ڈالر کی اڑان اور۔۔۔افغانستان۔۔۔
جولائی تک افغانستان میں ڈالر 76 افغانی کا تھا۔۔۔طالبان کے قبضے کے بعد ڈالر 106 تک جا پہنچا۔۔۔۔
طالبان کے لیے بڑھتا ڈالر روکنا ظاھر ہے ضروری تھا جو کہ مشکل کام تھا۔۔۔۔پھر ایک شام ایک ملا کو اسٹیٹ بنک کا گورنر بنا دیا گیا۔۔ #ایک_روپے_کے_دو_نیازی
اس نے اسی شام بنک کے ملازمین اور افسروں کو بلوایا۔۔۔۔میٹینگ روم میں۔۔
جہاں سب افسران ان کے آنے کے منتظر تھے۔۔
کچھ دیر بعد۔۔۔
ایک مولانا نمودار ھوا۔۔۔وضح قطع نہایت رعب دار تھی۔
افسران سے مخاطب ھوا۔۔
مجھے یہ نا بتایں کہ ضرب ۔تقسیم، جمع، تفریق، کیا ہے آپ لوگوں کے پاس تعلیم ہے عقل ہے وسائل بھی ہیں جو میرے پاس نہیں ہیں آپ لوگ اپنی پوری کوشش کریں کہ ڈالر نیچھے آجائے کیونکہ ڈالر کو اوپر لے جانے والے بھی آپ لوگ ہیں بس کہنا یہ ھے کہ ڈالر کو
ھمیں کچھ کرنا ھو گا۔۔۔۔ورنہ۔۔۔۔۔ورنہ آپ سن چکے ھیں۔۔۔
آفیسر باھر آئے اور آکر اسی شام اعلان ھوا۔۔ڈالر88....افغانی کا ملے گا۔۔
اگلی صبح پھر اعلان ھوا۔۔ڈالر۔۔۔۔82 روپے کا ھو گا۔۔۔ معلوم ھوا۔۔۔ڈالر کو کنڑول کرنا ھو تو پڑھا لکھا ھونا اتنا کوٸ ضروری نہیں۔
امام شافعیؒ کے زمانے میں ایک خلیفہ نے اپنی بیوی کو عجیب طریقے سے طلاق دے دی، اور یہ طلاق بعد ازاں فقہ کا بہت بڑا مسئلہ بن گئی۔
بادشاہ اپنی ملکہ کے ساتھ بیٹھا تھا کہ ہنسی مذاق میں اُس نے ملکہ سے پوچھ لیا کہ، "تمہیں میری شکل کیسی لگتی ہے
ملکہ بادشاہ کی عزیز ترین بیگم تھیں، وہ مذاق کے موڈ میں بولی، "مجھے آپ شکل سے جہنمی لگتے ہیں"۔
یہ فقرہ سننے کے بعد بادشاہ کو غصہ آ گیا اور بولا، "میں اگر جہنمی ہوں تو تمہیں تین طلاقیں دیتا ہوں۔۔۔،❗
" ملکہ نے یہ سنا تو اُس نے رونا پیٹنا شروع کر دیا۔ بادشاہ کو بھی کچھ دیر بعد
اپنی غلطی کا احساس ہو گیا۔ اگلے دِن بادشاہ سلامت نے ملک کے تمام علماء، مفتی صاحبان اور اماموں کو دربار میں بلا لیا۔ اور اُن سے پوچھا کہ، "کیا اِس طریقے سے میری طلاق ہو چکی ہے❓ ❣️
سب کا باری باری یہی کہنا تھا کہ، "ہاں، آپکی طلاق ہو چکی ہے، اور شریعت کی روشنی سے ملکہ عالیہ اب آپ
حسن خاتمہ سے کیا مراد ہے؟
الشيخ بن عثيمين رحمة الله فرماتے ہيں:
*اچھے انجام کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ضرور مسجد میں فوت ہوں یا جائے نماز پر یا آپ جس وقت فوت ہوں تو قرآن آپ کے ہاتھ میں ہو . یا آپ بیت اللہ کا طواف کر رہے ہوں
تمام مخلوقات میں سے بہترین *حضرت محمد صلى الله عليه و سلم* جس وقت فوت ہوئے وہ اپنے بستر پر تھے،
آپ صلى الله عليه وسلم کے دوست *ابوبکر صدیق رضي الله عنه جو صحابہ میں سے بہترین تھے وہ اپنےبستر پرفوت ہوئے ،
*خالد بن الوليد رضي الله عنه* جن کا لقب سیف اللہ تها وہ اپنے بستر پرفوت
ہوئے !!
