Shahid Bashir Profile picture
Jan 29 22 tweets 6 min read
#تاریخِ_گم_گشتہ
تاریخ کے جھروکوں سے
’’جیکب کلاک‘‘ دنیا کا واحد گھڑیال جو کشش ثقل سے چلتا ہے
جوکم صاحب بہادر کے بسائے ہوئے شہر جیکب آباد کا شمار سندھ کے قدیم شہروں میں ہوتا ہے ۔ بریگیڈیئر جنر ل جان جیکب جنہیں ان کے عقیدت مند ’’جوکم صاحب بہادر‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں
جیکب آباد شہر کے بانی اور یہاں کے باشندوں کے لیے روحانی بزر گ کا درجہ رکھتے ہیں۔ عالمی تاریخ میں وہ واحد فوجی ہیں جنہوں نے میدان جنگ کے علاوہ فن تعمیراور سول انجینئرنگ میں بھی کمالات کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی نادر شاہ کار تخلیق کیے جو سیاحوں کے لیے آج بھی حیرانی کا باعث ہیں۔
ویسے تو انہوں نے سول انجینیرنگ اور اُس دور کی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے کئی کارہائے نمایاں انجام دیئے لیکن ان کے دو شاہکار ’’جیکب کلاک‘‘ اور کبوتر گھر‘‘ آج بھی دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کا مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں۔ کشش ثقل کی مدد سے چلنے والا دینا بھر میں واحد کلاک ہے
جو جیکب آباد ڈپٹی کمشر ہاؤس پر ایستادہ ہے
جان جیکب جنوری 1812میں انگلینڈ کی سمرسٹ کاؤنٹی میں پیدا ہوئے ان کے والد اسٹیفن جیکب وہاں کے گرجا گھر میں پادری کے منصب پر فائز تھے ان کا شمار علاقے کی محترم شخصیات میں ہوتا تھا۔ جان جیکب نے اسکول کی تعلیم حاصل کرنے کے
بعدانتہائی کم عمری میں فوج میں شمولیت اختیار کی اور برگیڈیئر جنرل کے عہدے تک پہنچا
برطانوی تسلط سے قبل جیکب آباد کا ضلع خان آف قلات کی حکومت میں شامل تھا اور ا نہی کی مناسبت سے یہ خان گڑھ کہلاتا تھا۔ وہ یہاں موسم سرما گزارنے آتے تھے ۔ یہ علاقہ اس وقت ریگزار تھا
اور یہاں پانی اور سبزے کا نام و نشان تک نہیں تھا۔ خان گڑھ سندھ بلوچستان کی سرحد کے سنگم پر واقع تھا۔ ہندوستان سے سامان لے کرتجارتی قافلے یہاں سے گزرکر کر بلوچستان سے ہوتے ہوئے افغانستان ،ایران، ازبکستان اور روس کی جانب عازم سفر ہوتے تھے۔ اس زمانے میں یہاں کی مقامی آبادی کے
زیادہ تر لوگوں کا پیشہ ڈکیتی اور راہ زنی تھا۔ ان قافلوں پر حملہ کرکے ان کا تمام مال و اسباب لوٹ لیتے تھے۔ سندھ پر برطانوی تسلط قائم ہونے کے بعد 1847ءتک جنرل جان جیکب کرنل کے عہدے پر فائز ہوئے تو انہیں پولیٹیکل سپرنٹنڈنٹ کی حیثیت سے تقرر کرکے خان گڑھ بھیجا گیا
جو یہاں پہنچ کرمقامی آبادی میں گھل مل گئے۔ انہوں نے علاقے میں امن و امان کی بہتری کے لیے حکمت عملی اپناتے ہوئےاپنے فہم و تدبر سے تمام سماج دشمن عناصر کا خاتمہ کرکے نقل و حمل کے راستوں کو محفوظ بنایا اس کے بعد انہوں نے عوام کی فلاح کی جانب توجہ مرکوز کی اور اسے اپنا مقصد بنالیا
جان جیکب، فوجی ہونے کے ساتھ مکینیکل انجینئر اور تعمیراتی فن میں بھی دسترس رکھتے تھے۔ اس وقت خان گڑھ کا علاقہ وسیع و عریض صحرا پر مشتمل تھا۔ انہوں نے اس بے آب و گیا صحرا کو ایک خوب صورت شہر اور سر سبز و شاداب علاقہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لیے جان جیکب نے خان گڑھ میں
