباسی👇🏻
ستارہ جراُت) کے والد گرامی تھے۔

میجر ضیاء الدین عباسی کے ٹینک کو دشمن کی توپ کا گولہ لگا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ جب صدر ایوب خان کی طرف سے میجر عباسی شہید کے والد اپنے شہید بیٹے کو بعد از شہادت ملنے والا ستارہ جرات وصول کر رہے تھے تو ایوب خان نے ان سے ان کی کوئی خواہش پوچھی، تو👇🏻
انہوں نے عمرہ کی خواہش کا اظہار کیا جسے ایوب خان نے فورا” قبول کر لیا۔ شہید میجر ضیاء الدین عباسی ستارہ جرات کے والد جب روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلام کے سامنے بیٹھے آنسو بہا رہے تھے تو خادم مسجد نبوی وہاں آئے اور وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ آپ میں سے کوئی پاکستان سے👇🏻
تعلق رکھتا ہے؟ میجر عباسی شہید کے والد نے خادم مسجد نبوی کے استفسار ہر کہا کہ وہ پاکستان سے آئے ہیں۔ خدام مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے پوچھا کہ پاکستانی فوج کے میجر ضیاء الدین عباسی شہید کا نام آپ نے سنا ہے، ان کا آپ جانتے ہیں؟ اس پر شہید کے والد نے حیرت سے کہا👇🏻
کہ وہ ہی اس شہید کے والد ہیں۔

یہ سنتے ہی خوشی اور مسرت سے لبریز خادم خاص نے آگے بڑھ کر زور سے انہیں گلے لگا لیا اور ان کے بوسے لیتے ہوئے کہا کہ آپ یہیں رکیں، میں کچھ دیر بعد آتا ہوں۔ شہید میجر عباسی کے والد کو اپنے گھر لے گئے جہاں انہیں بڑی عزت اور احترام کے ساتھ اپنے اہل و👇🏻
عیال کے ساتھ کھانا کھلایا۔ سب گھر والے ان کے ساتھ بڑی عزت اور احترام سے پیش آرہے تھے۔ میجر عباسی شہید کے والید بہت حیران تھے کہ یا الٰہی یہ کیا ماجرا ہے؟ میں تو انہیں جانتا تک نہیں بلکہ زندگی میں پہلی بار میرا سعودی عرب آنا ہوا ہے۔ اسی شش و پنج میں تھے👇🏻
کہ خادم خاص روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے ہاتھوں کے ایک بار پھر بوسے لیے اور شہید عباسی کے والد کی حیرانگی دور کرتے ہوئے کہنے لگے کہ جب پاکستان اور ہندوستان کی جنگ ہو رہی تھی تو 11 ستمبر کی رات میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا👇🏻
کہ وہ اپنے جلیل القدر صحابہ رضوان اللہ تعالٰی اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔

کچھ لمحوں بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ اپنے ہاتھوں میں ایک لاشہ اٹھائے وہاں تشریف لاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ شہید عباسی اسی طرح بہادری سے کفار کے خلاف جنگ لڑے ہیں👇🏻
جیسے آپ میرے ساتھ غزوات میں کفار کے خلاف لڑتے رہے ہیں۔ خادم مسجد نبوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سمیت سب نے ان کی نماز جنازہ ادا کی اور حکم دیا کہ انہیں جنت بقیع میں دفن کر دیا جائے۔

عین اسی دن ریڈیو پاکستان پر ایک نیا جنگی ترانہ کونج رہا تھا ۔ ۔ ۔ چلے جو ہو👇🏻
گے شہادت کا جام پی کر تم ۔ ۔ ۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے بانہوں میں لے لیا ہوگا ۔ ۔ ۔ علی تمہاری شہادت پہ جھومتے ہوں گے ۔ ۔ ۔ حسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہوگا ۔ ۔ ۔ اے راہ حق کے شہیدو تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں۔👇🏻
منیر احمد بلوچ کے کالم "ایک اور ایک" سے اقتباس، روزنامہ دنیا میں شائع شدہ، بروز 27 اگست 2013ء۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Hͥuͣmͫmi Rajpนt(آمنہ ڈان کا برتھڈے 6اکتوبر 😍)

Hͥuͣmͫmi Rajpนt(آمنہ ڈان کا برتھڈے 6اکتوبر 😍) Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @humiraj1

