پختون خواہ حکومت نے ملائشیا کیAJP اینڈ اکبر ڈیزائن نامی کمپنی کی مدد سے صوبے کے 4 مقامات پر سیاحوں کےلئے عالمی معیار کی سہولیات مہیا کرنیکی پلاننگ مکمل کرلی ہے. تیار کئے گئے نقشے کے مطابق
1. منکیال سوات میں754 کنال پر مشتمل جدید سہولتوں سے آراستہ سیاحتی مرکز👇
قائم کرنے کیساتھ 71 کمروں پر مشتمل 4/5 سٹار ہوٹل بھی تعمیرکیا جائےگا.
2. ٹھنڈیانی ایبٹ آباد کے مقام پر 640 کنال پر سیاحتی پیراڈائز بنایا جائے گا جس میں 428 کمروں کا ہوٹل بھی شامل ہے.
3. دھنول مانسہرہ میں480کنال پر سیاحتی زون تعمیر ہوگا جسمیں218 کمروں کالگرثری ہوٹل بھی شامل ہے👇
4. ماداکلشت چترال میں540 کنال پر جدید طرز تعمیر کاسیاحتی زون ہوگا جبکہ381 بیڈز پر مشتمل اعلی معیار کا ہوٹل بھی تعمیر کیاجائے گا.
وزیراعلیٰ نے نقشہ جات کو بہت پسند کیا ہے. اس میگا پراجیکٹ پر 2.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے. جبکہ 15000 مقامی افراد کو روزگار بھی میسر آئے گا.👇
حکومت سرمایہ کاروں کو 10 سال تک کی ٹیکس چھوٹ بھی دینا چاہتی ہے. جلد باقاعدہ طور پر ٹینڈر جاری کردیا جاے گا. اور طریقہ کار مکمل ہونے پر پراجیکٹ کا آغاز ہوگا.
امید ہے اس سے سیاحتی سرگرمیوں میں بے پناہ اضافہ ہوگا اور پیارے پاکستان کی آمدنی بڑھے گی....!!!
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
پختون خواہ حکومت نے پچھلے سال بلین ٹری سونامی منصوبے کے ساتھ ساتھ شہد کی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات شروع کئے تھے. جسکی مد میں ساڑھے 7 لاکھ رقبے پر 7 مختلف اقسام کے ایسے درخت لگائے جارہے ہیں. جن پر شہد کی مکھیاں چھتے بنانا پسند کرتی ہیں 👇
ان میں بیری اور زیتون وغیرہ کے درخت شامل ہیں. 2 ارب روپے کا یہ منصوبہ 2 سال میں مکمل ہوگا. جسکے تحت 3 کوالٹی کنٹرول لیبارٹریاں اور 30 کلیکشن پوائنٹس بھی بناے جائیں گے. مقامی افراد کو دعوت دی گئی تھی کہ وہ درختوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے شہد کی مکھیوں کی افزائش نسل کریں.👇
تاکہ شہد کی پیداوار بڑھے. حکومت ان افراد سے شہد خرید کر عالمی مارکیٹ میں فروخت ممکن بناے گی. چناچہ اس سال جو تھوڑا بہت شہد حاصل ہوا وہ پاکستان میں موجود غیر ملکی سفیروں کو بطور تحفہ بھجوایا گیا ساتھ میں اس شہد کی پیداوار کا طریقہ کار بھی بھیجا گیا. سعودی عرب کے سفیر کو یہ شہد 👇
پچھلے سال حکومت نے سٹیل مل کی بحالی کیلئے اوپن اشتہار جاری کیا تھا. جسکو بہت اچھا رسپانس ملا. 5 ملکوں کی 17 سٹیل ملز نے رابطہ کیا جن میں 1 امریکہ 6 روس 4 یوکرائن 3 چین اور 3 پاکستانی تھیں. ذرائع کے مطابق حکومت جنوری2021 تک کسی 1 امیدوار👇
کو فائنل کرلےگی. جسے مخصوص شئیرز فروخت کئے جائیں گے. جو ابتدائی طور پر 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے خراب مشینری درست کرے گا جبکہ نئی ٹیکنالوجی بھی لگائی جائیگی. جس سے پروڈکشن کو سابقہ مقدار 1.1 ملین ٹن سالانہ تک لے جایا جائے گا. فیز 2 میں4 ارب ڈالرکی مزید سرمایہ کاری سےپیداوار👇
کو 30 لاکھ ٹن سالانہ تک بڑھایا جائے گا. پاکستان میں سٹیل کی سالانہ کھپت 8 ملین ٹن ہے. جس میں4ملین مقامی کمپنیاں مہیا کرتی ہیں جبکہ باقی 4 ملین چین سمیت دوسرے ممالک سے درآمدکیا جاتاہے. اسٹیل مل کی 30 لاکھ ٹن سالانہ پیدوار ہونےسے ملکی ضرورت کا 7 ملین ٹن مقامی ہوجاے گا جبکہ درآمدی👇
ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم اس وقت دنیا کے 80 سے زائد ممالک میں لاگو ہے. اور اسے ایک بہترین سسٹم سمجھا جاتا ہے. پچھلے 15 سال میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ 5 بار کوشش کرچکا تھا کہ اس نظام کو پاکستان میں متعارف کرایا جائے لیکن ہر بارحسب روایت تعطل کا شکار ہوتا رہا. 👇
