آئیں آج بات کرتے ہیں کہ ہم نے عمران خان کو 2018 میں کس امید کے ساتھ ووٹ دیا اور اقتدار کے 3 سالوں میں ان امیدوں کا کیا بنا۔
1. تعلیم: یکساں قومی نصاب
2۔ صحت: یونیورسل ہیلتھ انشورنس 3. بلدیاتی نظام: مثالی بلدیاتی قانون کی منظوری (کرونا اور الیکشن کمیشن کے اعتراضات کی
وجہ سے انتخابات کا معاملہ تعطل کا شکار ہے مگر امید ہے کہ 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران انتخابات کا انعقاد ہو جائے گا) 4. زراعت: پاکستان بھر کی زمینوں کی جیومیپنگ کے زریعے ملک بھر میں زمینوں کے بہترین استعمال اور پاکستان کو غذائی درآمداتی ملک سے برآمداتی ملک بنانے کا عمل شروع)
5. ٹیکس نظام میں بہتری : سیلز ٹیکس نظام میں لازمی شناختی کارڈ کے حصول کی فراہمی، پوائنٹ آف سیلز کے نظام کی وسعت کے مثالی اقدامات اور انقلابی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی تنصیب کے ساتھ نادرا کے زریعے ٹیکس چوروں کی پکڑ (توقع سے بڑھ کر بہترین اصلاحات)
6.روزگار کی فراہمی اور غربت کے خاتمے کے اقدامات: احساس کے تمام تر منصوبہ جات مثالی اور کامیاب جوان پروگرام کی سست رفتار کو دیکھتے ہوئے کامیاب پاکستان جیسے انقلاب کی ابتدا
7۔ خارجہ پالیسی: پاکستان کی 2019 اور 5 اگست 2020 میں انڈیا کے معاملے پر اور 2020_2021 میں افغانستان کے معاملے
پر پوزیشن کی تو دل میں ایک الگ ہی جگہ ہے مگر اسلاموفوبیا اور فلسطین کے معاملے پر عمران خان نے نا صرف پاکستان بلکہ تمام مسلم امہ کے دل کی آواز بن کر دکھایا
8۔ معیشت: موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولتپاکستان میں صنعتوں کی پیداوار اور برآمدات ہر روز ایک نیا ریکارڈ قائم کر رہی ہیں
9. انتخابی اصلاحات: پاکستان میں انتخابی اصلاحات کی شفافیت کی تنزلی مجھ جیسے جمہوریت پسندوں کیلئے ہر گزرتے دن مایوسی کا سبب بنی ہوئی تھی مگر موجودہ حکومت کے الیکٹرانک ووٹنگ کے سلسلے میں اب تک لیے گئے اقدامات اور خان صاحب کا عزم کے آئندہ انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہی
ہونگے جمہوریت پسندوں میں نئی روح پھونکنے کے مترادف ہے۔
10. اوورسیز پاکستانی: گزشتہ 7 ماہ کے دوران 6 ماہ تارکینِ وطن کی جانب سے 2.7 ارب ترسیلات زر ہی کافی ہے انکا اس حکومت کے حوالے سے اظہار اطمینان محسوس کرنے کے لیے
اس ٹھریڈ کو مزید طوالت سے بچاتے ہوئے فی الحال اسے ہیں روکتے ہیں
باقی اگر میرے حساب سے کسی طور کوئی کمی باقی رہی ہے تو وہ مہنگائی، عدالتی نظام اور بیوروکریسی میں اصلاحات ہیں۔
مہنگائی: عالمی قیمتوں میں عدم استحکام باالخصوص درآمداتی اشیاء کی قیمتوں میں توازن لانا فقط اسی طور ممکن ہے کہ حکومت سبسڈی کے نام پر قومی خزانے کو تقسیم کرنے لگ جائے جو کہ
کم از کم پاکستان کی تاریخ کے بدترین 10 سال (ڈکیڈ آف ڈارکنیس) کے بعد تو ممکن نہیں رہا لیکن پھر بھی یہ عمران خان ہی ہے جس نے عوام کو اس خوفناک عالمی مہنگائی کے طوفان سے ممکن حد تک محفوظ رکھا ہوا ہے
عدالتی نظام اور بیوروکریسی میں اصلاحات: آنے والے بلدیاتی نظام میں موجود پنچایت سسٹم
اور ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیشنز کے قیام سے عوامی نوعیت کی عدالتی مشکلات کسی طور کم ہو جائیں گی مگر مکمل نظامِ انصاف اور بیوروکریسی کی بہتری کیلئے جس بھاری پارلیمانی اکثریت کی کمی رہی ہے وہ انشاء اللہ 2023 کے بعد درپیش نہیں آئیگی
#قوم_کی_شان_عمران_خان کی آج کی قومی اسیمبلی میں کی گئی تقریر ویسے تو ہر بات انتہائی اہم تھی مگر جن باتوں کو سن کر آج ایک بار پھر عمران خان کا سپورٹر ہونے پر دل فخر سے چوڑا ہوگیا انہیں اس تھریڈ میں سمیٹنے کی ایک چھوٹی سے کوشش
اسلامی فلاحی ریاست کے حوالے سے ریاستِ مدینہ کے بنیادی اصول، نظریہِ پاکستان اور تحریک انصاف کی مماسلت اور اسی طرز پر موجودہ بجٹ کے اعلان
مشہورِ زمانہ Trickle Down Effect کے اصول کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ریاست مدینہ کے اصولوں کو بنیاد بناتے ہوئے دستیاب وسائل سے معاشرے کے کمزور طبقہ کی فلاح و بہبود کے کامیاب پاکستان اور ٹارگیٹڈ سبسڈی جیسے اقدامات