آج کل نوازشریف کو گالیاں، طعنے اور مشورے دینےکا ماحول ہے، اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئےشہر اوکاڑہ کےایک مقامی لیڈر کےعبرتناک انجام کو یاد کرتےہیں اور سبق سیکھتےہیں جب ہمارے ادارے (اور آج کل اداروں سے مراد
👇1/17
صرف فوج اور عدلیہ ہے باقی ادارے جیسے پولیس، یونیورسٹیاں، پارلیمان ان بس سٹاپوں کی طرح ہیں جہاں بس روکنا یا نہ روکنا ڈرائیور کی مرضی ہے) ایک صفحےپر آجائیں تو محمود و ایاز تو کیا اوکاڑہ کےمزارعین کا رہنما مہر ستار اور ملک کا وزیراعظم نوازشریف سب ایک ہی صف میں کھڑےنظر
آتےہیں
👇2/13
مہر ستار اوکاڑہ کےنواحی گاؤں میں مزارعےکا بیٹا جس کےباپ دادا 100 برس سےپنجاب حکومت کےمزارعے، اوکاڑہ چھاؤنی کے ہمسائے میں زرخیز زمین، یہ سب مزارعے دو سے دس ایکڑ تک کے کاشتکار لیکن محنتی اتنے اور زمین اتنی اچھی کہ دو ایکڑ والا بھی بچے کو یونیورسٹی میں پڑھا سکے جیسا کہ
👇3/13
زرعی یونیورسٹی سےنیا نیا ایم اے کر کےواپس گھر لوٹا تو چھاؤنی کےبڑوں نےمزارعوں سےزمین چھڑوانےکا منصوبہ بنایا
پہلےمرحلےمیں کہاگیا
ان زمینوں کا ٹھیکہ دینا پڑےگا
یہی اعلانات پنجاب کےدوسرےملٹری فارمز میں کئےگئے
مہرستار نےموٹرسائیکل دوڑا دوڑا کر مزارعوں کےنمائندوں کو اکٹھا کیا
👇4/17
انجمن مزارعین پاکستان کو متحرک کیا اور تحریک کو نعرہ دیا
''یا مالکی یا موت‘کہا کہ ہم سو سال سےیہ زمین کاشت کر رھےہیں
ہمیں مالکانہ حقوق دو ورنہ ہم یہ زمین چھوڑیں گےنہ گھر چھوڑیں گے
نہ ٹھیکہ دیں گے
👇5/17
وسطی پنجاب کیلیےمالکی یا موت کا نعرہ کچھ زیادہ ہی انقلابی تھا
لیکن مزارعین
کی مجبوری اور اس مجبوری کیوجہ سےبھڑکےہوئےجذبات کا اندازہ
اسوقت ہوا جب ایک میلی دھوتی اور صافےمیں ملبوس85سالہ مزارعے
نےبتایا کہ وہ جب بچہ تھا تو یہ زمین جنگل تھی اور اس نےاپنےباپ دادا
کےساتھ مل کر اپنےہاتھوں اسے
قابل کاشت بنایاتھا
اب ایک میجر ریٹائر ہونےپراسے پلاٹ مل جاتاھے
6/17
اور یہ مجھےمیرےکچےگھر سےنکالنا چاہتےہیں
مزارعوں کےیہ تیور دیکھنےکےبعد پرچے،ناکے،چھاپےشروع ہوگئےکچھ گاؤں مسیحی مزارعوں کےتھے
سو تفرقہ ڈالنےکی کوشش ہوئی
تحریک آہستہ آہستہ دوسرےملٹری فارمز تک بھی پھیل گئی
شروع میں لگتاتھا کہ پاک فوج کی طاقت کےسامنےمزارعےکب تک کھڑے رہیں گے
👇7/17
تنازعےکےشروع میں ایک مقامی سیانے نےپیشگوئی کی کہ یہ مزارعوں
کےمطالبات ایسےہی ہیں جیسےایک بچہ تھانےکےدروازےپر کھڑا ہوکر پتھراؤ کرےاور پھر انتظار کرے
اب کیاہوتاھے
اسی انتظار میں17برس گزر گئے
مہر ستار ایک دبلےپتلےنوجوان سےایک فربہ مائل لیڈر بن گیا
موٹرسائیکل کی جگہ گاڑی آئی
👇8/17
بلدیاتی الیکشن میں کامیابیاں، اسمبلی الیکشن میں ایسا باعزت امیدوار مزارعےجسکے پیچھےتھے
25 سے30 ہزار ووٹ نکال لیتاتھا
اسلئےمقامی سیاست میں ڈیل ڈول بنتا گیا باقی سیاستدانوں کیطرح ولیمےاور قلوں کےکھانےکھا کھا کرکافی صحتمند بھی ہوگیا
دوسری طرف ناکےلگتے رہےچھاپے بھی پڑتے رہے
👇9/17
مقدمےبھی بنتےگئےلیکن جب بھی
