نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیّری
کہ فقرِ خانقاہی ہے فقط اندوہ و دلگیری
علامہ عہد حاضر کے ان فقیروں، درویشوں اور صوفیوں کو جنہوں نے اپنے آپ کو اپنی خانقاہوں تک محدود کر رکھا ہے اور عملی دنیا سے کوئی سروکار نہیں رکھتے کہا ہے کہ تمہاری یہ خانقاہی زندگی رہبانیت کے برابر ہے۔
👇
تم اپنی خانقاہوں سے نکلو اور عملی میدان میں آکر امتِ مسلمہ کے مسائل کا حل تلاش کرو۔ان کو غلامی کی زنجیریں کاٹنے کا مشورہ بھی دو اور اس کے کاٹنے میں ان کی مدد بھی کرو۔ ان کو جابر طاقتوں کے سامنے سر اٹھانے کے لیے بھی کہو اور خود بھی اس عمل میں حصہ لو۔ جس طرح حضرت امام حسین نے
👇
اپنے وقت کے جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہا تھا اور حق کی سربلندی کے لیے کربلا کے میدان میں اپنی، اپنے رفقائے کار اور اہل خاندان کی جانیں قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا تھا۔ تم بھی ان کے نقشِ قدم پر چل کروقت کی طاغوتی اور جابر قوتوں کے خلاف محاز قائم کرو چاہے اس میں جانیں
👇
بھی قربان کیوں نہ کرنی پڑیں۔ اگر تم ایسا نہیں کرو گے اور خود کو خانقاہی رسوم اور عبادات کے ادا کرنے تک ہی محدودرکھو گے تو یاد رکھو تمہاری یہ زندگی رنج و ملال اور صدمہ و غم کی زندگی کے سوا کچھ نہیں ہو گی۔ یہ رہبانیت کی زندگی ہو گی جس کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
*ایک 55 سالہ شخص ڈِپریشن کا شکار تھا، اس کی بیوی نے ایک ماہر نفسیات سے ملاقات کی، بیوی نے کہا کہ میرا خاوِند شدید ڈِپریشن میں ہے براہ کرم مدد کریں*
*ڈاکٹر نے اپنی مشاورت شروع کی، اس نے کچھ ذاتی باتیں پوچھی اور اُس کی بیوی کو باہر بیٹھنے کو کہا*
👇
*صاحب بولے! میں بہت پریشان ہوں، دراصل میں پریشانیوں سے مغلُوب ہوں، ملازمت کا دباؤ، بچوں کی تعلیم اور ملازمت کا تناؤ، ہوم لون، کار لون، مجھے کچھ پسند نہیں دنیا مجھے پاگل سمجھتی ہے لیکن میرے پاس اتنا سامان نہیں جتنا کہ ایک کارتوس میں گولِیاں،میں بہت اُداس اور پریشان ہوں.*
👇
*یہ کہہ کر اس نے اپنی پوری زندگی کی کتاب ڈاکٹر کے سامنے کھول دی۔*
*پھر ڈاکٹر نے کچھ سوچا اور پوچھا کہ آپ نے دسویں جماعت کس اِسکول میں پڑھی؟
اُس شخص نے اسے اِسکول کا نام بتایا،ڈاکٹر نے کہا! آپ کو اس اِسکول میں جانا ہے پھر اپنے اسکول سے آپ کو اپنی دسویں کلاس کا رجسٹر تلاش کرنا
👇
حضرت عقبہ بن عامر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:👇
’’ جب تم اللہ عزوجل کو دیکھو کہ وہ بندے کو اپنی معصیت کے باوجود دنیا دے رہا ہے جس (معصیت) کو وہ پسند نہیں کرتا تو وہ کوئی تدبیر ہے ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جب انہوں نے اس چیز کو بھلا دیا جس کے ذریعے انہیں سمجھایا گیا تھا
👇
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ بدر کے روز تین سو پندرہ 👇
صحابہ کرام کے ساتھ روانہ ہوئے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! یہ ننگے پاؤں ہیں تو انہیں سواری عطا فرما ، اے اللہ ! یہ ننگے بدن ہیں تو انہیں لباس عطا فرما ، اے اللہ ! یہ بھوک کا شکار ہیں تو انہیں شکم سیر فرما ۔‘‘ اللہ نے آپ ﷺ کو فتح عطا فرمائی ، آپ واپس آئے تو ان میں سے
