اگر کورونا سے متعلق متجسس ہیں تو خبر بھی رکھتے ہونگے کہ اس وقت یہ مرض روس میں زوروں پہ ہے یعنی چوتھی لہر
کل مرنے والوں کی تعداد ریکارڈ تھی 968 اور ماسکو میں مریض 6001 رہے
لیکن مریضوں میں صرف 2% افراد وہ ہیں جنہوں نے ویکسین کروائی
جبکہ 98% وہ جنہوں نے ویکسین لینے سے اغماض برتا
++
البتہ اموات ویکسین نہ لگوانے والوں میں ہوئیں
یہ موثرپن روس کی چاروں ویکسینوں خاص طور پر سپتنک وے کا ہے
کیونکہ وہ سب سے زیادہ استعمال ہوئی ہے روس کی کل آبادی کا اک چوتھائی ویکسین لگواچکا ہے
چوتھی لہر کی وجہ سے ہر جگہ داخلے کے لیے QR code طلب کیے جانے کے اقدام کی وجہ سے
++
سے ویکسین لینے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا
مگر روس کی سپتنک وے ابھی تک عالمی ادارہ صحت میں رجسٹر نہیں ہوئی
اسکے برعکس چینی سائنوفارم جو پاکستان میں لگائی جاتی ادارہ سے تسلیم شدہ ہے
جبکہ اس ویکسین کے دونوں ٹیکے لگوانے والوں میں بھی کورونا ڈیلٹا کی وجہ سے اموات ہورہی ہیں
سنا ہے آج لڑکیوں کا عالمی دن ہے
بین الاقوامی طور پر 17 سال کی عمر تک لڑکی/لڑکا
18-25 سال کی عمر تک جوان عورت/مرد
26-55 سال تک ادھیڑ عمر عورت/مرد
56 سے 65 تک سینئر
اس کے بعد معمر انسان خیال کیا جاتا ہے
میں اپنے بارے میں کہہ سکتی ہوں کہ میچور عمر
میچور عمر کے باوجود میں خود کو 18 سال کا خیال کرتی ہوں بعض اوقات تو 18 سال کی عمر کی سوچ سے بھی نیچے اتر آتی ہوں
کسی دلکش مرد کو دیکھ کر سیٹی بجاتے بجاتے رک جاتی ہوں یا دل میں واوو کہہ دیتی ہوں
تو میرے جیسی خواتین بھی تو ہونگی جو خود کو کم نہیں تو 17 برس کی تو سمجھتی ہی ہونگی
++
اور کچھ شاید چودہ برس کی
سمجھنے پر تو قدغن نہیں ہونی چاہیے
ویسے دل میں سارے خود کو ویسا ہی سمجھتے ہیں جیسا میں خود کو سمجھتی ہوں
میں انہیں منافق کیوں کہوں ، وہ خود طے کریں
اکثر محبتوں کے شکار لڑکے مجھے بتاتے کہ لڑکی نہیں مان رہی
اسکےگھر والے نہیں مان رہے
تو میں کہتا ہوں اپنا سٹیٹس بہتر کرو
پیسہ اکٹھا کرو
بڑی گاڑی لو
بڑا بنگلہ خریدو
اگر کوئی پڑھا لکھا عاشق ہو تو میں الو کے خون سے تعویز لکھنے کی بجائے اسے CSS کرنے کا مشورہ دیتا ہوں #منقول #تلخ_حقیقت
بہت سے عاشقوں نے CSS کی کوشش میں PMS پاس کیا تو محبوب خود چل کے قدموں میں آئے
محبت/رشتوں کی بندش اچھا سٹیٹس ہی کھول سکتا ہے
اکثر بڑی گاڑیوں میں دیکھتا ہوں کہ گنجے ٹکلے مردوں کے ساتھ خوبصورت حسینائیں جارہی ہوتی ہیں
یہ حسینائیں ان مردوں کے اچھے سٹیٹس کی کرامات ہوتی ہیں #تلخ_حقیقت
آسمان پہ جوڑے فقط غریب لوگوں کے بنتے ہیں
امیر لوگ اپنے جوڑے اپنی مرضی سے بناتے ہیں
اگر افسر کا بھدا سا بچہ افسر کے ساتھ آفس آجائے تو ماتحت عملہ اس بچے سے لاڈ پیار کرتے تھکتے نہیں
اگر کبھی چپڑاسی کا خوبصورت بچہ اس کے ساتھ آ جائے تو کوئی اسے منہ نہیں لگاتا
وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغؔ بےوفا نکلا
یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا
داغؔ دہلوی #NewProfilePic
تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
رہا نہ دل میں وہ بیدرد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت
تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق
کہو وہ تذکرۂ ناتمام کس کا تھا
+
وہ قتل کرکے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا
ہمارے خط کے تو پرزے کیے پڑھا بھی نہیں
سنا جو تو نے بدل وہ پیام کس کا تھا
اٹھائی کیوں نہ قیامت عدو کے کوچے میں
لحاظ آپکو وقتِ خرام کس کا تھا
گزرگیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوں
خیال دل کو مرے صبح وشام کسکا تھا
کیا آپ نے اس عورت کے بارے میں سنا جسے شکایت تھی کہ اسکے گھر کے پاس سے گزرنے والی ہر ٹرین اسکے بستر کو اسطرح سے جھنجوڑ دیتی ہے کہ اسکے لیے دو گھڑی کا سونا بھی محال ہوکر رہ گیا ہے
ناممکن!
