اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک دن کے ایک ہزار سال کے برابر ہونے کا کیا مطلب ہے؟اسکی صحیح تشریح تو اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے، اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اسے متشابہات میں بھی شمار کیا ہے، لیکن دوسرے مفسرین کےمطابق اِس آیت کی ایک تفسیر تو یہ ہےکہ اُس دن سےمراد #سرمایہ_زیست
قیامت کا دن ہے جو ایک ہزار سال کے برابر ہوگا، اور مطلب یہ ہے کہ جتنی مخلوقات کا انتظام اُس وقت اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں،وہ سب آخرکار قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹائےجائیں گے۔اور دوسری تفسیر یہ ہےکہ اللہ تعالیٰ جن اُمورکافیصلہ فرماتے ہیں،اُنکی تنفیذ اپنے اپنے #سرمایہ_زیست
طے شدہ وقت پر ہوتی ہے، چنانچہ بعض اُمور کی تنفیذ میں اِنسانوں کی گنتی کے مطابق ایک ہزار سال بھی لگ جاتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ ایک ہزار سال بھی کوئی بڑی مدّت نہیں ہے، بلکہ ایک دن کے برابر ہے، چنانچہ جیساکہ سورۂ حج(23:47)میں فرمایا گیا ہے،کفارکےسامنے جب یہ #سرمایہ_زیست
کہا جاتا تھا کہ اُن کے کفر کے نتیجے میں اُن پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے دُنیا یا آخرت میں عذاب آئے گا تو وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے، اور کہتے تھے کہ اِتنے دن گذر گئے، لیکن کوئی عذاب نہیں آیا، اگر واقعی عذاب آنا ہے تو ابھی کیوں نہیں آجاتا؟ اِس کے جواب میں فرمایا گیا ہے کہ #سرمایہ_زیست
اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ کر رکھا ہے، وہ تو ضرور پورا ہوگا۔ رہا اُس کا وقت، تو وہ اللہ تعالیٰ کی اپنی حکمت کے مطابق متعین ہوگا۔ اور تم جو سمجھ رہے ہو کہ اس کے آنے میں بہت دیر ہوگئی ہے تو در حقیقت تم جس مدت کو ایک ہزار سال سمجھتے ہو، وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک دن
ایک عابد نے *خدا کی زیارت* کے لیے 40 دن کا چلہ کھینچا ۔ دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا۔ اعتکاف کی وجہ سے خدا کی مخلوق سے یکسر کٹا ہوا تھا اس کا سارا وقت آہ و زاری اور راز و نیاز میں گذرتا تھا
36 ویں رات اس عابد نے ایک آواز سنی : شام 6 بجے، تانبے
کے بازار میں فلاں تانبہ ساز کی دکان پر جاؤ اور خدا کی زیارت کرو*
عابد وقت مقررہ سے پہلے تانبہ مارکیٹ پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں تانبہ ساز کی اس دوکان کو ڈھونڈنے لگا وہ کہتا ہے ۔ "میں نے ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبے کی دیگچی پکڑے ہوئے تھی اور اسے
ہر تانبہ ساز کو دکھا رہی تھی ،"
اسے وہ بیچنا چاہتی تھی.. وہ جس تانبہ ساز کو اپنی دیگچی دکھاتی وہ اسے تول کر کہتا: 4 ریال ملیں گے - وہ بڑھیا کہتی: 6 ریال میں بیچوں گی کوئی تانبہ ساز اسے چار ریال سے زیادہ دینے کو تیار نہ تھا
آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز
آپ کہیئے کہ سب سے بڑی چیز گواہی دینے کے لئے کون ہے ، آپ کہیئے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہےاور میرے پاس یہ قرآن بطور وحی #سرمایہ_زیست
کے بھیجا گیا ہے تاکہ میں اس قرآن کے ذریعہ سے تم کو اور جس جس کو یہ قرآن پہنچے ان سب کو ڈراؤں کیا تم سچ مچ یہی گواہی دو گے کہ اللہ تعالٰی کے ساتھ کچھ اور معبود بھی ہیں ، آپ کہہ دیجئے کہ میں تو گواہی نہیں دیتا ۔
وَ لَا یُحِیۡطُوۡنَ بِشَیۡءٍ مِّنۡ عِلۡمِہٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ کُرۡسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ ۚ وَ لَا یَئُوۡدُہٗ حِفۡظُہُمَا ۚ وَ ہُوَ الۡعَلِیُّ الۡعَظِیۡمُ ﴿۲۵۵﴾
’’اللہ (وہ ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندۂ جاوید (اور) قائم و دائم ہے۔ #سرمایہ_زیست
اسے اونگھ آتی ہے نہ نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ کون ہے وہ جو اس کے ہاں سفارش کرسکے مگر اس کی اجازت سے؟ وہ جانتا ہے جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے۔ اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جس قدر
حکومت کی جانب سے prohibtion of forced conversion bill 2021 کے مجوزہ ڈرافٹ کیلئے پارلیمنٹ میں لابنگ کی جا رہی ہے، مجوزہ بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر افراد اسلام قبول نہیں کرسکتا، جبکہ 18 سال سے زائد عمر کے جو لوگ
اسلام قبول کریں گے، وہ سیشن جج کو درخواست دیں گے اور 90 دن جج کی نگرانی میں تقابل ادیان کا مطالعہ کروایا جائے گا۔ پھر دوبارہ اپنی رضا مندی بتائیں گے ۔
اس مطالعے کے بعد پھر اس سے پوچھا جائے گا, اگر وہ اسلام قبول کرنے سے انکار کرے تو اسلام قبول کراوانے والے لوگوں
کیخلاف فوراً جبری تبدیلی مذہب کا مقدمہ درج کیا جائے گا، کئی سال قید/جرمانہ ہو گا۔ لگتا تو یہ ہے کہ یہ جبری تبدیلی مذہب کو روکنے کابل نہیں، اسلام قبول کرنے سے جبراً روکنے کابل ہے جبکہ جس کی تبلیغ سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا اس کے لیے سخت سزائیں۔ کون ہے پھر جو
*کریلے اور نوکری...*
*وائس چانسلر صاحب نے یونیورسٹی کے وزٹ کے دوران یونیورسٹی انچارج کو لے کر میس کا وزٹ کیا اور پوچھا*
*"کہ اج میس میں کیا پکا ہے 😋😋"*
*انچارج صاحب بولے۔"سر آج کریلے پکے ہیں"وائس چانسلر " بولے واہ واہ اج بہت اچھی سبزی پکی ہے 😍"مجھے