حضرت سعد بن ابی وقاص رضی للہ عنہ نے 7 افراد لشکرِفارس کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کیلئے بھیجے اور حکم دیا کہ اگر ممکن ہو سکے تو اس لشکر کے ایک آدمی کو گرفتار کر کے لے آئیں
یہ ساتوں آدمی نکلے ہی تھے تو دشمن کے لشکر کو سامنے پایا
گمان یہ تھا کہ لشکر ابھی
1👇
دور ہے
آپس میں مشورہ کر کے واپس پلٹنے کا فیصلہ کیا، مگر ان میں سے ایک آدمی نے امیر لشکر کی جانب سے ذمہ لگائی گئی مہم کو سرانجام دئیے بغیر واپس لوٹنے سے انکار کر دیا
یہ چھ افراد مسلمانوں کے لشکر کی جانب واپس لوٹ آئے
جبکہ ہمارا یہ بطل اپنی مہم کی ادائیگی کیلئے فارسیوں کے لشکر
2👇
کی جانب تنہا بڑھتا چلا گیا
لشکر کے گرد ایک چکر لگایا اور پانی کے نالوں میں سے گزرتا ہوا لشکر کے ہر اول دستوں تک جا پہنچا
وہاں سے لشکر کے قلب سے گذرتا ہوا ایک خیمے کے سامنے جا پہنچا
اس نے جان لیا کہ یہ دشمن کے سپہ سالار کا خیمہ ہے
رات گہری ہو گئی، تو وہ خیمہ کی جانب گیا اور
3👇
تلوار کے ذریعے خیمہ کی رسیوں کو کاٹ ڈالا ، جس کی وجہ سے خیمہ اندر موجود افراد پر گر پڑا
جب فرار ہوا تو گھڑسوار دستے نے ان کا پیچھا کیا
جب یہ دستہ قریب آتا تو یہ گھوڑے کو ایڑ لگا دیتا
اور جب دور ہو جاتا تو اپنی رفتار کم کر لیتا تاکہ وہ ان کے ساتھ آملیں، کیونکہ وہ چاہتے
4👇
تھے کہ ان میں سے ایک کو دھوکے سے کھینچ کرسعد رض کے پاس ان کے حکم کےمطابق لے جائے
چنانچہ 3 سواروں کے علاوہ کوئی بھی ان کا پیچھا نہ کر سکا انھوں نے ان میں سے دو کو قتل کیا اور تیسرے کو گرفتار کر لیا یہ سب کچھ تن تنہا انجام دیا
قیدی کو پکڑا اور مسلمانوں کے معسکر جا پہنچے
5👇
اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا
یہ عظیم مجاہد حضرت طلیحہ بن خویلد الاسدی رضی اللہ عنہ تھے
6✍️
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ڈاکٹر سیدہ رفعت سلطانہ ایک پڑھے لکھے کھاتے پیتے گھرانے سے تھیں۔ لندن اور جرمنی میں ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی پاکستان میں آ کے ڈاکٹر کی خدمت کے فرائض انجام دئیے
محبت ہوۂی تو ڈاکٹر صاحب سے شادی کر لی
ڈاکٹر صاحب نے وقت گزرنے کے بعد ایک اور شادی کر لی اور
1👇
اور مرحومہ ڈاکٹر سیدہ رفعت سلطانہ کی ساری جائیداد اپنے نام کر لی
رفعت بی بی کو کسی چیز کی کمی تو نھیں تھی سوائے محبت کے.
