#آؤ_شجرکاری_کریں
گاجر کی کاشت و دیکھ بھال
گاجر قدیم ترین سبزیوں میں سے ایک اہم سبزی ہے۔ اس کو انگریزی میں (Carrot) کہتے ہیں۔ یہ فصل پوری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے۔ گاجر کی کاشت پورے پنجاب میں کی جاتی ہے۔ گاجر موسم سرما کی ایک خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور سبزی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
طبی لحاظ سے اس کے بیج خوشبو، ہاضمہ، دائمی پیچش، پیٹ کے کیڑوں اور گردوں کی بیماری کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس کا جوس جو مقبول عام مشروب ہے۔ پیشاب کی بندش، یورک ایسڈ کی زیادتی، وٹامن اے کی کمی اور آنکھوں کے لئے ایک ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
طبی لحاظ سے اس کے بیج خوشبو، ہاضمہ، دائمی پیچش، پیٹ کے کیڑوں اور گردوں کی بیماری کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس کا جوس جو مقبول عام مشروب ہے۔ پیشاب کی بندش، یورک ایسڈ کی زیادتی، وٹامن اے کی کمی اور آنکھوں کے لئے ایک ٹانک کی حیثیت رکھتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
گاجر میں چینی کی مقدار گلوکوز اور فرکٹوز کے مقابلہ میں دس گنا زیادہ ہوتی ہے۔ گاجر مختلف طریقوں سے پکا کر استعمال ہوتی ہے اور اسے خشک اور بند ڈبوں میں پیک کر کے بعد میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گاجر سے مربہ، اچار، جام اور حلوہ بھی تیار کیا جاتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
اقسام اور وقت کاشت:۔ پاکستان میں بہت سی اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں سے کچھ مقامی ہیں اور کچھ درآمدشدہ۔لیکن گاجرکی منظور شدہ ترقی دادہ قسم “T-29”ہےجس کی پیداواری صلاحیت16 سے 20ٹن فی ایکڑ ہے۔یہ قسم اپنی خوبصورت رنگت، سائز اور ذائقہ کے لحاظ سے کوئی ثانی نہیں رکھتی
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس کی اگیتی کاشت ستمبر سے شروع ہو کر ماہ اکتوبر کے آخر تک جاری رہتی ہے۔ یورپین اقسام کی کاشت نومبر اور دسمبر میں کرنی چاہیے
آب و ہوا:۔ مولی کی طرح گاجر بھی سرد آب و ہوا کی فصل ہے لہٰذا بیج کے اگاؤ کے لئے 7 تا 23 ڈگری سینٹی گریڈ مثالی درجہ حرارت ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
جبکہ زیادہ پیداوار اور اچھی کوالٹی کی گاجر کے لئے 20 تا 25 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت انتہائی مناسب ہے۔ اس سے بہت زیادہ یا کم درجہ حرارت پیداوار، سائز اور رنگت کو متاثر کرتا ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
تجربات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ موسمی تغیر و تبدل زمین کے مقابلہ میں زیادہ فیصلہ کن کردار کا حامل ہے۔ زیادہ درجہ حرارت پر گاجر سائز میں چھوٹی، کوالٹی اور رنگت میں کم تر ہوتی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
زمین کا انتخاب و تیاری:۔ گاجر کی اچھی کوالٹی اور بہتر پیداوار کے حصول کیلئے بُھربُھری زرخیز اور لیزر سے ہموار میرا زمین درکار ہوتی ہے۔ جبکہ اگیتی پیداوار کیلئے ریتلی میرا زمین موزوں ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔ گاجر لمبی جڑ والی فصل ہے اس لئے زمین بوائی سے پہلے کافی گہرائی تک اچھی طرح تیار ہونی چاہیے
