دلہن نے گھر میں داخل ہوتے ہی تنقیدی نظروں سے گھر کا معائنہ کیا، چہرہ پر کسی قسم کا تاثر نہیں تھا، گھر کیا تھا، ایک کچی چاردیواری تھی، جس میں کچی پکی اینٹوں کو جوڑ کر ایک چھوٹا سا کمرہ نما بنا لیا گیا،
👇
چھت کھجور کے پتوں کی تھی، جس سے چھن چھن کر روشنی کمرے میں آرہی تھی، کمرے میں کوئی کھڑکی نہیں تھی، دیوار کو کاٹ کر کمرے کا ایک مدخل بنا لیا گیا تھا،
👇
کمرے کے فرش پر کھجور کے پتوں کا ایک گدّا بچھا ہوا تھا،گرہستی کے نام پر مٹی کی ایک ہنڈیا، ایک آبخورہ اور طاق پر ایک لکڑی کا پیالہ رکھا تھا۔👇
دلھن خامشی سے بستر پر بیٹھ گئی، تھوڑی دیر میں دولھے میاں خشک روٹی کے کچھ ٹکڑے اور سالن لائے اور بیوی سے کہا:” آئیے پہلے کھانا کھالیں، پھر باتیں ہوں گی، عورت پہلی بار مسکرائی اور دستر خوان پر بیٹھ گئی،
👇
دونوں اس طرح کھانے لگے جیسے انواع و اقسام کے کھانے سامنے پروسے گئے ہوں، کھانے کے بعد دونوں نے اللہ کا شکر ادا کیا، جس نے انھیں بھوکا نہیں رکھا۔
دلھن کمرے سے باہر نکلی اور ٹہلنے لگی،
👇
طاق پر رکھے ہوئے پیالے کو ہاتھ میں لے کر غور سے دیکھا، اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ پیالے میں کیا ہے، آخر شوہر سے دریافت کیا:” اس پیالے میں کیا ہے؟”👇
شوہر کا چہرہ پھیکا پڑگیا، دبی زبان میں کہا:” روٹی کے کچھ ٹکڑے ہیں، پانی میں بھگو دیا ہے، صبح ہم دونوں کا ناشتہ ہو جائےگا،”
👇
دلھن نے پیالے کو پٹک کر اسی طاق پر واپس رکھ دیا، آنکھوں کے شہابی ڈورے شرربار ہوگئے، رخسار کے انار دہکنے لگے، آتش غضب سے جسم کی حدت بڑھ گئی، دولھا گھبرا گیا ، پل بھر میں دلھن کی کیفیت کیوں بدل گئی.
👇
لرزتی ہوئی آواز میں پوچھا:” کیا ہوا تم اتنا پریشان کىوں ہوگئیں؟”
دلھن نے فیصلہ کن آواز میں کہا:” میں آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتی، مجھ کو میرے گھر پہنچا دیجئے”
👇
شوہر کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا، اس نے منت سماجت کرتے ہوئے کہا:”
ابھی تک تو آپ خوش تھیں، اچانک آپ کو کیا ہو گیا؟
کیا میں آپ کو پسند نہیں؟ 👇
ایسی بات تھی تو نکاح سے پہلے آپ کو بتادینا چاھئے تھا،” دلھن نے نرمی سی کہا:” ایسی کوئی بات نہیں، آپ تو مجھے دل و جان سے پسند ہیں،” پھر میری غربت سے آپ گھبرا گئیں؟
👇
میں نے تو پہلے ہی آپ کے والد سے کہہ دیا تھا کہ مال ومنال کے نام پر میرے گھر میں الله کے نام کے علاوہ کچھ نہیں ہے، پھر بھی میں محنت کروں گا اور آپ کے نان و نفقہ کا انتظام کروں گا ان شاء اللہ،”
اس نے جواب دیا:”
آپ پتہ نہیں کیا کیا کھے جارہے ہیں، در اصل آپ کو الله پر بھروسہ اور توکل نہیں ہے اور جس شخص کا توکل الله پر نہ ہو اس کے ساتھ میں کیسے رہ سکتی ہوں؟”