ایک وسیع و عریض تالاب بنوایا جسے پانی سے بھرنے کے لیے گدو بیراج سے دو نہریں، راج واہ اور بدھو واہ نکالی گئیں۔ ان کا پانی لوگوں کی آبی ضرورتیں پوری کرنے کے علاوہ اراضی کو بھی سیراب کرتا تھا، جس سے علاقے میں ہریالی آگئی
بے آب و گیاریگستانی علاقہ، نخلستان میں بدل گیا
جان جیکب نےسفری سہولتوں کے لیے، خان گڑھ کو 600 میل طویل شاہ راہ کے ساتھ ملادیا، جس سے یہ علاقہ ہندوستان اور افغانستان کے ساتھ مربوط ہوگیا۔ وائسرائے ہند کو جب جان جیکب کے کارناموں کا علم ہوا تو اس نےاپنے نوجوان افسر کی خدمات کے صلے میں خان گڑھ کا نام تبدیل کر کے
جیکب آباد رکھ دیا اور اسے کرنل سےترقی دے کر بریگیڈیئر جنرل بنا دیا گیا۔
جنرل جان جیکب کی مکنیکل مہارت کا نمونہ جیکب کلاک ہے‘جو آج بھی جیکب آباد میں عجوبے کی صورت مں موجود ہے، یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا واحد کلاک ہے۔ جان جیکب نے زندگی میں اپنے ہاتھوں سے دو گھڑیال بنائےتھے۔
ان میں سے ایک گھڑیال 27 دسمبر 2007 کو محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے واقعے کے بعد مشتعل افراد کے پرتشدد احتجاج کی بھینٹ چڑھ گیا، جب کہ جیکب کلاک آج بھی موجودہے۔ یہ کلاک جان جیکب کی ایک سو ستر سال پرانی رہائش گاہ میں نصب ہے، جو اب ڈپٹی کمشنر ہاؤس بن چکا ہے۔
اس گھڑیال کی تیاری کے لیے جنرل جان جیکب نے اپنی رہائش گاہ میں کنواں کھدوایا‘ اس کے اوپر چھ بائی چھ کا آبنوسی لکڑی کا باکس بنوایا اور اس میں اپنے ہاتھوں سے پیتل کا کلاک بنا کر لگوا دیا۔یہ کشش ثقل کے ساتھ چلنے والا دنیا کا اپنی نوعیت کا واحد کلاک ہے
یہ دن‘ ہفتہ‘ مہینہ اور سال بھی بتاتا ہے‘ اس پر ہر روزچاند کی تاریخ‘ پوزیشن اور سائز بھی آتا ہے۔ اس کے ایک جانب پاکستان اور دوسری طرف برطانیہ کا وقت آتا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تقریباً 170 برس گزرنے کے بعد بھی اس میں کوئی خرابی‘ کوئی خامی سامنے نہیں آئی۔
کلاک کے نیچے پیتل کا چالیس کلو گرام وزنی سیلنڈر بندھا ہے، یہ سیلنڈر چابی کے ذریعے اوپر آتا ہے اور سولہ سے سترہ دنوں میں آہستہ آہستہ کنوئیں میں اترتا چلا جاتا ہے۔ کلاک کوسولہ دن بعد دوبارہ چابی دی جاتی ہےجوخاصی وزنی ہے اور اس کے لیے باقاعدہ زور لگانا پڑتا ہے۔
جان جیکب نے مقامی آبادی میں سے ایک خاندان کے افراد کو کلاک کی صفائی، مرمت اور چابی بھرنے کی ٹریننگ دینے کے لیے منتخب کیا۔
مذکورہ خاندان کے افراد چار نسلوں سےاس گھڑیال کی دیکھ بھال کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
موجودہ دور میں یہ ذمہ داری اس خاندان کے نوجوان جہانگیر خان کےکاندھوں پر عائد ہے، جو ڈپٹی کمشنر کے بنگلے پر یومیہ اجرت پر ملازم ہے۔ جہانگیر کے مطابق یہ گھڑیال اسپرنگ ٹیکنالوجی اور زمین کی کشش ثقل کے تحت کام کرتا ہے اس میں ایک ہزار کلو وزنی پنڈولم لگایا گیا ہے۔
