"بوڑھی عورت"
سچی کہانی
بچے گلی میں فٹ بال کھیلتے ان کا شور سن کر محلے والے ان بچوں کو سخت ڈانٹ پلاتے لیکن مسز ایلینا نہ صرف بچوں کو اپنے گھر کے سامنے کھیلنے کی اجازت دیتی بلکہ ان کے لئے کھیل کے دوران پانی وغیرہ بھی مفت میں پیش کرتی
ان بچوں کی خوشیوں میں یہ شامل ہوتی
جس دن

1👇
ان کا میچ ہوتا چائے بسکٹ سے بچوں کی تواضع کرتی،بچے ان سے بہت مانوس ہوگئے تھے
وقت کے ساتھ بچے محلے سے نکل کر شہر کی مختلف کلبوں کیلئے کھیلنے لگ گئے
پھر 1897 کا وہ دن بھی آیا جب اطالوی فٹبال ٹیم کی سلیکشن ہوئی 13 میں سے 8 کھلاڑی وہ تھے جو اس بیوہ عورت کے گھر کے سامنے کھیلا

2👇
کرتے تھے
ان 8 کھلاڑیوں نے جب بھی کوئی گول کیا وہ ایک نعرہ لگاتے "بوڑھی عورت" اس کا یہ مطلب ہوتا کہ ہماری اس کامیابی کے پیچھے اس عورت کا ہاتھ ہے
آہستہ آہستہ اطالوی فٹبال شائقین میں یہ نعرہ مشہور ہوگیا اور 1908 میں اطالوی فٹبال ٹیم کا نام ہی "بوڑھی عورت" رکھ کر اس عورت کو خراج

3👇
تحسین پیش کیا گیا،تب سے اب تک اطالوی فٹبال ٹیم کا یہی نام چلا آ رہا ہے
ایسے کام جو ہم انسانیت کے ناطے انجام دیتے ہیں وہ کام ہمارے نام کو تاریخ میں ہمیشہ کے لیے زندہ رکھنے کا باعث بنتے ہیں

4✍️

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Ather Hameed

Ather Hameed Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ather_hameed

8 Oct
واٹس ایپ اسٹیٹس پہ خاندانی لڑائیاں بھی لڑی جاتی ہیں
صبح صبح جیٹھانی نے اسٹیٹس لگایا:
" آپ بالوں کی بات کرتے ہیں. یہاں تو لوگ بھی دو مونہے ہوتے ہیں"
نند کا جوابی اسٹیٹس:
" دوسروں پہ انگلی اٹھانے والے بھول جاتے ہیں کہ چار انگلیاں خود ان کی طرف اشارہ کر رہی ہوتی ہیں"

1👇
اس دوران ساس صاحبہ نے مولانا طارق جمیل کا ایک وڈیو کلپ لگا دیا جس میں بیویوں کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلانے کی بات کی گئی تھی. جسے دونوں بہوؤں نے فوراً لائک کیا
اتنے میں سینئر نندوئی نے مفتی طارق مسعود کا ایک وڈیو کلپ شئیر کیا جس میں تیسری شادی کی شدید خواہش ظاہر کی گئی تھی

2👇
جسے سسر اور دونوں بیٹوں نے لائک تو کیا مگر دل والے ایموجی پرائیویٹ بھیجے
دیورانی کیسے پیچھے رہتیں. انہوں نے لکھا:
" وقت گزر جانے کے بعد کوئی قدر کرے تو اسے قدر نہیں افسوس کہتے ہیں"
ساس صاحبہ کو فوراً اپنی غلطی کا احساس ہوا
ان کو لگا کہ دامادوں کے بجائے بیٹے اس وڈیو کو سیریس