مہرستار کی گرفتاری کی کوشش ہوتی تو سینکڑوں مزارعین، مرد اور عورتیں اکٹھےہوجاتے
پنجاب میں اچھی زمینوں کا کال ہے افسران کی اگلی نسلوں کو دیےجانے والےپلاٹوں اور مربعوں کیلئےیہ زمین بہت ضروری تھی پھر بھی فوج17سال کی کوششوں کےباوجود مزارعوں
سےقبضہ
👇10/17
نہیں چھڑوا سکی
لیکن ادارےاوکاڑہ کےمقامی سیانوں
سےزیادہ سیانےنکلے گذشتہ برس انجمن مزارعین نےکسانوں کےعالمی دن
کےموقع پر ایک اجتماع کا اعلان کیا مقامی انتظامیہ نےاجازت نہیں دی
پھر ایک مشترکہ آپریشن جسکی تیاری برسوں سےجاری تھی کرکےمہرستار اور اسکےساتھیوں کو گرفتار کر لیاگیا
👇11/17
اب مزارعےکےبیٹےکو اسکی اوقات یاد دلوانےکا وقت تھا
چہرےپر نقاب،ہاتھوں میں ہتھکڑیاں
35 سےزیادہ مقدمے
ہمیں بتایاگیاکہ اس مزارعےکی اولاد کےالقاعدہ
سےتعلقات تھے یہ راءکا ایجنٹ تھا فوجی تنصیبات پر حملےکرتا رہا
اس بندےکا ٹھکانہ عام جیل نہیں بلکہ ساہیوال کی ہائی سکیورٹی جیل تھی
👇12/17
جس میں ملک کےسب سےخطرناک دہشتگردوں کو رکھاجاتاھے
گذشتہ برس اوکاڑہ کی ایک گلی میں ایک مزارعےنےمجھے روکا ادھر اُدھر دیکھکر بولا کہ آپکو ایک چیز دکھانی ہے
پھر اس نےمجھے اپنےموبائل فون پر مہرستار کی تصویر دکھائی تو میں بالکل نہیں پہچان سکا ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ جسکےچہرےسےکچھ
👇13/17
لمحوں کیلئےنقاب ہٹایاگیا
پچکےہوئےگال،ایسی تصویر جس پر یہ کیپشن لگانےکی بھی ضرورت نہیں
دیکھو اپناحق مانگنےوالوں کا یہ حشر کیاجائیگا
میں نےمزارعےسےکہا بیٹا دعاکرو اور قانونی جنگ لڑو،خدا خیر کرےگا
قانونی جنگ اس ہفتے سپریم کورٹ میں پہنچی
ادارے کےسب سےبڑےجج نےحکم صادر فرمایا
👇14/17
کہ مہرستار کی بیڑیاں اتاری جائیں
ضمانت توکوئی مانگ بھی نہیں رہا
عام جیل میں منتقلی
خاندان سےملاقات کی اجازت
کیلئےقانونی جنگ جاری ہے
عدالتی سماعت کےدوران دوسرےجج صاحب نےفرمایا
کیس کی فائل دیکھ کر تو لگتاھے
یہ بندہ سوشلسٹ ہے
اس100%سچی کہانی سےاگر کوئی سبق سیکھاجا سکتا ہے
👇15/16
تو وہ یہ کہ مہرستار اپنےاور دیگر مزارعین کےگھر رقبےبچانےکیلئےنکلا تھا
دہشت گرد قرار دےدیاگیا
نوازشریف تو ملک بچانےکیلئےنکلا تھا پہلےہی اتنی جائیدادیں موجود تھیں آخر میں لندن کےفلیٹس کی محبت میں مارا گیا
اداروں سےجو بھی ٹکرائےگا
پاش پاش ہو جائے گا
صرف ایک علاج #عوامی_انقلاب
End🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
براڈ شیٹ کے خفیہ کردار @Ahmad_Noorani
کی تحقیق تہلکہ خیز انکشافات
مکمل تحریر لمبی ھے
گھمن ایک آرمی فیملی سےتعلق رکھتا ھے پاکستان کی ایک طاقتور شخصیت ہےاور ڈی جی فنانشل کرائمز انویسٹی گیشن ونگ (FCIW) تھا
جو MTRAC کا مالک تھا اور اس
نےSchon Group کےساتھ کام کیا سعید احمد
1👇جاری
اور برہان الدین خانUAEمیں مقیم ہیں انکا نام ICIJ کی 2013 اور 2016 کی آف شور کمپنیوں کی لیک میں تھا
برطانوی حکومتی دستاویزات سےظاہر ہوتا ہےکہ کچھ انتہائی طاقتور پاکستانی شخصیات اور براڈ شیٹ
