باپ کی محبت کیا ہوتی ہے؟

چونکہ میں والد صاحب سے زیادہ قریب رہا ہوں اسلئے میرے لئے یہ سوال بہت معنی رکھتا ہے۔

جہاں تک بات ماں کی محبت کی ہے تو اس بابت تو تب سے لکھا جارہا ہے جب سے حضرت انسان نے لکھنا سیکھا تھا پر باپ ایک ایسی ذات ہے جس بات پر شاید باپ نے بھی
کبھی کھل کر نہیں لکھا اور بھلا لکھ بھی کیسے سکتا ہے کہ باپ کی محبت کا ہر رنگ نرالا اور مختلف ہے۔ ماں کی محبت تو بچے کی پیدائش سے اسکی آخری عمر تک ایک سی ہی رہتی ہے یعنی اپنے بچے کی ہر برائی کو پس پردہ ڈال کر اسے چاہتے رہنا۔

بچپن میں بچہ اگر مٹی کھائے تو ماں اس پر پردہ ڈالتی ہے
اور باپ سے بچاتی ہے، نوجوانی میں بچے کی پڑھائی کا نتیجہ آئے تو اس رپورٹ کارڈ کو باپ سے چھپاتی ہے اور اپنے بچے کو بچاتی ہے، جوانی میں بچے کا دیر سے گھر آنا باپ سے چھپاتی ہے اور اپنے بچے کو بچاتی ہے ٹھیک اسی طرح جیسے جیسے بچہ بڑا اور اسکے "جرائم " بڑھتے جاتے ہیں ویسے ویسے
ماں اپنے پردے کا دامن پھیلاتی چلی جاتی ہے،

اسکے برعکس "باپ" ایک ایسی ہستی ہے جو اپنی اولاد کو بے پناہ چاہنے کے باوجود اس پر صرف اسلئے ہاتھ اٹھاتا ہے کہ کہیں بچہ خود کو بڑے نقصان میں مبتلا نہ کر بیٹھے، اس کی پڑھائی پر سختی برتتا ہے کہ کہیں اس کا بچہ کم علم ہونے کے باعث
کسی دوسرے کا محتاج نہ بن کر رہ جاۓ، بچے کا رات دیر سے گھر آنا اس لئے کھٹکتا ہے کہ کہیں کسی بری لت میں مبتلا ہوکر بچہ اپنی صحت اور مستقبل نہ خراب کر بیٹھے۔

یعنی بچے کی پیدائش سے لیکر قبر تک باپ کی زندگی کا محور اس کا بچہ اور اس کا مستقبل ہی رہتا ہے، جہاں ماں کی محبت
اسکی آنکھوں سے اور عمل سے ہر وقت عیاں ہوتی ہے وہیں باپ کی محبت کا خزانہ سات پردوں میں چھپا رہتا ہے، غصہ ، پابندیاں ، ڈانٹ ، مار ، سختی یہ سب وہ پردے ہیں جن میں باپ اپنی محبتوں کو چھپا کر رکھتا ہے کہ بھلے اسکی اولاد اسے غلط سمجھے پر وہ یہ سب پردے قائم رکھتا ہے کہ اسکی اولاد
انہی پردوں کی بدولت کامیابی کی سیڑھیاں چڑھنا شروع کرتی ہے۔

میرے ابو جی غصہ کے انتہائی سخت ہیں ہم بھائیوں پر بہت سختیاں کی ، اور شاید نوجوانی میں ہمیں ہمارا باپ دنیا کا سب سے برا اور ظالم باپ لگتا تھا کہ جو نا ہی دوستوں کے ساتھ رات گئے تک بیٹھنے دیتا ہے اور نہ ہی جیب خرچ
اتنی زیادہ دیتا ہے کہ ہم فضول عیاشیاں کرسکیں، مار باقی بھائیوں نے تو اتنی نہیں کھائی پر اپنی عجیب حرکات پر میں نے بہت مار کھائی ہے۔

پر آج جب اپنے بچپن کے دوستوں کو نشے یا دیگر خرافات میں مبتلا دیکھتا ہوں تو الله کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ ہمارے والد صاحب نے ہم پر سختیاں
برتیں جسکی بدولت آج کسی بھی طرح کے نشے سے خود کو بچائے رکھا ہے، اور آج اس مقام پر کھڑے ہیں کہ اپنے والدین کا سر فخر سے بلند رکھ سکیں۔

