پاکستانی فوج دنیا کی واحد فوج ہے جس نےملکی معیشت کےاندر اپنی الگ معاشی سلطنت قائم کر لی ہے
ملک کی کم و بیش ساٹھ فیصدی معیشت پر قابض ھےاس سلطنت کےچار حصے ہیں
یہ سارا کاروبار وزارت دفاع کےماتحت کیاجاتاھےاس کاروبار کو مزید تین حصوں میں تقسیم کیاگیاھے
پہلے حصےمیں فوج سادہ منافعہ حاصل کرتی ھےجس میںNLCایک اہم کردار ادا کرتی ھےجوکہ ملک کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی ہے جس کے1689سےزائد کا گاڑیوں کا کارواں ہےجس میں7279آدمی کام کرتےہیں
👇2/18
جس میں2549 حاضر سروس فوجی ہیں اور باقی رٹائرڈ فوجی ہیں
فرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن (FWO): ملک کا سب سےبڑی ٹھیکیدار ادارہ ہے
اسوقت حکومت کےسارےاہم constructional tenders جیسے روڈ وغیرہ انکےحوالےہیں اسکےساتھ ساتھ کئی شاہراہوں پر ٹول ٹیکس لینے کیلئےبھی اس ادارے کو رکھا گیاھے
👇3/18
ایس سی او SCO: اس ادارےکو پاکستان کےجموں کشمیر،فاٹا اور northern areas میں کمیونیکیشن کا کام سونپاگیاھے
مشرف سرکار رٹائرمنٹ کےبعد چار
سےپانچ ہزار افسروں کو مختلف اداروں میں اہم عہدوں پر فائز کیاھےاور ایک رپورٹ کےمطابق اسوقت ملک میں
56 ہزار سول عہدوں پرفوجی افسر قابض ہیں
👇4/18
جن میں1600کارپوریشنس میں ہیں
پاکستان رینجرز بھی اسیطرح کاروبار میں بڑھکر حصہ لےرہی ہےجس میں سمندری علائقےکی1800کلومیٹر لمبی سندھ اور بلوچستان کےساحل پر موجود جھیلوں پرقبضہ کرلیاھے
اسوقت سندھ کی 20جھیلوں پر رینجرز کا قبضہ ھےاس ادارےکےپاس پیٹرول پمپس اور اہم ہوٹلز بھی ہیں
👇5/18
اہم بات یہ ہے کہ FWO کو شاہراہوں پر بل بورڈ لگانے کے بھی پیسے وصول کرنے کا حق حاصل ہے۔
15 فروری 2005 میں سینیٹ میں ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی تھی۔ فوج کے کئی ادارے اسٹاک ایکسچینچ میں بھی رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کی یہ سرمائکاری کسی بھی صورت میں عالمی سرمائکاری سے الگ نہیں ہے۔
👇6/18
کچھ اور بھی فوجی کاروبار کی لسٹ ھےجس سےیہ اندازہ لگایاجاسکتاھے کیسےافواج پاکستان سرمایہ کاری میں مصروف ہے
اينڈ سالويج انٹرنيشنل 19. بحريه فائونڈيشن کالج بهاولپور
ملک کے تمام بڑے شہروں میں موجود کینٹونمنٹ ایریاز, ڈیفینس ہاوسنگ سوسائیٹیز, عسکری ہاوسنگ پراجیکٹس اور زرعی اراضی اوپر دی گئی لسٹ کے علاوہ ہیں.
