ایک محترمہ کہتی ہیں کہ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﯿﺎﮞ ﺍﻭﻭﺭﺳﻤﺎﺭﭦ ﺑﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﻨﮕﺮﭘﺮﻧﭧ ﺳﻨﺴﺮ ﻭﺍﻻ ﻓﻮﻥ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﺎ۔ ﺍﺳﯽ ﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ TwinApp ﺍﻧﺴﭩﺎﻝ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ"ﺍﯾﺸﺎﻝ ﻋﻠﯽ"ﻭﺍﻟﯽ ﺁﺋﯽ ﮈﯼ ﺳﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺍﻧﺒﺎﮐﺲ ﮐﺮﺩﯾﺎ۔
ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ۔ ﺍﮔﻠﮯ ﺩﻥ ﺁﻓﺲ ﭨﺎﺋﻢ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺍﺏ ﺁﯾﺎ "ﻭﻋﻠﯿﮑﻢ ﺍﻟﺴﻼﻡ"۔
ﻣﯿﮟ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺴﺞ ﮐﯿﺎ
"ﺳﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻓﯿﺸﻦ ﮈﯾﺰﺍﺋﻨﻨﮓ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺳﭩﺮﺯ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺎﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻞ ﺭﮨﯽ"
ﺍﭘﻨﯽ ﺳﯿﻔﭩﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﻮﭼﮭﻨﮯ ﻟﮕﮯ "ﺁﭖ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮔﺎﺋﯿﮉ ﮐﯿﺎ؟"
ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﻓﺘﺮ ﮐﮯ ﻋﻤﻠﮯ ﮐﻮ ﺟﺎﻧﺘﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﻟﮑﮭﺎ "ﺁﭖ ﮐﯽ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﺁﭘﺮﯾﭩﺮ ﻋﺎﻟﯿﮧ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﺴﭩﺮ
ﻣﯿﺮﯼ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﮯ۔"
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﺎﻥ ﺑﻮﺟﮫ ﮐﺮ "ﭼﮭﻮﭨﯽ" ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ "ﺁﭖ ﺻﺒﺢ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﯽ ﻭﯼ ﻣﯿﺮﮮ ﺁﻓﺲ ﮈﺭﺍﭖ ﮐﺮ ﺩﯾﺠﯿﮯ"
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭼﺎﻝ ﭼﻠﯽ "ﺍﭼﮭﺎ ﮐﻞ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺑﮭﯿﺠﻮﮞ ﮔﯽ"
ﺍﯾﮏ ﺳﯿﮑﻨﮉ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺍﺏ ﺁﯾﺎ "ﻧﮩﯿﮟ ﺁﭖ ﺧﻮﺩ ﺁﺋﯿﮟ"
ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ
"ﺍﺑﮭﯽ ﻓﺮﯼ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻭﯾﺴﮯ" ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﺘﮧ ﭘﮭﯿﻨﮑﺎ۔
"ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻓﺮﯼ ﮨﻮﮞ۔ ﺁ ﺟﺎﺋﯿﮟ"
ﺑﮯ ﺗﺎﺑﯽ ﻇﺎﮨﺮ ﺗﮭﯽ
"ﻟﯿﮑﻦ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻠﺒﺮﮒ ﺳﮯ ﺁﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﮯ ﮔﯽ۔ ﺗﺐ ﺗﮏ ﺁﻓﺲ ﭨﺎﺋﻢ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ"
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﮭﯿﺮﺍ ﺗﻨﮓ ﮐﯿﺎ۔
"ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﻑ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ"
ﮨﺎﺋﮯ۔۔ #ﮐﺘﻨﮯﮐﻤﯿﻨﮯﮨﯿﮟ🤭
"ﮔﻠﻮﺭﯾﺎ ﺟﯿﻨﺰ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﭘﺎﺱ ﮨﮯ"
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻣﮩﻨﮕﮯ ﮐﯿﻔﮯ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻟﯿﺎ۔
"ﺍﺭﮮ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﯿﭩﻨﮓ ﻭﮨﯿﮟ ﭘﺮ ﮨﮯ۔ ﺁﭖ ﮐﺘﻨﯽ ﺩﯾﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﮩﻨﭻ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ؟"
ﮨﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ ﺟﺎﻭﺍﮞ۔
"ﺟﯽ ﺳﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺱ ﻣﻨﭧ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﻮﮞ" ﻣﯿﮟ ﭼﻮﺗﮭﯽ ﺑﺎﺭ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ۔
"ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﯿﻞ ﻧﻤﺒﺮ ﺳﯿﻨﮉ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ"
میرے ﻣﯿﺎﮞ ﺟﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮔﮭﯿﺮﺍ ﺗﻨﮓ ﮐﯿﺎ۔
"ﺟﯽ ﺳﺮ"
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ "ﮈﺑﻞ ﻧﻤﺒﺮ" ﻭﺍﻻ ﻧﻤﺒﺮ ﺑﮭﯿﺞ ﺩﯾﺎ۔ ﭘﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﻻﻟﮧ ﺯﺍﺭ ﺳﮯ ﺩﺱ ﻣﻨﭧ ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﺟﮩﺎﺯ ﭘﺮ ﺳﻮﺍﺭ ﮨﻮ ﮐﺮ ﮔﻠﻮﺭﯾﺎ ﺟﯿﻨﺰ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ۔ ﮐﻤﺎﻝ ﮨﮯ۔ ﭨﮭﯿﮏ 10ﻣﻨﭧ ﺑﻌﺪ SMS ﻣﻼ "ﮐﮩﺎﮞ ﮨﯿﮟ؟"
ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮯ ﻓﻠﯿﭧ ﭘﺮ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﻭﺳﺖ ﻣﺎﺭﯾﮧ ﮐﺎ ﺑﺮﻗﻊ ﺍﻭﺭ ﻧﻘﺎﺏ ﭘﮩﻨﮯ، ﺍﺳﯽ ﺳﮯ ﻟﯿﺎ ﮨﻮﺍ ﺁﺋﯽ ﺷﯿﮉ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺍﺳﯽ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﻋﯿﻨﮏ ﭘﮩﻦ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﭨﺸﻮﺯ ﻟﭙﯿﭧ ﮐﺮ ﻧﺎﮎ ﮐﯽ
ﺷﯿﭗ ﺩﮮ ﮐﺮ ﻧﻘﺎﺏ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ رکھا، ﻧﺎﮎ ﺍﻭﻧﭽﯽ ﮐﺮﮐﮯ ﻻﺋﻨﺮ ﺳﮯ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻻﻣﺒﯽ ﮐﺮ ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﮔﻠﻮﺭﯾﺎ ﺟﯿﻨﺰ ﭘﮩﻨﭽﺘﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﺁﺩﮪ ﮔﮭﻨﭩﮧ ﻟﮓ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﭘﻨﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺁﭨﻮ ﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﺱ ﺩﻭﺭﺍﻥ
ﻣﯿﺎﮞ ﺟﯽ 17ﻣﯿﺴﺞ ﮐﺮﭼﮑﮯﺗﮭﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﻣﯿﺴﺞ ﭘﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮﺭﮦ ﺟﺎﺗﯽ۔
"ﮐﯿﺴﯽ ﮨﯿﮟ ﺁﭖ؟" ﺑﯿﭩﮭﺘﮯ ﮨﯽ ﭘﮩﻼ ﺳﻮﺍﻝ
ﮨﺎﺋﮯ ﮐﯿﺎ ﺳﭩﺎﺋﻞ ﺗﮭﺎ۔ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﻮﻝ ﮐﺮﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﻣﺎﺭﺍ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ
"ﺟﯽ ﺳﺮ ﻣﯿﮟ ﭨﮭﯿﮏ" ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﭘﯿﺮﻭﮈﯼ ﮐﯽ ﻣﺎﮨﺮ ﺗﮭﯽ ﺭﺍﻧﯽ ﻣﮑﮭﺮﺟﯽ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﯽ۔
"ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮟ ﮔﯽ؟"
ﻣﺠﮫ ﺳﮯ تو ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮧ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﻤﯿﻨﮯ۔۔۔ ﺩﻝ ﮨﯽ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ
ﭘﯿﭻ ﻭ ﺗﺎﺏ ﮐﮭﺎ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﮟ۔
"ﮐﺮﯾﻢ ﺑﺮُﻭﻝ"
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻓﺮﻧﭻ ﭼﻠﺮ ﮐﯽ ﻓﺮﻣﺎﺋﺶ ﮐﯽ۔
"ﭨﻮ ﮐﺮﯾﻢ ﺑﺮُﻭﻝ ﻻﺭﺝ" ﻣﯿﺎﮞ ﺟﯽ ﻧﮯ ﻭﯾﭩﺮ ﮐﻮ ﺁﺭﮈﺭ ﮐﯿﺎ۔
ﺣﺪ ﮨﮯ۔۔ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﮑﻤﻞ ﭘﺮﮨﯿﺰ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ
ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﻓﻞ ﺳﺎﺋﺰ ﺳﺨﺖ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﮈﯾﺴﺮﭦ۔۔
ﺍﻧﺪﺭ ﮨﯽ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﺎﻧﭗ ﻟﻮﭦ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﻣﯿﺮﮮ۔ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎ ﺑﺎﮨﺮ ﻟﮯ ﭼﻠﯿﮟ ﺗﺐ ﺑﮩﺎﻧﮧ "ﺍﺱ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﺑﺠﭧ ﭨﺎﺋﭧ ہے" ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﻧﻮﮐﺮﯼ ﺩﯾﻨﮯ
ﮔﻠﻮﺭﯾﺎ ﺟﯿﻨﺰ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﮨﻮﺋﮯ۔ ﺍﻭﭘﺮ ﺳﮯ ﮐﺮﯾﻢ ﺑﺮُﻭﻝ۔۔۔ ﻣﺮ ﺟﺎﻧﯿﺎ ﺧﺼﻤﺎﮞ ﻧﻮ ﮐﮭﺎﻧﯿﺎ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﺻﺒﺮ ﮐﺎ ﭘﯿﻤﺎﻧﮧ ﺍﻟﭧ ﮐﺮ ﻧﯿﭽﮯ ﺟﺎ ﮔﺮﺍ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﺮﯾﻢ ﺑﺮُﻭﻝ ﮐﯿﻮﮞ ﭼﮭﻮﮌﻭﮞ۔
جونہی ﺁﺭﮈﺭ ﺳﺮﻭ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻧﻘﺎﺏ ﺍﻟﭧ ﺩﯾﺎ۔ ﻣﯿﺎﮞ ﺟﯽ ﭘﺮ ﺳﮑﺘﮧ ﺳﺎ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﭨﻤﺒﻠﺮ ﺧﺎﻟﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺭﮨﯽ۔ ﻭﮦ ﭼﭗ ﺳﺎﺩﮬﮯ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺭﮨﮯ۔
"ﮔﺎﮌﯼ ﮐﯽ ﭼﺎﺑﯽ ﺩﯾﮟ" ﮐﭗ ﺧﺎﻟﯽ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﺤﮑﻤﺎﻧﮧ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ۔ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﭼﭗ ﭼﺎﭖ ﭼﺎﺑﯽ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﻣﯿﺰ ﭘﺮ ﺭﮐﮫ ﺩﯼ۔
"ﺁپ آﭨﻮ ﺳﮯ ﺁ ﺟﺎﻧﺎ" ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ نے
ﭼﺎﺑﯽ ﺍﭨﮭﺎﺗﯽ ﮔﻠﻮﺭﯾﺎ ﺟﯿﻨﺰ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻞ ﺁﺋﯽ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﻟﯿﭧ ﮔﮭﺮ ﺁﺋﮯ اور پھر
ﺁﮔﮯ جو کچھ ہوا وہ ناقابلِ اشاعت ہے۔ 😷