9 Sep
یہ ایک حقیقی واقعے کی تصویر ہے۔۔۔
اس لیے ہر انسان لازمی پڑھے اسکی سچائی تصویر سے عیاں ہے اگر جھوٹ لکھا تو قبر میں میری رسوائی ہوگی آپ کا فرض سب کو پڑھائیں
"وہ خود ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری ملازم تھا
اس کے تین بیٹے تھے ، تینوں سونے کا چمچ منہ میں لیے پیدا ہوئے👇🏻
اور شاہانہ زندگی گزرتی رہی
وقت تیزی سے گزرا
اور اس کے نام کے ساتھ (ریٹائرڈ ) لگ گیا
عہدے کی مدت ختم ہوئی
ریٹائرڈ ہو گئے اور اب زندگی کا سفر انتہاء کی طرف چل پڑا۔۔۔۔
بیٹوں نے باپ کے عہدے سے خوب لطف اٹھایا..
کہتے تھے ہمیں کیا فکر ہے
ہمارا باپ 22 گریڈ کا افسر ہے..👇🏻
ہمارے کام خود بخود بنیں گے
اور بنتے بھی رہے
ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ قدموں میں حاضر ہو جاتا تھا
پھر وہ دن آ گیا ۔۔۔۔۔
جب بیٹے یہ بھول گئے کہ یہ وہی باپ ہے
جس کے نام و عہدے کی وجہ سے لوگ ہمیں سر سر کہتے تھے
باپ کسی بیماری کی وجہ سے چلنے پھرنے اور بولنے سے معذور ہو گیا👇🏻
Read 11 tweets
7 Sep
سمبڑیال ظلم کی انتہاہ۔سسرالیوں نے بہو کو قتل کر کے زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ کر دی
ضلع سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال کے نواحی قصبہ ساہووالہ کی رہائشی سید ابوالحسن شاہ کی دختر کو سسرالیوں نے ظلم کر کے قتل کر دیا۔تھانہ اگوکی میں مقدمہ درج کر لیا چاروں ملزمان کو پولیس نے👇🏻 ImageImage
حراست میں لے لیا ھے جن سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔یہ واقعہ رحیم پور سسرالیوں کی رہائش پر پیش آیا مقتولہ کے اہلخانہ کیمطابق انکی بیٹی کو بڑی بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اور اسے خودکشی کا رنگ دیا جا رہا ہے تفصیلات کے مطابق سسرالیوں کا دختر ابوالحسن کو آئے روز تنگ کرنا معمول بن چکا تھا👇🏻
ساس کشور بی بی نند اقصی بتول دیور شہزاد اور ان کے داماد وقار شاہ نے مل کر بچی کو پھندا ڈال کر قتل کر دیا ہے ایف آئی آر کا متن سید ابوالحسن کی ڈی آئی جی پنجاب، آر پی او گوجرانوالہ،ڈی پی اوسیالکوٹ سے اپیل ہےکہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دیں 🙏تاکہ معاشرے👇🏻
Read 4 tweets
6 Sep
۔۔۔۔۔۔۔۔قیام پاکستان کے ایک سال بعد ہی آدھا کشمیر فتح کر لیا جو ہم سے چھ گنا طاقتور دشمن آج تک واپس نہیں لے سکا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔1965 میں چھ گنا بڑے دشمن نے پوری قوت سے حملہ کیا جو کامیابی سے پسپا کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔1971 کی جنگ میں شکست کھائی تو اپنے وطن کے دفاع کو ناقابل👇🏻
تسخیر بنانے کا فیصلہ کیا، اور پھر وسائل کی کمی اور دشمنوں و غداروں کی بہتات کے باوجود ایٹمی طاقت بننے کا معجزہ بھی کر دکھایا۔
۔۔۔۔۔۔۔دنیا کے بہترین میزائل پروگرامز میں سے ایک کے مالک بنے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1947 کے فورا بعد کہا گیا کہ ملک نہیں چلا سکیں گے اور چند سال میں واپس👇🏻
انڈیا کا حصہ بن جائیں گے، لیکن ہم آج بھی موجود ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔ 1971 کے بعد بھی کہا گیا کہ اب باقی ماندہ پاکستان کا بچنا بھی ممکن نہیں، لیکن ہم آج بھی قائم اور سربلند ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2005 میں امریکی سی آئی اے کی ایک رپورٹ کا بہت چرچا رہا جس کے مطابق پاکستان کو 2015 تک👇🏻
Read 9 tweets
5 Sep
6 ستمبر 1965ءکے معجزے

لاہور کا ایک مست جو کبھی نہیں بولا تھا ۔ اور جسے لوگ چپ شاہ کہتے تھے، گلی کوچوں میں گھوم کر چلانے لگا ، لوگو! دیکھو اللہ تعالیٰ کیا کیا معجزے دکھاتے ہیں۔ ڈرو نہیں فتح ہماری ہوگی۔