پینڈولم کو زمین اپنی طرف کھینچتی ہے جس سے گھڑیال کے کانٹوں میں حرکت ہوتی ہے۔ یہ پینڈولم 32 میٹر زیر زمین جاتا ہے اور پھر چابی گھما کر اسے اوپر لایا جاتا ہے اور یہ مشق ہر 15 روز بعد کی جاتی ہے۔
خان گڑھ کے بے آب و گیا علاقے کو ہرے بھرے شہر میں تبدیل کرنے والا جنرل جان جیکب 1858 میں اپنے ہی بسائے ہوئے شہر میں آخری سفر پر روانہ ہوا۔ مقامی لوگوں اور اس کی رجمنٹ کے جوانوں نے اس کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے اسے جیکب آباد کی ریت میں ہی سپرد خاک کیا۔
رفاہ عامہ کے کاموں اورعوام کے دکھ درد کا مداوا کرنے کے لیے اس نے ہر ممکن کوششیں کیں جس کی وجہ سے مقامی لوگوں نے اسے ’’ولی‘‘ کا درجہ دے دیا۔
جنرل جان جیکب آج بھی جیکب آباد کے لوگوں میں’’ جوکم صاحب بہادر‘‘ کے نام سے زندہ ہے۔
لوگ 165 برس بعد بھی اس کی قبر پر دیے جلاتے ہیں۔ جان جیکب کی قبر کے سرہانے سیاہ پتھر ہے اور اس سیاہ پتھر پر دیے رکھے ہیں۔
#منقول

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Shahid Bashir

Shahid Bashir Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @LtColShahid

Jan 26
#پہلے_خود_کو_بدلیں
پرانے زمانے کی بات ھے کہ ایک بادشاہ تھا جو اپنی رعایا پر بڑا مہربان تھا۔ اس نے 100 کلومیٹر لمبی سڑک تعمیر کرنے کا حکم دیا۔
جب سڑک تعمیر ھو گئی اور اس کے افتتاح کا وقت آیا تو اس نے اپنے تین وزیروں سے کہا کہ ایک بار پوری سڑک کا جائزہ لیکر آو تاکہ پتہ چل سکے
کہ کہیں کوئی نقص تو باقی نہیں رہ گیا؟
تینوں وزیر چلے گئے
شام میں پہلا وزیر واپس آیا اور کہنے لگا بادشاہ سلامت پوری سڑک بہت شاندار بنی ھے۔ مگر سڑک پر ایک جگہ کچرا پڑا نظر آیا اگر وہ اٹھا لیا جائے تو سڑک کی خوبصورتی کو چارچاند لگ جائیں گے
دوسرا وزیر آیا تو اس نے بھی بالکل یہی احوال سنایا کہ سڑک پر ایک جگہ کچرہ ھے اگر وہ اٹھا لیا جائے تو سڑک پر انگلی اٹھانے کی گنجائیش باقی نہیں رھے گی۔
تیسرا وزیر آیا تو وہ بہت تھکا ھوا نظر آیا اور پسینے سے اسکے کپڑے گیلے ھو رھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک تھیلا بھی تھا۔
Read 6 tweets
Jan 11
#COVID19
Interesting points from presentation of Director of Intl Infectious Disease at Mass General Hospital
1. Close to 100% of the positive cases in MA are Omicron. Delta is almost completely gone from New England.
2. This surge will peak sometime between 1/10 and 1/21 and
then begin a quick downhill journey of two to four weeks
3. We will end up with a 20-50% positivity rate
4. February will be clean up mode, March will begin to return to "normal"
5. Omicron lives in your nose and upper respiratory area which is what makes it so contagious.
It isn't able to bond with your lungs like the other variants
6. The increased hospitalizations should be taken with a grain of salt as most of them are secondary admissions (i.e. people coming in for surgery, broken bones, etc. who are tested for COVID)
Read 7 tweets
Jan 11
#DUCK_OR_EAGLE? You decide.
