سورۃ البقرہ آیت 187

عوام کے ساتھ راست تعلق، سابقہ بدزبانی اور توہین آمیز رویہ سے ممانعت یا روزوں کی راتوں میں بیویوں سے مباشرت

جدید علمی و عقلی ترجمہ :-

جب تک اس پرہیز اور تربیت کے فقدان کی باعث تاریکیاں مسلط تھیں [لَيْلَةَ الصِّيَامِ] تو تمہارے لیے یہ جائز بنا دیا گیا تھا کہ Image
اپنے کمزور طبقات کو [إِلَىٰ نِسَائِكُمْ ] بدزبانی اور توہین کا ہدف بناؤ [الرَّ‌فَثُ] جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ معاشرے میں وہ تمہارے لیے اور تم ان کے لیے لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہو۔ اللہ یہ علم رکھتا ہے کہ تم اپنے ہی لوگوں کے ساتھ خیانت کرتے آئے ہو [تَخْتَانُونَ أَنفُسَكُمْ]
اُس نے بہرحال تم پر مہربانی کرتے ہوئے تمہیں معاف کیا اسلیے اب اُن سے راست تعلق رکھو [بَاشِرُ‌وهُنَّ] اور اتنا ہی خواہش کرو جو اللہ نے تمہارے لیے جائز کیا ہے یعنی اُنکے حقوق اپنے فائدے کے لیے غصب نہ کرو اور علم حاصل کرو [وَكُلُوا] اور اسکے مطابق ایسا مشرب اختیار کرو[وَاشْرَ‌بُوا]
کہ وہ تمہیں اس قابل کر دے کہ دین کی روشن صبح [الْفَجْرِ] میں تم سیاہ اور سفید دھاگے میں یعنی خیر اور شر [الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ] میں امتیاز کر سکو۔ پھر اپنا پرہیز اور تربیت کا نظام [الصِّيَامَ] ظلم و استحصال کے تمام اندھیروں تک [إِلَى اللَّيْلِ ]
پھیلا دو جبکہ ابھی تم خود احکاماتِ الٰہی [الْمَسَاجِد]کے بارے میں غور و فکر کرنے اور نظم و ضبط مرتب کرنے [عَاكِفُونَ ] کے مراحل میں منہمک ہو تو ابھی اپنے کمزور طبقات میں خوش گمانیاں پھیلانے سے گریز کرو۔ یہ جو تمہیں بتائی گئیں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں ان حدود کی خلاف ورزی
کے قریب بھی مت جاو۔ اللہ واضح انداز میں اس لیے تم پر اپنی ہدایات بیان فرماتا ہے تاکہ تم ایسا طریقِ کار اختیار کرو کہ وہ سب لوگ یعنی معاشرے کے کمزور طبقات بھی قانون کی نگہداشت کرنے والے بن جائیں (2/187)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ★彡 ɑɾʍغɑɑղ 彡★

★彡 ɑɾʍغɑɑղ 彡★ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @_1point5

21 Nov
ایک طاغوتی نظام وہ ھے جو غیر قرآنی حکومت یا سلطنت جیسے پاکستان و سعودی عرب وغیرہ کی شکل میں مرتب ھوتا ہے لیکن اس کے علاؤہ ایک اور طاغوتی نظام بھی ہے جو تقدس کا نقاب اوڑھ کر قائم کیا جاتا ہے۔ اس نظام میں انسانوں کی ایک جماعت دوسرے انسانوں کو اینا غلام محکوم و مطیع بنا لیتی ہے لیکن
بزور شمشیر نہیں بلکہ عوام کے دماغوں میں اپنی عقیدت و عظمت کے بت گاڑھ کر۔
جب انکی عقیدت یوں دلوں میں گھر کر لیتی ھے تو پھر نام نہاد مقدسین کا یہ استحصالی جتھہ اپنا ہر ہ عوام سے منواتا ہے اور ایک قسم کی اندیکھی حکومت قائم کر لیتا ہے۔ جس کی حفاظت کے لیے
فوج اور پولیس کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔
یہ وہ محکومیت ھے جس کی زنجیریں انسان خود انتہائی زلت و انکساری کے ساتھ اپنے گلے میں ڈال کر اتراتا پھرتا ھے، یہی وہ نظام ھے جس کے متعلق قرآن مجید میں ھے کہ
اُحْشُرُوا الَّـذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُـمْ وَمَا كَانُـوْا يَعْبُدُوْنَ (37/22)
Read 9 tweets
3 Nov
امام اسماعیل بخاری نامی بچے پر ایک تحقیقی جائزہ:-