مگر ڈاکٹر صاحب سے انہیں وہ محبت بھی نہ ملی
ڈاکٹر صاحب اپنی دوسری بیوی کو لے کے یورپ میں شفٹ ھو گئے
رفعت سلطانہ کی حالت غیر ہو رہی تھی
پھر ایک دن فون پہ
2👇
رابطہ ہوا یا خط موصول ہوا۔خدا بہتر جانتا، مگر ڈاکٹر سیدہ رفعت سلطانہ کو طلاق مل گئی اور انہیں ایک جملہ کہا گیا کہ میں تمہیں اتنا کنگال کر آیا ہوں کہ اب تم ایک روپے کو بھی ترسو گی
پھر راولپنڈی سے 30 کلومیٹر دور ایک خوبصورت شہر واہ کینٹ میں رفعت سلطانہ کو بھیک مانگتے دیکھا
ھماری فیکٹری کے قریب ایک ناشتہ پوائنٹ ھے
اکثر وھاں ناشتہ کرنے جاتے ھیں کافی رش ھوتا ھے ناشتے والے کے پاس۔
میں نے کافی دفعہ مشاھدہ کیا کہ ایک شخص آتا ھے اور کھانا کھا کر بھیڑ کا فائدہ اُٹھا کر چُپکے سے پیسے دئیے بغیر ھی نکل جاتا ھے
1👇
ایک دن جب وہ کھانا کھا رھا تھا تو میں نے چُپکے سے ناشتہ پوائنٹ کے مالک کو بتا دیا کہ وہ والا بھائی ناشتہ کر کے بغیر بِل دئیے رش کا فائدہ اُٹھا کر نکل جاتا ھے
بات سُن کر ناشتے والا مالک مُسکرانے لگ گیا اور کہنے لگا کہ اسے نکلنے دو۔کُچھ نہیں کہنا اس کو۔
بعد میں بات کرتے ھیں
2👇
حسبِ معمول وہ بھائی ناشتہ کرنے کے بعد ادھر اُدھر دیکھتا ھوا چُپکے سے نکل گیا
میں نے مالک سے پُوچھا کہ اب بتاؤ اُسے کیوں جانے دیا ؟
کہنے لگا کہ اکیلے تُم نہیں بہت سے بندوں نے اس کو نوٹ کیا اور مجھے بتایا
نہ بھی کوئی بتاتا تو مجھے خُود بھی پتہ ھے اس کی اس حرکت کا۔
کہنے لگا
آفس سے تھکی ہاری خاتون چھٹّی کے بعد گھر جانے کے لئیے بس میں سوار ہوئی
سیٹ پر بیٹھ کر آنکھیں موند کر تھوڑا سا ریلیکس کرنے کی کوشش کرنے لگی
ابھی بس چلی ھی تھی کہ اگلی قطار میں بیٹھے ایک صاحب نے اپنا موبائل نکالا اور اونچی آواز میں گفتگو شروع کر دی
اُن کی گفتگو کچھ اس طرح سے
1👇
تھی
"جان میں غفور بول رہا ہوں، بس میں بیٹھ گیا ہوں اور گھر ھی آ رھا ھوں
ہاں ہاں مجھے پتہ ہے کہ سات بج رھے ہیں پانچ نہیں، بس زرا آفس میں کام زیادہ تھا اس لئے دیر ہو گئی"
نہیں جان،میں شبنم کے ساتھ نہیں تھا،میں تو باس کے ساتھ میٹنگ میں تھا
نہیں جان،صرف تم ہی میری زندگی میں ہو
2👇
"ہاں قسم سے، اللہ قسم"
اس اونچی آواز میں مسلسل گفتگو سے خاتون کا سارا ریلیکس کرنے کا پروگرام غارت ھو چکا تھا اور وہ بہت ان ایزی محسوس کر رھی تھی
کافی دیر بعد تک بھی جب یہ سلسلہ جاری رھا تو خاتون کی ھمّت جواب دے گئی، وہ اٹھّی اور فون کے پاس جا کر زور سے بولی
آپ حجاج بن یوسف کو لیجئے،یہ تاریخ اسلام کا ظالم ترین
شخص تھا
اس نے اپنے 30 سالہ دور میں میں عالم اسلام کی ان ہستیوں کی داڑھیوں کو خون سے رنگین کر دیا، جن کی طرف لوگ کمر موڑنا بھی گناہ سمجھتے تھے
لیکن پھر کیا ہوا یہ حجاج بن یوسف تقریبا ایک لاکھ لوگوں کو قتل
