اُردُو زُبان کا خون کیسے ہوا ؟

یہ میری پیدائش سے پہلے کی بات ہے جب مدرسہ کو اسکول بنا دیا گیا تھا
لیکن ابھی تک انگریزی زبان کی اصطلاحات دورانِ تعلیم استعمال نہیں ہوتی تھیں۔ صرف انگریزی کے چند الفاظ ہی مستعمل تھے
مثلا
ہیڈ ماسٹر
فِیس
فیل
پاس وغیرہ
60 کی دھائی میں چھوٹے بچوں

1👇
کو نام نہاد پڑھے لکھے گھروں میں "خدا حافظ" کی جگہ "ٹاٹا" سکھایا جاتا اور مہمانوں کے سامنے بڑے فخر سے بچوں سے "ٹاٹا" کہلوایا جاتا
عیسائی مشنری سکولوں کی دیکھا دیکھی کچھ نجی (پرائیوٹ) اسکولوں نے انگلش میڈیم کی پیوند کاری شروع کی
سالانہ امتحانات کے موقع پر کچھ نجی سکولوں میں

2👇
پیپر جبکہ سرکاری اسکول میں پرچے ہوا کرتے تھے۔ پھر کہیں کہیں استاد کو سر کہا جانے لگا اور پھر آہستہ آہستہ سارے اساتذہ ٹیچرز بن گئے
پھر عام بول چال میں غیر محسوس طریقے سے اردو کا جو زوال شروع ہوا وہ اب تو نہایت تیزی سے جاری ہے
جماعت، کلاس میں تبدیل ہوگئی اور جو ہم جماعت تھے وہ

3👇
کلاس فیلوز بن گئے
تفریح کی جگہ ریسیس اور بریک کے الفاظ استعمال ہونے لگے
گرمیوں کی چھٹیوں اور سردیوں کی چھٹیوں کی جگہ سمر ویکیشن اور وِنٹر ویکیشن آگئیں
امتحانات کی جگہ ایگزامز ہونے لگے
ششماہی اور سالانہ امتحانات کی جگہ مڈٹرم اور فائینل ایگزامز کی اصطلاحات آگئیں

4👇
قلم
دوات
سیاہی
تختی
سلیٹ
جیسی اشیاء کی جگہ لَیڈ پنسل، جیل پین اور بال پین آگئے
کاپیوں پر نوٹ بکس کا لیبل ہوگیا
نصاب کو کورس کہا جانے لگا
اور اس کورس کی ساری کتابیں بستہ کے بجائے بیگ میں رکھ دی گئیں
ریاضی کو میتھس کہا جانے لگا اسلامیات اسلامک سٹڈی بن گئی
انگریزی کی کتاب

5👇
انگلش بک بن گئی
اسی طرح طبیعیات، فزکس میں اور معاشیات، اکنامکس میں، سماجی علوم، سوشل سائنس میں تبدیل ہوگی
پہاڑے یاد کرنے والوں کی اولادیں ٹیبل یاد کرنے لگیں
پہلے انعامات ملا کرتے تھے پھر پرائز ملنے لگے
بچے تالیاں پیٹنے کی جگہ چیئرز کرنے لگے
یہ سب کچھ سرکاری اسکولوں میں ہوا

6👇
اور تعلیمی اداروں کا رونا ہی کیوں رویا جائے، ہمارے گھروں میں بھی اردو کو یتیم اولاد کی طرح ایک کونے میں ڈال دیا گیا ہے
باورچی خانہ کچن بن گیا اور برتن کراکری کہلانے لگے
غسل خانہ پہلے باتھ روم ہوا پھر واش روم بن گیا
مہمان خانہ یا بیٹھک کو اب ڈرائنگ روم کہتے ہے
سب سے زیادہ

7 👇
نقصان رشتوں کی پہچان کا ہوا
چچا، چچی، تایا، تائی، ماموں ممانی، پھوپھا، پھوپھی، خالو خالہ سب کے سب لفظ "انکل اور آنٹی" میں تبدیل ہوگئے
بچوں کے لیے ریڑھی والے سے لے کر سگے رشتہ دار تک سب انکل بن گئے
گھریلو اور نصابی زبان کا زوال معاشرتی اور تہذیبی زوال میں بدلنا شروع ہو گیا

8👇
زبان کا زوال، کھانے پینے اور کپڑے پہنے تک جا پہنچا اور جنک فوڈ اور جین کلچر نے معاشرے میں جگہ بنا لی
تہوار اور تفریع کے طریقوں میں گراوٹ انتہا تک جا پنچی۔
پھر ہم کہتے ہیں کہ منیار پاکستان کا واقعہ کیوں ہوا
کبھی ہم نے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھا ہے ؟

