سی آئی اے کے خفیہ آپریشنز میں صحافیوں اور پادریوں کا استعمال....
واشنگٹن پوسٹ جو کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور سی آئی اے کا ترجمان سمجھا جاتا ہے اس نے حامد میر کو عالمی رائے عامہ کے معاون کے طور پر نامزد کیا ہے تاکہ
حامد میر کی پاکستانی مفادات کے خلاف تحریریں بین الاقوامی قارئین تک پہنچائی جا سکیں
بدھ 17 جولائی 1996 امریکی سینیٹ میں انٹیلی جنس پر کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سی آئی اے انٹیلی جنس آپریشن میں صحافیوں اور پادریوں کا استعمال کرتی ہے
امریکی سینیٹ میں اس رپورٹ پر سماعت کے دوران دنیا کو معلوم ہوا کہ سی آئی اے میڈیا کو غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کرتی ہے اور صحافیوں کو خفیہ آپریشنز میں کام کرنے کے لیے بھرتی کرتی ہے۔ 1945 کے بعد ، سی آئی اے نے "آپریشن موکنگ برڈ" میں امریکی میڈیا
میں صحافیوں کو اپنے کمیونسٹ نقطہ نظر کی مخالفت کو فروغ دینے کے لیے بھرتی کیا

رینالڈز جو کہ مصری دارالحکومت میں انگریزی زبان کے میگزین قاہرہ ٹوڈے کے رپورٹر کی حیثیت سے کے لیے کام کرتے تھے لیکن درحقیقت وہ سی آئی اے کے لیے کام کرتے تھے جب مصری انٹلیجنس ایجینسیز کو اس پہ شک گزرا
تو رینالڈز مصر سے فرار ہو گیا بعدازاں اس کی غیر حاضری میں مصری حکومت نے سزا سنائی
اسی طرح مارگریٹ ہیریسن جو کہ ایک خوبصورت ، تعلیم یافتہ مہم جو جو 1920 میں بالٹیمور کے دی سن اخبار کی رپورٹر کی حیثیت سے سوویت یونین گئ۔ درحقیقت وہ امریکی جنگی شعبے
کے ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن کے لیے جاسوسی کر رہی تھی۔ لیکن ماسکو میں حکام نے اسے موقع پر ہی گرفتار کر لیا
ایک بڑے اخبار روزنامہ
Frankfurter Allgemeine Zeitung
کے سابق ایڈیٹر Ulfkotte ، انکشاف کرتے ہیں کہ CIA اور جرمن فیڈرل انٹیلی جنس ایجنسی (BND) کس طرح جرمن میڈیا کو
پروپیگنڈا پھیلانے اور رائے عامہ کی تشکیل کے لیے استعمال کرتی ہے
اسے جب بھرتی کیا گیا وہ اس صحافت کی فیلڈ میں نیا تھا
اسے بتایا گیا کہ اسے کیا کہانیاں لکھنی ہیں ، اسے وہ معلومات فراہم کی جاتی جس کی اس نے کبھی تصدیق نہیں کی Ulfkotte سے
ایک جعلی کہانی لیبیا کے سابق
رہنما معمر قذافی کے متعلق لکھوائی گئ کہ معمر قذافی نے 1993 میں یورپی کمپنیوں کی مدد سے ایک زہریلی گیس فیکٹری بنائی

1996 سے قبل بھی اس طرح کی ایک کمیٹی کی رپورٹ امریکی سینیٹ میں پیش ہوئی تھی جس نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی
اس سینیٹ سلیکٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس ، جس کی سربراہی سینیٹر فرینک چرچ (D-Idaho) نے کی تھی اس کمیٹی نے جب امریکی غیر ملکی اور فوجی انٹیلی جنس آپریشنز کی تحقیقات کی تو یہ بات سامنے آئی کہ 50 سے زائد امریکی صحافیوں نے سرد جنگ کے دور میں سی آئی اے ایجنٹ کے طور پر خفیہ طور
پر کام کیا تھا
لیکن تحقیقات کے بعد کمیٹی کے سربراہ نے کہا ، "وہ کہیں گے ، ہاں ، یہ ٹھیک ہے۔ امریکی زندگیوں اور امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اس قسم کا کام کیا جانا چاہیے۔

اگر پاکستانی صحافتی منظر نامے پر نظر ڈالی جائے تو
حامد میر سے قبل ماروی سرمد اور رضا رومی بھی CIA کے لیے کام کرتے آ رہے ہیں
National Endowment for Democracy. NED
جس کی براہ راست فنڈنگ CIA کرتا ہے
این ای ڈی( NED) امریکہ کی خارجہ پالیسی نافذ کرنے کے لیے بے لگام اور اہم ترین مانی جاتی ہے
این ای ڈی ( NED) نے پاکستانی صحافی رضا رومی کو نیوز ویب سائٹ نیا دور بنا کر دی جو کہ فیک خبروں اور ریاست مخالف پراپگنڈہے کے لیے جانی جاتی ہے
سی آئی اے کے صحافیوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے جیسی رپورٹس سامنے آنے کے بعد عام قارئین جن کی معلومات کا زریعہ
نامور صحافیوں کے آرٹیکل ہوتے ہیں وہ کوئی بھی ریاست /ملک یا کسی بھی ادارے کے مخالف آرٹیکل پڑھیں تو اس پہ من وعن یقین کی بجائے میڈیا کے دوسرے زرائع کے ساتھ چیک ضرور کریں
کیونکہ صحافت بھی اب وار کی ایک قسم ہے
تحریر :حجاب رندھاوا

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Hijab Randhawa

Hijab Randhawa Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Hijabrandhawa1

13 Sep
یہ آرٹیکل 26 اگست کو لکھا لیکن آپ لوگ آج اس آرٹیکل کو بہتر سمجھ سکیں گے
صحافت کا دھرنا...
میڈیا مالکان اور صحافتی تنظیموں کے مطابق نئی میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی میڈیا کی آزادی پر حملہ ہے اس لیے ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں
اور دھرنا دینے جا رہے ہیں
آخر میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی ہے کیا جو آزادی صحافت پر حملہ آور ہو گئ ہے ؟؟

آپ نے دیکھا ہو گا چینلز پہ اکثر فیک نیوز چلائی جاتی ہیں لیکن اگر پیمرا ان چینلز کو بغیر تصدیق غلط اور بےبنیاد خبر چلانے پر 10 لاکھ تک جرمانہ عائد کرتا ہے تو چینلز عدالتوں کا رخ کرتے ہیں سٹے لے لیتے ہیں
چنانچہ پیمرا کاحکم غیرموثر ہو جاتا ہے نئے قانون کےمطابق اب یہ جرمانہ 10 لاکھ تک محدود نہیں ہو گا بلکہ 25 کروڑ روپےتک عائد کیاجاسکے گا اور میڈیا مالکان اس جرمانےکےخلاف سٹے لینےہائیکورٹ کارخ نہیں کر سکیں گے اگرمیڈیا اتھارٹی غلط خبرپر جرمانہ عائد کرتی ہےتو آپ سپریم کورٹ جا سکیں گے
Read 22 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(