عورت کی شکایت پر اسٹیٹ ایجنٹ کے منہ سے نکلا تھا
عورت نے اسی ایجنٹ کی
++
رہنمائی میں کچھ عرصہ قبل ریلوے لائن کے پاس مکان کرائے پر لیا تھا اب وہ بضد تھی کہ وہ سچ کہہ رہی ہے
اس نے ایجنٹ سے استدعا کی کہ وہ اسکے ساتھ گھر چل کر خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لے
جب وہ عورت کے گھر آیا تو اس نے اک چوہے دان دیکھا جس میں مچھلی کا اک ٹکڑا لگا تھا
اس نے اس بارے میں
++
دریافت کرنا چاہا مگر اس نے سنی ان سنی کردیا کہ وہ اس پر بعد میں بات کرے گی
کچھ ہی دیر میں ٹرین آنے والی ہے
میں چاہتی ہوں کہ تم بستر کی جھنجھناہٹ کا خود مشاہدہ کرو!
وہ دونوں بیڈ روم میں داخل ہوئے
ایجنٹ نے پھر کہا میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ گزرتی ٹرین سے آپکا بستر ہل کر رہ جاتا ہے
+
دیوانے جس کی خاک اُڑاتے ہیں رات دن
صحرا کی وہ زمیں ہو، غزل کی زمیں نہ ہو
اے جوشؔ کہہ رہا ہے کلامِ جنابِ داغؔ
وہ شاعری نہیں جو حیات آفریں نہ ہو
جوشؔ ملسیانی #NewProfilePic
ڈر ہے کہ پھر مرا دلِ مُضطر حزیں نہ ہو
اِس ہاں سے بھی مراد تمہاری نہیں نہ ہو
کیوں انتظارِ حشر ہو آپس کی بات پر؟
کیوں فیصلہ ہمارا تمہارا یہیں نہ ہو؟
کوئی چمن میں، کوئی بیاباں میں جا رہا
وہ کیا کرے کہ جس کا ٹھکانا کہیں نہ ہو؟
جوشؔ ملسیانی
وعدہ تمہارا اور یہ قسمیں بجا سہی
لیکن وہ کیا کرے جسے اب بھی یقیں نہ ہو؟
یا ربّ! کوئی اصولِ نوازش تو چاہیے
یہ کیا کہ تیرا فیض کہیں ہو، کہیں نہ ہو؟
رہنا پڑا ہے مہر بہ لب ہی تمام عمر
اِتنا بھی کوئی دردِ نہاں کا امیں نہ ہو
دیوانے کی جنت
میرا یہ خواب کہ تم میرےقریب آئی ہو
اپنےسائے سے جھجھکتی ہوئی گھبراتی ہوئی
اپنے احساس کی تحریک پہ شرماتی ہوئی
اپنے قدموں کی بھی آواز سے کتراتی ہوئی
اپنی سانسوں کے مہکتے ہوئے انداز لئے
اپنی خاموشی میں گہنائے ہوئے راز لئے
اپنے ہونٹوں پہ اک انجام کا آغاز لئے
وسیم بریلوی
دل کی دھڑکن کو بہت روکتی سمجھاتی ہوئی
اپنی پائل کی غزل خوانی پہ جھلّاتی ہوئی
نرم شانوں پہ جوانی کا نیا بار لئے
شوخ آنکھوں میں حجابات سے انکار لئے
تیز نبضوں میں ملاقات کے آثار لئے
کالے بالوں سے بکھرتی ہوئی چمپا کی مہک
سرخ عارض پہ دمکتے ہوئے شالوں کی چمک
وسیم بریلوی
دورِ ماضی کی بد انجام روایات لئے
نیچی نظریں وہی احساسِ ملاقات لئے
وہی ماحول، وہی تاروں بھری رات لئے
آج تم آئی ہو دہراتی ہوئی ماضی کو
میرا یہ خواب کہ تم میرے قریب آئی ہو
کاش اک خواب رہے ، تلخ حقیقت نہ بنے
یہ ملاقات بھی دیوانے کی جنت نہ بنے