میر چاکر رند (1465-1568)
میر چاکر رند ہمارا قومی ہیرو ھے اور بلوچوں کا گویا "کنگ آرتھر". وہ بےشمار کہانیوں کا عنوان رھا۔
یوں سمجھ لیں کہ وہ اپنی منشاءسے قبائلی بھینسوں کو پتھروں میں بدل سکتاھے اور یوں اپنےدشمنوں کےخلاف گھاٹیوں میں ناکہ بندی کر سکتاھے۔
میر چاکر کا
#Baloch
#History Image
نام اب بھی "چاکر کی ماڑی" یعنی چاکر کی تنگ (گھاٹی)" اور سیوستان کی بہت سی چوٹیوں اور دروں میں زندہ ھے۔ اسے پندرھویں صدی کے حاکم خراسان کا اتحادی بتایا جاتا ھے۔
تاریخ کی کتب میں حاکم خراسان اور میر چاکر رند دونوں مغل بادشاہ ھمایوں (1508-1556, کابل) کے دیرینہ مددگار رقم ہیں۔
آپ نے Image
مکران میں رندوں کی قیادت کی اور سبی کا قلعہ تعمیر کروایا جو مرکز سلطنت بنا۔
لیکن بعد میں میر چاکر رند پنجاب چلا آیا اور لاھور میں انتقال کر گیا۔ پاکستانی قوم ہی نہیں تاریخ بھی میر چاکر رند کو "عظیم " لکھتی ھے۔
فیض صاحب ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ
”جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان Image
سلامت رہتی ھے"
ہیرو کسی بھی قوم سے تعلق رکھتا ھو اس کی قربانی اس کی قوم ہمیشہ یاد رکھتی ھے اور یہی زندہ اور باوقار قوموں کی پہچان ھوتی ھے۔

#Pakistan
#Balochistan
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Jan 18,
جشن مفنگ (اسکردو/گلگت-بلتستان, پاکستان)
(Jashn-i-MaYfang)
بلتی گلگتی سب سےمقبول مگرایک گم گشتہ روایت
مفنگ/مےفنگ بلتستان کاصدیوں پراناایک خالصتاعلاقائی اور روایتی تہوار ھےجو ہر سال یخ بستہ موسم میں 21 دسمبرکو منایاجاتاھے۔
بلتی لوگ سال کی طویل ترین رات کےاختتام
#festival
#Baltistan ImageImage
پر تین روزہ تہوار مناتے ہیں۔ 
یہ تہوار قبل از اسلام کا تہوار ھے۔ موءرخین اس کے منائے جانے کے بارے میں کئی روایات بتاتے ہیں۔
پہلی یہ کہ موسم سرماکی طویل ترین رات کے اختتام کو منانا اور نئے سال کا استقبال کرنا ھے۔دسمبر دراصل تبتی جنتری کےحساب سے (لوسار) نئے سال کا پہلا دن ھے۔
دوسری Image
یہ کہ مقامی لوگ اس تہوار کو کسی دیوتا کو خوش کرنے کی کوششوں کا حصّہ گردانتے ہیں۔
تیسری یہ کہ یہ تہوار ایک ظالم بادشاہ کی موت کا جشن منانے کے لیے منایا جاتا ھے۔
جبکہ چوتھی یہ ھے کہ اس تقریب سے مقامی لوگوں کو بدقسمتی سے بچنے میں مدد ملی۔
بعض مورخین اسے بودھ مذہب یا زرتشت پرستی کی Image
Read 5 tweets
Jan 17,
ایلیفنٹاغار (ممبئی، بھارت)
(Elephanta Caves, 600 BC)
ممبئی میں ہاتھی کےجزیرہ پر واقع پتھر سے کٹا ھوا مندر ھے جسے ایلیفنٹا کےنام سے جاناجاتا ھے۔