پر کیا آپکو معلوم ہے کہ باپ سانسیں لیتے ہوئے بھی مر جاتے ہیں، جیسے جیسے اولاد کا اختیار بڑھتا اور والد کا اختیار گھٹتا جاتا ہے ویسے ویسے ہی
باپ " مرنا " شروع ہوجاتا ہے۔ جب بچہ طاقتور جوان ہونے لگتا ہے تو باپ کا ہاتھ بعض اوقات اس خوف سے بھی اٹھنے سے رک جاتا ہے کہ کہیں بیٹے نے بھی پلٹ کر جواب دے دیا تو اس قیامت کو میں کیسے سہوں گا ؟

جب بچے اپنے فیصلے خود لینے لگیں اور فیصلے لینے کے بعد باپ کو آگاہ کر کے
"حجت" پوری کی جانے لگے تو بوڑھا شخص تو زندہ رہتا ہے پر اس کے اندر کا " باپ " مرنا شروع ہوجاتا ہے۔

باپ اس وقت تک زندہ ہے جب تک اس اولاد پر اسکا حق قائم ہے جس اولاد سے اس نے اتنی محبت کی کہ اپنے دل پر پتھر رکھ کر اسے تھپڑ بھی مارا ، اولاد کے آنسو بھلے کلیجہ چیر رہے ہوں پر
پھر بھی اسلئے ڈانٹا کہ کہیں نا سمجھ اولاد خود کو بڑی تکلیف میں مبتلا نہ کر بیٹھے، ماں کی محبت تو یہ ہے کہ پیاس لگی (پیار آیا) تو پانی پی لیا پر باپ کی محبت یہ ہے کہ پیاس لگی تو خود کو اور اتنا زیادہ تھکایا کہ پیاس لگتے لگتے اپنی موت آپ مر گئی۔

چونکہ والد صاحب کا ہماری زندگی پر
ہمیشہ اختیار رہا ہے لہذا عمر کے اس حصّے میں بھی کوشش ہوتی ہے کہ ابو کو کبھی احساس نہ ہو کہ اب ہم "بڑے" ہوگئے ہیں یا انکی اہمیت گھٹ چکی ہے لہذا پیسے ہونے کے باوجود اپنے ہر کام کے لئے ابو جی سے پیسے مانگنا اچھا لگتا ہے، رات اگر کسی پروگرام سے واپسی پر دیر ہوجانے کا خدشہ ہو تو
آدھا گھنٹے ابو جی کی پہلے منتیں کرنی پڑتی ہیں کہ پلیز جانیں دیں جلدی واپس آجاؤں گا ، روڈ کراس کرتے ہوئے ابو جی آج بھی ہمارا ہاتھ پکڑ کر رکھتے ہیں اور ہم بھائی دل ہی دل میں ہنستے ہوئے اور آس پاس کھڑے لوگوں کی نظروں کو نظرانداز کرتے ہوئے ابو کا ہاتھ پکڑ کر روڈ کراس کرتے ہیں۔
باپ کی محبت اولاد سے ماسوائے اس کے اور کچھ نہیں مانگتی کہ "باپ " کو زندہ رکھا جاۓ ،پھر چاہے وہ چارپائی پر پڑا کوئی بہت ہی بیمار اور کمزور انسان ہی کیوں نہ ہو ، اگر اسکے اندر کا " باپ " زندہ ہے تو یقین جانیئے اسے زندگی میں اور کسی شے کی خواہش اور ضرورت نہیں ہے۔
اگر آپ کے والد صاحب سلامت ہیں تو خدارا اس کے اندر کا " باپ " زندہ رکھئیے یہ اس "بوڑھے شخص" کا آپ پر حق بھی ہے اور آپکا فرض بھی ہے۔۔!!