9 ✍️

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Ather Hameed

Ather Hameed Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ather_hameed

28 Aug
ایک بوڑھی عورت گواہی دینے عدالت میں پیش ہوئی تو وکیل استغاثہ نے گواہ پر جرح شروع کی
مائی بشیراں، کیا تم مجھے جانتی ہو؟
مائی بشیرا: ہاں قدوس
میں تمہیں اس وقت سے اچھِی طرح جانتی ہوں جب تم ایک بچے تھے
تم جھوٹ بولتے ہو
لڑائیاں کرواتے ہو، اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہو
طوائفوں کے پاس

1👇
بھی جاتے ہو
تم نے سپر مارکیٹ والے کے دس ہزار ابھی تک نہیں دئے
شراب پیتے ہو
جوا بھی کھیلتے ہو اور تمہارا خیال ہے کہ تم بہت ذہین ہو حالانکہ تمہاری کھوپڑی میں مینڈک جتنا دماغ بھی نہیں ہے
ہاں ہاں میں تمہیں بہت اچھی طرح جانتی ہوں

وکیل ہکا بکا رہ گیا۔اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اب

2👇
کیا پوچھے
گھبراہٹ میں اس نے وکیل دفاع کی طرف اشارہ کیا اور پوچھا: مائی بشیراں تم اس شخص کو جانتی ہو؟
مائی بشیراں: اور نہیں تو کیا، جیسے میں عبدالغفور کو نہیں جانتی؟
ارے اسے اس وقت سے جانتی ہوں جب یہ ڈائپر میں گھومتا تھا اور سارا محلہ ناک پر ہاتھ رکھ کر اس سے دور بھاگتا تھا

3👇
Read 5 tweets
27 Aug
سوچتا ہوں کہ اسی قوم کے وارث ہم ہیں
جس نے اولاد پیمبر کا تماشا دیکھا

جس نے سادات کے خیموں کی طنابیں توڑیں
جس نے لختِ دل حیدر کو تڑپتا دیکھا

برسرِ عام سکینہ کی نقابیں الٹیں
لشکرِ حیدر کرار کو لٹتا دیکھا

اُمِّ کلثوم کے چہرے پہ طمانچے مارے
شام میں زنیب و صغریٰ کا تماشا دیکھا

1👇
شہ کونین کی بیٹی کا جگر چاک کیا
سبطِ پیغمبرِ اسلام کا لاشا دیکھا

دیدۂ قاسم و عباس کے آنسو لوٹے
قلب پر عابد بیمار کے چرکا دیکھا

توڑ کر اکبر و اصغر کی رگوں پر خنجر
جورِ دوراں کا بہیمانہ تماشا دیکھا

بھائی کی نعش سے ہمشیر لپٹ کر روئی
فوج کے سامنے شبیر کو تنہا دیکھا

2👇
پھاڑ کے گنبدِ خضریٰ کے مکیں کا پرچم
عرش سے فرش تلک حشر کا نقشا دیکھا

قلبِ اسلام میں صدمات کے خنجر بھونکے
کربلا میں کفِ قاتل کا تماشا دیکھا

ابوسفیان کے پوتے کی غلامی کرلی
خود فرشتوں کو دِنایت سے پنپتا دیکھا

3👇
Read 4 tweets
27 Aug
اشفاق احمد خاں کی کتاب " زوایہ " سے اقتباس

ہمارا ايک دوست نشے کا عادی ہو گيا ہم چونکہ سمجھدار، پڑھے لکھے سيانے دوست تھے ہم اسے مجبور کرنے لگے کہ تمھیں يہ بری عادت چھوڑ دينی چاہئے، ورنہ ہم تمہارا ساتھ نہيں دے سکيں گے اور ہم تمہارے ساتھ نہيں چل سکيں گے
وہ بيچارہ ايک تو نشے کی

1👇
لعنت ميں گرفتار تھا، دوسرا وہ روز ہماری جھڑکياں سہتا تھا
جس کے باعث وہ ہم سے کنارہ کشی کرنے لگا
محمد نواز جلد ساز بڑے خوبصورت دل کا آدمی تھا ہر وقت مسکراتا رہتا تھا
گو وہ اقتصادی طور پر ہمارے دائرے کے اندر نہيں تھا مگر وہ خوشگوار طبيعت کا مالک تھا
اس نے ايک دن اس آدمی

2👇
(ہمارے دوست ) کا ہاتھ تھام کر کہا بھلے تم نشہ کرو اور جتنا مرضی کرو مجھ اس پہ اعتراض نہيں اور تو چاہے نشہ کرے يا نہ کرے ميں تمھیں چھوڑوں گا نہيں، تو ہمارا يار ہے اور يار ہی رہے گا
اس نے کہا کہ پنجابی کا ايک محاورہ ہے کہ يار کي ياری ديکھنی چاہيے، يار کے عيبوں کي طرف نہيں