سیالکوٹ سے آنے والے لوگوں نے بتایا کہ ہم نے سینکڑوں👇🏻
سفید گھڑ سوار دیکھے جو سفید وردیاں پہنے ہوئے تھے ،ہاتھوں میں تلواریں تھیں ۔ کہتے تھے کہ ہم محاذ پر جا رہے ہیں۔

روزنامہ جنگ کو مدینہ منورہ سے خط موصول ہوا ۔ لکھا تھا ،جس روز لاہور پر حملہ ہوا۔ اسی رات مدینہ منورہ میں مقیم دو افراد نے خواب میں دیکھا کہ حضور اعلیٰ ﷺ گھوڑے👇🏻
پر سوار ہو کر جا رہے ہیں ۔ پوچھا حضور ﷺ اتنی جلدی میں کہاں جا رہے ہیں ، فرمایا ، پاکستان میں جہاد کے لئے جا رہے ہیں۔

معروف حکیم نیر واسطی ان دنوں مدینہ منورہ میں مقیم تھے ۔ وطن واپس آ کر انہوں نے ایک نشریے میں کہا کہ لاہور کی ایک خاتون جو اٹھارہ سال سے مدینہ منورہ میں مقیم ہے👇🏻
Read 28 tweets
27 Aug
خوابِ غفلت میں پڑا انسان ۔۔۔۔ قاضی محمد حفیظ عابد۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک عرب نوجوان کا کہنا ہے کہ
جب میں ہالینڈ میں رہ رہا تھا۔ ایک دن جلدی میں ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کر بیٹھا۔ بتی لال تھی اور سگنل کے آس پاس کوئی نہیں تھا، میں نے بھی بریک لگانے کی ضرورت محسوس نہ کی اور سیدھا نکل گیا۔👇🏻
۔۔۔ چند دن کے بعد میرے گھر پر ڈاک کے ذریعے سے اس خلاف ورزی ”وائلیشن“ کا ٹکٹ پہنچ گیا۔ جو اُس زمانے میں بھی 150 یورو کے برابر تھا۔

ٹکٹ کے ساتھ لف خط میں خلاف ورزی کی تاریخ اور جگہ کا نام دیا گیا تھا۔ اس خلاف ورزی کے بارے میں چند سوالات پوچھے گئے تھے۔ ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا👇🏻
کہ آپ کو اس پر کوئی اعتراض تو نہیں؟

میں نے بلا توقف جواب لکھ بھیجا: جی ہاں، مجھے اعتراض ہے۔ کیونکہ میں اس سڑک سے گزرا ہی نہیں اور نہ ہی میں نے اس خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔

میں نے یہ جان بوجھ کر لکھا تھا اور یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ یہ لوگ اس سے آگے میرے ساتھ کیا کرتے ہیں؟👇🏻
Read 16 tweets
21 Aug
کمزور فوجیں....... غلام مُلک
اگر لڑتے ہوے جان دیتے ہیں تو کیا احسان کرتے ہیں تنخواہ لیتے ہیں
یہ جملہ پاک آرمی کے لیے آپ اکثر پشتینیوں کی تحریروں میں پڑھتے ہیں
لیکن آج ایک سوال ہے امریکہ نے افغان فوج پر 88 ارب ڈالر خرچ کیے
وہ کیوں ناں لڑی
88 ارب تو صرف تربیت اور اسلحے پہ خرچ👇🏻
ہوے ہر ماہ تنخواہ الگ تھی

پھر افغان فوج کیوں ناں لڑی

جوبائیڈن نے کہا افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکے
تو ثابت ہوا کہ تنخواہ پہ جانیں نہیں دی جاتیں
تنخواہ پہ اپنے لال قربان نہیں کئیے جاتے ملک کے لیے مر مٹنے کا جذبہ اس کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے قربان👇🏻
ہونے کا لافانی جذبہ عظیم قوموں کے خون میں شامل ہوتا ہے
آپ چنگیز خان سے لیکر پہلی جنگ عظیم تک اور پہلی جنگ عظیم سے لیکر افغان جنگ تک تاریخ پر نظر ڈالیں تو آپ کو 3 باتیں کامن نظر آئیں گی
1 :جزبہ
2:عوامی حمایت اور فوج کی تربیت و سٹریٹجی
3 :انٹیلی جنس یعنی دشمن کی نقل و حمل👇🏻
Read 20 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(