لیکن حسن خاتمہ یہ ہے کہ آپ اس حال میں فوت ہوں کہ *شرک سے پاک ہوں
حسن خاتمہ یہ ہے کہ آپ اس حال میں فوت ہوں کہ *نفاق سے پاک ہوں
حسن خاتمہ یہ ہے کہ آپ اس حال میں فوت ہوں کہ آپ *بدعتوں سے پاک ہوں
حسن خاتمہ یہ ہے کہ آپ اس حال میں فوت ہوں کہ آپ *قرآن و سنت پر عمل پیرا ہوں
"جب کسی جگہ پر بہت زیادہ بارش ہوتی ہے تو افق پر سپیکٹرم کے رنگوں میں ایک قوس نمودار ہوتی ہے ، اس کے دو سرے زمین پر ہوتے ہیں اور اس کی
والٹ آسمان کی طرف ہوتی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد اسے (قوس قزح) کہتے ہیں۔
میں چاہتا ہوں کہ تمام بھائیوں اور بہنوں کو معلوم ہو کہ یہ نام ایک غلط نام ہے۔
کیونکہ قزح شیطان کا نام ہے ، لہذا اگر ہم قوس قزح کہتے ہیں تو گویا کہ ہم نے شیطان کا کمان کہا۔
اور جب شیطان اس جملے کو سنتا
ہے تو وہ مغرور ہو جاتا ہے ، اونچا ہو جاتا ہے اور متکبر ہو جاتا ہے۔
اسلام نے ہمیشہ ہمیں شیطان کو ناپسند کیا ہے
لہذا ، اگر کوئی مسلمان یہ کمان دیکھتا ہے ، تو اسے یہ کہنا چاہیے: قوس الله ، یا قوس المطر ، یا قوس الرعد .
شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اسے قوس الله کہا اور
ابن القیم
کہا جاتا ہے کہ "معدہ کی آواز ضمیر کی آواز سے زیادہ طاقتور ہوتی ہے"۔
بخاری و مسلم میں ایک واقعہ بیان ہوا ہے۔
ایک شخص نے رات کو صدقہ کیا ، اتفاق سے وہ صدقہ ایک چور پر ہو گیا۔ لوگ چہ مگوئیاں کرنے لگے۔
پھر اس نے ایک عورت پر صدقہ
کیا ، اتفاق سے وہ عورت زانیہ نکلی۔ لوگ پھر چہ مگوئیاں کرنے لگے۔
صدقہ کرنے والے کو ایک شخص نے رات میں خواب میں کہا :
"تم نے چور پر صدقہ کیا ہے ، ہو سکتا ہے کہ وہ صدقہ اسے چوری سے روک دے اور جو صدقہ تم نے زانیہ پر کیا ہے ہو سکتا ہے کہ وہ اسے زنا سے روک دے۔
اس واقعہ سے اندازہ کیا
جا سکتا ہے کہ مفلسی اور تنگ دستی کی وجہ سے آدمی برائیوں میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔
انسان کے ایمان ، عقیدہ ، اخلاق و کردار کے علاوہ مفلسی و تنگدستی آدمی کے فکر و فہم پر بھی اثرات چھوڑتی ہے اور آدمی کی سوچ و فکر کو متاثر کر دیتی ہے
ایک آدمی جسے اپنے اہل و عیال کی ضروریاتِ زندگی میسر
ایک مشہور ڈاکو کچھ نیک لوگوں کی صحبت کی وجہ ڈاکے مارنے سے باز آ گیا .... مگر بیروزگاری اور غربت کی وجہ سے گھر میں نوبت فاقوں تک آن پہنچی ، تو وہ ایک دن ایک بڑے مزار پر گیا اور دن دیہاڑے وھاں چھت پر لٹکتا فانوس اتار لایا ۔ مزار پر بیٹھے مجاور اسے پہلے سے جانتے تھے کہ بہت جرّی اور
جنگجو ھے، سو کچھ کہنے کی جرأت نہ کرںسکے ... ڈاکو نے وہ فانوس 1886ء میں قریباً چالیس ھزار کا بیچا۔
مجاوروں نے کورٹ میں کیس کیا، جج صاحب نے ڈاکو کو عدالت میں طلب کیا (یہ واقعہ حیدر آباد سندھ کے ایک مشہور مزار کا ھے) جج صاحب نے ڈاکو سے پوچھا : فانوس اتارا ہے؟
ڈاکو نے کہا : جی
اتارا ہے؟
پوچھا : کیوں اتارا ہے؟
جواب دیا کہ گھر میں نوبت فاقوں تک آ گئی تھی. میں صاحب مزار (قبر میں مدفون) کے پاس حاضر ھوا کہ کچھ مدد کریں. صاحب مزار نے کہا "یہ فانوس تیرا ہوا. بیچ کر ضرورت پوری کر لو"۔
سو میں نے فانوس اتار کر بیچ دیا اور اپنی ضرورت پوری کر لی۔
جج صاحب نے سر