ن لیگ کی حکومت نے اچھا کام کیا کہ ملک میں LNG کی درآمد کا راستہ کھول کر فرنس آئل کی مہنگی کھپت کو کم کیا. البتہ اس امپورٹڈ گیس کو سٹور کرنے پر کام نہ کیا جاسکا. دنیا کے بیشتر ممالک گرمیوں میں سستی ایل این جی خرید کر محفوظ کرلیتے👇
ہیں اور سردیوں میں بلاتعطل استعمال کرتے ہیں. جرمنی بیلجئم سمیت متعدد ممالک گرمیوں میں اپنی ضرورت سے 30 سے 40 فیصد زائد گیس امپورٹ کرتے ہیں. ایل این جی کو 3 طریقوں سے محفوظ بنایا جاسکتاہے.
1. قدرتی گیس فیلڈز جو خالی ہوچکی ہیں. 2. نمک کی کانیں جو خالی ہوچکی ہیں. 3. بحری جہاز جو 👇
گیس کی درآمد کیلئے استعمال ہوتے تھے لیکن اب آپریشنل نہیں رہے.
حکومت نے ان تینوں طریقوں سے گیس محفوظ بنانے کی فزیبلٹی سٹڈی تیار کررہی ہے. سندھ میں 2 قدرتی گیس فیلڈزخالی ہیں. کھیوڑہ میں نمک کی کچھ خالی کانیں جبکہ ناکارہ بحری جہاز بھی میسر ہیں. فزیبلٹی رپورٹ رواں سال مکمل👇
کرلی جاے گی. جبکہ پراجیکٹ پر کام کا آغاز اگلے سال متوقع ہے جو 2 سال میں مکمل ہوگا. ترکی اسی فارمولے کے تحت نمک کی 46 خالی کانوں کو گیس سٹوریج کے قابل بنانے پر کام کررہاہے. جس سے سالانہ 5 ارب ڈالر کی بچت ہوگی. امید ہے گنجائش دستایب ہونے سے 🇵🇰 میں لوڈشیڈنگ سے نجات حاصل ہوگی.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
پختون خواہ حکومت نے پچھلے سال بلین ٹری سونامی منصوبے کے ساتھ ساتھ شہد کی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات شروع کئے تھے. جسکی مد میں ساڑھے 7 لاکھ رقبے پر 7 مختلف اقسام کے ایسے درخت لگائے جارہے ہیں. جن پر شہد کی مکھیاں چھتے بنانا پسند کرتی ہیں 👇
ان میں بیری اور زیتون وغیرہ کے درخت شامل ہیں. 2 ارب روپے کا یہ منصوبہ 2 سال میں مکمل ہوگا. جسکے تحت 3 کوالٹی کنٹرول لیبارٹریاں اور 30 کلیکشن پوائنٹس بھی بناے جائیں گے. مقامی افراد کو دعوت دی گئی تھی کہ وہ درختوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے شہد کی مکھیوں کی افزائش نسل کریں.👇
تاکہ شہد کی پیداوار بڑھے. حکومت ان افراد سے شہد خرید کر عالمی مارکیٹ میں فروخت ممکن بناے گی. چناچہ اس سال جو تھوڑا بہت شہد حاصل ہوا وہ پاکستان میں موجود غیر ملکی سفیروں کو بطور تحفہ بھجوایا گیا ساتھ میں اس شہد کی پیداوار کا طریقہ کار بھی بھیجا گیا. سعودی عرب کے سفیر کو یہ شہد 👇
پختون خواہ حکومت نے ملائشیا کیAJP اینڈ اکبر ڈیزائن نامی کمپنی کی مدد سے صوبے کے 4 مقامات پر سیاحوں کےلئے عالمی معیار کی سہولیات مہیا کرنیکی پلاننگ مکمل کرلی ہے. تیار کئے گئے نقشے کے مطابق
1. منکیال سوات میں754 کنال پر مشتمل جدید سہولتوں سے آراستہ سیاحتی مرکز👇
قائم کرنے کیساتھ 71 کمروں پر مشتمل 4/5 سٹار ہوٹل بھی تعمیرکیا جائےگا.
2. ٹھنڈیانی ایبٹ آباد کے مقام پر 640 کنال پر سیاحتی پیراڈائز بنایا جائے گا جس میں 428 کمروں کا ہوٹل بھی شامل ہے.
3. دھنول مانسہرہ میں480کنال پر سیاحتی زون تعمیر ہوگا جسمیں218 کمروں کالگرثری ہوٹل بھی شامل ہے👇
4. ماداکلشت چترال میں540 کنال پر جدید طرز تعمیر کاسیاحتی زون ہوگا جبکہ381 بیڈز پر مشتمل اعلی معیار کا ہوٹل بھی تعمیر کیاجائے گا.