بالاآخر مارچ 2021 میں FBR چھٹی کوشش میں AJCL احمد اینڈ جعفرکمپنی لمیٹڈ سے پیپرا رولز کےتحت 120 ملین ڈالرز کی لاگت کا معاہدہ سائن کرنےمیں کامیاب ہوگیا. اس موقع پر سسٹم کے اونرز میں شامل امریکی اور جنوبی افریقی کمپنی عہدیدار بھی موجودتھے. سسٹم نے 1 جولائی 2021 سےنافذ ہوناتھا👇
لیکن معاہدہ مہنگا ہونیکا جواز بناکر پٹیشن دائر کی گئی جس سے ایک بار پھرخدشہ ظاہر کیاگیا کہ سسٹم لاگو نہیں ہوگا. تاہم حال ہی میں سندھ ہائیکورٹ نے پٹیشن خارج کی. تو سسٹم کے نفاذمیں حائل آخری رکاوٹ بھی دورہوگئی. وزیرخزانہ نےکل جہلم کی ٹوبیکو کمپنی میں باقاعدہ طور پرسسٹم کا افتتاح👇
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے ملک میں بھنگ کی کاشت کا باقاعدہ افتتاح کردیا. ابتدائی طور پر کلیام میں ایک ایکڑ پر بھنگ کاشت کی جائے گی جبکہ 3 سال میں کاشت کا رقبہ 5 ایکڑ تک لے جایا جائے گا. وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ بھنگ کے پودوں سے حاصل👇
ہونیوالے 1 لیٹر تیل کی قیمت 10 ہزار ڈالر ہے. جبکہ 1 ایکڑ سے 10 لیٹر تیل حاصل ہوتا ہے. یہ تیل مختلف ادویات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے. ادارہ براے سائنٹفک ریسرچ اس آزمائشی منصوبے پر ریسرچ کرے گا تاکہ اس اربوں ڈالر کی صنعت کو ملکی آمدنی میں اضافے کا ذریعہ بنایا جاسکے.👇
پاکستان کا موسم چونکہ بھنگ کی کاشت کیلئے موزوں خیال کیا جاتا ہے اس لئے حکومت خطہ پوٹھوہار میں 100 ایکڑ رقبے پر کاشت کرنیکا ارادہ رکھتی ہے. بھنگ کا ایک پودا 12 ڈالر کا ہے. اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ پودوں کی پنیری بھی اگائی جاے. شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اس منفی 👇
دودھ کی صنعت میں چین کا سب سے بڑا برانڈ رائل گروپ پاکستان میں لائیوسٹاک کے شعبے میں سرمایہ کاری کرےگا. گروپ کے سربراہ اور وفاقی وزیربرائے پلاننگ اسدعمر کے درمیان ملاقات میں طےپایاہے کہ گروپ پاکستان میں 1 بہت بڑا جدیدٹیکنالوجی کا حامل ڈیری فارم بناےگا👇
جہاں دودھ کو عالمی معیار کے مطابق پراسس کرکے پاوڈر ملک میں تبدیل کیا جاے گا. جبکہ کریم بھی بنائی جاے گی. چین میں بھینس کے دودھ کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے. جسکو پورا کرنے کیلئے رائل گروپ پاکستان سے دودھ کی ایکسپورٹ ممکن بناے گا. اسکے ساتھ ساتھ ملک بھر میں 6 لیبز بھی بنائی 👇
جائیں گی. جہاں بھینسوں کی افزائش نسل میں اضافے کے جدید طریقوں کو بروے کار لایا جائے گا. عام طور پر پاکستان میں 5 سال کے دوران ایک بھینس سے 2 سے 3 بچے حاصل کئے جاتے ہیں. لیکن جدید لیبز کی مدد سے تعدادکو 5 سال میں 5سے 6 تک بڑھایا جائےگا. اس سے نہ صرف مویشیوں کی تعداد دوگنی ہو گی 👇
1993میں امریکی جیوجکل سیٹلائٹ نے ایسی تصاویر جاری کیں جن میں واضح ہوا تھا. کہ خطہ عرب جو صحرا ہی صحرا ہےکبھی سربز و شاداب ہوا کرتا تھا. ہر نوع اقسام کے جانور تھے جبکہ دریا اور جھیلیں بھی موجود تھیں. تصاویر سے ماہرین نے واضح کیا کہ یہ سب👇
اب بھی عرب جزیرے میں دبا ہوا ہے. اس تحقیق نے مسلمانوں کے ایمان کو روشنیوں سے منور کردیا کیونکہ 1400 سال پہلےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ و سلم نے فرمایا تھا کہ ’قیامت سے پہلے سرزمینِ عرب دوبارہ سرسبز ہو جائیگی۔ اس حدیث مبارکہ کے 2 مطلب ہیں کہ عرب خطہ کبھی سرسبز و شاداب تھا.👇
جو 1993 میں سچ ثابت ہوا اور اسے ثابت کیا ناسا کے سائنسدانوں نے جبکہ دوسرا مطلب یہ ہے کہ جب تک یہ خطہ دوبارہ سرسبز نہیں ہوگا قیامت نہیں آے گی. اب تاریخ شاہد ہے کہ 1930 تک پورا عرب ریت ہی ریت تھا. یہاں سے تیل دریافت ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ خطہ عالمی دلچسپی کا مرکز بن گیا 👇