۔ اگر اس میں مٹی کے ڈلے اور گوبر کی کچی کھاد موجود ہو تو گاجر کی رنگت اور شکل پوری طرح نشوونما نہیں پا سکتی۔ لہٰذا زمین کا خوب گہرائی تک نرم اور بُھربُھرا ہونا ضروری ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس مقصد کیلئے وتر حالت میں زمین کو 3 تا 4 مرتبہ گہرا ہل چلا کر اور سہاگہ دے کر اچھی طرح تیار کر لیا جائے۔ زمین کی تیاری سے قبل داب سسٹم کے ذریعہ جڑی بوٹیوں کی تلفی کر لی جائے جس سے پیداوار پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
شرح بیج:۔ اچھی کوالٹی کا صحتمنداور زیادہ روئیدگی والا بیج جو جڑی بوٹیوں سے پاک ہو استعمال کرناچاہیے6تا8کلوگرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتاہے۔بیج کوہمیشہ پھپھوندکش زہر لگاکراستعمال کیاجائے۔اس مقصدکےلئے تھائیوفنیٹ میتھائل یابینومل بحساب 2 گرام فی کلوگرام بیج استعمال کریں
#آؤ_شجرکاری_کریں
نامیاتی کھادیں:۔ اچھی طرح گلی سڑی کھاد نہ صرف زیادہ پیداوار کا سبب بنتی ہے بلکہ کیمیائی کھادوں کے استعمال کی ضرورت بھی کم کر دیتی ہے لہٰذا 20 ٹن فی ایکڑ گوبر کی گلی سڑی کھاد دو ماہ پہلے زمین میں یکساں بکھیر کر 20 تا 25 سینٹی میٹر کی گہرائی تک اچھی طرح مکس کر دیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس سے زمین کی طبعی حالت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ گاجر کی مارکیٹ کوالٹی بھی بہت بہتر ہو جائے گی۔

کیمیائی کھادیں:۔ گاجر کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے 45 کلوگرام نائٹروجن،45 کلوگرام فاسفورس اور 25 کلوگرام پوٹاش کی ضرورت ہوتی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
فاسفورس اور نائٹروجن کا اکٹھا استعمال پیداوار پر مثبت اثرات کا حامل ہے لہٰذا زمین کی تیاری کے دوران2 بوری ڈی اے پی اور 1 بوری پوٹاش فی ایکڑ یکساں بکھیر کر زمین میں اچھی طرح ملا دیں۔ فصل کے اگاؤ کے ایک ماہ بعد 1 بوری یوریا فی ایکڑ ڈال دیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
طریقہ کاشت و آبپاشی:۔ اچھی طرح ہموار اور تیارشدہ زمین میں75سینٹی میٹر (اڑھائی فٹ)کےفاصلہ پرپٹڑیاں بناکردونوں کناروں پر ایک سینٹی میٹر گہرائی میں بیج کیرا کر کے مٹی سےڈھانپ دیں اورفوراًپانی لگا دیں۔ یاد رہے کہ پانی پٹڑیوں پرہرگزنہ چڑھے صرف پانی کی نمی اسےملتی رہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
شروع میں ہفتہ میں2مرتبہ آبپاشی کر کے بہتر اگاؤ حاصل کیا جا سکتا ہے۔گاجر کا اگاؤ عام طور پر7 تا8دن میں شروع ہو جاتا ہے لیکن اگر بیج12تا24گھنٹےبھگولیاجائےتو اگاؤ جلدی شروع ہو جاتا ہے۔اگاؤ کےبعدفصل کی ضرورت کے مطابق وقفہ بڑھاتےجائیں لیکن ہفتہ وار آبپاشی بہتر رہتی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
چھدرائی اور جڑی بوٹیاں:۔ گاجر کی کوالٹی میں چھدرائی کا بہت اہم رول ہے۔ مناسب چھدرائی سے مارکیٹ کے قابل پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے لہٰذا جب پودے 5 تا 6 سینٹی میٹر اونچے ہو جائیں تو چھدرائی کے ذریعے پودوں کا درمیانی فاصلہ 2 تا5 سینٹی میٹر کر دینا چاہیے
#آؤ_شجرکاری_کریں
اچھی کوالٹی اور زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے جڑی بوٹیوں کا تدارک انتہائی ضروری ہے۔ بوائی کے بعد چھ ہفتو ں تک جڑی بوٹیوں سے پاک کھیت نہ صرف زیادہ پیداوار کا سبب بنتے ہیں بلکہ اچھی کوالٹی کے سبب منڈی میں قیمت بھی زیادہ ملتی ہے
گاجر میں پینڈی میتھلین بحساب 1تا1.5لٹر
#آؤ_شجرکاری_کریں
فی ایکڑ بوائی کے فوراً بعد تر وتر حالت میں سپرے کرنے سے جڑی بوٹیوں کا تدارک ممکن ہے۔
نقصان دہ کیڑے وبیماریاں:۔گاجر کی فصل پر کبھی کبھار سفیدمکھی اورامریکن سنڈی حملہ آور ہوتی ہےاسی طرح سفوفی پھپھوند، گاجرکاگلاؤ،مرجھاؤ،اگیتاجھلساؤ اور پچھیتاجھلساؤ اسکی بیماریاں ہیں