(منقول)

#قلمکار

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with آبی کوثر

آبی کوثر Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @NaikParveen22

28 Nov
سوڈان کے ایک شخص نے ایک مضمون لکھا ہے۔
اس میں اس نے اپنے ساتھ پیش آنیوالے دو دلچسپ واقعات بیان کیے ہیں۔
پہلا واقعہ:
مجھے آیرلینڈ میں میڈیکل کا امتحان دینا تھا. امتحان فیس 309 ڈالر تھی۔ میرے پاس کھلی رقم (ریزگاری) نہیں تھی، اس لیے میں نے 310 ڈالر ادا کر دیے۔ اہم بات یہ کہ
میں امتحان میں بیٹھا، امتحان بھی دے دیا اور کچھ وقت گزرنے کے بعد سوڈان واپس آ گیا۔ ایک دن اچانک آئرلینڈ سے میرے پاس ایک خط آیا۔ اس خط میں لکھا تھا کہ "آپ نے امتحان کی فیس ادا کرتے وقت غلطی سے 309 کی جگہ 310 ڈالر جمع کر دیے تھے۔ ایک ڈالر کا چیک آپ کو بھیجا جارہا ہے، کیونکہ ہم
اپنے حق سے زیادہ نہیں لیتے"
حالانکہ یہ بات وہ بھی جانتے تھے کہ لفافے اور ٹکٹ پر ایک ڈالر سے زیادہ خرچ ہوئے ہوں گے!!
دوسرا واقعہ:
میں کالج اور اپنی رہائش کے درمیان جس راستے سے میں گزرتا تھا، اس راستے میں ایک عورت کی دوکان تھی جس سے میں 18 پینس میں کاکاو کا ایک ڈبہ خریدتا تھا۔
Read 8 tweets
25 Nov
بدبودار معاشرہ
۔========
امریکہ کی ایک ریاست میں ایک ماں نے اپنے بچے کے خلاف مقدمہ کیا کہ میرے بیٹے نے گھر میں ایک کتا پالا ہوا ہے، روزانہ چار گھنٹے اس کے ساتھ گزارتا ہے۔ اسے نہلاتا ہے، اس کی ضروریات پوری کرتا ہے، اسے اپنے ساتھ ٹہلنے کے لئے بھی لے جاتا ہے، روزانہ سیر کرواتا ہے
اور کھلاتا پلاتا بھی خوب ہے اور میں بھی اسی گھر میں رہتی ہوں، لیکن میرا بیٹا میرے کمرے میں پانچ منٹ کے لئے بھی نہیں آتا۔ اس لئے عدالت کو چاہیئے کہ وہ میرے بیٹے کو روزانہ میرے کمرے میں ایک مرتبہ آنے کا پاپند کرے۔

جب ماں نے مقدمہ کیا تو بیٹے نے بھی مقدمے لڑنے کی تیاری کر لی۔
ماں بیٹے نے وکیل کر لیا۔ دونوں وکیل جج کے سامنے پیش ہوئے اور کاروائی مکمل کرنے کے بعد جج نے جو فیصلہ سنایا ملاحظہ کیجیئے ۔

"عدالت آپ کے بیٹے کو آپ کے کمرے میں 5 منٹ کے لئے بھی آنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔ کیونکہ ملک کا قانون ہے جب اولاد 18 سال کی ہو جائے تو اسے حق حاصل ہوتا ہے کہ
Read 6 tweets
24 Nov
غریب کا ہاتھ پکڑو

ایک عابد نے *خدا کی زیارت* کے لیے 40 دن کا چلہ کھینچا ۔ دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا۔ اعتکاف کی وجہ سے خدا کی مخلوق سے یکسر کٹا ہوا تھا اس کا سارا وقت آہ و زاری اور راز و نیاز میں گذرتا تھا
36 ویں رات اس عابد نے ایک آواز سنی : شام 6 بجے،
تانبے کے بازار میں فلاں تانبہ ساز کی دکان پر جاؤ اور خدا کی زیارت کرو*
عابد وقت مقررہ سے پہلے پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں تانبہ ساز کی اس دوکان کو ڈھونڈنے لگا وہ کہتا ہے ۔ "میں نے ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبے کی دیگچی پکڑے ہوئے تھی اور اسے ہر تانبہ ساز کو دکھارہی تھی"
اسے وہ بیچنا چاہتی تھی.. وہ جس تانبہ ساز کو اپنی دیگچی دکھاتی وہ اسے تول کر کہتا: 4 ریال ملیں گے - وہ بڑھیا کہتی: 6 ریال میں بیچوں گی کوئی تانبہ ساز اسے چار ریال سے زیادہ دینے کو تیار نہ تھا
آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز کے پاس پہنچی تانبہ ساز اپنے کام میں مصروف تھا
Read 9 tweets
23 Nov
کابل سے امریکی انخلاء اور طالبان کی نئی حکومت کے قیام کے بعد افغانستان اپنے آجھو باجھو کی تمام نام نہاد طاقتوں کو کھٹکنے لگا تھا۔۔۔ ان نِکھٹّو طاقتوں میں سرِ فہرست ہندوستان ہے جس نے کھایا پیا تو کچھ نہیں البتہ گلاس توڑا 12آنے کے مصادق غنی گورنمنٹ پر تین بلین ڈالر برباد کر ڈالے۔۔
مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ یہ سب تگ و دو انہوں نے محض خطے میں اپنے اثر و رسوخ کا ڈنکنا بجانے کیلئے کی۔۔۔