3👇
Read 5 tweets
5 Oct
جواہر لال نہرو کے والد موتی لال نہرو کامیاب وکیل، بزنس مین اور سیاست دان تھے وہ پریکٹس کرتے تھے اور 1900 میں لاکھوں روپے ماہانہ کماتے تھے
موتی لال نہرو صاحب خود سیاست دان تھے مگر اپنے بیٹے کو سیاست سے دور رکھنا چاہتے تھے اور صرف وکیل دیکھنے کے خواہاں تھے
لاٹھی اور جیل سے

1👇
بچانا چاہتے تھے
جواہر لال کے والد نے بیٹے کی نوابوں جیسی پرورش کی کیمبرج یونیورسٹی میں تعلیم دلائی
جب وہ بیرسٹر بن کر ہندوستان واپس آگئے تو انہیں الٰہ آباد میں اچھے کلائنٹس لے کر دیئے لیکن جواہر لال نہرو کمیونسٹ ذہنیت کے مالک تھے وہ سیاست میں آ کر معاشرے میں مساوات پیدا کرنا

2👇
چاہتے تھے والد نے بہت سمجھایا مگر جب دال نہ گلی تو اس نے ایک دن جواہر لال نہرو کی الماری سے سارے قیمتی سوٹ جوتے اور سگار نکالے اور ان کی جگہ کھدر کے پائجامے اور کرتے لٹکا دیے اور دیسی جوتی رکھوا دی
جواہر لال کے کمرے سے سارا فرنیچر بھی اٹھوا دیاگیا فرش پر کھردری دری اور موٹی

3👇
Read 7 tweets
28 Sep
سچی جھوٹی کہانی

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے
ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس کابستر کمرے میں موجود کھڑکی کے پاس تھا
جب کہ دوسرا شخص پورا دن اپنے بستر پر لیٹ کر گزارتا تھا
کھڑکی والا شخص بیٹھ کر اپنے پڑوسی کو سب بتاتا جو اسے کھڑکی سے نظر آتا تھا
دوسرا شخص وہ سب

1👇
سننے کا انتظار کیاکرتا تھا
کھڑکی سے ایک باغ نظرآتا تھا،جس میں خوبصورت نہر بھی تھی
اس نہر میں بچے کھلونا کشتیاں چلاتےتھے، منظر بہت دلفریب تھا
کھڑکی کے نزدیک والا برابر لیٹے ہوئے شخص کو تمام تفصیلات بتاتا اور لیٹا ہوا شخص تصور کی دنیا میں کھو جاتا تھا
ایک دن نرس کمرے میں

2👇
داخل ہوئی اور کھڑکی والے شخص کو مردہ پایا
دوسرے شخص نے اپنا بستر کھڑکی کے پاس لگانے کی فرمائش کی،نرس نے ایسا ہی کیا اور کمرے سے چلی گئی
اس شخص نے کہنیوں کے بل بمشکل اٹھنے کی کوشش کی تاکہ کھڑکی سے جھانک سکے
لیکن اسے صرف دیوار نظر آئی
اس شخص نے نرس کو بلایا اور پوچھا کہ یہاں

3👇
Read 4 tweets
28 Sep
شوھرِ کو بیوی کی دماغی حالت پر شبہ تھا. لہذا دماغی امراض کے ڈاکٹر سے ٹائم لیا اور بیوی کو لے کر پہنچے
جی بی بی، کیا مسئلہ ھے؟
ڈاکٹر صاحب یہ تو آپ نے بتانا ھے
ڈاکٹر کچھ دیر کے لیئے خاموش ھوا
اور پھر گویا ھوئے
اچھا تو یہ بتائیں کہ کیا مصروفیات ھیں آپکی؟ سارا دن کیسے بتاتی ھیں؟

1👇
ڈاکٹر صاحب!
گھریلو کام کاج میں ھی گزرتا ھے گھر، شوھر، بچے، سارا دن ایسے ھی گزرتا ھے جی
اسکے علاوہ کیا مشاغل ھیں؟
بس سر! تھوڑا بہت لکھنے کا شوق ھے
اوھو،تو میں اس وقت ایک لکھاری سے بات کر رھا ھوں
نہیں سر! لکھاری کہاں، میری تو دماغی حالت ھی سہی نہیں تو۔