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔ عام طور پر ان بیماریوں کا حملہ بہت کم دیکھنے میں آیا ہے۔ گاجر کی فصل پر نقصان رساں کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ ہونے پر محکمہ زراعت (توسیع و پیسٹ وارننگ) کے مقامی عملہ سے رابطہ کر کے مناسب زہروں کا سپرے کریں
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔
برداشت:۔ گاجر کی برداشت اس وقت کرنی چاہیے جب گاجر اپنا پورا سائز حاصل کر لے۔ عام طور پر گاجر 100 تا 120 دن بعد پوری طرح تیار ہو جاتی ہے لیکن اگیتی اور روزمرہ استعمال کیلئے تقریباً80تا90دن بعد جب گےاس کی موٹائی 2تا4 سینٹی میٹر ہوجاتی ہے تو برداشت کی جا سکتی ہے
#آؤ_شجرکاری_کریں
گاجر برداشت کرنے سے 2 ہفتہ پیشتر آبپاشی بند کر دینی چاہیے تاکہ زمین وتر حالت میں آ جائے اور برداشت کرنے میں سہولت ہو
@threader_app
"Compile "please
@threadreaderapp
"Unroll " please
@pdfmakerapp
"Grab this"

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Muhammad Mohsin

Muhammad Mohsin Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Muhamad__Mohsin

16 Sep
#آؤ_شجرکاری_کریں
#copiedpost
اگر انڈہ ٹوٹ کر گِر جائے تو پھینک کر ضائع نہ کریں۔۔۔ جانیئے اس کو استعمال کرنے کی آسان ٹپس
صبح ناشتہ بناتے وقت اکثر لوگ جلدی جلدی میں انڈہ فرائی کرنے کے لئے توے یا پین میں ڈال رہے ہوتے ہیں لیکن جلدی کی وجہ سے وہ گر کر ٹوٹ جاتا ہے ImageImage
#آؤ_شجرکاری_کریں
یا پھر بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ جب آپ بازار سے انڈوں کو لا کر فریج میں رکھتے ہیں تو یہ اس وقت ہاتھ سے چھوٹ کر گِر جاتے ہیں، اور ان کو مجبوراً ضائع کرنا پڑ جاتا ہے۔
آپ کے ساتھ بھی گھر میں یقیناً ایسے مسائل تو ہوتے رہتے ہوں گے، Image
#آؤ_شجرکاری_کریں
آج جانیئے کے-فوڈز ٹپس میں ایسی ٹپ جو آپ کے ٹوٹ کر گرے ہوئے انڈے کو ضائع ہونے سے بچائیں اور ان کو بھی کارآمد بنائیں۔ Image
Read 9 tweets
13 Sep
#آؤ_شجرکاری_کریں
کریلہ کی کاشت۔۔
کریلہ کی کاشت کے لیے معتدل آب ھوا کی ضرورت ھوتی ھے اسکے بیج کے اگاٶ کی لیے 25 سے 30 ڈیگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ھوتی ھے کریلہ کی کاشت کے لیے زمین زرخیز جس کی تیزابی خاصیت 7 یہ اس سے کم ھو اور جس میں پانی کا نکاس اچھا ھو بھترین ھے
#آؤ_شجرکاری_کریں
کریلہ کی کاشت فروری سے اپریل کے آخر تک کی جاتی ھے جو کہ مٸ سے ستمبر تک پھل دیتی ھے پچھیتی فصل جون, جولاٸی میں کاشت کی جاتی ھے
اور اس فصل کا پھل عموما اگست سےنومبر تک حاصل کیا جاتا ھےکریلہ کی بھتر پیداوار کے لیےDAP یہ زور آور اور پوٹاش بواٸی کے وقت استعمال کریں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
تیار شدہ زمین پر پٹریاں بناٸیں پٹریوں کی نالیاں آدھا میٹر چوڑی رکھیں پٹریوں کے دونو طرف کناروں پر تقریبان 45 سینٹی میٹر کے فاصلے پر دو سےتین بیج بوٸیں اور کھیت کی آبپاشی کریں پھلی آبپاشی کاشت کےفورن بعد کریں کوشش کریں پانی پٹریوں پرنہ چڑھے
Read 7 tweets
13 Sep
#آؤ_شجرکاری_کریں
کریلا: Bitter Gourd
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کریلا سبزی نہیں ایک پھل ہے، جی ہاں! اور اس سے بھی حیرت کی بات۔۔ یہ تربوز، خربوزے، گرما، سردا، کدو، ,گھیا توری، پیٹھے، کھیرے کا کزن ہے
1/22
#آؤ_شجرکاری_کریں