بخاری کی 61 سال کی زندگی تھی۔ اس میں سے 10 سال انکے لڑکپن کی عمر نکال دیں۔باقی کے جو 51 سال ہیں ان میں بخاری نے 6 لاکھ حدیثوں کو لوگوں سے سنا، انکی صحت کو جانچا، راویوں کے جھوٹا سچا ہونے کی تصدیق کی، یاد کیا ، اور کتاب میں لکھا۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ 1 سال 365 دنوں کا ہوتا ہے ۔ اس لیے اب ہم بخاری کی حدیث جمع کرنے والی 51 سالہ زندگی کو دنوں پر convert کر لیتے ہیں۔ بخاری نے جن 51 سالوں میں حدیثوں کو سنا اور یاد کیا اور کتاب میں لکھا ان 51 سالوں کو 365 دن سے ضرب دے دیجئے ، تو 18،615 دن بن رہے ہیں یعنی
بخاری نے 18،615 دنوں کی زندگی میں 6 لاکھ حدیثوں کو سنا ، یاد کیا اور کتاب میں لکھا اس حساب سے اب ہمیں یہ جاننا ہے کہ ایک دن میں بخاری نے کتنی حدیثوں کو سنا ، یاد کیا اور لکھا تھا، اسکے لئے اب ہم 6 لاکھ حدیثوں کو 18،615 دنوں سے تقسیم کر دیتے ہیں، جواب آئے گا 32.23 حدیث، کیا یہ
Read 8 tweets
21 Oct
یاجوج ماجوج کیا ہیں ؟

نیچے دی گئی آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ خود ہی واضح فرما رہے ہیں کہ "یاجوج و ماجوج" محاورہ ہے جو زمین میں فساد برپا کرنے والے طاقتور طبقات کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ ہر قوم میں اسکے یاجوج ماجوج موجود ہوتے ہیں اور وہ بڑے بلند مناصب سے چمٹے ہوئے ہوتے ہیں۔
انہیں وہاں سے بزور طاقت کھینچ کر باہر لا پھینکنا ہوتا ہے تب ہی قوم دوبارہ ترقی اور مرفع الحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے

وَحَرَامٌ عَلٰى قَرْيَـةٍ اَهْلَكْنَاهَآ اَنَّـهُـمْ لَا يَرْجِعُوْنَ (21/95) حَتّـٰٓى اِذَا فُتِحَتْ يَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ وَهُـمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ
يَّنْسِلُوْنَ (21/96)
اور ممنوع ہو جاتا ہے ایسی بستی پر جسے ہم نے ہلاک کر دیا یعنی پستی میں گرا دیا ہو (اھلکناھا) کہ وہ اپنے سابقہ مقام پر واپس آسکے (یرجعون ) جب تک کہ ایسا نہ ہوجائے کہ انکے تمام فسادی لوگوں [یاجوج و ماجوج] پر فتح پا لی گئی ہو (فُتحت) اور انہیں تمام
Read 15 tweets
21 Oct
کیا آپ نے کبھی غامدی، شیخ محمد، طارق جمیل، شہنشاہ نقوی، مرزا مسرور، تقی عثمانی جیسے مذہبی فراڈیوں کو قرآنی قوانین بیان کرتے سنا ھے ؟
ان میں سے کسی نے بتایا ہو کہ غیر قرآنی نظام حکومت شرک ھے، سیاسی جماعتیں شرک ہیں، فرقہ بندی شرک ھے، سرمایہ داری نظام حرام ھے،جاگیر داری نظام حرام ھے
اللہ کی پیدا کردہ کسی بھی شے اور اس کے ماحصل پر ذاتی ملکیت حرام ھے، زائد از ضرورت مال مستحقین کے لیے کھلا رکھنا ھے، یتامیٰ کی سرپرستی فرض ھے، مساکین کے روزگار کا بندوبست کرنا فرض ھے، بنی نوع انسان کے لیے زرائع نشوونما فراہم کرنا فرض ھے، قوانین خداوندی کی آگاھی حاصل کرنا اور
اس کے مطابق ذاتی زندگی سے لے کر حکومت چلانے تک تمام معاملات دیکھنا فرض ھے۔
کسی نے بتایا کہ خارج از قرآن کسی بھی بات کی کوئی دینی حیثیت نہیں۔ کسی نے بتایا کہ
Read 4 tweets
21 Oct
ہمارے عہد کے شیعہ سنی قادیانی دیوبندی وہابی بریلوی اور اہلحدیث سمیت تمام فرقے اسلام سے اپنی وابستگی کے باوجود الگ الگ خانوں میں جی رہے ہیں۔ ان کا ملی مفاد الگ، ان کی کتابیں الگ، ان کے علماء الگ، ان کی نماز الگ حتی کہ مساجد بھی الگ الگ ہیں۔ کون سی مسجد کس مسلک کی ہے اس کا اندازہ
اس مسجد میں پائی جانے والی دینی کتب سے بآسانی لگایا جا سکتا ہے۔ ذرا باریک بینی سے دیکھئے تو یہ حقیقت چھپائے نہیں چھپتی کہ مسجدیں ہوں یا مدرسے، بظاہر ان پر دینداری کا کتنا ہی ملمع کیوں نہ چڑھا ہو اور ان کے میناروں سے اللہ اکبر کی صدا کیوں نہ سنائی دیتی ہو دراصل یہ تنگ نظری، تعصب
اور فرقہ بندی کے قلعے بن کر رہ گئے ہیں جہاں خدائے واحد کی عبادت کے بجائے اپنے اپنے فرقوں اور مسلکوں کا علم بلند کیا جا رہا ہے اور انکے متعلق قرآن کے احکامات درج ذیل آیات ہیں
(1) تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے باہمی تفرقہ پیدا کر لیا اور عذابِ خداوندی کے مستحق قرار پا گئے
Read 8 tweets
20 Oct
عید میلاد النبی کی تلاش

میلاد شریف تینوں زمانوں میں کسی نے نہ کیا ، بعد میں ایجاد ہوا۔
احمد یار خان بریلوی
(جاء الحق : ١/٢٣٦)

سلف صالحین یعنی صحابہ اور تابعین نے محافلِ میلاد نہیں منعقد کیں بجا ہے۔
غلام رسول سعیدی بریلوی
(شرح صحیح مسلم : ٣/١٧٩)
مروجہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی اصل نہیں ہے اس کی ابتداء چھٹی صدی عیسوی میں ھوئی سب سے پہلے مصر میں نام نہاد شیعوں نے یہ جشن منایا (الخطط اللمقریزی 490/1)

یہ سامان فرحت و سرور اور وہ بھی ایک مخصوص مہینے ربیع الاول کے ساتھ اور اس میں خاص وھی بارھوں دن
معین کرنا بعد میں ھوا ھے یعنی چھٹی صدی کے آخر میں"
عبد السمیع رامپوری بریلوی
(انوار ساطعہ 159)

خود طاھر القادری صاحب اپنی کتاب "میلاد النبی" میں لکھتا ھے کہ صحابہ 12 ربیع الاول کو میلاد نہیں مناتے تھے بلکہ غمگین رھتے تھے کیونکہ جب ان کی زندگی میں 12 ربیع الاول کا دن آتا تو
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(