وزیراعلیٰ نے نقشہ جات کو بہت پسند کیا ہے. اس میگا پراجیکٹ پر 2.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے. جبکہ 15000 مقامی افراد کو روزگار بھی میسر آئے گا.👇
پچھلے سال حکومت نے سٹیل مل کی بحالی کیلئے اوپن اشتہار جاری کیا تھا. جسکو بہت اچھا رسپانس ملا. 5 ملکوں کی 17 سٹیل ملز نے رابطہ کیا جن میں 1 امریکہ 6 روس 4 یوکرائن 3 چین اور 3 پاکستانی تھیں. ذرائع کے مطابق حکومت جنوری2021 تک کسی 1 امیدوار👇
کو فائنل کرلےگی. جسے مخصوص شئیرز فروخت کئے جائیں گے. جو ابتدائی طور پر 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے خراب مشینری درست کرے گا جبکہ نئی ٹیکنالوجی بھی لگائی جائیگی. جس سے پروڈکشن کو سابقہ مقدار 1.1 ملین ٹن سالانہ تک لے جایا جائے گا. فیز 2 میں4 ارب ڈالرکی مزید سرمایہ کاری سےپیداوار👇
کو 30 لاکھ ٹن سالانہ تک بڑھایا جائے گا. پاکستان میں سٹیل کی سالانہ کھپت 8 ملین ٹن ہے. جس میں4ملین مقامی کمپنیاں مہیا کرتی ہیں جبکہ باقی 4 ملین چین سمیت دوسرے ممالک سے درآمدکیا جاتاہے. اسٹیل مل کی 30 لاکھ ٹن سالانہ پیدوار ہونےسے ملکی ضرورت کا 7 ملین ٹن مقامی ہوجاے گا جبکہ درآمدی👇
ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم اس وقت دنیا کے 80 سے زائد ممالک میں لاگو ہے. اور اسے ایک بہترین سسٹم سمجھا جاتا ہے. پچھلے 15 سال میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ 5 بار کوشش کرچکا تھا کہ اس نظام کو پاکستان میں متعارف کرایا جائے لیکن ہر بارحسب روایت تعطل کا شکار ہوتا رہا. 👇
بالاآخر مارچ 2021 میں FBR چھٹی کوشش میں AJCL احمد اینڈ جعفرکمپنی لمیٹڈ سے پیپرا رولز کےتحت 120 ملین ڈالرز کی لاگت کا معاہدہ سائن کرنےمیں کامیاب ہوگیا. اس موقع پر سسٹم کے اونرز میں شامل امریکی اور جنوبی افریقی کمپنی عہدیدار بھی موجودتھے. سسٹم نے 1 جولائی 2021 سےنافذ ہوناتھا👇
لیکن معاہدہ مہنگا ہونیکا جواز بناکر پٹیشن دائر کی گئی جس سے ایک بار پھرخدشہ ظاہر کیاگیا کہ سسٹم لاگو نہیں ہوگا. تاہم حال ہی میں سندھ ہائیکورٹ نے پٹیشن خارج کی. تو سسٹم کے نفاذمیں حائل آخری رکاوٹ بھی دورہوگئی. وزیرخزانہ نےکل جہلم کی ٹوبیکو کمپنی میں باقاعدہ طور پرسسٹم کا افتتاح👇
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے ملک میں بھنگ کی کاشت کا باقاعدہ افتتاح کردیا. ابتدائی طور پر کلیام میں ایک ایکڑ پر بھنگ کاشت کی جائے گی جبکہ 3 سال میں کاشت کا رقبہ 5 ایکڑ تک لے جایا جائے گا. وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ بھنگ کے پودوں سے حاصل👇
ہونیوالے 1 لیٹر تیل کی قیمت 10 ہزار ڈالر ہے. جبکہ 1 ایکڑ سے 10 لیٹر تیل حاصل ہوتا ہے. یہ تیل مختلف ادویات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے. ادارہ براے سائنٹفک ریسرچ اس آزمائشی منصوبے پر ریسرچ کرے گا تاکہ اس اربوں ڈالر کی صنعت کو ملکی آمدنی میں اضافے کا ذریعہ بنایا جاسکے.👇
پاکستان کا موسم چونکہ بھنگ کی کاشت کیلئے موزوں خیال کیا جاتا ہے اس لئے حکومت خطہ پوٹھوہار میں 100 ایکڑ رقبے پر کاشت کرنیکا ارادہ رکھتی ہے. بھنگ کا ایک پودا 12 ڈالر کا ہے. اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ پودوں کی پنیری بھی اگائی جاے. شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اس منفی 👇
دودھ کی صنعت میں چین کا سب سے بڑا برانڈ رائل گروپ پاکستان میں لائیوسٹاک کے شعبے میں سرمایہ کاری کرےگا. گروپ کے سربراہ اور وفاقی وزیربرائے پلاننگ اسدعمر کے درمیان ملاقات میں طےپایاہے کہ گروپ پاکستان میں 1 بہت بڑا جدیدٹیکنالوجی کا حامل ڈیری فارم بناےگا👇
جہاں دودھ کو عالمی معیار کے مطابق پراسس کرکے پاوڈر ملک میں تبدیل کیا جاے گا. جبکہ کریم بھی بنائی جاے گی. چین میں بھینس کے دودھ کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے. جسکو پورا کرنے کیلئے رائل گروپ پاکستان سے دودھ کی ایکسپورٹ ممکن بناے گا. اسکے ساتھ ساتھ ملک بھر میں 6 لیبز بھی بنائی 👇
جائیں گی. جہاں بھینسوں کی افزائش نسل میں اضافے کے جدید طریقوں کو بروے کار لایا جائے گا. عام طور پر پاکستان میں 5 سال کے دوران ایک بھینس سے 2 سے 3 بچے حاصل کئے جاتے ہیں. لیکن جدید لیبز کی مدد سے تعدادکو 5 سال میں 5سے 6 تک بڑھایا جائےگا. اس سے نہ صرف مویشیوں کی تعداد دوگنی ہو گی 👇