۔ Cucurbitacaea دراصل پودوں کا ایک خاندان ہے جسے سادہ لفظوں میںGourd Family بھی کہتے ہیں۔ اس خاندان میں اوپر والے تمام پھل اور دنیا بھرمیں رنگ برنگ پیٹھے اورPumpkinsشامل ہیں۔دیکھئیے تصاویر)چونکہ یہ خربوزے کے خاندان سے ہے اور آدھی سے زیادہ خصوصیات خاندانی ہیں 2/22
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس لئیے اسے Bitter Melon یعنی کڑوا خربوزہ بھی کہتے ہیں۔ عام طور پر یہی اصطلاح زیادہ استعمال ہوتی ہے۔
کدو ٹراپیکل علاقے کی بیل ہے۔ دنیا میں ٹراپیکل علاقے ایسے ممالک، جزیرے ہیں جہاں سارا سال بارش ہوتی رہتی ہے اور موسم گرم و مرطوب رہتا ہے۔ 3/22
Read 23 tweets
13 Sep
#آؤ_شجرکاری_کریں
Castor Oil Plant ارنڈی کا پودا
سائینسی نام Ricinus Communis
مشرقی افریقہ، بھارت اور پاکستان میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے ۔
اس کے بیجوں کو پاکستان میں گائوں کے بچے آپس میں ہاتھوں سے لڑا کر کھیلتے ہیں۔لیکن یہ زہر سے بھرپور پودا ہے اس کےبارے میں جانئیے زراتفصیل۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اس پودے کے پھل میں جو بیج بنتے ہیں انہیں castor beans کہتے ہیں۔ ان میں تقریباً 60 فیصد کیسٹر آئل موجود ہوتا ہے۔
کیسٹر آئیل کے بہت سارے فوائد ہیں:
۰ یہ کچھ جہازوں ، ریسی گاڑیوں اور two Strock Engines میں بطور lubricant استعمال ہوتا ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
لیبارٹری سے پراسس شدہ کیسٹر کا تیل جلد کی خشکی سے نمٹنے کے کام آتا ہے ۔ یہ میک اپ کے سامان میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
۰ اس تیل کو بہت سے جراثیموں, کیڑوں اور فنجائی کو دور کرنے کے لئیے استعمال کیا جاتا ہے۔
Read 9 tweets
13 Sep
#آؤ_شجرکاری_کریں
مسور: Lentils
مشہور مثال ہے"یہ منہ اور مسور کی دال"۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ اس کام، عہدے یا چیز اور تحفے کے قابل نہیں یعنی مسور کی دال اس قدر قیمتی کھانے کی شے ہے کہ یہ آپ کے منہ کے لئیے نہیں بنی۔کیا واقعی ایسا ہے؟
دال مسور ( Lentils) زمانہ قدیم سے زیر استعمال ہے۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
اگر تاریخ کے ورق پرکھے جائیں تو آج سے 11000 سال قبل مسیح میں پہلی بار اسے یونانیوں نے پکایا پھر وہاں سے ایشیائی ممالک اور بھارت پہنچی اور پھر یہاں سے افریقہ، یورپ، آسٹریلیا اور امریکہ میں۔
#آؤ_شجرکاری_کریں
دال Dal اصل میں سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کٹا ہوا۔ لفظ دال کٹے ہوئے دانے کو کہتے ہیں لیکن اب پکا کر کھانے والے تمام پھلی دار بیجوں کے لئیے یہی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ دال مسور پیدا کرنے والا ملک کینیڈا اور دوسرے نمبر پر بھارت ہے
Read 20 tweets
13 Sep
طوطا اور کوا
کسی شخص نے ایک طوطے کو کوّے کیساتھ پنجرے میں بند کر دیاـ طوطا گھبرا گیا وہ نفرت سے بار بار کہتا "الٰہی یہ کیسی کالی کلوٹی، بھدی شکل، بھونڈی صورت اور سراپا نفرت مورت ہےـ"
یہ تو طوطے کا حال تھاـ مگر عجیب بات ہے کہ کوا بھی طوطے کی ہمنشینی سے سخت تنگ آیا ہوا تھاـ
لاحول پڑھتا اور زمانے کی گردش پر حسرت و افسوس سے نہایت افسردگی سے کہہ رہا تھا "خدایا مجھ سے ایسا کیا گناہ ہوا ہے جس کے بدلے میں ایسے نابکار، بیوقوف اور بیہودہ نا جنس کی صحبت میں قید کر دیا گیا ہوں ـ
میرے مناسب ھال تو یہ تھا کہ کسی چمن کی دیوار یا محل کی منڈیر پر اپنے ہمجنسوں کےساتھ سیر کرتا پھرتاـ"
یہ حکایت اس لیے بیان کی گئ ہے کہ جس قدر دانا کو نادان سے نفرت ہے اسی قدر نادان کو داناؤں سے وحشت ہوا کرتی ہےـ
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(