” آپ نے میری کس بات سے اندازہ لگایا کہ مجھے الله پر توکل نہیں ہے؟” شوہر نے کہا۔
اگر الله پر توکل ہوتا تو کل کی روزی کا انتظام آج ہی کیوں کرتے؟
پیالے میں روٹی نہ بھگوتے، کیا آپ نے پڑھا نہیں ہے ومن یتوکل علی الله فھو حسبه،
اگر آپ چاھتے ہیں کہ میں آپ کے ساتھ رہوں تو آپ ابھی اس پیالے کو لے جائیے اور کسی بھوکے کو کھلا دیجئیے، اللہ نے آج روزی دی ہے تو بھروسہ رکھئے الله کل بھی دے گا۔”
شوہر نے پیالہ کو ہاتھ میں لیا اور زارو قطار رونے لگا۔
اور ہم……. آؤ آج اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کیا ہمارا تقویٰ، توکل اس سٹیج پر ہے؟
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
والدین کے اکلوتے بیٹے اور دو بہنوں کے اکلوتے پڑھے لکھے بھائی جنید کا اپنے محلے کے ایک نوجوان سے جھگڑا ہو گیا. ہاتھا پائی ہوئی اور کچھ گالیوں کا تبادلہ بھی ہوا.جنید گھر آیا اور اپنے کمرے میں بیٹھ گیا. اس نے اپنے دشمن کو مارنے کا فیصلہ کر لیا اور الماری سے پستول نکال لیا. 👇
اچانک اسے اپنے ایک دوست کی نصیحت یاد آ گئی. دوست نے اسے ایسا کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے 30 منٹ کے لئے واردات کے بعد کی صورتحال تصوراتی طور پر دیکھنے کا کہا تھا.
👇
جنید نے تصور میں اپنے دشمن کے سر میں تین گولیاں فائر کر کے اسے ابدی نیند سلا دیا. ایک گھنٹے بعد وہ گرفتار ہو گیا. 👇
ایک عالم اپنے ایک شاگرد کو ساتھ لئے کھیتوں میں سے گزر رہے تھے۔
چلتے چلتے ایک پگڈنڈی پر ایک بوسیدہ جوتا دکھائی دیا۔ صاف پتہ چل رہا تھا کہ کسی بڑے میاں کا ہے۔ 👇
قریب کے کسی کھیت کھلیان میں مزدوری سے فارغ ہو کر اسے پہن کر گھر کی راہ لیں گے۔ شاگرد نے جنابِ شیخ سے کہا؛ حضور! کیسا رہے گا کہ تھوڑی دل لگی کا سامان کرتے ہیــــں۔ 👇
جوتا ادھر ادھر کر کے خود بھی چھپ جاتے ہیــــں۔ وہ بزرگوار آن کر جوتا مفقود پائیں گے تو ان کا ردِ عمل دلچسپی کا باعث ہو گا۔
شیخ کامل نے کہا؛ 👇
مرد قلندر کرنل امام رحمتہ اللہ علیہ ۔۔
دنیا کی گوریلا جنگوں کے عہد ساز کردار اور ملت اسلامیہ کے عظیم مجاہد کرنل امام کا تعلق اسی دھرتی سے ہے ،👇 #حقیقیت_شناس
اور جہاد افغانستان میں افسانوی کردار کا روپ دھارتے ہوئے کرنل امام کے آفاقی نام سے ممتاز ہوئے ، ساڑھےتین سال کی عمر میں یتیم ہوجانےوالے غیر معمولی صفات کےحامل کرنل امام بچپن سےہی نمازی پرہیزگاراورتہجد گزار تھے،جولائی 1966میں کمیشن حاصل کیااورجلدہی SSG منتخب کرلئےگئے👇 #حقیقیت_شناس
4 اپریل 1944 کو موضع چتال میں غلام علی تارڑ کے ہاں جنم لینے والے سلطان امیر نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے باعث دنیائےحرب و ضرب میں تہلکہ مچا کر دکھ دیا،سپر پاور سویت یونین کو شکست وریخت سے دوچار کیا،👇 #حقیقیت_شناس