ہم میں سے یہ حقیقت کسی کو معلُوم نہیں کہ فوج کے تحت چلنےوالے کاروباری
👇14/18
ادارے خسارے,کرپشن اور بدانتظامی میں سٹیل مل اور PIA سمیت کسی سرکاری ادارے سے پیچھےنہیں
انکا خسارہ کم دکھانے کا طریقہ اندرونِ مُلک اور بیرونِ مُلک سے لیے ہُوئے قرضوں کو ایکُوئیٹی دکھا کر بیلینس شیٹ بہتر دکھانے کا ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ آج کی تاریخ میں بھی خسارےمیں ہیں
👇15/18
یہ ایک ٹرینڈ ہے جو پچھلے ستر سال میں بار بار رپیٹ ہوتا ہے اور ہر آڈٹ سے پہلے گورنمنٹ سے بیل آؤٹ پیکج نہ لیا جائے یا اندرونی و بیرونی قرضے نہ ہوں تو خسارہ ہر سال اربوں تک پہنچا کرے. لیکِن ہر گورنمنٹ خود کو بیل آؤٹ پیکج دینے پر مجبور پاتی ہے
جو دینے میں تامل کرے تو حکومت
👇16/18
گرنے کے اسباب ایسے پیدا ہوتے ہیں جیسے بارش سے پہلے بادل آتے ہیں۔
سول حکُومتوں کو دفاعی بجٹ کے بعد آرمی کے کاروباروں کو ملینز آف ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج بھی دینے پڑتے ہیں. ریٹائرڈ فوجوں کی تنخواہ بھی سول بجٹ سے جانے لگی ہے پھر بیرونی قرضے اور انکا سود وغیرہ ادا کر کے
👇17/18
حکومت کے پاس جی ڈی پی کا کم و بیش چالیس فیصد بچتا ہے پھر خسارہ پُورا کرنے اور ملک چلانے اور اگلے سال کے اخراجات کے لیے نیا قرض لیا جاتا ہے۔
یہ ایک ویشیس سرکل ہے جِس میں قوم آہستہ آہستہ پستی چلی جا رہی ہے
سلیکٹڈ نے تو ملک ہی انکے حوالے کردیا ھے
انجام خدا جانے😭
End
پلیز شیئر🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
عالمی بینک کیطرف سےکسی ملک
کےدیوالیہ ہونےکا اشارہ اعداد شمار کا مکمل جائزہ
لینےحتمی نتائج اخز کرنےکےبعد کیاجاتاھے
دیوالیہ ہونےکا پہلا اشارہ آیا جب مورگن سٹینلےکیپیٹلز نےپاکستانی مارکیٹ کی ریٹنگ کم کرکےدسمبر
کےبعداسےسرمایہ کاری کیلئے
غیرمحفوظ مارکیٹ قرار دےدیا
اب عالمی بینک
👇1/4
نےوارننگ جاری کردی کہ دسمبرکےبعد بجٹ خسارہ ڈھائی کھرب روپےسےبڑھ جائےگاجسکےباعث افراط زر کی شرح 13% کی خطرناک سطح پر پہنچ جائےگی
افراط زر 13% ہوگی تو غربت اور بیروزگاری میں خطرناک حد تک اضافہ ہو جائےگا
حکومت کی طرف سےگزشتہ 3سالوں کےدوران بےتحاشہ قرضےلینےاور ان قرضوں کو غیر
👇2/4
ترقیاتی کاموں پرلگانےکیوجہ سےملک کےمجموعی قرضے82% معاشی حجم کےبرابر پہنچ چکےہیں
ایسےمیں معیشت کو بہتر کرنےکیلئے اقدامات کرنا اب ممکن نہیں رہالہذا مزید قرضےلینےکےعلاوہ کوئی چارہ نہیں
یاد رہےکہ 4سال پہلےمورگن سٹینلے
نےپاکستانی مارکیٹ کو سرمایہ کاری
کیلئےموزوں ترین قرار دیاتھا
👇3/4
#كورونا کی مد میں ملنےوالے
1290 ارب روپےغائب
سعودیہ کے 6 ارب ڈالر غائب
چین کے7 ارب ڈالر غائب
آئی ایم ایف کے5 ارب97 کروڑ ڈالر غائب
یو ای اے کے3 ارب ڈالر غائب
بی آر ٹی کے24 ارب روپےغائب