2👇
اچھایہ بتائیں زیادہ تر کیا لکھتی ہیں؟
ایسا کچھ خاص تو نہیں بس عام فہم سا لکھتی ھوں ھلکی پھلکی تحریریں، جو سامنے بیت رھا ھو، جو دیکھ رھی ھوتی ھوں،بس اسی پہ قلم چل جاتا ھے
مثال کے طور پر
یہ آپکی میز پر آدھا بھرا ھوا گلاس پڑا ھے تو اسی پر ھی لکھ دوں گی کہ ایک ڈاکٹر کی میز پر

3👇
Read 6 tweets
26 Sep
مستنصر حسین تارڑ کی کتاب " منہ ول کعبہ شریف " سے اقتباس

وحید صاحب نے پوچھا
آپ سگریٹ پیتے ہیں؟
پیتا تھا
اب کیوں نہیں پی رہے؟
ممانعت ہے
حالت کیسی ہے؟
جیسی میری حالت ہے اب، کبھی ایسی تو نہ تھی۔۔۔مت پوچھئے میرا کیا حال ہے تیرے پیچھے
کش لگا لیں اللّه معاف کرنے والا ہے

1 👇
معاف کر دے گا؟ میں نے مسکرا کر میاں صاحب کی طرف دیکھا

'اتنا کچھ معاف کر دیتا ہے یہ تو دو چار کش ہیں"

میں نے میاں صاحب کے عنایت کردہ سگریٹ سے جو پہلا کش لگایا تو بدن میں ایسی بحالی ہوئی ایسی تسکین ہوئی کہ باقاعدہ نماز کے علاوہ تہجد پڑھنے کو بھی جی چاہنے لگا

ویسے تو میں نے

2👇
منی کے گلی کوچوں میں ہزاروں حاجیوں کو سرِعام سوٹے لگاتے دیکھا تھا اور دل ہی دل میں انہیں سخت لعن طعن کی تھی کہ ان کا حج قبول ہونے کا نہیں لیکن پہلے ہی کش کے بعد میں نے میاں صاحب کی یہ توجیہہ دل و جان سے قبول کر لی کہ وہ اتنا کچھ معاف کر دیتا ہے تو دو چار کش اور سہی، ایک

3👇
Read 4 tweets
26 Sep
اقبال علیہ الرحمہ کو عشق رسولﷺ اپنے والد شیخ نور محمد سے ورثہ میں ملا تھا
شیخ نور محمد کے عشق مصطفی کا ایک واقعہ فقیر سید وحید الدین نے یوں تحریر کیا ہے
’’مثنوی رموز بے خودی میں علامہ نے اپنے لڑکپن کا ایک واقعہ بیان کیا ہے کہ ایک سائل بھیک مانگتا اور صدا لگاتا ہوا ان کے

1👇 Image
دروازے پر آیا۔ یہ گدائے مبرم یعنی اڑیل فقیر تھا۔ دروازے سے ٹلنے کا نام ہی نہیں لیتا تھا۔ اس کے بار بار چیخ چیخ کر صدا لگانے پر علامہ اقبال علیہ الرحمہ نے طیش میں آکر اسے مارا
علامہ کے والد اس حرکت پر بہت آزردہ اور کبیدہ خاطر ہوئے اور دل گرفتہ ہوکر بیٹے سے کہا کہ

2👇
’’قیامت کے دن جب خیرالرسل کی امت سرکارﷺ کے حضور جمع ہوگی تو یہ گدائے دردمند تمہارے اس برتاؤ کے خلاف حضور رسالت مآب ﷺ سے فریاد کرے گا‘‘
علامہ کے والد ماجد اپنے ریش سفید کا واسطہ دے کر بیٹے کو کہتے ہیں کہ مجھے میرے آقا و مولی ٰﷺ کے حضور یوں رسوا نہ کرو۔ تم چمن محمدی ﷺ کی

3👇
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(