اسی "ایلیفنٹاغار" کیوجہ سےممبئی ہاربر ایلیفنٹاجزیرہ کہلاتی ھےورنہ مقامی مراٹھی زبان میں اسے "گھراپوری" (Gharapuri)
#ancient
#Archaeology ImageImageImage
کیاجاتا تھا۔
چھٹی صدی کا یہ مندر ہندو دیوتا شیو (Shiva) کیلیے وقف ھے۔ اس دور میں یہ طرز تعمیر قابل حیرت ھے۔
خیال یہ کیا جاتا ھے کہ ایلیفنٹا غاروں کو پانڈووں نے تعمیر کیا تھا، تاہم، کچھ اس کا سہرا شیو کے چیلے بھکت بناسورا کو بھی دیتے ہیں۔ مقامی روایت یہ بتاتی ھے کہ غاروں کی تعمیر ImageImage
مردوں کے ہاتھوں سے نہیں ہوئی تھی۔
ایلیفنٹا غار میں شیو لنگا کے کم از کم دس الگ الگ نمائندگان ہیں۔ اس غار کی سرپرستی کرشنا راجا اول (550 - 575ء) ایک مشہور شیو عقیدت مند اور کالچوری سلطنت کے حکمران نے کی۔
غار کا اندرونی حصہ تقریباً 130×130 فٹ ھے۔ مندر کے چاروں اطراف سیڑھیوں کا ایک ImageImageImage
Read 5 tweets
Jan 12,
نسوار کی تاریخ
(#History of Snuff)
نسوار کا نام سنتے ہی ہمارے ذہن میں پٹھان آتاھے کہ یہ پٹھانوں یاپختونوں کی ایجاد ھے جو کہ سراسر غلط ھے۔
نسوار درحقیقت گہرےسبز رنگ کی ایک طرح سے بغیر دھوئیں کے ہلکی نشہ آور چیز ھے۔
پشاور کےاطراف میں نسوار اس تمباکو کی بنتی ھے جو موضع پرگنہ یوسفزئی
میں پیدا ھوتا ھے۔ نسوار کی تاریخ کا نکتہ آغاز ہمیں پندرھویں صدی سےجڑتا نظر آتا ھے۔
نسوار کےاستعمال کا باقائدہ آغاز امریکہ اور کینیڈا سے ھوا۔ پندرھویں صدی کی یورپی کتب میں نسوار کا ذکر ملتا ھے کہ اسے 1493 سے96 کےدوران "ریمن پین" نامی راہب نے کولمبس کےسفر کے دوران ایجاد کیا اور یہی
سفر نسوار کو امریکہ لےآیا کیونکہ وہ امریکہ کی دریافت کےایام تھے۔
اسوقت یہ دواءوں میں استعمال ھوتی تھی اور طبقہ اشرافیہ میں مقبول تھی پھراسکے نشہ آور ھونےکی وجہ سےمغرب یں اسکے خلاف تحریک اٹھی اور اس پرپابندیاں بھی عائدکیں۔ اٹھارویں صدی میں اسےکینسر اورمہلک سردرد کاموجب ٹھہرایاگیا۔
Read 6 tweets
Jan 6,
سندھ میں ہباری حکومت____قران کا پہلا سندھی ترجمہ
(ء654-55 تا 1011-12ء)
عمربن عبدالعزیز، جو کہ ایک ہوشیار اورمدبر انسان تھا، نےخلیفہ ہارون کےقتل کےبعد منصورہ پر قبضہ کر لیا اورسندھ پر ہباری خاندان کی مستقل اور خودمختار حکومت کی بنیاد رکھی۔
ہباری خاندان کا اصل یہ ھے
#Sindh
#History
کہ یہ خاندان قریش کی ایک شاخ بنی اسد کا ایک شخص ہباربن اسود کابیٹا منذر بن زبیر ہبارسندھ آتا ھے اور یہیں کاھو جاتا ھے۔ عمر بن عبدالعزیز اسی کا پوتا تھا۔
عمر بن عبد العزیز نے کس سن تک سندھ پر حکومت کی؟