👇
ام حسبتُم ان تدخُلُوااجنہ و لمایاتکم الاان نصراللہ قریب 0 ۲۱۴
ترجمہ: کیا تم خیال کر رہے ہوکہ ( یونہی) داخل ہو جاؤ گے جنت میں حالانکہ، نہیں گزرے تم پر وہ حالات جو گزرے ان لوگوں پر جو تم سے پہلے ہوئے ہیں، پہنچی اُنہیں سختی اور مصیبت اور وہ لرز اُٹھے یہاں 👇
تک کہ کہہ اُٹھا ( اس زمانہ کا) رسُول اور جو ایمان لے آئے تھے اس کے ساتھ کب آئے گی اللہ کی مدد؟ سن لو یقینا” اللہ کی مدد قریب ہے۔
تفسیر: مسلمانوں کو تنبہہ کی جا رہی ہےکہ تم اس اختلاف اورفرقہ بندی سے اپنا دامن بچانا۔جن حالات سے پہلی اُمتُوں کو واسطہ پڑا، تمہیں بھی ان کا سامنا 👇
کرنا ہو گا۔ایسے فتنہ باز تم میں بھی پیدا ہوں گے جو اپنے ذاتی وقار اور اپنی ناموری کے لیے قرآن کے نام پر ملت کے اتحاد کو پارہ پارہ کریں گے تم ان کے جال میں نہ پھنسنا۔ اگر تم اس خوش فہمی میں مبتلا ہوکہ اسلام میں داخل ہو جانے کے بعد اب تم پر جنت کے دروازے کھول دئیے گے ہیں تو اس 👇
لمحہ فکریہ:
کل رات اچانک فیسبک بند ہوگیا اور سارے لوگ گھبرا گئے تو دوستوں ایک ایسا ہی دن ہوگا اور اچانک قیامت آجائے گی پھر کیا ہوگا اس وقت یہ فکر لگ جائے گی نماز ،زندگی ،حقوق العباد ،حقوق اللہ ،قرآن ،ان سب کا پوچھا جائے گا نہ کہ فیسبک ،واٹس آپ ،انسٹا گرام کہ تم لوگوں نے کتنی 👇
ان چیزوں کی کتنی فکر کی۔ نا نا نا نا ایسا نہیں ہوگا اس سوشل میڈیا نے ہمیں اتنا پاگل کیا ہوا ہے کہ ہم اللہ کو ٹائم نہیں دیتے نماز ٹائم سے نہیں پڑھتے قرآن کو ہاتھ نہیں لگاتے 😔😔
ورنہ دن میں 50 مرتبہ موبائل آن اف کرتے مگر بھول کے بھی قرآن نہیں اٹھاتے دوستوں ہم لوگوں نے خود 👇
اپنا سکون برباد کیا ہوا نا جانے کتنے لوگ کل رات جلدی سوگئے تھے میں خود اپنا کہتا کل پہلی مرتبہ میں جلدی سو گیا اور اللہ نے مجھے نماز کیلئے بھی اٹھا دیا تو دوستوں ہمیں اپنے ماں باپ بہن بھایئوں کو بھی ٹائم دینا چاہئے یار خود سوچو کیسا تھا پچپن سب بہن بھائی ایک ہی ٹی وی پر بیٹھ
👇
عورت کا گھر کے صحن میں کھلے آسمان کے نیچے نماز پڑھناجائز ہے، البتہ احادیثِ مبارکہ سے پتا چلتا ہے کہ عورت گھر کے جتنے زیادہ چھپے ہوئے حصہ میں نماز پڑھے گی، اتنا ہی زیادہ افضل اور زیادہ اجروثواب کا باعث ہوگا۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے:
“صلاةُ المرأةِ في بيتِها أفضلُ من صلاتِها في
👇
حجرتِها وصلاتُها في مَخدعِها أفضلُ من صلاتِها في بيتِها”.
(أبو داود: 570)
“عورت کی نماز اس کے اپنے گھر میں صحن کے بجائے کمرے کے اندر زیادہ افضل ہے، بلکہ کمرے کی بجائے ( اندرونی ) کوٹھری میں زیادہ افضل ہے”۔
ترجمہ”حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ👇
وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ کے ساتھ نماز ادا کرنا پسند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تحقیق، میں جانتاہوں کہ تمہیں میرے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، لیکن تمہاری کوٹھڑی میں تمہارا نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے حجرے میں نماز 👇