پی آئی اے کے40 ارب روپےغائب
مالم جبہ کے19ارب روپےغائب
بلین ٹری کے20 ارب روپےغائب
👇1/4
ڈیم فنڈ کے 14 ارب روپے غائب
سابقہ زرمبادلہ سے 16 ارب ڈالر غائب
نئے ترقیاتی منصوبے کوئی نہیں
نئی ملازمتوں کے مواقع کوئی نہیں
پٹرول گیس کی مد میں عوام کی جیب پر 25 سو ارب روپے کا ڈاکہ
یوٹیلٹی بلز کی مد میں 700 ارب روپے کا ڈاکہ
چینی کی مد میں 24 ارب روپے کا ڈاکہ
👇2/4
گھی مہنگا آٹا مہنگا کپڑے مہنگے کفن مہنگا
دالیں چاول مصالحے مہنگے
جرائم کی شرح میں ہوشرباء اضافہ
تعلیمی بجٹ 117 ارب سے کم ہو کر محض 9 ارب رہ گیا
صحت کا بجٹ 110 ارب سے 40 ارب رہ گیا
خط غربت نے 1 کروڑ افراد سے نکل کر 9 کروڑ 80 لاکھ افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
👇3/4
#پینڈورا_لیکس میں جن نیک پاک لوگوں کے نام آٸے ہیں ان میں چند ایک یہ ہیں۔
جنرل پرویزمشرف
جنرل اشفاق پرویز کیانی
جنرل عاصم سلیم باجوہ
جنرل اعجاز شاہ
جنرل عبدالقیوم
جنرل سجاد غنی
جنرل تنویر طاہر سابق کور کمانڈر راولپنڈی۔
لیفٹینٹ جنرل افضل مظفر این ایل سی
👇1/6
لیفٹینٹ جنرل عبیداللّہ خٹک سابق آئی جی ایف سی بلوچستان۔
لیفٹینٹ جنرل مزمل حسین چئیرمین واپڈا۔
لیفٹینٹ جنرل خالد مقبول سابق ڈی جی نیب۔
لیفٹینٹ جنرل عامر ریاض سابق کور کمانڈر لاہور۔ ( لیفٹینٹ جنرل شفاعت شاہ سابق کور کمانڈر لاہور۔
سابق کور کمانڈر لاہور لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ
👇2/6
شفاعت علی شاہ کی بیوی کےنام بھارتی بزنس مین کیطرف سے 2۔1 ملیں پائونڈ کی آفشور کمپنی کےذریعے جائیداد ٹرانسفر کیگئی)
میجر جنرل نعیم نصرت سابق DG ISI کاؤنٹر انٹیلی جنس
لیفٹنٹ کرنل(ر) راجہ نادر پرویز کی بھی آف شور کمپنی جو انڈیا، روس اور چائنہ کےساتھ مشینری کا کاروبار کرتی ہے
👇3/6
جرنل مشرف اور دوسرےجرنیلوں کی جائیدادوں کےقصےسن کرآپکے رونگٹےکھڑے ہوجائیں گےان جائیدادوں کو بیچ کرکئی بڑےڈیم بنائےجاسکتے ہیں نیب کو ثبوت پیش
نیب نےسابق پرویزمشرف کےخلاف اختیارات کےغلط استعمال اوراپنےپسندیدہ آفیسرزکوکئی مہنگےاور قیمتی پلاٹس جنکی مالیت1000کھرب
👇1/17
روپےتک ہے،انکی غیرقانونی الاٹمنٹ کےحوالےسےنئےثبوت جمع کرلیےہیں ثبوتوں میں کھربوں روپےمالیت کی 10اہم پراپرٹیز کی ایک فہرست شامل ہےجو مشرف اورانکےخاندان کےافراد کےنام پرتھی۔یہ تازہ ثبوت ایک ریٹائرڈآرمی افسرکرنل ایڈووکیٹ انعام رحیم نےمنگل کوقومی احتساب بیورو راولپنڈی کےڈپٹی
👇2/18
ڈائریکٹرکوآرڈینشن میں جمع کرائے نیب کےایک اہلکار نےدی نیوزکو تصدیق کی کہ بیورو سابق فوجی حکمران کےخلاف اختیارات کاناجائزاستعمال کرنےکےحوالےسے ایک انکوائری میں ثبوتوں کاجائزہ لےرہاھےاس سےقبل نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈ ینیشن ناصررضا نےنیب آرڈیننس 1999کےتحت کرنل انعام سےسابق
👇3/18