برسوں ہندؤ انتہا پسند تنظیموں نے مودی سرکار کے ذریعے افغانستان کے لیے سب سے بڑے علاقائی عطیہ دہندگان میں سے ایک بننے کا ڈھونگ رچایا۔۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ
غریب بھارتی عوام کے ٹیکس کو مودی سرکار کی 80 فیصد کرپٹ کیبنٹ نے افغانستان کے بہانے آپس میں نہ صرف مل بانٹ کر ہڑپ کیا بلکہ اسی کا ایک بڑا حصہ افغانستان میں داعش اور افغانستان کی سر زمین کو استعمال کرتے ہوئے اپنے ہمسایہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں
Read 19 tweets
22 Nov
دلوں کو ہلا دینے والا واقعہ
حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ نہایت خوبصورت تھے۔ تفسیر نگار لکھتے ہیں کہ آپ کا حسن اس قدر تھا کہ عرب کی عورتیں دروازوں کے پیچھے کھڑے ہو کر یعنی چھپ کر حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کرتی تھیں۔ لیکن اس وقت آپ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔۔
ایک دن سرورِ کونین تاجدارِ مدینہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر حضرت دحیہ قلبی پر پڑی۔ آپؐ نے حضرت دحیہ قلبی کے چہرہ کو دیکھا کہ اتنا حیسن نوجوان ہے۔ آپ نے رات کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگی؛ یا اللہ اتنا خوبصورت نوجوان بنایا ہے، اس کے دل میں
اسلام کی محبت ڈال دے، اسے مسلمان کر دے، اتنے حسین نوجوان کو جہنم سے بچا لے۔ رات کو آپ نے دعا فرمائی، صبح حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔
حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ کہنے لگے؛ اے اللہ کے رسول ! بتائیں آپؐ کیا احکام لے کر آئے ہیں؟
Read 23 tweets
21 Nov
کچھ دن پہلے میں ایک شاپنگ مال کے باہر کھڑا اپنی بیگم کا انتظار کر رہا تھا کہ ایک بہت خوش پوش اور شستہ زبان بولنے والے صاحب نے میری گاڑی کی کا شیشہ کھٹکھٹایا۔ میں نے شیشہ نیچے کیا اور ان کی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھا۔ انھوں نے بہت محبت سے مجھ سے ہاتھ ملایا اور
اپنا تعارف کروایا، I am Tayyab. کیا ہم آپ سے بات کر سکتے ہیں؟ میں گاڑی سے اترا اور ان کی جانب متوجہ ہوا اور کہا" جی فرمائیے".
طیب خان ہے میرا نام، میں 78 سال کا ہوں۔ میری کچھ خواہشیں ہیں۔ کیا آپ پوری کر دیں گے؟میں نے بھی کچھ ویسا ہی سوچا جیسے آپ سب نے لکھا ہے۔
میں بھی ان کو لیکچر دینے کے موڈ میں تھا کہ اللہ تعالیٰ سے مانگیں وغیرہ۔ مگر میں نے سوچا کہ یہ جو بھی ہے۔ سچا ہے یا مکار، اسے میرے پاس اللہ پاک نے ہی بھیجا ہے۔ تو کیوں نہ پہلے اس سے اس کی بات سن لوں۔ میں نے کہا جی میں کوشش کروں گا، آپ حکم فرمائیں۔ ان کے چہرے پر ایک حیرت اور
Read 12 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(