1👇
کرنے، خانہ کعبہ کی دیواریں گرانے اور حجراسود توڑنے کے باوجود 52 سال کی عمر میں معدے کے مرض میں مبتلا ہوا، جس کی وجہ سے یہ خوراک ہضم نہیں کرسکتا تھا، جو کھاتا تھا، قے کر دیتا تھا اور معدے کے درد کی وجہ سے ساری رات اور سارا دن تڑپتا رہتا تھا
یہ آخری وقت میں سردی کا شکار بھی ہو
2👇
گیا
اسے شدید سردی محسوس ہوتی تھی اور یہ سردی سے بچنے کے لئے اپنے اردگرد آگ جلواتا تھا۔ آگ کی حدت کی وجہ سے اس کی جلد جل جاتی تھی لیکن سردی کی شدت ختم نہیں ہوتی تھی۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ حجاج نے جس عہدے اور اقتدار کے لئے اپنےضمیر، احساس اور انسانیت کی قربانی دی، اسے کم ازکم
چین کے ایک چھوٹے سے قصبے ڈِنگ وُولنگ کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ یہاں مچھر بالکل بھی نہیں ہوتے حالانکہ یہ گھنے درختوں، تالابوں اور چھوٹی چھوٹی جھیلوں سے گھرا ہوا ہے
اس حساب سے یہاں سارا سال، خاص کر گرمیوں اور برسات کے موسم میں مچھروں کی بہتات ہونی
1👇
ہونی چاہیے تھی
لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں ایک بھی مچھر نہیں دیکھا گیا
ایسا کیوں ہے؟
یہ کوئی نہیں جانتا
البتہ مقامی لوگوں کا عقیدہ ہے کہ وہ اپنے قصبے میں مینڈک کی شکل والے ایک پتھر کی پوجا کرتے ہیں جس کی برکت سے یہ علاقہ مچھروں سے پاک رہتا ہے
اب تک اس بارے میں کوئی سائنسی
2👇
تحقیق بھی نہیں کی گئی ہے جس سے یہاں مچھر نہ ہونے کی عقلی وجہ معلوم ہوسکے
قصبہ ڈِنگ وُولنگ، چینی صوبے فوجیان کا حصہ ہے اور سطح سمندر سے 700 میٹر کی بلندی پر گھنے جنگلات، تالابوں اور جھیلوں کے بیچوں بیچ واقع ہے جہاں ’’ہاکا‘‘ نامی ایک اقلیتی قبیلہ ہے جو پتھروں سے کشادہ اور
ایک چُوہا کسان کے گھر میں بِل بنا کر رہتا تھا
ایک دن چُوہے نے دیکھا کہ کسان اور اُس کی بیوی ایک تھیلے سے کچھ نکال رہے ہیں
چُوہے نے سوچا کہ شاید کچھ کھانے کا سامان ہے
خُوب غور سے دیکھنے پر اُس نے پایا کہ وہ ایک چُوہے دانی تھی
خطرہ بھانپنے
1👇
پر اُس نے گھر کے پِچھواڑے میں جا کر کبُوتر کو یہ بات بتائی کہ گھر میں چوہے دانی آ گئی ہے
کبوتر نے کہا کہ مجھے اس سے کیا؟ مجھے کون سا اُس میں پھنسنا ہے؟
چُوہا یہ بات مُرغ کو بتانے گیا۔ مُرغ نے بھی کہا کہ جا بھائی یہ میرا مسئلہ نہیں ہے
بالآخر چُوہے نے جا کر بکرے کو بھی یہ بات
2👇
بتائی
بکرا نے بھی یہی کہا کہ جاؤ یہ میرا مسئلہ نہیں ہے
اُسی رات چوہے دانی میں كھٹاک کی آواز ہوئی جس میں ایک زہریلا سانپ پھنس گیا تھا
اندھیرے میں اُس کی دم کو چُوہا سمجھ کر کسان کی بیوی جب اُسے نکالنے لگی تو سانپ نے اُسے ڈس لیا
طبیعت بگڑنے پر کسان نے حکیم کو بلوایا
جِس نے