I was at the airport when a taxi driver approached me.
The first thing I noticed in the cab was a phrase, I soon read:
Duck or Eagle?
You decide.
The second thing I noticed was a clean, shiny cab, the driver well dressed
white shirt and well pressed pants, with a tie.
The taxi driver got out, opened the door for me and said: I am John, your chauffeur
While I'm putting your luggage away, I'd like you to read on this card what my mission is
On the card was written:
John's Mission
To get my clients to their destination quickly, safely and economically, while providing a friendly environment.
I was impressed.
The interior of the cab was equally clean.
John asked me:
"Would you like some coffee?"
Read 15 tweets
Jan 11
#قصور_کس_کا_ہے
مری اور گلیات کی طرف سفر کرنے والے معصوم لوگ تھے۔۔
مری کے غریب باشندے اپنا دھندہ کر رہے تھے۔
جائے وقوع کے ارد گرد رھنے والے انڈے، چائے پانی بیچ کر اور گاڑیوں کو دھکا لگا کر اپنا رزقِ حلال کما رہے تھے۔
فوج بیرکوں میں سو رھی تھی۔
ویسے بھی اس کا کام تو سرحدوں پر ہے۔۔ ضلعی انتظامیہ کے پاس وسائل نہیں تھے۔
اپوزیشن اور حکومت ایک دوسرے پر الزام تراشی میں مصروف تھیں۔
میڈیا اس آگ کو بڑھانے میں مصروف تھا۔۔
ہم سب سوشل میڈیا گروپس پر مزے بھی لے رہے تھے اور افسوس بھی کر رہے تھے۔۔لیکن کوئی عملی اقدام نہیں کرسکے۔
پاکستان میں 20 سے زائد نیوز چینلز ھیں۔۔۔ محکمہِ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حنیف (جو کہ میرے بچپن کے دوست بھی ہیں) ایک ہفتہ پہلے مکمل رپورٹ دے چکے تھے اور لگاتار وارننگ جاری کر رہے تھے۔
Read 4 tweets
Jan 9
#MurreeIncident
#murreetragedy
سلام ہو مری والو!

آج سے چند سال پہلے پنجاب سے کراچی جانے والی تیز گام ایکسپریس جولائی کے مہینے میں سندھ کے ریگستان میں خراب ہو گئی۔ ٹرین میں بچے، بوڑھے، خواتین بدترین گرمی میں محصور ہو گئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ پانی اور دیگر اشیاء بھی ختم ہو گئی
اور ٹرین گرمی کی حدت سے تپ کر بھٹی بن چکی تھی جس کی شدت سے بچے اور خواتین بلکنا شروع ہو گئے۔ اس سے پہلے کہ کوئی بڑا سانحہ ہوتا اور لوگ گرمی کی شدت سے ہلاک ہونا شروع ہوتے، چشم فلک نے دیکھا کہ دور سے لوگوں کا ایک ہجوم آ رہا ہے جنہوں نے ہاتھوں میں پانی کے کولر، کھانے کی دیگیں
اور دیگر اشیائےخورد و نوش اٹھائی ہوئی تھیں۔ یہ قریب میں واقع گوٹھ کے رہائشی تھے جنہیں جب ٹرین کے حالات کا پتا چلا تو وہ بلکتے سسکتے مسافروں کے لئے اپنا سب کچھ اٹھا کر لے آئے اس سب کا معاوضہ بھی لینے سے انکار کر دیا۔

اب علاقہ تبدیل کرتے ہیں
Read 7 tweets
Jan 9
#MurreeIncident
#MurreeDeaths
This Murree incident was a result of a collective failure of the entire society.
Not a single person of this country can be exonerated. Even a person sitting in Karachi is equally responsible for this tragedy.
People of Pakistan
are not tuned to follow instructions therefore despite clear instructions, they stormed into the hill station.
Civil Administration as usual totally failed to implement the DOs & DON'Ts in true spirit.
Political leadership is only fueling the crisis to their own interests
Social media champions are polluting the minds through nonstop nonsense.
Military leadership of Murree didn't appreciate the magnitude of threat in time and kept waiting for a call from Civil Administration, thus responded late when the damage was already done.
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(