اس کا تعین نہ ھو سکا۔ لیکن اندازا اس نے 883ء تک وفات پائی۔ بعد از وفات اسکابیٹا
عبداللہ بن عزیز ہبار کا عہد حکمرانی کاآغاز ھوتا ھے۔
اسی کےزمانے میں ہندوراجا مہروک کیلئےسندھی زبان میں قصیدہ لکھوانےکا فریضہ ایک ذہین اور مدبر عراقی عالم ھو منصورہ کارہائشی تھااور یہاں کی زبان بخوبی جانتا تھا سونپا۔
قصیدے کی بےپناہ پسندیدگی کےباعث اسی عراقی عالم نے3سال راجہ مہروک
Read 4 tweets
Jan 4,
ٹیڑھا مینار، پیسا (Leaning Tower, Pisa) (1173-1370)
اٹلی کی پہچان
183 فیٹ بلند پیسا (اٹلی) کا جھکا ھوا ٹاور دنیاکی مشہور عمارتوں میں سےایک جس کی بلند سائیڈ 56.67 میٹر، چھوٹی سائیڈ 55.86 میٹر، 251سیڑھیاں اور وزن 14,500ٹن ھے۔
رومن طرزتعمیر پر مبنی پیسا کا ٹیڑھا مینار جس کے
#History ImageImageImageImage
آرکیٹیکٹ بونینو پسانو (Bonanno Pisano)، Gherardo di Gherardo, Giovanni Pisano, Giovanni di Simone تھے، دراصل ایک کیتھولک چرچ ھے۔
1173ء میں، پیسا میں کیتھیڈرل کمپلیکس کے لیے سفید سنگ مرمر کے گھنٹی ٹاور پر اسکی تعمیر شروع ھوئی، جو وسطی اٹلی کے شہر ٹسکنی (Tuscany) میں آرنو (Arno) ImageImage
اور سرچیو (Serchio) دریاؤں کے درمیان واقع ھے۔
پانچ سال بعد پلان کے مطابق معماروں نے 8 منازل میں سے 3 تعمیر کر لیں تو ٹاور کی بنیاد مٹی، ریت اور گولوں کی وجہ سے نیچے کی زمین غیر مساوی ھونا شروع ھو گئی۔ نتیجتاً، ڈھانچہ بظاہر جنوب کی طرف جھکنا شروع ھو گیا۔ اس کے فوراً بعد، پیسا اور ImageImageImage
Read 8 tweets
Jan 3,
کوکامحل (سیگوویا، سپین)
کوکا محل (Coca Castle)جسے مقامی طور پر کاسٹیلو ڈی کوکا کے نام سے جانا جاتا ھے، رومی شہنشاہ تھیوڈوسیئس (Theodosius, Roman emperor) کی جائےپیدائش والےقصبےمیں جنگلاتی زمینوں مگر ہموار میں واقع ھے۔
یہ شاندار کوکاکیسل 15ویں صدی میں سیویل کےایک طاقتور آرچ
#Spain
بشپ الونسو ڈی فونسیکا (Bishop Alonso de Fonseca)
نے کیسٹیل (Historical Place, Castile) کے بادشاہ اینریک چہارم کے دور میں تعمیر کیا تھا۔
اسکی دوہری دیواریں 2.5 میٹر موٹی ہیں اور اس کے گرد ایک گہری خشک کھائی ھے۔
یہ اینٹوں کے فوجی فن تعمیر کا اعلیٰ ترین نمونہ سمجھا جاتا ھے جس میں
مدیجر فلیگری کام ھے۔ Mudejar عیسائیوں کے دور میں رہنے والے اسلامی کاریگروں کا طرز تعمیر ھے۔
یہ قلعہ الوا خاندان کی ملکیت ھے اور اب یہ جنگلات کے لیے تربیتی مرکز کے طور پر کام کرتا ھے۔
یہ قلعہ مغربی اور موریش فوجی فن تعمیر کا مرکب ھے جیساکہ اس کی سجاوٹ سے دیکھا جاسکتاھے اور اسی لیے
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(