ھمیں بتایا گیا
”مجیب الرحمان غدار تھا“
تاریخ پڑھی تو پتہ چلا
ڈھاکہ سےلیکر کلکتہ تک جو شخص قیام پاکستان اور مسلم لیگ کے لئے سائیکل پر چندہ اکٹھا کرتا تھا اس کا نام تھا "شیخ مجیب الرحمان "
👇
ھمیں پڑھایا گیا ”
حسین شہید سہروردی غدار تھا "
تاریخ میں لکھا ھے موجودہ پاکس
👇1/4
سےبڑے صوبےمتحدہ بنگال کی وزارت اعلی کو چھوڑ کر اسمبلی سےقیام پاکستان کا بل منظور کرانےوالا شخص "حسین شہید سہروردی " تھا
ھمیں بتایا گیا "
سندھو دیش کا نعرہ لگانےوالا
جی ایم سید غدار تھا"
تاریخ کہتی ھے1946میں سندھ اسمبلی میں قرارداد پاکستان پیش اور منظور کروانے والا شخص
👇2/4
" جی ایم سید " ھی تھا۔
ھمیں کہا گیا " اکبر بگٹی غدار تھا ".
بلوچستان کی مٹی گواہ ھے 12 سال کی عمر میں بلوچستان کے جرگے سے پاکستان کے حق میں فیصلہ کروانے والا شخص تھا
" نوابزادہ محمد اکبر خان بگٹی".
ہمیں بتایا گیا "نوازشریف پاکستان لوٹ کر کھا گیا۔ "
👇3/4
اعداد وشمار بتاتے ھیں کہ پاکستان کے کونے کونے میں موٹر وے کے جال بچھانے، بجلی کے میگا پراجیکٹس لگانے، ایٹمی دھماکوں کا حوصلہ کرنے اور 35 سالہ قرضوں کی قید سے پاکستان کو IMF سے نجات دلانے والا " میاں محمد نوازشریف " تھا۔ #شکریہ نوازشریف
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
پاک فوج کی کاروباری سرگرمیوں کا سب سے بڑا اسکینڈل رواں سال سامنے آیا۔
امریکا میں مقیم پاکستانی صحافی احمد نورانی نے اپنے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا کہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین ریٹائرڈ جنرل عاصم سلیم باجوہ اور اسکے #عاصم_سلیم_باجوہ_چور_ھے #خاکی_جرنیل_چور_ہیں
اسکے پانچ بھائی، تین بیٹے اور اہلیہ چار ممالک میں99 کمپنیوں پر مشتمل ایک سلطنت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ 130سےزائد فرنچائز، 15تجارتی اور رہائشی املاک، امریکا میں شاپنگ سینٹرز اور دو مکانات۔ اس کے علاوہ، اسکی بڑھتی ہوئی کاروبار #باجوہ_چور_ھے
👇2/8
سلطنت میں پیزا فرنچائز، انسانی وسائل، ٹیلی کام، کان کنی، تعمیر، رئیل اسٹیٹ، اور یہاں تک کہ ایک عوامی رائے اور تحقیقاتی کمپنی بھی شامل ہیں۔
انکشاف کے مطابق، باجوہ خاندان کی ملکیت میں چلنے والی کمپنیوں نے اپنے کاروبار کو تیار کرنے کے لئے $ 52.2 ملین #عاصم_سلیم_باجوہ_چور_ھے
لیفٹیننٹ جنرل ندیم تاجisi کےسربراہ تھے
امریکہ کو اعتراض تھا کہ یہ دہشت گردی کی جنگ میں ڈبل گیم کھیل رہے ہیں امریکہ، جنرل کیانی اور آصف علی زرداری کی باہمی رضامندی سے
29ستمبر 2008کو لیفٹیننٹ جنرل آحمد شجاع پاشا IsI کے سربراہ بنا دیئے گءے وہ اس سے
👇1/11
قبائلی علاقوں میں آلقاعدہ اور طالبان کےخلاف منصوبہ بندی کےانچارج تھے اور اس لحاظ سےامریکیوں کیلئےقابلِ قبول تھے۔
اسکےعلاؤہ وہ کیانی کےقابل اعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتےتھےکیونکہ اس سے پہلےوالے مشرف کےنامزد کردہ تھے
18مارچ 2010کو جنرل پاشا کی ریٹائرمنٹ تھی لیکن قومی مفاڈ
👇2/11
قبائلی علاقوں میں آلقاعدہ اور طالبان کےخلاف منصوبہ بندی کےانچارج تھے اور اس لحاظ سےامریکیوں کیلئے قابلِ قبول تھے۔
اسکے علاؤہ وہ کیانی کےقابل اعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتےتھےکیونکہ اس سے پہلے والے مشرف کےنامزد کردہ تھے
18مارچ 2010کو جنرل پاشا کی ریٹائرمنٹ تھی لیکن قوم
👇3/11
#کرتارپور گردوارہ پراجیکٹ میں ایک ارب پینسٹھ کروڑ کی خردبرد کرنےپر ڈپٹی کمشنر نارووال نبیلہ عرفان
کا DGFWO آرگنائزیشن میجر جنرل کمال اظفر کے نام مذمتی خط
تئیس دسمبر 2021
آفس ڈپٹی کمشنر
جوڈیشل کمپلیکس
شکر گڑھ روڈ
نارووال 51600
پنجاب
اسلامی جمہوریہُ پاکستان
کمال صاحب،
😋1/15