سےوابستہ مرکزی کرداروں کےدرمیان کاروباری روابط ہیں سرکاری برطانوی حکومتی دستاویزات
2+جاری
سےثابت ہوتا ہےکہ نیب کا مرکزی کردار براڈ شیٹ فیاسکو طلعت محمود گھمن
سابق DGفنانشل کرائمز نیب اور پاکستان کی ایک طاقتور شخصیت
نے2014 میں یونائیٹڈ کنگڈوم میں STAT (UK) PLCکےنام سےایک کمپنی قائم کی۔برطانیہ میں قائم اس کمپنی کےشیئر ہولڈرز میں دو دیگر پاکستانی اور چارخفیہ کمپنیاں
3⬇️
تین بار وزیر اعظم رہنے والے "غدار"
نوازشریف اور اجیت دوول کے بارے میں حکومتی پارٹی کے شاہ دولے لیڈروں اور یوتھیانِ وطن کے فتوے تو سن رکھے ہوں گے۔ اجیت دوول کے حوالے سے عامر گمریانی بھائی کی اس پوسٹ اور پیش کی گئی دلیل پر غور ضرور کریں، غداری والی مداری تو چلتی ہی رہے گی
👇1/5
اجیت دوول نےآن کیمرہ کہاھےکہ پچھلےبارہ مہینوں میں انکی پاکستان کےتقریباً بیس لیفٹیننٹ جنرلز
سےملاقاتیں ہوئی ہیں جی ہاں بارہ مہینےاور بیس لیفٹیننٹ جنرلز
یہ انہوں نےواضح نہیں کیا کہ یہ جنرل صاحبان ریٹائرڈ تھےیا حاضر سروس ملاقاتیں یقینا خفیہ ہوئی ہیں کہ اجیت دوول سے پہلے کسی
👇2/5
نےمیڈیا میں اس بارے نہیں سنا۔
نوازشریف سمیت کوئی بھی سیاسی لیڈر اسی اجیت دوول سےملے تو نہ صرف میڈیا پر بڑی بڑی شہہ سرخیاں بنتی ہیں بلکہ غداری کے فتوے بھی لگائےجاتے ہیں اصولی طور پر سیاسی لیڈر اس طرح کی ملاقاتیں کرنے کے مجاز ہیں، وزیراعظم یا متعلقہ وزیر ایسی ملاقاتوں سے
👇3/5
پاکستان تحریک انصاف نےاقتدار میں آنےسےپہلےایک کروڑ نوکریوں کا نعرہ لگایا تونوجوان طبقہ اسکی طرف کھنچتا چلاگیا لیکن تحریک انصاف
کےحکومت سنبھالنےکےبعد پہلے
سےموجود نوکریوں میں بھی تیزی
سےکمی واقع ہوئی ہے اور آج حالات یہ ہیں کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی
منصوبہ بندی
👇1/5
میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس نےبتایاہےکہ ملک میں مجموعی بےروزگار افراد کی شرح 16% پڑھےلکھےافراد کی
بےروزگاری کی شرح 24% اور پڑھی لکھی خواتین میں بےروزگاری کی شرح 40% تک پہنچ چکی ہے۔دلچسپ امر یہ بھی ہےکہ یہ اعداد وشمار حکومت کی جانب سےدیےگئےاعداد وشمار
سےمختلف ہیں
2/5
حکومت کہہ رہی ہےکہ ملک میں بےروزگاری کی شرح صرف 6% ہے
حکومت کوروزگار کےمواقع پیدا کرنےکیلئےطویل المدتی منصوبہ بندی پر غور و خوض کرنےکی ضرورت ہے
موجودہ نظام تعلیم کچھ حدتک پڑھے لکھےنوجوان تو پیدا کر رہاھےمگر ایک بڑی اکثریت کو وہ تعلیم مل رہی ہے جسکی شاید ان سبکوضرورت نہیں ھے
👇3/5
گائےدودھ نہیں دیتی
ایک باپ اپنےچھوٹےبچوں سےکہا کرتا تھاکہ جب تم بارہ سال کےہو جاؤ گےتو میں تمہیں ایک خفیہ بات زندگی
کےبارےمیں بتاؤنگا
پھر ایکدن اسکا بڑا بیٹا بارہ سال کا ہو گیا اس نےابا جی سےکہا آج میں بارہ سال کا ہوگیا ہوں مجھےوہ خُفیہ بات بتائیں
ابا جی بولےآج جو بات تمہیں
👇1/4
بتانےجارہا ہوں تم اپنےکسی چھوٹے بھائی کو یہ بات نہیں بتاؤگے
خفیہ بات یہ ھےکہ
“گائےدودھ نہیں دیتی”
بیٹا بولا آپ کیاکہہ رہےہیں گائےدودھ نہیں دیتی!