#قلمکار😜

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with آبی کوثر

آبی کوثر Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Aabi_Kausar

Jan 21
پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو 16 اکتوبر 1951 کو جرمنی کے بنے اسی پستول سے سید اکبر نامی شخص نے قتل کیا تھا جو کہ افغانی تھا
2016 میں میڈیا میں جو امریکی دستاویزات سامنے آئی انکے مطابق لیاقت علی خان کو اس وقت کی امریکی حکومت نے افغان حکومت کی معاونت سے قتل کرایا تھا
امریکی دستاویزات کے مطابق پاکستان کی ایران کے ساتھ گہری دوستی تھی اور امریکہ ایران کے تیل کے چشموں پر گہری نظر رکھے ہوئے تھا
جبکہ 1951 ءتک افغانستان واحد ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا تھا اور اس کے صدر ظاھر شاہ تھے انہی دنو ں امریکی صدر ہیری ٹرومین نے فون پر رابطہ کر کے
شہید ملت خان لیاقت علی خاں سے کہا کہ آپ اپنے تعلقات استعمال کر کے ایرانی تیل کا ٹھیکہ اور مینجمنٹ امریکا کو دلادیں بجائے کہ ایران یہ معاہدہ کسی مغربی ملک کے ساتھ کرے خان لیاقت علی خاں نے جواب دیا کہ میں اپنے تعلقات کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا جس کے بعد خان لیاقت علی خاں کو
Read 10 tweets
Jan 19
Marium nawaz gifted her Son junaid most expensive car on wedding. The Punjab excise and taxation department has registered the most expensive vehicle in the history of the province with a staggering price tag of Rs138 million.
The price of the Mercedes AMG G63 4.0-liter V-8 SUV is Rs13 crores and 19 lacs making it the most expensive registered vehicle in the province. The registration number of the super expensive ride is AEG-063.
The SUV vehicle is powered by a 4,000 cc dual-turbo V8 engine with a custom-designed interior and it has a capacity for five passengers. The powerhouse from the German automotive brand can hit zero to 60 in merely 4.5 seconds.
Read 4 tweets
Jan 19
ماہرین نفسیات نے والدین کو اپنے بچوں کے راز افشا کرنے میں مدد کرنے کے چند طریقے وضع کیے ہیں

بچوں کا والدین میں سے کسی ایک کی جانب جھکاٶ طبعی و فطری طور پر ہوتا ہے
عموما اس حوالہ سے کٸی لوگ بچوں سے سوال کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ آپ کو امی زیادہ اچھی لگتی ہیں یا ابو ؟
صراحتا بچے سے ایسا سوال کرنا قطعی طور پر مناسب نہیں
چاٸلڈ ساٸیکالوجسٹ نے 5 بالواسطہ طریقے بتلاٸے ہیں انہیں آزمائیں، کیونکہ وہ آپ کے بچے کے ساتھ نمٹنے کی کلید ہو سکتے ہیں۔

.
1- چڑیا کی کہانی 🐥
اپنے بچے کو باپ پرندے، ماں پرندے اور ان کے بیٹے، چھوٹے پرندے کی کہانی سنائیں،جو کہ
درخت کے اوپر گھونسلے میں ایک رات سوٸے ہوتے ہیں.. کہ اچانک تیز ہوا چلتی ہے اور گھونسلے سمیت سب نیچے گرجاتے ہیں
باپ پرندہ ایک درخت پر اڑ کر بیٹھ جاتا ہے اورماں پرندہ دوسرے درخت پر..
اب آپ اپنے بچے سے پوچھیں: کہ چھوٹا پرندہ کہاں اڑ گیا؟..