کمال کرتےہیں کہ پبلک اکاوُنٹس کمیٹی کےچئیرمین ن لیگ سےتعلق رکھنےوالے سابق وزیردفاعی پیداوار رانا تنویر حسین چیخ چیخ کر تھک گئےکہ کرتارپور پراجیکٹ کی اقتصادی تفصیلات آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو مہیا کیجائیں اور آپ ساڑھےآٹھ ارب روپےکی خطیر سرکاری رقم کا حساب دینےکی جگہ
👇2/15
اسےسٹیریٹیجک اہمیت کامنصوبہ قرار دیکر آڈٹ کروانےسے پہلی رات کی دلہن کی مانند ہچکچا رہےہیں اور الٹا مصر ہیں کہ پیپرا رولز کااطلاق ایف ڈبلیو او پر نہیں ہونا چائیےیہ تو بالکل وہی بات ہوگئی کہ جب سپریم کورٹ نے ائیر فورس کےکراچی میں بنائےفالکن مال کو گرانےکا عندیہ دیا تو آپکے
👇3/15
پاکستان میں اقتدار کی جنگ کبھی سیاسی قوتوں کےدرمیان نہیں ہوتی
یہ لڑائی ہمیشہGHQ میں لڑی جاتی ھے
یہ جنگ دو گروپوں کے درمیان تھی
ایک گروپ جنرل باجوہ کا تھا جبکہ دوسرا گروپ جنرل سرفراز ستار کا تھا جو باجوہ کی ریٹائرمنٹ چاہتا تھا
سرفراز ستار اسوقت باجوہ کے بعد سینیئر جرنیل
👇1/14
تھے
اس گروہ میں وہ تمام تھری سٹار جرنیل شامل تھےجو بطور آرمی چیف جنرل باجوہ کی ملازمت میں توسیع کیصورت میں فور سٹار جنرل بننےسے محروم رہتےہوئےریٹائر ہوجاتے
مصدقہ اطلاعات کےمطابق سرفراز ستار گروپ نےمولانا فضل الرحمان
کےذریعےایک سیاسی احتجاج کروایا تاکہ باجوہ کی توسیع دینے
👇2/14
والی حکومت پردبائو پڑےاور وہ اس فیصلےپر نظرثانی کرنےپر مجبور ہو جائے
دوسری طرف سپریم کورٹ میں جنرل باجوہ کی توسیع کےخلاف درخواست داخل کروائی گئی اور جسٹس کھوسہ کی مدد سےقانونی اعتراض
اٹھاتےہوئےآرمی چیف کی توسیع کو متنازعہ بنواکر پارلیمنٹ میں قانون سازی سے مشروط کروایا گیا
👇3/14
#ذاتی_معاملہ_گورکھ_دھندہ
یورپ نے صلیبہ جنگوں مین ابتدا کی تاکہ مسلمان قوم کو اس تھیوری مین الجھا کر دین سے دوری کرا دی جائے چند دنوں سے عمران کے بابا فرید رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کی چوکھٹ پر مبینہ سجدےیا بوسےپر جاری بحث کےدوران انکا دفاع کرنے والےاکثر لوگوں نےکہا کہ مذہب
👇1
انسان کا ذاتی معاملہ ھے
یہ محض ایک جملہ نہیں بلکہ
#سیکیولرازم کی بنیاد ہےوہ سیکیولرازم جو اسوقت مغرب کے سبھی ترقی یافتہ ممالک میں رائج ھے
اگر یہ جملہ پاکستان میں مقبول ہو گیا تو یہاں اسکے کیا اثرات مرتب ہونگے اس مضمون میں ہم اسی پر بات کریں گے
مذہب کو ذاتی معاملہ قرار
👇2/
انسان کا ذاتی معاملہ ہے۔” یہ محض ایک جملہ نہیں بلکہ
#سیکیولرازم کی بنیاد ہے
وہ سیکیولرازم جو اسوقت مغرب کےسبھی ترقی یافتہ ممالک میں رائج ہے
اگر یہ جملہ پاکستان میں مقبول ہوگیا تو یہاں اسکےکیا اثرات مرتب ہونگے اس مضمون میں ہم اسی پر بات کریں گے
مذہب کو ذاتی معاملہ قرار
👇3/12
پاکستان کیسے ٹوٹا
جنرل ایوب خان نے1956ء کا آئین معطل کر دیا
جب انہوں نے1962ء میں صدارتی آئین نافذ کرنے کا منصوبہ بنایا تو ان کے بنگالی وزیر قانون جسٹس ریٹائرڈ محمد ابراہیم نے جنرل ایوب خان کو روکنے کی کوشش کی۔ ان کی کتاب ’’ڈائریز آف جسٹس محمد ابراہیم‘‘ میں جنرل ایوب خان کے
👇1/28
ایوب خان اپنی ضد پر قائم رہے اور انہوں نے ایک پنجابی جج، جسٹس ریٹائرڈ محمد منیر کو اپنا وزیر قانون بنا لیا۔ نئے وزیر قانون کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ کسی طرح بنگالیوں سے جان چھڑائیں
جسٹس محمد منیر نے اپنی کتاب ’’فرام جناح تو ضیاء‘‘
👇2/28
ایوب خان اپنی ضد پر قائم رہے اور انہوں نے ایک پنجابی جج، جسٹس ریٹائرڈ محمد منیر کو اپنا وزیر قانون بنا لیا۔ نئے وزیر قانون کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ کسی طرح بنگالیوں سے جان چھڑائیں
جسٹس محمد منیر نے اپنی کتاب ’’فرام جناح تو ضیاء‘‘ میں لکھا ہے کہ 1962ء میں وزیر
👇2/28