3👇
Read 4 tweets
26 Aug
فیض احمد فیض کی وہ نظم جس کی وجہ سے انھیں جیل میں ڈال دیا گیا تھا

جس دیس سے ماؤں بہنوں کو
اغیار اٹھا کـــــر لـــے جائیں

جس دیس سے قاتل غنڈوں کو
اشراف چھڑا کــر لے جائیں

جس دیس کی کورٹ کچہری میں
انصاف ٹکوں پــر بکتا ہو

جس دیس کا منشی قاضی بھی
مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو

1👇
جس دیس کے چپے چپے پر
پولیس کے ناکے ہوتے ہوں

جس دیس کے مندر مسجد میں
ہر روز دھماکے ہوتے ہوں

جس دیس میں جاں کے رکھوالے
خود جانیں لیں معصوموں کی

جس دیس میں حاکم ظالم ہوں
سسکی نــــہ سنیں مجبوروں کی

جس دیس کے عادل بہرے ہوں
آہیں نہ سنیں معصوموں کی

2👇
جس دیس کی گلیوں کوچوں میں
ہر سمت فحــــاشی پھیلی ہو

جس دیس میں بنت حوا کی
چادر بھی داغ ســــے میلی ہو

جس دیس میں آٹے چینی ک
بحران فلک تک جا پہنچے

جس دیس میں بجلی پانی کا
فقدان حلق تک جا پہنچے

جس دیس کے ہر چوراہے پر
دو چار بھکاری پھرتے ہوں

3👇
Read 5 tweets
25 Aug
جھوٹی کہانی

ﺍﯾﮏ ﺳﻨﺎﺭ ﮐﮯ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ مالی پریشانی کا شکار ہوا تو ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﻧﯿﻠﻢ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﮨﺎﺭ ﺩیا کہ ﺍﭘﻨﮯ ﭼﭽﺎ ﮐﯽ ﺩﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﻟﮯ ﺟﺎ کر ﺑﯿﭻ ﮐﺮ ﮐﭽﮫ ﭘﯿﺴﮯ لیے

1👇
آو
ﭼﭽﺎ ﻧﮯ ﮨﺎﺭ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﺩﯾﮑﮫ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﮐﮫ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ بیٹا، ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﻨﺎ ﮐﮧ ﺍﺑﮭﯽ ﻣﺎﺭﮐﯿﭧﺑﮩﺖ ﻣﻨﺪﺍ ﮨﮯ.تھوڑا ﺭﮎ ﮐﺮ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﺮﻧﺎ، ﺍﭼﮭﮯ ﺩﺍﻡ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﮯ اور ﺍﺳﮯ ﺗﮭﻮﮌﮮ ﺳﮯ ﺭﻭﭘﮯ ﺩﮮ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ

2👇
ﮐﮧ ﺗﻢ ﮐﻞ ﺳﮯدﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺁﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﻨﺎ. اﮔﻠﮯ ﺩﻥ ﺳﮯ ﻭﮦ ﻟﮍﮐﺎ ﺭﻭﺯ ﻣﺮﮦ ﺩﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺟﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﮨﯿﺮﻭﮞ ﻭ ﺟﻮﺍﮨﺮﺍﺕ ﮐﯽ ﭘﺮﮐﮫ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﺳﯿﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ
ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻭﮦ ﺑﮍﺍ ﻣﺎﮨﺮ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ

3 👇
Read 7 tweets
25 Aug
وہ اشعار جو علامہ اقبال کے نہیں ہیں مگر ان کے نام سے منسوب ہیں

1۔گروہِ اول
ایسے جو کسی اچھے شاعر کے مگر اُنہیں غلطی سے اقبال سے منسوب کر دیا جاتا ہے

تندیِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
سید صادق حسین

1👇
اسلام کے دامن میں اور اِس کے سِوا کیا ہے
اک ضرب یَدّ اللہ اک سجدہِ شبیری
وقار انبالوی

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
ظفر علی خان

عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا ؟
سرفراز بزمی

2 👇
اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
سرفراز بزمی

2۔گروہِ دوئم
ایسے اشعار جو ہیں تو وزن میں مگر اقبال کے معیار/اسلوب کے قریب نہیں ہیں

تِری رحمتوں پہ ہے منحصر میرے ہر عمل کی قبولیت
نہ مجھے سلیقہِ التجا، نہ مجھے شعورِ نماز ہے
نامعلوم

3 👇
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(