پیپلزپارٹی حکومت نے 1995-96 میں تمام سرکاری ادارے اپنے جیالوں ورکرز سے بھر دیے ۔
نواز شریف حکومت نے 1997 میں اکر ان دس ہزار سے زائد ملازمین کو نوکری سے نکال دیا
وہ ملازمین کورٹ گئے اور کورٹ نے انکے خلاف فیصلہ دے دیا کہ انکو بغیر میرٹ کے رکھا تھا لہزا انکی برخاستگی درست ہے ۔ 1/2
پھر پیپلز پارٹی کی حکومت 2008 ائی اور 2010 میں ایک قانون لایا گیا "برطرف ملازمین بحالی ایکٹ 2010" اور ان تمام برطرف ملازمین کو بحال کر دیا گیا اور انکو 15 سال کی (بغیر کام کیے) تنخوائیں لم سم ادا کی گئیں ۔ ان اداروں کے دیگر ملازمین جن کی سنیارٹی متاثر ہوئی تھی وہ کورٹ چلے گئے 2/3
کہ ان ملازمین کی بحالی سے ہماری سنیارٹی متاثر ہوئی ہے۔ 2012 سے کیس چلتا رہا اور 2019 میں کیس کا فیصلہ محفوظ ہوگیا۔ اور جسٹس مشیر عالم نے اپنی رئٹائرمنٹ کے اخری دن محفوظ فیصلہ سنا کر 2010 کا بحالی ایکٹ غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔
اس فیصلے سے وہ ملازمین دوبارہ برطرف ہو گئے ہیں 3/4
عدالت نے کہا 2010 سے دی گئی تنخواہیں واپس نہ لو ۔ جو ریٹائر ہو گیا یا مر گیا اس سے کچھ واپس نہیں لینا۔ مگر جو 15 سال کی کام کیے بغیر تنخواہ ملی وہ واپس کرنا ہوں گی۔
یہ ہے ہماری عدالتی اور حکومتی نظام۔ اب برطرف ملازمین اجتجاج کریں گے اور ن لیگ پی پی کا گند ائے گا اس حکومت پر
4/4
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
حکومت کی کارکردگی ایوریج ہے مگر تین وجوہات کی بنا پر عوام میں یہ تاثر بن چکا کہ حکومت کے لوگ نااہل ناتجربہ کار نان سیریس ہیں ۔
1. حکومتی وزیروں مشیروں عہدیداروں کا غیر سنجیدہ رویہ اور بے وقوفانہ بیانات۔
عوام مشکل میں ہیں سب کو معلوم
ہے۔ وزیراعظم بھی اعتراف کر چکے۔ اسکی وجوہات بھی ہیں مگر حکومت کے لوگ ایسے ایسے بے ہودہ بیانات دیتے ہیں کہ پریشان عوام ان سے متنفر ہوتی جا رہی۔ کم از کم چپ رہ لیں اگر ڈھنگ سے بیان نہیں دے سکتے۔
2. فیک نیوز۔ میڈیا کے ریٹ کم کیے اشتہار کم کیے تو دس پندرہ لاکھ تنخواہ لینے والا
اینکر دو دو لاکھ پر اگیا اور کئی ایک کی نوکری گئی اور کچھ یوٹیوب پر چلے گئے ۔ اب مہینوں تنخواہیں نہیں ملتی۔ بیرون ملک دورے ختم ہو گئے ۔اس طرح پہلے دن سے میڈیا اس حکومت کا دشمن بن گیا۔ اور مسلسل فیک نیوز سے حکومت کو کمزور کر رہے ہیں۔ حکومت انکے سامنے بالکل بے بس ہے۔ میڈیا نچا رہا۔