ابا جی بولےبیٹا گائےدودھ نہیں دیتی، دودھ کوگائےسےنکالنا پڑتاھے
صبح سویرےاٹھنا پڑتاھےکھیتوں میں جاکر گائےکو باڑےلانا پڑتاھےجو گوبر
👇2/4
سےبھرا ہوتاھے گائےکی دم باندھنی ہوتی ہے گائےکےنیچے دودھ کی بالٹی رکھنی پڑتی ہے پھر اسٹول پر بیٹھکر دودھ دوہنا پڑتاھےگائے خود سے دودھ نہیں دیتی
ہماری نئی نسل سمھجتی ھےکہ گائے دودھ دیتی ہے یہ سوچ اتنی خود کار ہو گئی ہے ہر چیز بہت آسان لگتی ہے
ایسےکہ جو چاہو وہ فورا مل جائے
👇3/4
1955کوٹری بیراج کی تکمیل کےبعدگورنرجنرل غلام محمدنےآبپاشی سکیم شروع کی
4 لاکھ مقامی افراد میں تقسیم کی بجائےیہ افراد زمین کےحقدار پائے
1جنرل ایوب خان۔500ایکڑ
2:کرنل ضیااللّہ۔500ایکڑ
3:کرنل نورالہی۔500ایکڑ
4:کرنل اخترحفیظ۔500ایکڑ
5:کیپٹن فیروزخان۔243ایکڑ
👇1/18
1962ءمیں دریائےسندھ پرکشمورکےقریب گدوبیراج کی تعمیرمکمل ہوئی۔
اس سےسیراب ہونےوالی زمینیں جن کاریٹ اسوقت5000-10000روپے
ایکڑ تھا۔عسکری حکام نےصرف500روپےایکڑکےحساب سےخریدا۔
👇2/18
گدوبیراج کی زمین اس طرح بٹی:
1:جنرل ایوب خان۔۔247ایکڑ
2:جنرل موسی خان۔۔250ایکڑ
3:جنرل امراؤ خان۔۔246ایکڑ
4:بریگیڈئر سید انور۔۔246ایکڑ
دیگر کئ افسران کو بھی نوازا گیا
ایوب خان کےعہدمیں ہی مختلف شخصیات کومختلف بیراجوں پرزمین الاٹ کیگئی۔انکی تفصیل یوں ہے:
1:ملک خدا بخش بچہ
👇3/18
قصہ ججوں جرنیلوں بیوروکریٹس
کے پلاٹوں کا
Land acquisition act
کےمطابق حکومت لوگوں کی زمین
صرف پبلک مقاصد یعنی ہسپتال سکول وغیرہ کیلئےایکوائر کرسکتی ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ نےبھی اسی قانون کےمطابق فیصلہ دیا کہ اس سوسائٹی کیلئےحکومت زبردستی لوگوں سےزمین (ایکوائر) نہی لےسکتی
👇1/4
جسکی ججوں جرنیلوں اور بیوروکریٹس میں بندر بانٹ کی جائے گی
اگر حکومت کو پلاٹ بانٹنےکا اتنا شوق تھا تو ہاوسنگ سوسائٹی زمین زبردستی ہتھیانے(ایکوائر)کرنےکی بجائےلوگوں سےمارکیٹ ریٹ پرخرید کرپلاٹ بانٹتی
اس پرکسی کواعتراض بھی نہ ہوتا
زمینوں کےمالکان کی جگہ پر اپنےآپکو رکھکر سوچیں
👇2/4
انکے سینےپر جو انگارے جل رہےہیں کہ جس زمین کی قیمت انہیں ہزاروں میں دی گئی پلاٹ پانےوالے اس کروڑوں میں بیچیں گیں
ستم ظریفی یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں نے چند پلاٹوں کی خاطر انصاف کا خون کر کے فیصلہ سوسائٹی کے حق میں کردیا۔
ظلم کی انتہا کہ قرعہ اندازی میں
elite location
👇3/4