اگر آپ کا بچہ کہتا ہے کہ پرندہ اپنے باپ
Read 10 tweets
Jan 19
میں اس قوم کو جانتا ہوں
جہاں بڑا سمگلر ہمیشہ
حاجی صاحب"کہلاتا ہے۔

میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں گھر کے ماتھے پہ 'ہذا من فضل ربی' لکھنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ
'خبردار مجھ سے مت پوچھنا یہ گھر کیسے بنایا'

میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں مجرم کا دفاع استغاثہ کا وکیل کرتا ہے۔
میں اک قوم کو جانتا ہوں جہاں نمبر ایک ہونے کیلئے
نمبر 2 ہونا ضروری ہے۔

میں اک قوم کو جانتا ہوں
جو موروثیت کو جمہوریت گردانتی ہے۔

میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں حق رائے دہی قیمے والے نان اور بریانی کے ڈبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں اربوں ہڑپ کر جانے والے
"ایک دھیلے کی کرپشن" نہ کرنے کی قسم کھا لیتے ہیں۔

میں اک قوم کو جانتا ہوں
جہاں راشی کے ماتھے پر محراب ہوتی ہے۔

ایک داڑھی والے منصب دار سے کسی نے کہا شرم نہیں آتی داڑھی رکھ کر کرپشن کرتے ہو؟
جواب ملا کہ داڑھی گلے تک جاکر ختم ہو جاتی ہے۔ اس سے آگے پیٹ شروع ہو جاتا ہے
Read 5 tweets
Jan 14
دھرتی کے سپوت -----دلا بھٹی کی مختصر تاریخ اور لوہڑی کا تہوار

رائے عبداللہ بھٹی عرف دلا بھٹی کوئی متنازعہ کردار نہیں تھا بلکہ پنجاب کا عظیم انقلابی سورما تھا جس نے اکبر بادشاہت کے خلاف علمِ بغاوت تھامے رکھا.
تفصیل یہ ہےکہ دریائے راوی اورچناب کے درمیانی علاقے کو
ساندل بار کہا جاتا ہے. یہ دلا بھٹی کے دادا ساندل بھٹی کے نام پر ہے. جب اکبر بادشاہ نے دینِ اکبری بذریعہ طاقت نافذ کرنے کی کوشش کی تو ساندل بھٹی نے بغاوت کر دی. جنگِ راوی برپا ہوئی اور بھٹیوں نے غیر روایتی ہتھیاروں کے ساتھ جنگ لڑی اور جیتی. اس پر اکبر بادشاہ نے ساندل بھٹی کو لاہور
میں مذاکرات کے لئیے بلایا اور دھوکے سے قتل کر دیا اور اس کے ساتھیوں کو کابل میں قید کروایا. ساندل بھٹی کی لاش ایک بورے میں بند کر کے اس کے بیٹے رائے فرید خان کو بھجوا دی گئی.

اس کے بعد ساندل بھٹی کا دیوان خانہ اس کے اکلوتے بیٹے رائے فرید خان بھٹی نے سنبھالا. اس نے مغلوں کے خلاف
Read 16 tweets
Jan 13
فلسطین کے ایک سکول میں استانی نے بچوں سے ٹیسٹ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والوں کو انعام کا وعدہ کیا کہ جو بھی فرسٹ آیا اس کو نئے جوتے ملیں گے ٹیسٹ ہوا سب نے یکساں نمبرات حاصل کیے اب ایک جوڑا سب کو دینا نا ممکن تھا اس لیے استانی نے کہا کہ چلیں قرعہ اندازی کرتے ہیں
جس کا بھی نام نکل آیا اس کو یہ نئے جوتے دیں گے اور قرعہ اندازی کے لیے سب کو کاغذ پر اپنا نام لکھنے اور ڈبے میں ڈالنے کا کہا گیا۔

استانی نے ڈبے میں موجود کاغذ کے ٹکڑوں کو مکس کیا تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہوجائیں اور پھر سب کے سامنے ایک اٹھایا جوں ہی کھلا تو اس پر لکھا تھا
وفا عبد الکریم سب نے تالیاں بجائی وہ اشکبار آنکھوں سے اٹھی اور اپنا انعام وصول کیا۔ کیوں کہ وہ پٹھے پرانے کپڑوں اور جوتے سے تنگ آگئی تھی۔ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا اور ماں لاچار تھی اس لیے جوتوں کا یہ انعام اس کے لیے بہت معنی رکھتی تھی۔

جب استانی گھر گئی تو روتی ہوئی یہ
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(